حکومت اپوزیشن مذاکرات میں مثبت پیشرفت

 ملکی سیاست کے لیے یہ امر خوش آئند ہے کہ پی ٹی آئی نے حکومت سے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی پانچ رکنی کمیٹی حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کرے گی جس میں بیرسٹر گوہر، عمرایوب، صاحبزادہ حامد رضا، اسدقیصر اور علی محمد خان شامل ہیں۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مفاہمت کی فضا پیدا کرنے کے لیے پی ٹی آئی کی مذاکرات کی پیش کش قبول کی ہے، سیاست میں مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہوتا ہے، انتشار نہیں۔کہا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے اپنے پیشگی مطالبات سے پیچھے ہٹ گئی، پی ٹی آئی نومئی اور چھبیس نومبر پر جوڈیشل کمیشن چاہتی ہے۔پی ٹی آئی رہنما اسد قیصرنے  اسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق سے رابطہ کیا اور سیاسی صورتحال پر بات چیت کی۔ ابتدائی ملاقات میں پی ٹی آئی اورحکومت میں مذاکرات سے متعلق گفتگومتوقع ہے اور پی ٹی آئی کی جانب سے مطالبات بھی پیش کیے جانے کاامکان ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے ہمارے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہوئی اور گولیاں چلائی گئیں، ہمیں دوبارہ سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کریں۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا یہ جمہوریت کا حصہ ہے کہ عوام سڑکوں پر احتجاج کرتے ہیں، ہمارے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہوئی، ان پر گولیاں چلائی گئیں، دنیا میں کہیں بھی پرامن مظاہرین پر گولیاں نہیں چلیں۔ ہمارے مظاہرین میں کسی کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا، اگر فائرنگ ہوئی ہے تو اس کی ذمہ داری تو عائد ہونی چاہیے۔ اس ملک میں پہلے بھی تحقیقاتی کمشن بنے لیکن کچھ نہ ہوا، یہ ایوان آج تک اپنے ارکان اور ان کے بچوں کا تحفظ نہ کر سکا۔ہم نے کمیٹی اس لیے بنائی کہ غلطیوں کو ٹھیک کریں اس کو کمزوری نہ سمجھیں، اب 9 مئی کی دھول بٹھائیں اور اس پر کمیشن بنائیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے، شام کی جیلوں سے باہر آنے والوں میں ایک شخص نے بتایا وہ انتالیس سال بعد باہر آیا، شام کا حکمران ملک سے بھاگتے ہوئے بھی دو ارب ڈالر ساتھ لے گیا، ہمیں دوبارہ سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کریں یہ ایوان ہمیں انصاف دے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ لشکر کشی چھوڑ کر پارلیمان میں آنے کو ترجیح دینے پر عمر ایوب کو سراہتا ہوں، اپوزیشن کا پارلیمنٹ کے فلور پر آکر بات شروع کرنا قابل تحسین اقدام ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کو ایوان میں خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ اچھا ہوا کہ انہوں پارلیمانی جمہوریت کے حسن میں اضافہ کرتے ہوئے لشکر کشی چھوڑ کر پارلیمان میں آنے کو ترجیح دی اور یہاں پر بات کرنا شروع کی۔ عوام نے ہمیں مینڈیٹ بھی اسی چیز کا دیا ہے کہ ہم ایک دوسرے کی بات سنیں اور سمجھائیں، یہاں بات زیادہ بہتر طریقے سے پہنچتی ہے کیونکہ باہر تو دونوں طرف سے غلیلیں چل رہی ہوتی ہیں اور بہت کچھ ہورہا ہوتا ہے اور یہاں ہم منطق سے بات کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ شاید نیت دونوں کی یہی ہوتی ہے کہ پاکستان آگے بڑھے، پاکستان کے عوام کا بھلا ہو، پاکستان ترقی کرے، خوشحالی میں جائے اور اس میں ظاہر ہے کبھی اختلاف ہوتا ہے اور کبھی اتفاق ہوجاتا ہے، میری یہ دعا ہے کہ زیادہ باتوں پر اتفاق ہوا کرے۔وزیر قانون نے اپوزیشن لیڈر کی تصحیح کرتے ہوئے کہاکہ مہنگائی اور دیگر انڈیکس حکومتی فریم ورک میں تیار نہیں ہوتے، آپ ہی کی حکومت نے آئی ایم ایف کے کہنے پر اسٹیٹ بینک کو ری اسٹرکچر کیا اور مکمل خودمختاری دی، اب یہ ساری چیزیں اسی فریم ورک کے تحت ہوئی ہیں اور ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔ مہنگائی کی شرح نیچے گئی ہے اور ایک ہندسے میں آئی ہے تو شرح سود بھی آج 23 فیصد سے پندرہ فیصد پر آگئی ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مزید نیچے آئے گی۔پارلیمنٹ کے فلور پر آکر بات شروع کرنا قابل تحسین اقدام ہے، اسی سے چیزیں آگے بڑھیں گی اور پاکستان کے عوام کو بہتری نظر آئے گی۔شیر افضل مروت کا کہنا تھا چھبیس نومبر کو ہم پر گولیاں کیوں چلائی گئیں، پشتونوں کے ساتھ ناروا سلوک جاری ہے۔علی امین گنڈاپور آخری وقت تک بشری بی بی کے ساتھ کھڑے رہے، مارا بھی ہمیں، زخمی بھی ہم ہوئے اور مقدمات بھی ہمارے خلاف ہو رہے ہیں۔ہمارے ارکان عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں، ایسے غریبوں پر مقدمے بنائے جا رہے ہیں جن کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔حکومتی اراکین بانی پی ٹی آئی کو مجرم کہہ کر صرف ہمارا موڈ خراب کرتے ہیں، حکومت نے ہمیں مارا اور ہماری املاک بھی