دہشت گردی اور پاک فوج کی قربانیاں

وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے وزیرستان میں دہشت گردوں سے مقابلے میں زخمی ہونیوالے گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے کیپٹن علی زمان کی صحت یابی کے لئے دعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے پاک فوج کے افسران اور جوانوں کی قربانیوں پر سلام پیش کرتے ہیں۔ پاکستان کے استحکام اور ملک دشمن عناصر کے مذموم عزائم کو ناکام بنا نے کے لئے پاکستانی عوام اپنے بہادر فوج کے ساتھ ہیں اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہماری افواج نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جو قربانیاں دی ہیں اسکی مثال نہیں ملتی ہے۔وزیر اعلی نے پاک افغان بارڈر پر دہشت گردوں سے مقابلے میں شہید ہونے والے بہادر جوان سرفراز کریم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے قوم کا حقیقی ہیرو قرار دیا ہے اور انکے بلندی درجات کے لئے دعا کی ۔بلاشبہ پاک فوج دہشت گردی کی لعنت کے خلاف پاکستانی سرحدوں کے دفاع کےلئے پرعزم ہے اور ہمارے بہادر جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔پاکستان کو ترقی کے راستے پر چلانے کے لیے ہر قسم کی دہشت گردی کا خاتمہ کرنا لازمی ہے۔ اس کے بغیر پاکستان سیاسی عدم استحکام معاشی عدم استحکام اور بد امنی سے چھٹکارا نہیں پا سکتا۔پاکستان کی پاپولر سیاسی قیادت مذہبی جماعتوں کی قیادت ریاست کے اعلی ترین مناصب پر فائز لوگ اور اہل علم دیکھ رہے ہیں اور پڑھ رہے ہیں کہ ہماری سیکیورٹی فورسز کے افسران اور اہلکار دہشت گردوں کے ساتھ لڑ رہے ہیں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیںاس لڑائی میں فوج رینجرز بارڈر سیکیورٹی فورسز انٹیلی جنس افسر اور اہلکار پولیس کے افسر اور اہلکار انتظامیہ کے افسراور اہلکار روزانہ کی بنیاد پر قربانیاں دے رہے ہیں۔ ہزاروں پاکستانی شہری دہشت گردی کی وارداتوں میں اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں۔اس پس منظر میں پاپولر سیاسی قیادت مذہبی جماعتوں کی قیادت کا کردار اور حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ رواں سال میں دہشت گردی کے مجموعی طور پر چھوٹے بڑے 436 واقعات رونما ہوئے۔ان میں 293 افراد شہیداور521 زخمی ہوئے۔ خیبرپختونخوا میں 219 واقعات میں 192 افراد شہیداور 330 زخمی ہوئے۔بلوچستان میں 206 واقعات میں 80 افراد شہید اور170 زخمی ہوئے۔صوبہ پنجاب میں دہشت گردی کے پانچ واقعات ہوئے جن میں چودہ افراد شہید جبکہ تےن زخمی ہوئے۔رواں سال سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف 8269 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیے۔ان میں لگ بھگ 1535 دہشت گردوں کو واصل جہنم یا گرفتار کیا گیا۔مختلف علاقوں میں کچھ دہشت گرد سرگرم عمل ہےں جن کی روزانہ کی بنیاد پر سرکوبی کی جارہی ہے ۔دہشت گردی کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں، سہولت کاروں، منصوبہ سازوں کوگرفتار کیا گیا۔پشاور میں مسجد میں دھماکا اور کراچی میں واقعہ واضح کرتا ہے کہ ان دہشت گردوں کا ریاست پاکستان اور دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ شواہد سے سامنے آیا کہ یہ دہشت گرد افغان تھا، مزید دہشت گردوں جن کی تربیت ہوئی تھی،انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ رواں سال آپریشنزکے دوران میں 137 افسروں اور جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔117افسر اور جوان زخمی ہوئے۔پوری قوم اِن بہادر سپوتوں کو خراج عقیدت اور اِن کے لواحقین کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنی قیمتی جانیں ملک کی امن و سلامتی پرقربان کردی ۔ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے افواجِ پاکستان، انٹیلی جنس ایجنسیوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے باوجود پاک افواج کی دہشت گردی کے خلاف قربانیاں اور کامیابیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔اگر پاکستان کا موازنہ دیگر ممالک سے کیا جائے تو جس طرح پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی اور لڑ رہے ہیں، اس کا نہ صرف دنیا نے اعتراف کیا ہے بلکہ اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔اب تک 3141 کلومیٹر کے علاقے میں باڑلگا دی گئی ہے،اس کا مقصد دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنا ہے۔