شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عوام کو سیاسی، سماجی اور معاشی ترقی کے راستے کا آزادانہ اور جمہوری طور پر انتخاب کا حق حاصل ہے، ریاستوں کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا باہمی احترام پائیدار ترقی کی بنیاد ہیں، طاقت کے استعمال کی دھمکی نہ دینے کے اصول عالمی تعلقات کی پائیدار ترقی کے لیے بنیاد ہیں۔مشترکہ اعلامیے میں ممالک کے درمیان اختلافات اور تنازعات بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ عالمی اتحاد برائے منصفانہ امن، ہم آہنگی اور ترقی کیلیے یو این جنرل اسمبلی سے قرارداد منظوری کی تجویز کو فروغ دیں گے۔ اعلامیے کہ مطابق ایس سی او سیکرٹریٹ کی رپورٹ اور اگلے سال کے بجٹ کی منظوری بھی دی گئی اور بتایا گیا کہ ایس سی او رکن ممالک کے سربراہان حکومت کا اگلا اجلاس روس میں ہوگا۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق سیاست، سلامتی، تجارت، معیشت، مالیات اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دیں گے، بین الاقوامی تجارت میں رکاوٹیں، سرمایہ کاری کے بہائو میں کمی غیریقینی صورتحال کا باعث بن رہی ہے، سپلائی چینز کا خلل عالمی مالیاتی منڈیوں میں غیر یقینی کی صورت حال کا باعث بن رہا ہے، تحفظاتی تجارتی اقدامات کا مقابلہ کرنے کی مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں۔ کانفرنس اعلامیے میں زرعی تعاون کے فروغ کے پروگرام کی منظوری دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عالمی غذائی تحفظ، غذائیت میں بہتری اور تحقیقاتی تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا جب کہ نوجوانوں کی پالیسی میں تعاون اور سائنس و ٹیکنالوجی میں دلچسپی رکھنے والے پروگرامز کی ترجیح پر زور دیا گیا۔ ایس سی او اعلامیے کے مطابق یکطرفہ پابندیوں کا نفاذ بین الاقوامی قانون کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا، یکطرفہ پابندیوں کے نفاذ کا تیسرے ممالک اور عالمی اقتصادی تعلقات پرمنفی اثرپڑتا ہے۔اعلامیے کے مطابق اجلاس میں بیلاروس، ایران، قازقستان،کرغزستان، پاکستان کا چین کے ون بیلٹ ون روڈ اقدام کی حمایت کا اعادہ کیا گیا، روس، تاجکستان اور ازبکستان نے بھی چین کے ون بیلٹ، ون روڈ اقدام کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے رابطے کے فروغ اور موثر ٹرانسپورٹ کوریڈورکی ترقی، ریلوے صنعت میں جدید اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے استعمال کی حمایت کا اعادہ کیا۔خوش آئند بات یہ ہے کہ اس موقع پر پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کا آغاز بھی ہوا' پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کے درمیان بات چیت کرکٹ سے شروع ہوئی۔ظہرانے کے موقع پر وزیرخارجہ اسحاق ڈار اوربھارتی وزیرخارجہ جے شنکر ایک ساتھ بیٹھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی درخواست پر دونوں وزرائے خارجہ کو اکٹھے بٹھایا گیا اور وزارت خارجہ نے دونوں وزرائے خارجہ کو اکٹھا بٹھانے کے لیے سِٹنگ ارینجمنٹ تبدیل کیا۔ پاکستان سے روانگی کے وقت بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے شاندار میزبانی پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ اسلام آباد سے روانہ ہو رہا ہوں، حکومت پاکستان کا شاندار میزبانی پر شکریہ، پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔جے شنکر نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور پاکستانی عوام کا بھی شکریہ ادا کیا۔ایس سی او سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کی ایس سی او کی صدارت کی میعاد کے دوران بھرپور تعاون کرے گا۔ہمارا اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ دو بڑے تنازع جاری ہیں جن کے پوری دنیا پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ کورونا نے وبا نے ترقی پذیرممالک کو بری طرح متاثرکیا۔ ایس سی او کے رکن ممالک کو قرضوں سمیت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ایس سی او کے چارٹر کے بنیادی مقاصد باہمی اعتماد، دوستی اورہمسایہ ممالک سے خوشگوار تعلقات کا فروغ ہیں۔ علاقائی طور پریہ بہت سے پہلوئوں کے ساتھ مشترکا تعاون ہے۔ چارٹر میں درپیش چینلنجز کو بھی بھرپور طریقے سے واضح کیا گیا ہے۔ ایس سی او نے جن تین بڑے اور بنیادی چیلنجز سے نمٹنے کا عزم کیا ہے ان میں پہلا دہشت گردی، دوسرا علیحدگی پسندی اور تیسرا انتہا پسندی ہے۔ اگر ایس سی او کے چارٹر کو موجودہ صورتحال میں دیکھا جائے تو ان تینوں سے نمٹنے کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ ان چیلنجز کے خاتمے کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ دیانت داری سے بات چیت ضروری ہے۔ باہمی اعتماد کی کمی یا ناکافی تعاون کے باعث اگر ہمسایوں کے تعلقات اور دوستی اچھی نہیں تو اس کی وجوہات کا پتا لگانا اور ان وجوہات کو ختم کرنا بہت ضروری ہے۔بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایس سی او کے چارٹر پر عملدرآمد اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے ہمیں باہمی تعاون اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایس سی او کے چارٹر پر عملدرآمد اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں باہمی تعاون اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ یہ صرف ایس سی او کے رکن ممالک کے لیے ہی فائدہ مند نہیں بلکہ پوری دنیا کو اس سے آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔ گوبلائزیشن اورری بیلنسنگ ایسے حقائق ہیں جن سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ہم ان نکات پر عمل کرلیتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے خطے کو اس سے بے حد فائدہ نہ پہنچے۔ تجارت، مواصلات ، توانائی اور دیگر شعبوں میں تعاون سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کے تئیسویں اجلاس کے موقع پر جمہوریہ روس کے وزیر اعظم میخائل مشوستنکی کی ملاقات وزیر اعظم ہائوس میں ہوئی۔ دونوں وزرائے اعظم نے دوطرفہ تعاون کے تمام شعبوں پر تبادلہ خیال کیا اور گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان اور روس کے مابین تعلقات کی مثبت سمت پر اطمینان کا اظہار کیا۔انہوں نے تجارت، صنعت، توانائی، علاقائی روابط، سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں مضبوط بات چیت اور تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔شہباز شریف نے اپنے پہلے دورہ ماسکو کا بھی ذکر کیا جو کہ ان کا کسی بھی ملک کا پہلا دورہ تھا۔وزیر اعظم نے اپنے دورے کی یادوں کو دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی مضبوطی میں تبدیل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔شہباز شریف نے روس کے ساتھ دوطرفہ سیاسی، اقتصادی اور دفاعی مذاکرات کو تیز کرنے کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا۔دونوں رہنمائوں نے اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت کثیرالجہتی فورمز پر تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔شہباز شریف نے برکس میں پاکستان کے لیے تعاون پر روسی وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے رواں برس جولائی میں آستانہ میں صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ اپنی نتیجہ خیز ملاقات کا ذکر کیا جس کے دوران انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے مزید فروغ پر اتفاق کیا تھا۔وزیر اعظم نے پاکستان اور روس کے مابین مواصلاتی روابط کے فروغ کے لیے براہ راست پروازوں کی اہمیت پر زور دیا۔روسی وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کیلئے پاکستان کی جانب سے کیے گئے شاندار انتظامات کی تعریف کی۔انہوں نے پاکستان کی حکومت اور پاکستانی عوام کی جانب سے روسی وفد کے پرتپاک استقبال اور شاندار مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا۔ملاقات میں روس پاکستان تعاون کو مزید فروغ دے کر نئی بلندیوں پر پہنچانے کی اپنی خواہش کا بھی اظہار کیا گیا۔دونوں وزرائے اعظم نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں پر تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا، دونوں رہنمائوں نے عوامی روابط کے فروغ کے لیے روسی اور اردو زبان کے تدریسی تبادلوں اور سرمایہ کاری و تجارت کی سہولت کیلئے بینکنگ شعبے میں تعاون کے فروغ پر بھی اتفاق کیا۔اسلام آباد میں روس کے نائب وزیر ٹرانسپورٹ دمتری ژراف اور وزیر مواصلات عبدالعلیم خان کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں روس اور پاکستان کے درمیان مواصلات کے شعبے میں باہمی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔روسی نائب وزیر ٹرانسپورٹ نے مواصلات سیکٹر میں سرمایہ کاری دلچسپی کا اظہار کیا، اجلاس میں نئے منصوبوں کے امور پر بھی غور کیا گیا۔عبدالعلیم خان نے کہا کہ چین افغانستان کے ذریعے وسط ایشیائی ممالک تک روڈ نیٹ ورک اہمیت کا حامل ہوگا، وزرا نے اپنی گفتگو میں کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس خطے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ صدر مملکت نے پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان اقتصادی تعاون اور کاروباری تعلقات بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ۔صدر مملکت نے تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی میں مفید ثابت ہوگا۔بہرحال یہ کہا جا سکتا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس یقینا پاکستان کے حوالے سے مثبت نتائج کا باعث ہو گا اور اس سے ممبر ممالک اور پاکستان کے مابین تجارتی روابط میں حاطر خواہ اضافہ ہو گا۔
