لبنان میں حزب اللہ کے خلاف پہلے پیجر اور پھر واکی ٹاکی حملوں میں اب تک بتیس افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ بدھ کے روز واکی ٹاکی پھٹنے کے تازہ حملوں میں بیس افراد جاں بحق جبکہ450 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔قبل ازیں ایک روز قبل پیجر دھماکوں میں حزب اللہ کے زیرِ استعمال کئی پیجرز پھٹنے سے دو بچوں سمیت بارہ افراد جاں بحق اور2800 زخمی ہوئے، جن میں ایران کے سفیر بھی شامل ہیں۔ منگل کی شام ساڑھے تین بجے لبنان کے مختلف علاقوں میں پیجرز پھٹنے سے دھماکے شروع ہوئے۔یہ دھماکے ایک گھنٹے تک ہوتے رہے اس کے فورا بعد لبنان بھر کے ہسپتالوں میں زخمیوں کی آمد شروع ہو گئی۔ پیجر پھٹنے کے واقعات میں اکثر لوگوں کو چہرے، ہاتھ یا پیٹ پر چوٹیں آئی ہیں۔بدھ کے روز لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافات میں واقع وادی بقاع اور جنوبی لبنان کے علاقے میں حزب اللہ کے زیر استعمال واکی ٹاکی پھٹنے کے واقعات ہوئے۔ان علاقوں کو حزب اللہ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ بیروت کے جنوب میں واقع نواحی علاقوں میں واکی ٹاکی دھماکے ہوئے اور ان میں سے دو دھماکے دو مختلف گاڑیوں میں ہوئے۔سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ واکی ٹاکی بھی پانچ ماہ قبل اسی وقت خریدے گئے تھے جب پیجر کی خریداری کی گئی تھی۔حزب اللہ نے پیجر دھماکوں کا بدلہ لینے کیلئے اسرائیلی فوج کی توپوں کے ٹھکانوں کو میزائل سے نشانہ بنانے کا دعوی کیا ہے تاہم اس حوالے سے اب تک اسرائیل کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے لبنان میں الیکٹرانک مواصلاتی آلات کے دھماکوں کی نئی لہر میں مزید لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے بعد مشرق وسطی میں کشیدگی کا خاتمہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے گزشتہ دو روز میں لبنان اور شام میں ہونے والے ان دھماکوں پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے تمام فریقین سے کہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے بھی ان دھماکوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی ختم کرنے کو کہا ہے۔ اس انتہائی نازک وقت میں وہ خطے پر اثرورسوخ رکھنے والے تمام ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ حالیہ تنازعات کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ ہزاروں افراد کو ان کی لاعلمی میں اور ان کے کسی جگہ موجود ہونے کے بارے میں کسی اطلاع کے بغیر مواصلاتی آلات کے ذریعے بیک وقت نشانہ بنانا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ پیجر مواصلاتی آلات حزب اللہ نے تائیوان سے منگوائے تھے اور لبنان پہنچنے سے پہلے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔ حزب اللہ کے زیراستعمال ڈیوائسزمیں موجود دھماکہ خیز مواد کا وزن تقریبا ایک سے دو اونس کے درمیان تھا۔آلات نے ابتدائی طور پر ایک پیغام بھیجا کہ یہ حزب اللہ کے رہنمائوں کی طرف سے آرہا ہے۔ اس پیغام نے دھماکہ خیز مواد کو فعال کرنا شروع کیا۔دھماکہ خیز مواد جس کا وزن ایک سے دو اونس سے زیادہ نہیں ہر ڈیوائس میں بیٹری کے ساتھ چھپایا گیا تھا،اسے ایسے سوئچز کے ساتھ جوڑا گیا تھا جو ریموٹ دھماکہ کے لیے چالو ہو سکتے تھے۔اسرائیل نے دھماکا خیز مواد تائیوان میں بنائے گئے پیجرز کے نئے بیچ میں چھپا رکھا تھا جو لبنان میں درآمد کیا گیا تھا۔حزب اللہ نے تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو سے خریدے گئے آلات کی تعداد تین ہزار تک پہنچ گئی ہے جس کا مقصد انہیں اپنے حامیوں میں تقسیم کرنا ہے۔ حزب اللہ مواصلاتی آلات کی ترسیل کے حوالے سے داخلی سلامتی کی تحقیقات کر رہی ہے۔ خراب شدہ پیجرز ایک نئی کھیپ سے تھے جو حزب اللہ کو حالیہ دنوں میں موصول ہوئی تھی۔ حزب اللہ کے ایک اہلکار نے وضاحت کی کہ سیکڑوں جنگجوئوں کے پاس ایسے آلات ہیں۔ پہلے یہ قیاس کیا گیا کہ میلویئر کی وجہ سے آلات زیادہ گرم ہونے سے پھٹ گئے ہیں۔وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق کچھ لوگوں نے اپنے پیجرز کی گرمی کو محسوس کیا۔انہوں نے ڈیوائسز کو پھٹنے سے قبل ہی پھینک دیا۔ یہ مواصلاتی آلات جو پھٹ گئے وہ تازہ ترین ماڈل تھے جو حزب اللہ پچھلے چند مہینوں میں لائے تھے۔حزب اللہ نے اسرائیل کی جدید نگرانی کی ٹیکنالوجی سے بچنے کے لیے پیغامات، لینڈ لائنز اور پیجرز میں کوڈز کا استعمال شروع کر دیا ہے، جس کا مقصد قاتلانہ حملے سے بچنا ہے۔