ایف سی این اے سنو اسپورٹس میٹ 2025 میں مختلف اقسام کے اسکی مقابلے، سرمائی کھیل اور دیگر دلچسپ سرگرمیاں شامل تھیں جنہوں نے علاقے میں برفانی کھیلوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو اجاگر کیا۔ فوج کے جوانوں نے ان کھیلوں میں بھرپور حصہ لیا اور اپنی پیشہ وارانہ مہارت کے جو ہر دکھائے ۔اس ایونٹ کے ایک نمایاں حصے میں پیراگلائیڈنگ کی مشقوں کا بھی انعقاد کیا گیا، جس میں فوجی جوانوں نے آسمان سے پرواز کی اور لوگوں سے داد وصول کی ۔ اس کے علاوہ، پاکستان آرمی نے برف سے ڈھکے علاقوں میں زخمیوں کے انخلا اور سلیج پلنگ کی مشقوں کا عملی مظاہرہ بھی کیا، جس سے شدید موسمی حالات میں فوج کی آپریشنل تیاری اور صلاحیتوں کا بھرپور انداز میں مظاہرہ کیا گیا۔اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فورس کمانڈر گلگت بلتستان میجر جنرل سید امتیاز حسین گیلانی نے ایونٹ میں شرکت کرنے والے تمام شرکا، منتظمین، اور فوجی اہلکاروں کی محنت اور کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کھیلوں کے میلوں کا انعقاد نہ صرف علاقے میں موسم سرما کی سیاحت کو فروغ دیتا ہے، بلکہ یہ خطے کے نوجوانوں میں مسابقت، استقامت اور محنت کے جذبے کو مزید پروان چڑھاتا ہے۔ ایونٹ کے اختتام پر انعامات کی تقسیم اور رنگا رنگ ثقافتی پرفارمنس کا انعقاد کیا گیا، جس سے اس ایونٹ کی رونق میں مزید اضافہ ہوا۔آصف خورشید کے مطابق کھیل کا شعبہ سیاحت کے فروغ کے لیے بہت ہی اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ سیاحت اور کھیل درحقیقت آپس میں ایک دوسرے سے قدرتی طور پر جڑے ہوئے ہیں ۔ آج کھیل کو دنیا کا سب سے بڑا سماجی رجحان سمجھا جاتا ہے اور سیاحت کو دنیا کی سب سے بڑی صنعت بننے کی پیش گوئی کی جارہیہے۔ دنیا میں دیکھا جائے تو کھیلوں کے بڑے بڑے ایونٹس اولمپک گیمز، فٹ بال ، رگبی چیمپئن شپ ، کرکٹ ورلڈ کپ وغیرہ نہ صرف طاقتور سیاحتی پرکشش مقامات بن چکے ہیں بلکہ یہ میزبان ممالک کی معیشت کی ترقی میں بھیخاطر خواہ حصہ ڈالتے ہیں ۔ ماضی میں اس شعبہ کو عمومی طور پر نظر انداز کیا جاتا رہا حالانکہ پاکستان میں ایسے بے شمار مقامات ہیں جہاں سیاحتی کھیلوں کو فروغ دے کر معیشت کو خوشحال کیا جا سکتا ہے ۔کھیلوں کی سیاحت پاکستان کے ا ن شعبوں میں سے ایک ہے جو تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ معیشت میں اس کا حصہ بھی بڑھ رہا ہے۔کرکٹ پی ایس ایل کی مثال لے لیںجس سے لاکھوں افراد محظوظ ہوتے ہیں ملک کے اعدادوشمار کے مطابق ان کھیلوں کو دیکھنے والے افراد کی سرگرمیوں کی وجہ سے ٹرن اوور اربوں روپے سے تجاوز کر جاتا ہے۔ چولستان کے علاقوں میں جیپ ریلی کا اہتمام کیا جاتا ہے جو بہت بڑا ملکی مقابلہ ہوتا ہے لیکن اسے عالمی سطح پر اس طرح سے اجاگر نہیں کیا جا سکا ۔ اسی طرح لیہ میں موجود ڈیزرٹ کو بھی بھی سیاحتی کھیل کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔صحت مند معاشرے کے لیے کھیل ضروری ہیں۔ دنیا کی تمام ترقی یافتہ قومیں کھیلوں کو خصوصی اہمیت دیتی ہیں کیوں کہ ان کی بدولت معاشرے میں مثبت رجحانات فروغ پاتے ہیں اور نوجوان نسل کی سوچ اور توانائی اعلی مقاصد کے حصول میں صرف ہوتی ہے۔ کھیلوں کے طفیل قومی زندگی میں نظم و ضبط پیدا ہوتا ہے اور لوگوں میں قدرت کی عطا کردہ صلاحیتوں کو بہترین انداز میں بروئے کارلانے کی امنگ بیدار ہوتی ہے۔ ان فوائد کے پیش نظر عالمی سطح پر کھیل اور کھلاڑی روز بروز ترقی کی جانب گامزن ہیں مگر ہمارے ہاں صورتحال ذرا مختلف ہے۔ ایک طرف کھیلوں میں ترقی نہیں ہو رہی تو دوسری طرف کھلاڑیوں کو معاشی تفکرات نے گھیر رکھا ہے۔ ایک وقت تھا جب پاکستان کے کھلاڑی ہاکی اور سکواش کے بے تاج بادشاہ اور پوری دنیا میں پاکستان کی پہچان بن گئے تھے مگر آج کرکٹ کے علاوہ کسی بھی دوسرے کھیل میں پاکستان قابلِ رشک مقام پر فائز نہیں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو کرکٹ کے ساتھ ساتھ دیگر کھیلوں کی ترقی پر بھی توجہ مرکوز کرنا چاہیے۔ کئی کھیل ایسے ہیں جن میں سرمایہ کاری اور کھلاڑیوں کی تربیت کی بدولت کم وقت میں شاندار نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ توقع ہے کہ کھیلوں کی زبوں حالی دور کرنے کی خاطر ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے اور ہماری نوجوان نسل کے لیے زیادہ سے زیادہ کھیلوں کے میدان تیار کروائیں گے۔ سوچنے کی بات ہے کہ جب پاکستان اتنا ترقی یافتہ نہیں تھا اور کھیلوں کے لیے سہولیات اور فنڈز بھی ناکافی تھے تب تو پاکستان میں ایک دو نہیں بلکہ متعدد ایسے کھلاڑی سامنے آئے جنہیں بیرونی دنیا آج بھی لیجنڈزکے القاب سے یاد کرتی ہے اور اپنے نو آموز کھلاڑیوں کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی تلقین کرتی ہے مگر آج ایسا کیوں نہیں ۔ بلوچستان میں ساحلی مقامات پر کھیلوں کا اہتمام کیا جا سکتا ہے اور عالمی مقابلوںکا انعقاد کروانے کے لیے مختلف اقدامات کیا جا سکتے ہیں جس کے ذریعے کثیر زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے ، مائونٹین بائیکس کے مقابلے بھی بلوچستان ، خیبر پختونخواہ اورگلگت بلتستان میں کروائے جا سکتے ہیں ۔گلگت بلتستان میں ایسے کئی مقامات ہیں جہاں ریور رافٹنگ کے کھیل بھی ہو سکتے ہیں تاہم اس کے لیے یقینا انتظامات بھی عالمی سطح پر کرنا ہوں گے ۔ پاکستان میں سیاحتی کھیل کے فروغ کے لیے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت بلتستان ملک میں کھیلوں کی سیاحت کو فروغ دینے کے حوالے سے تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کرا چکی ہے ۔ اس کانفرنس کے بنیادی موضوعات پہاڑی کھیل، ایڈونچر سپورٹس اینڈ ٹورازم، ہارڈ اینڈ سوفٹ سپورٹس ٹورازم، سپورٹس ٹورازم لیگ، اینٹی ڈوپنگ قوانین، سپورٹس ٹورازم ڈیولپمنٹ، امپیکٹ سپورٹس ٹورازم، صحت، ماحولیات، معاشیات اور سپورٹس ایونٹس کا انتظام تھے ۔ کانفرنس میں امریکہ ، جرمنی ، ملائیشیا ، یورپی یونین سمیت کئی دیگر ممالک سے مختلف وفود نے شرکت کی ۔