اس قومی منصوبے کی تکمیل کے لیے پاک افواج کے کئی جوانوں نے اپنی جانیں بھی قربان کیں مگرامن کے دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ ایک مصمم کوشش کے ذریعے قبائلی علاقوں میں پےنسٹھ فی صد علاقے کو بارودی سرنگوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں علما کرام اور میڈیا نے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے اور یہ قابلِ ستائش ہے،ٹی ٹی پی کے جھوٹے بیانیے کوعلما کرام، میڈیا اورصحافیوں کی مدد سے رد کر دیا ہے ،قانون کی بالادستی اور پاسداری سے ہی معاشرے ترقی کرتے ہیں ، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سماجی اقتصادی حکمت عملی ایک کلیدی حیثیت کاحامل ہے جہاں پرسےکیورٹی ادارے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس دہشت گردی کی جنگ کا بحیثیت قوم یکجا ہو کر بہادری سے مقابلہ کیا ہے اورکررہے ہیں،ہمارا یہ سفر قربانیوں اور لازوال حوصلوں کی ایک شاندار مثال ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے دہشت گردی کے عفریت کا کامیاب حکمت عملی اور قومی اتحاد سے بھرپور سامنا کیا ہے اور ان شااللہ اس کے دائمی خاتمے تک یہ جدو جہد جاری رہے گی۔ہم سب کو پاکستان کو ایک خوشحال، پر امن اور محفوظ ملک بنانے کے لیے اپنا اپنا انفرادی اور اجتماعی کِردار ادا کرتے رہنا ہو گا۔ بھارت کے جارحانہ عزائم اور بے بنیادالزامات اور دعوے تاریخ کے اوراق کو نہیں بدل سکتے ، کشمیر کی عالمی تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو نہیں بدل سکتے ، کشمیر کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ رہا ہے اور نہ ہو گا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے کمان سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ لائن آف کنٹرول کا کیا اور واضح کیا کہ پاک فوج ملک کے چپے چپے کا دفاع کرنا جانتی ہے، اگر کوئی مہم جوئی کا حوصلہ کرتا ہے تو افواج پاکستان اسکا بھر پور جواب دے گی ۔افواج پاکستان نے دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف انتہائی کٹھن اور قربانیوں سے بھرپور جنگ لڑی ہے۔بھارت کے پروپیگنڈے پر بعض لوگوں کا خیال ہے کہ آپریشنل تیاریوں میں کمی ہے ایسا کچھ نہیں ہے، فی کس خرچہ پہلے بھی بھارتی فوج کا زیادہ تھا لیکن ہمارا دفاع مضبوط ہے ،ہم شہادت کو آگے بڑھ کر گلے لگاتے ہیں۔ آئین پاکستان ہرشہری کو آزادی رائے کا حق دیتا ہے لیکن چند حدود وقیود کے ساتھ۔ افواج پاکستان اور اداروں کے خلاف بات چیت نہ صرف غیر ذمہ دارانہ بلکہ غیر آئینی ہے۔ ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ اس کے پیچھے کچھ ذاتی اور سیاسی مقاصد ہیں ،ایجنڈے کو آگے بڑھایا جارہا ہے، عوام بھی یہ نہیں چاہتے کہ افواج ایک لاحاصل بحث میں پڑجائے ، اپنی توجہ اصل مقصد سے ہٹا کران امور پر توجہ دے۔دہشت گردی کے خلاف مسلح افواج کی قربانیاں بے مثال ہیں، ہمیں طاقت کے تمام عناصر کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی ذمہ داری صرف ایک ادارے پر چھوڑنا فاش غلطی ہو گی۔دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ‘کوئی دین نہیں یہ انسانیت کے دشمن ہیں ان وطن کے دشمنوں ان قوم کے دشمنوں ان انسانیت کے دشمنوں کے خلاف پاک فوج بر سر پیکار ہے اور اس طرح کی کارروائیاں سے ان کے عزم کو متزلزل نہیں کیا جا سکتا۔ دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں تاریخ کے سنہری اوراق میں لکھی جارہی ہیں اور پاک فوج کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی قوم ان کو سلام پیش کرتی ہے یہ پاک فوج کا طرہ امتیاز ہے کہ یہ ایک طرف اپنی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کر رہے تو دوسری طرف دہشتگردی کے خاتمے کے لئے سرگرم عمل ہے یہ بھی اعزاز بھی فوجی جوانوں کے سر جاتا ہے کہ قدرتی آفات سیلاب و زلزلہ کے متاثرین کی امداد و بحالی میں بھی ان کا نمایاں کردار دکھائی دیتا ہے دہشت گردی کے محرکات واسباب پر نظر ڈالی جائے تو اس کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں جو افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے اس ضمن میں پاکستان اپنا احتجاج کی بار ریکارڈ کروا چکا ہے اور بار بار افغانستان کی توجہ اس مسئلہ کی طرف دلواتاچلا آرہا ہے لیکن افغانستان سے دہشت گردوں کی کاروائیوں کی روک تھام دیکھنے میں نہیں آئی جو افغانستان حکومت کی دیدہ دانستہ بے اعتنائی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔افغانستان نے پاکستان کے احسانات کو پس پشت ڈال دیا ہے روس افغانستان کی جنگ سے متاثرہ لاکھوں افغان مہاجرین کو پاکستان نے پناہ دی اور ان کی ہر ممکن امداد کی پاکستان کی معیشت کو دھچکا لگا لیکن پاکستان نے اپنا حق ادا کر دیا افغانستان کی سر مہری و غفلت کا یہ عالم ہے کہ اس نے احسانات فروشی اور توتا چشمی کا عملی ثبوت دیا اور آج بھی افغانستان سے دہشت گردوں کی کارروائیوں ہورہی ملکی امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘ سیکیورٹی فورسز نے اپنی جانیں دے کر ملک وقوم کے دشمنوں کو واصل جہنم کر دیا قوم ان کو سلام پیش کرتی ہے۔پاکستان کے تمام صوبوں کے عوام نے پاک فوج میں شامل ہو کر ملک کے لےے لازوال قربانےاں دی ہےں۔