سیکرٹری صحت گلگت بلتستان آصف اللہ خان نے دیامر کے اپنے تین روزہ دورے پر میڈیکل سپرٹنڈنٹ ریجنل ہیڈ کوارٹر ہسپتال چلاس ڈاکٹر انعام اللہ خان اور ڈپٹی میڈیکل سپرٹینڈنٹ ڈاکٹر شکور احمد خان کی کارکردگی کو سراہا اور اس پر مزید بہتری لانے کی تلقین کی اور اپنی تمام تر سپورٹ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ سیکرٹری صحت آصف اللہ 300 بیڈڈ ہسپتال کا سائٹ وزٹ کیا پروجیکٹ ڈائریکٹر نے اس پروجیکٹ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی سائٹ وزٹ کے دوران ضلع انتظامیہ کی طرف سے ایڈیشنل کمشنر نثار احمد اور محکمہ تعمیرات کے ذمہ داران بھی موجود تھے ۔ سیکرٹری صحت نے کہا کہ یہ پروجیکٹ اپنی نوعیت کا منفرد پروجیکٹ ہے جس سے دیامر کے اندر صحت کے شعبے میں ایک انقلاب برپا ہوگا جس سے نہ صرف عوام دیامر مستفید ہونگے بلکہ یہ گلگت بلتستان کی عوام بھی مستفید ہوگی جہاں پر دور حاضر کی تمام تر جدید طبی سہولیات میسر ہوں گی۔وزیراعظم شہبازشریف کہہ کے ہےں کہ صحت عامہ کی سہولیات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے، نون لیگ کے منشور میں صحت کی سہولیات کی فراہمی شامل ہے، صحت سہولیات کی رسائی کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، ہر صوبے میں میڈیکل سٹی کا قیام اولین ترجیح ہے۔ تمام شہریوں تک صحت کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، اس سال صحت کے عالمی دن کا موضوع میری صحت، میرا حق ہے جو کہ اس امر کی تجدید کرتا ہے کہ صحت عامہ کی سہولیات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ ہماری توجہ پرائمری، سیکنڈری اور ٹرشری ہیلتھ کیئر، طبی نگہداشت ، طبی تعلیم اور گورننس کو بہتر بنانے پر رہے گی ہم عام آدمی تک صحت کی سہولیات کی رسائی کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ ہم موبائل ہیلتھ کلینک شروع کرنے اور حفاظتی ٹیکوں کے نظام کو مزید متحرک کرنے اور ذہنی صحت کے حوالے سے خدمات کو بہتر بنانے کے لیے صوبائی حکومتوں کی مدد اور حوصلہ افزائی کریں گے۔ہر صوبے میں میڈیکل سٹی کا قیام اور آپریشنلائزیشن، کینسر کیئر ہسپتال کا قیام اور ہر صوبے میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ کی سہولیات کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے۔ہم اپنے شہریوں کے لیے یونیورسل ہیلتھ کوریج اور یونیورسل ہیلتھ انشورنس کے لیے پرعزم ہیں اور خاص کر کم آمدن افراد کے لیے صحت کی سہولیات کی مفت فراہمی کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں ۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہر پاکستانی کو معیاری صحت کی خدمات تک رسائی حاصل ہو۔گلگت بلتستان میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لئے ہسپتالوں، رورل ہیلتھ سنٹرز اور بنیادی مراکز صحت کو اپ گریڈ کرنے اور ان میں سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے ساتھ جدید مشینری سے لیس کرنے کی ضرورت ہے۔ےہاں صحت سے متعلق جتنے بھی مسائل ہیں ان کو فوری حل کرنے کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے جانے چاہےں تاکہ ےہاں کے عوام کو صحت کی جدید سہولیات میسر آسکیں۔ بنیادی مراکز صحت عوام کو ان کی دہلیز پر صحت سے متعلقہ سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات کرےں تاکہ عوام کو مفت علاج ومعالجہ سمیت ادویات کی فراہمی بھی جاری رہے۔ دور دراز علاقوں میں عوام کو بنیادی مراکز صحت میں بہترین طبی سہولیات کی فراہمی سے بڑے ہسپتالوں پر دباﺅ اور رش میں کمی ہوگی۔بنیادی مرکز صحت میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کی موجودگی کو ہر صورت ممکن بنایا جائے جبکہ بچوں اور خواتین کو بروقت ویکسینیشن کی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ ان کی صحت سے متعلقہ مسائل حل ہوسکیں۔ہم دےکھتے ہےں کہ پاکستان آرمی نے بھی صحت کے شعبے کی ترقی میں ایک اہم و فعال کردار ادا کیا ہے۔ افواجِ پاکستان نے صحت کی دیکھ بھال میں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی سطح پر ہر ممکن تعاون کی فراہمی کو یقینی بنایاہے۔ پاک فوج کے زیر اہتمام ملٹری ہسپتال اور فوجی فلاحی اداروں کے میڈیکل سینٹر مجموعی طور پر تقریبا3.7 ملین افراد کو صحت و علاج کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں جو کہ ملکی آبادی کا تےن فیصد بنتا ہے۔ پاکستان آرمی میڈیکل کور نے قومی سطح پر صحت کے شعبے کی ترقی میں گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیںکمبائنڈ ملٹری اسپتال سی ایم ایچ سویلین مریضوں کا سالانہ علاج انڈور مریضوں کے طور پر کیا جاتا ہے اور بہت سے مریضوں کا علاج بیرونی مریضوں کے طور پرکیا جاتا ہے۔ بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے دور دراز علاقوں کے مرےض بھی شامل ہےں ۔افواجِ پاکستان کے زیر اہتمام مفت طبی کیمپ، دور دراز کے علاقوں میں ایسے غریبوں اور ضرورت مندوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے لگائے جاتے ہیں جو طبی سہولیات حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ پچھلے تےن سالوں میںگلگت بلتستان میں پاسی فری میڈیکل کیمپس کے ذریعے ہزارہا مریضوں کا علاج کیا گیا۔کرونا وبا کے دوران فوج کی طرف سے مفت کیمپوں، معائنے کی سہولیات، آکسیجن کی فراہمی اور کورونا وارڈز کی فراہمی کے ذریعے بڑے پیمانے پر معاونت فراہم کی گئی ۔عوام میںکرونا وبا کے خلاف آگہی مہم چلائی گئی جس کے ذریعے عوام کو کرونا وبا سے بچاﺅ اور علاج سے متعلق معلومات مہیا کی گئیں۔ جن کے سبب کرونا کی روک تھام میں اہم پیشرفت ہوئی۔کووڈ ویکسین اور متعلقہ طبی آلات کی بروقت خریداری کے قابل بنانے کے لیے فوجی رابطے کے ذریعے فعال سفارت کاری کی گئی۔ پاک فوج نے پیرا میڈیکل اسٹاف کیلئے بھی کرائیوجینک آکسیجن ٹینک اور 750 آکسیجن سلنڈر کی فراہمی اور اس کا ذخیربڑھانے بڑھانے میں مدد دی۔وبائی مرض کے دوران لیب ٹیسٹنگ کی سہولیات پورے پاکستان میں مہیا کی گئیں۔پاکستان آرمی میڈیکل کور نے ہمیشہ قدرتی آفات کے دوران بڑھ چڑھ کر ا مدا د فراہم کی ۔ اس کے باوجود بعض عناصر کے پاک فوج کے فلاحی منصوبوں کے بارے میں گھٹیا پروپیگنڈے کا مقصد ذاتی مفادات کی تکمیل کی خاطر عوام کو گمراہ کر کے ایک ایسے ریاستی ادارے کو بدنام کرنا ہے جو آزادی کے بعد سے ملک کی بقا اور ترقی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔ غرض یہ کہ سال ہا سال سے عارضی طور پر بے گھر افراد کے لیے فیلڈ ہسپتالوں اور بحالی کے کام میں پاک افواج کا برابر کردار رہا ہے۔ پاکستان آرمی میڈیکل کور 1994 سے اقوام متحدہ امن مشنز میں بھی خدمات سر انجام دینے میں سر فہرست رہا ہے اور صومالیہ، بوسنیا، سیرا لیون، لائبیریا، سوڈان، کانگو اور مالی میں میڈیکل سیٹ اپ فراہم کر کے گراں قدر خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ صحت اللہ پاک کی ایک انمول نعمت ہے۔ صحت کی سہولیات کی فراہمی ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ ایک صحت مند انسان ہی صحت مند زندگی گزار سکتا ہے۔ عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے دعوے نہیں حقیقی معنوں میں یقینی بنانا ہو گا۔ پاکستان آبادی کے لحاظ سے اگلے بیس سال بعد دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہو گا۔ پاکستان کی عوام کو آبادی کے لحاظ سے صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنی ہوں گی۔عوام کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کیلئے ہمیں اپنے انفراسٹرکچر کو بہتر کرنا ہو گا۔ ہمارا یہ جسم اللہ تعالی کی امانت ہے۔ ہمیں صحت مند معاشرہ کی بنیاد رکھنے کیلئے صحت مندلائف سٹائل اپنانا ہو گا۔ عوام کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنا اللہ تعالی کی جانب سے بہت بڑی ذمہ داری ہے اس لئے عوام کو صحت کی بہترسہولیات فراہم کرنے کیلئے دن رات محنت کی ضرورت ہے۔گلگت بلتستان میں عوام کو سہولیات کی فراہمی کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہوئے کافی مشکلات پیش آتی ہیں۔ صحت عوام کا بنیادی حق اور زندگی کا اہم جز ہے۔ ےہاں حکومت کا دعوی ہے کہ دستیاب وسائل کے اندررہتے ہوئے عوام کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔صوبے میں صحت کے معیار کو بہتر بنانے کےلئے محکمہ صحت کے پاس کئی کام اور کئی گنا ذمہ داریاں ہیں۔ محکمہ صحت کے کاموں میں صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی فراہمی، صحت کی منصوبہ بندی، انتظام اور ترقی، انسانی وسائل کی ترقی اور ریگولیٹری افعال شامل ہیں۔صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی فراہمی میں احتیاطی تدابیر، علاج اور خصوصی خدمات اور ہنگامی اقدامات کی ذمہ داریاں شامل ہیں۔ میکرو اور مائیکرو دونوں سطحوں پر مختلف اشتراک و اقدامات کی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ۔ رابطہ کاری محکمہ صحت کا ایک اہم کام ہے۔ یہ وفاقی حکومت، بین الاقوامی ایجنسیوں کے ساتھ مختلف سطحوں پر انجام دیا جانا چاہےے ساتھ ہی ساتھ انٹرا اور انٹر ڈپارٹمنٹ کوآرڈینیشن بھی ہونی چاہےے۔ ایک اور اہم کام جو محکمہ صحت کی ذمہ داری ہے وہ انسانی وسائل کی ترقی ہے، جس میں ضرورت کی نشاندہی کی جاتی ہے۔ معیار بہتر بنانے کےلئے ریگولیٹری فریم ورک تیار اور مضبوط کےا جائے اور صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کو بڑھاےا جائے۔