کھیلوں کی سیاحت ملک میں تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ہے جبکہ شمالی علاقہ جات مثالی مقامات ہیں کیونکہ ان میں آٹھ ہزار میٹر سے اوپر کی پانچ چوٹیاں اور سات ہزار میٹر سے اوپر کی سو سے زیادہ چوٹیاں ہیں۔پاکستان چترال میں شندور پولو فیسٹیول کی میزبانی کرتا ہے ۔دنیا کے بلند ترین مقام پر ہونے والے تین روزہ میلے میں دنیا بھر سے تقریبا چالیس ہزار سے زائد افراد شریک ہوتے ہیں۔آکسیجن کی کمی کے باوجود یہاں ہونے والا یہ کھیل اپنے پورے روایتی جوش و خروش سے دیکھا جاتا ہے ۔ سردیوں میں یہی جگہ آئس ہاکی اور اسکیٹنگ کے عالمی مقابلوں کے لیے بہترین اور مثالی جگہ بن سکتی ہے ۔عام طور پر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ کھیلوں کی سیاحت کا محض کھیلوں کے موقع سے زیادہ معاشی اور سماجی اثر ہوتا ہے البتہ اس کے مثبت سماجی اثرات کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی اثرات بھی ہیں جن پر تحقیقی کام ہونا بہت ضروری ہے ۔کھیلوں کے دوران سیاح کو مقامی لوگوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملتا ہے اور وہ ان کی فطرت ، ثقافت اور دیگر رسوم و رواج سے آگاہی حاصل کرتے ہیں ۔ مختلف قسم اور سائز کے کھیلوں کے واقعات سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں کیونکہ شرکا یا تماشائی اور منزلیں اپنے آپ کو ممتاز کرنے اور مستند مقامی تجربات فراہم کرنے کے لیے ان میں مقامی ذائقے شامل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ایسے مواقع پر ملکی یا علاقائی برانڈنگ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور دیگر معاشی اور سماجی فوائد کے لحاظ سے کامیابی سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے ۔معاشی اعتبار سے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں جیسے ہوائی اڈوں، سڑکوں، اسٹیڈیمز، کھیلوں کے کمپلیکس اور ریستوران کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کو تحریک دیتی ہیں جن سے مقامی آبادی کے ساتھ ساتھ سیاح بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ کھیلوں کی سیاحت سیاحوں کے ہوٹل کے کمروں کی بکنگ، ریستوران میں کھانے اور مقامی دکانوں میں پیسے کھولنے کے ذریعے اقتصادی ترقی پیدا کرتی ہے۔کھیلوں کی سیاحت سے نمائش پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے اور مقامی کمیونٹی کے لیے ایک مثبت امیج کو بڑھایا جاتا ہے۔کھیلوں کی سیاحت میں اعلی پیداوار والے زائرین کو راغب کرنے اور دوبارہ آنے والوں کو راغب کرنے کی صلاحیت ہے۔یہ علاقے میں نئے انفراسٹرکچر کو ترقی دینے کا موقع فراہم کر سکتا ہے۔اس وقت بڑے ممالک روس، برطانیہ، جرمنی، ہندوستان، چین، امریکہ، سپین اور کینیڈا جیسے ممالک میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔اس لیے ہمارے ہاں بھی سیاحتی کھیلوں کی صنعت کو پروان چڑھنے کے مواقع تلاش کیے جائیں ۔ کھیلوں کی سیاحت ایک بڑا کاروبار ہے اور پاکستان دنیا بھر میں سیاحوں کے لیے ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے جس سے فائدہ اٹھایا جانا بہت ضروری ہے۔
