صوبائی وزیر تعلیم غلام شہزاد آغا نے کہا ہے کہ حکومت خصوصی افراد کے لئے مخصوص تین فیصد کوٹہ پر عمل کر رہی ہے اگر خصوصی افراد کو کوئی شکایت ہے تو ہمیں بتائیں کسی بھی ادارے میں خصوصی افراد کیلئے مخصوص کوٹہ پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی خصوصی افراد کے عالمی دن کی مناسبت سے خصوصی افراد کی نمائندہ تنظیم قراقرم ڈیس ابلیٹی فورم کے زیر اہتمام ایک سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے خصوصی افراد میں بہت سی صلاحیتیں موجود ہیں سارے ادارے ان کی صلاحیتوں کا نکھارنے میں اپنا کردارادا کر رہے ہیں خصوصی افراد کو کہیں پر بھی تعلیم کے حوالے سے مشکلات درپیش ہوں تو صوبائی حکومت ان کی مشکلات کو پہلی ترجیح میں حل کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے حکومت جلد ہی تعلیم بالغان شروع کرنے جارہی ہے اس سے معاشرے میں موجود خصوصی افراد کے علاوہ دوسرے مرد اور خواتین بھی استفادہ کر سکیں گے ۔شرکاء کے مطابق اصل معذور وہ نہیں جو جسمانی طورپر معذور ہو بلکہ معذور وہ ہے جو سب کچھ ٹھیک ہونے کے باوجود انسانی کی طرح کا رویہ نہیں رکھتے جب اللہ تعالی کسی کوئی صلاحیت چھین لیتا ہے تو دوسرے صلاحیتوں کی بہتر نعمات سے نوازتا ہے۔خصوصی افراد کے عالمی دن کے سلسلے میں سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس گلگت کی تقریب میں رکن گلگت بلتستان اسمبلی و پاکستان پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈوکیٹ نے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی افراد معاشرے کا اہم حصہ ہیں ان پر تھوڑی سی توجہ دے کر کارآمد شہری بنایا جاسکتا ہے۔گلگت میں موجود سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس کے ساتھ دیگر اضلاع میں موجود ایجوکیشن کمپلیکس کو لنک کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہاں پر سپیشل افراد کے لئے میٹرک انٹر اور بیچلر کی تعلیمی سہولیات دستیاب ہو سکیں۔ گلگت بلتستان کی حکومت سے سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس میں خصوصی افراد کے لئے اعلی تعلیم فراہم کرنے اور یہاں پر درپیش مسائل کو حل کرنے کے بات کی جائے گی تاکہ خصوصی افراد بھی اعلی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو کر ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں اپنا کلیدی کردار ادا کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ تین فیصد معذور کوٹہ پر بھی عملدرآمد ہوناچاہئے ۔ادھر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں کئی بار معذوروں کے لیے قانون سازی کی گئی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا،نوے لاکھ خصوصی افراد کو حکومت اور معاشرے کی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ حکومت کے اداروں میں معذور افراد کے کوٹہ پر نوکریاں دی جائیں، معذور افراد ہماری فیملی ہے ہمارے معاشرے کو بھی ہاتھ پکڑ کر سرپرستی کرنی چاہیئے، ہم نے معذور افراد کا نام باہمت افراد رکھا ہے۔ اسی نام سے پکاریں گے ہمیں ان کے مسائل کو سمجھتے ہوئے انھیں ایسی سہولیات فراہم کرنی چاہئیں جو انہیں ایک باعزت اور خود مختار زندگی گزارنے میں مدد دے سکیں۔ الخدمت فائونڈیشن کے باہمت افراد کیلئے اقدامات قابل تحسین ہیں۔صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کا بھی کہنا ہے کہ تمام شعبہ ہائے زندگی میں خصوصی افراد کی شرکت یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔معذوری کے حامل افراد کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ معذوری کے حامل افراد کے حقوق اور فلاح و بہبود کے فروغ کیلئے خصوصی افراد کا عالمی دن منا رہے ہیں ، خصوصی افراد کی استقامت ، ہمت اور قابل ِ قدر کردار کا اعتراف کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور عوامی مقامات تک خصوصی افراد کی رسائی بڑھانے کی ضرورت ہے ، خصوصی افراد کیلئے سازگار قانونی، سماجی اور معاشی حالات پیدا کرنا ہوں گے، خصوصی افراد کو معیاری تعلیم، ہنر اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا ضروری ہے، خصوصی افراد کو قابلیت کی بنیاد پر روزگار فراہم کرنا ہوگا۔ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہے جہاں خصوصی افراد کے ساتھ عزت کا برتائو کیا جائے، خصوصی افراد کی ترقی کے لیے انہیں ضروری وسائل مہیا کیے جائیں، پاکستان میں خصوصی افراد کو بااختیار بنانے کیلئے اقدامات لیے گئے ہیں، پاکستان کو خصوصی افراد کیلئے خصوصی تعلیم و تربیت کی اہمیت کا مکمل ادراک ہے۔خصوصی افراد کیلئے تعلیمی مراکز ، پیشہ وارانہ تربیتی اداروں کا ملک گیر نیٹ ورک تیار کیا گیا ہے، خصوصی افراد کو معاشرے کا کارآمد ممبر بنانے کیلئے ضروری مہارتوں اور تعلیم سے آراستہ کیا جائے گا، سرکاری ملازمتوں میں خصوصی کوٹہ کے نفاذ سے معذوری کے حامل افراد کو روزگار تک رسائی حاصل ہوگی۔وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، یہ دن ہمارے معاشرے میں معذور افراد کے حقوق، وقار اور ان کی شمولیت کو فروغ دینے کے عالمی برادری کے اجتماعی عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔معذور افراد کو تعلیم، روزگار، صحت کی دیکھ بھال اور عوامی زندگی میں مساوی مواقع فراہم کرنے کیلئے بامعنی اقدامات کر رہے ہیں، حکومت معذور افراد کو بااختیار بنانے کیلئے جامع پالیسیوں کو نافذ کرنے کیلئے تندہی سے کام کر رہی ہے، اس امر کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ معذور افراد کا نقطہ نظر ہماری قومی ترقی کی پالیسی میں شامل ہو۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ سرکاری اداروں، کاروباری شعبے اور سول سوسائٹی کو چاہیے کہ معذور افراد کیلئے ایسے ماحول کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں جہاں وہ بطور رہنما اپنا کردار ادا کر سکیں۔وزیر اعلی پنجاب نے صوبے کے خصوصی افراد کے لیے ہمت کارڈ کا اعلان کیا ہے جس کے تحت وہ معذور افراد جو کوئی کام کرنے کے قابل نہیں ہیں انہیں ہر تین ماہ بعد دس ہزار پانچ سو روپے کی رقم حکومت کی جانب سے ادا کی جائے گی۔ چند روز قبل وزیر اعلی پنجاب نے صوبے کے خصوصی افراد کے لیے ہمت کارڈ کے اجرا کا اعلان کیا جس کے لیے جون میں رجسٹریشن کے عمل کا آغاز کر دیا گیا تھا۔ گزشتہ ہفتے پنجاب میں موجود خصوصی افراد کی سہولت کے لیے ہمت کارڈز کا پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے تحت محکمہ سوشل ویلفیئر پنجاب اور بینک آف پنجاب کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے۔ اس یادداشت کے تحت بینک آف پنجاب صوبے میں 65 ہزار خصوصی افراد کو اے ٹی ایم کارڈ جاری کرے گا جسے ہمت کارڈ کا نام دیا گیا ہے۔ صوبے بھر میں خصوصی افراد کو اس ہمت کارڈ کے ذریعے ہر تین ماہ کے بعد ساڑھے دس ہزار روپے رقم ادا کی جائے گی۔وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے ہمت کارڈ کے ذریعے ادائیگی کو پندرہ ستمبر سے یقینی بنانے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔ وزیر برائے سوشل ویلفیئر پنجاب کے مطابق ہمارے پاس پنجاب بھر میں تین لاکھ چوراسی ہزار کے قریب ڈس ایبلڈ پرسنز کا ڈیٹا موجود ہے۔ اس میں ہم نے دو کیٹگریز بنائی ہیں جن میں ایک کیٹگری ہے فٹ ٹو ورک اور دوسری ہے ناٹ فٹ ٹو ورک۔ہمت کارڈ ناٹ فٹ ٹو ورک کیٹگری کے خصوصی افراد کو دیا جائے گا یعنی وہ افراد جو بستر پر ہیں اور ان کی جسمانی حالت ایسی ہے کہ وہ کام نہیں کر سکتے۔پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ ہم سرکاری اور نجی اداروں میں بھی خصوصی افراد کو ایڈجسٹ کریں گے یعنی جہاں تینتیس لوگ کام کر رہے ہوں گے وہاں ایک معذور فرد کا حق بھی بنتا ہے ہم نے حکومتی اور نجی سطح پر تین فیصد کوٹہ مختص کیا ہے۔ اگر کسی نجی فوڈ چین کے پاس پورے پنجاب میں تین ہزار افراد کام کر رہے ہیں تو انہیں پورے پنجاب میں تین فیصد کوٹہ فٹ ٹو ورک معذور افراد کو دینا پڑے گا۔ فٹ ٹو ورک معذور افراد کے لیے تجویز کردہ تین فیصد کوٹے کی منظوری جلد از جلد ہو جائے گی جس کے بعد ہم اس پر کام شروع کر دیں گے۔جو معذور افراد پڑھنا چاہتے ہیں ان کیلئے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں بھی تین فیصد کوٹہ رکھنے کی تجویز دی ہوئی ہے۔ہمارے معاشرے کو معذور اور خاص افراد کیلئے عزت و احترام اور ان کے وقار کو مزید بہتر بنانے کیلئے اقدامات اٹھانا ہونگے اور ریاست معذور افراد کیلئے روزگار، تعلیم، صحت کا بندوبست بہتر اور قوانین بنا کر عملدرآمد کرے۔عالمی یوم معذور ان لوگوں کے حقوق، مسائل اور قیادت کی اہلیت کو اجاگر کرتا ہے اور معذور افراد کو خودمختار بنانے اور معاشرتی ترقی میں ان کے کردار کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔اس وقت ملک میں کم وبیش دوکروڑ افراد معذور ہیں کچھ تو پیدائشی طور پر معذور ہوتے ہیں اور کچھ پولیو کا شکار ہو کر معذور بن جاتے ہیں اور زیادہ تر اب دہشتگردی کے واقعات اور ایکسیڈنٹ میں معذور ہوتے ہیں ۔گلگت بلتستان میں معذور افراد کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق بہت ہے لیکن ان کیلئے خصوصی سہولیات کا فقدان ہے، بہت کم معذور بچے سکول جاتے ہیں ، اسی طرح معذور افراد کو اکثر سماجی زندگی میں کم تر سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ خود اعتمادی اور مواقع سے محروم رہ جاتے ہیں اور افراد کیلئے مختص روزگار کا کوٹہ نظرانداز کیا جاتا ہے اور معذور افراد کیلئے روزگار کے مواقع نہایت محدود ہیں اسی طرح معذور افراد کو خصوصی طبی سہولیات جیسے بحالی کے مراکز اور معالجے تک رسائی حاصل نہیں۔ میڈیا کے ذریعے معذور افراد کی کامیابیوں کو اجاگر کیا جانا چاہیے اور جامع اور پائیدار معاشرہ تب ہی ممکن ہے جب معذور افراد کو ان کے حقوق دئیے جائیں گے۔
