ایران کا اسرائیل کو دندان شکن جواب


ایران نے لبنان میں اپنی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے صہیونی ریاست پر درجنوں بیلسٹک میزائل فائر کردیے۔حملے پر اسرائیل بھر میں الارم بجنا شروع ہوگئے اور مقبوضہ بیت المقدس، دریائے اردن کی وادی میں اسرائیلی شہریوں نے بم شیلٹرز میں پناہ لی اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ایران کی پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر درجنوں میزائل داغے ہیں پاسداران انقلاب کے بیان میں کہا گیا کہ اگر صیہونی حکومت نے ایرانی حملوں پر جوابی کارروائی کی تو انہیں ایسے حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا جو انہیں کچل کر رکھ دیں گے۔اسرائیلی فوج کے دو عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے تقریبا دو سو بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران سے بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے ہیں، ہمیں امریکا نے ایران کی جانب سے ممکنہ میزائل حملے سے خبردار کیا تھا اور ایران کی جانب سے میزائل حملے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ اسرائیلی فوج ایرانی حملے کا دفاع اور جوابی کارروائی کے لیے پوری طرح تیار ہے اور ایسا بروقت کیا جائے گا۔ ملک کے فضائی دفاع نے بہت سے ایرانی میزائلوں کو مار گرایا اور ملک کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں چند ہی میزائل گرے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل پر میزائل حملوں کا حکم دیا اور اس حملے کے بعد ایران کسی بھی قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل تیار ہے۔پاسداران انقلاب کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس کے سربراہ اسمعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر نلفروشان کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے ہم نے مقبوضہ علاقے اسرائیل کے قلب کو نشانہ بنایا ہے۔ادھر دوسری جانب وائٹ ہاس میں امریکی صدر جوبائیڈن کی صدارت میں اہم اجلاس جاری ہے جس میں وائٹ ہائوس کے مطابق امریکا ایران کے اسرائیل پر حملے کی صورت میں تیاریوں پر غور کیا جا رہا ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن کہا کہ امریکا ایرانی میزائل حملوں کے خلاف دفاع اور خطے میں امریکی فوج کے تحفظ کے لیے اسرائیل کی مدد کے لیے تیار ہے۔ امریکی صدر نے اپنی فوج کو اسرائیل کے لیے دفاع کے لیے مدد اور صہیونی ریاست کو نشانہ بنانے والے میزائل کو شوٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔ امریکی افواج اسرائیل کو ایرانی میزائل حملے سے بچانے میں مدد کے بعد اسے اضافی دفاعی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔اسرائیل ایئرپورٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ایرانی حملے کے بعد اسرائیل نے پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کو بند کردیا ہے اور فلائٹس کو دوسرے ملکوں کی جانب بھیجا جا رہا ہے۔ اسرائیل نے اپنی فضائی حدود کو بند کردیا ہے اور فلائٹس کا رخ اسرائیل سے باہر دوسرے ملکوں کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔ ایران کے حملوں کے بعد لبنان کے دارالحکومت بیروت میں لوگوں نے سڑکوں پر جشن منانا شروع کردیا اور خوشی سے ہوائی فائرنگ کی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل داغے جانے کے بعد مشرق وسطی میں تیزی سے پھیلتے اس تنازع کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ خطے میں اشتعال انگیزی پر اشتعال انگیزی کی مذمت کرتا ہوں، یہ سب رکنا چاہیے، ہمیں جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے۔ ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب کہ اس سے اب سے کچھ دیر قبل صہیونی فوج نے غزہ اور لبنان کے بعد شام پر بھی حملے شروع کردیے تھے۔شامی دارالحکومت دمشق پر اسرائیلی حملوں کے بعد آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اسرائیل نے جنوبی شام میں کم از کم تین طیارہ شکن ریڈار اسٹیشنوں کو نشانہ بنایا، جن میں وہ ریڈار بھی شامل تھا جو فوجی ہوائی اڈے پر نصب ہے۔گزشتہ دو ہفتوں کے تباہ کن فضائی بمباری کے بعد کل رات اسرائیلی فوج لبنان میں داخل ہو گئی اور وسیع پیمانے پر زمینی حملے شروع کر دیے۔اسرائیل نے دعوی کیا تھا کہ حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے محدود زمینی حملے شروع کرنے جارہے ہیں اور اسرائیلی فوجیوں کو فضائیہ کی مدد بھی حاصل ہوگی۔دوروز قبل اسرائیل نے فلسطین اور لبنان کے بعد تیسرے مسلمان ملک پر حملہ کرتے ہوئے یمن میں بمباری کی تھی اور یمن کے چوتھے بڑے شہر حدیدہ کی بندرگاہ کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم چار افراد شہید اور تیس سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے کا حماس اور حوثیوں نے خیرمقدم کرتے ہوئے انہیں حملے پر مبارکباد پیش کی ہے جبکہ عراقی مزاحمتی گروپ نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے جارحیت میں اسرائیل کا ساتھ دیا تو امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس ایران میں پاسداران انقلاب کی طرف سے ہماری مقبوضہ سرزمین کے وسیع علاقوں پر کیے گئے جرات مندانہ راکٹ حملوں پر انہیں مبارکباد پیش کرتی ہے۔ یہ ہمارے بہادر شہدا کے خون کا بدلہ ہے۔ اسی طرح یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے بھی ایرانی میزائل حملوں کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔حوثیوں کے ترجمان محمد عبدالسلام نے ایرانی فوجی آپریشن کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے فلسطین کی حمایت کی عکاسی اور خطے میں اسرائیل کی بالادستی کو چیلنج کرتے ہیں۔صہیونی وجود کو روکنا اور اس کا مقابلہ کرنا ہی اس پر حکمرانی کرنے اور اسے لبنانی اور فلسطینی عوام اور باقی خطے میں وحشیانہ جرائم سے روکنے کا واحد راستہ ہے۔عراقی مزاحمتی گروپ نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ کہ اگر واشنگٹن نے ایران پر حملے میں اسرائیل کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تو عراق میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ اگر امریکا نے اسرائیل پر ایرانی میزائل حملے کے جواب میں عراقی فضائی حدود کا استعمال کیا تو اس کے اڈوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ اگر امریکا، ایران کے خلاف کسی جارحانہ اقدام کا حصہ بنتا ہے یا اگر صہیونی دشمن عراقی فضائی حدود کو ایرانی سرزمین پر بمباری کے لیے استعمال کرتا ہے تو عراق اور خطے میں تمام امریکی اڈے اور مفادات ہمارا ہدف ہوں گے۔دریں اثنا نیتن یاہو نے کہا کہ ایران ان کے جوابی کارروائی کے عزم کو نہیں سمجھتی، جو بھی ہم پر حملہ کرے گا، ہم ان پر حملہ کریں گے۔اسرائیلی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایران نے ریڈ لائن عبور کرلی، حملے پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگلا حملہ اس سے زیادہ تکلیف دہ ہوگا۔ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اسرائیل کے خلاف میزائل حملے کو فیصلہ کن ردعمل قرار دے دیا، دشمن کو پیغام دیا کہ یہ ان کی طاقت کا صرف ایک گوشہ ہے، ایران کے ساتھ تنازع میں نہ پڑیں۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراغچی نے واضح کیا کہ ایران کی کارروائی ختم ہو چکی ہے تاہم اگر اسرائیل مزید جوابی کارروائی کرتا ہے تو اس کا جواب بھرپور اور اس سے بھی زیادہ طاقت سے دیا جائے گا۔انہیں ایسے حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا جو انہیں کچل کر رکھ دیں گے۔ ہم نے امریکی فورسز کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے سے دور رہیں اور مداخلت نہ کریں، مزید کہا کہ تہران میں سوئس سفارتخانے کے ذریعے یہ پیغام پہنچا دیا ہے۔ میزائل حملے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اسرائیل کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور وہ اس کے ردعمل کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے ایران اور حزب اللہ پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اسرائیل پر حملے کرنا بند کریں۔ ایران کے حملوں کے بعد یہ آگ پورے خطے میں پھیل سکتی ہے اور اسے ہر قیمت پر روکا جانا چاہیے۔جرمنی اور اس کے شراکت دار جنگ بندی کے لیے کام جاری رکھیں گے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی کے مطابق ان کے ملک نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اسرائیل کے خلاف فیصلہ کن اور مضبوط کارروائی کی ہے، جو ریاست کے جائزحق دفاع اور سلامتی و خودمختاری کے تحفظ سے متعلق ہے۔صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اسلامی جمہوریہ ایران جو کچھ کہتا ہے اس پر فیصلہ کن کارروائی کرتا ہے۔ یہ ثابت ہو گیا ہے کہ ایران کے لمبے ہاتھ کسی بھی مقام تک پہنچ سکتے ہیں۔ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد مشرق وسطی میں بڑھتی کشیدگی پر آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا۔برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ برطانیہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ایران کی خطے کو جنگ میں دھکیلنے کی کوشش قابل مذمت ہے، ایران کو ایسے حملے اور حزب اللہ جیسی پراکسیز کو بند کرنا چاہیے۔ایران کا اراویل پر حملہ ظاہر کرتا ہے کہ مسلمان ممالک اگر مشترکہ طور پر اپنے دشمنوں کے خلاف ایکشن لیں تو مسلمان امہ اپنی کھوئی ہوئی اہمیت حاصل کر سکتی ہے اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان ممالک اپنے خلاف اقدامات کا منہ توڑ جواب دینے کی حکمت عملی اختیار کریں۔