تقریبا ایک سال قبل محصور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد سے لبنانی محاذ پر پیش آنے والا یہ واقعہ جنگ کے دائرے کو وسعت دینے کا سبب بن سکتا ہے۔اسرائیل کے جاسوس ادارے موساد نے اطلاعات کے مطابق حالیہ مہینوں میں درآمد کیے گئے پیجرز کی مدد سے ان پانچ ہزار افراد کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی جن کے زیر استعمال یہ پیجرز تھے۔حزب اللہ نے اسرائیل کی طرف سے نشانہ بنائے گئے ہزاروں پیجرز حال ہی میں درآمد کیے تھے۔ تاکہ موبائل فون سے جڑے ان ممکنہ خطرات سے بچا جا سکے جن سے اسرائیلی فوج اور اس کے جاسوس ادارے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔حزب اللہ نے اسرائیل کی اس واردات کو ایک ایسی سیکیورٹی کی خلاف ورزی سمجھا ہے جس کے تحت پورے لبنان میں ہزاروں پیجرز صارفین اچانک ہونے والے دھماکوں سے زخمی ہوئے اور نو کی ہلاکت کی اطلاعات ملیں۔تین ہزار پیجرز صارفین حزب اللہ کے اہلکاروں میں شامل تھے۔لبنان کے سیکیورٹی سے متعلق سفیر کا کہنا ہے کہ یہ پیجرز تائیوان سے امپورٹ ہوئے تھے۔ یہ گولڈ اپالو برانڈ سے تعلق رکھتے تھے۔ تاہم ان پیجرز کی تیاری یورپی کمپنی نے کی تھی۔ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ نے اسرائیل کے اس انداز سے حملہ کرنے کا جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم اسرائیلی فوج نے اس بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔رائٹرزسے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے کئی ماہ سے اسرائیلی ادارے اس حملے کی تیاری کر رہے تھے۔ یہ پیجرز اسی سال لبنان پہنچے تھے۔ جن کے لبنان پہنچنے کے ساتھ ہی اسرائیلی اداروں نے انہیں ٹارگٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ادھر گولڈ اپالو کے بانی چن کانگ نے کہا ہے کہ پیجرز میں بارود رکھنے کا کام یورپ میں کہیں ہوا ہے۔ تاہم اس کمپنی کا نام فی الحال سامنے نہیں آیا ہے۔چن کانگ نے کہا کہ یہ پیجرز ہم نے نہیں بنائے تھے۔ اس پر صرف ہمارے برانڈ کی مہر لگی تھی۔ لبنانی سینیئر سیکیورٹی حکام کہہ رہے ہیں کہ اسرائیلی جاسوس ادارے ان پیجرز کی پیداواری سطح پر ہی متعلقہ کمپنی کے ساتھ انوالو ہو کر ان میں بارود رکھنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ موساد نے پیجرز کے اندر بارود رکھوایا اور اسے ایک ڈیجیٹل کوڈ کے ذریعے قابل دھماکہ بنا دیا۔یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔ جس میں کسی حساس ادارے نے پیجرز میں بم رکھا ہے اور پھر اتنی بڑی تعداد میں انہیں نشانہ بنایا ہے۔تاہم اس کے بعد اس خطرے کو نظر انداز کرنا مشکل ہو رہا ہے کہ سمارٹ واچ اور موبائل فونز استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر مکینیکل ڈیوائسز کا استعمال بھی اسرائیلی جاسوس ادارے مستقبل میں مینوپلیٹ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔تائیوان کی وزارت اقتصادیات نے پیجروں کی لبنان کو براہ راست برآمد کا ریکارڈ ہونے کی تردید کی ہے۔ وزارت کے مطابق پیجر بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ غالبا آلات میں ترمیم ان کے برآمد کیے جانے کے بعد کی گئی۔حزب اللہ نے تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو سے تین ہزار آلات خریدے جو اسے اپنے حامیوں میں تقیسم کرنا تھے۔حزب اللہ کے ایک سینئر ذمے دار کے مطابق تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ خیریت سے ہیں۔مذکورہ ذمے دار نے کہا کہ تنظیم کے سربراہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ شام میں بھی حزب اللہ کے ارکان اسی نوعیت کے دھماکوں میں زخمی ہوئے ہیں۔پیجر دھماکے میں بیروت میں ایرانی سفیر مجتبی امانی بھی معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ منگل کو ہونے والی کارروائی تنظیم کے سیکیورٹی نظام میں اب تک کی سب سے بڑی در اندازی ہے۔ ذمے دار کے مطابق لبنان کے مختلف علاقوں بڑی تعداد میں حزب اللہ کے ارکان زخمی ہوئے۔حزب اللہ نے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی کیوں کہ ان کے ذریعے استعمال کرنے والے کے مقام کا پتا چلایا جا سکتا ہے۔ موبائل فون کی جگہ رابطے کے پرانے ذرائع مثلا پیجر اور زبانی پیغامبر کے استعمال کی ہدایت کی گئی۔حزب اللہ کئی برس سے مواصلات کا زمینی نیٹ ورک استعمال کر رہی ہے جو اس نے سال 2000 میں قائم کیا تھا۔امریکی ویب سائٹ ایکسی اوس کے مطابق اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے مواصلاتی نظام پر حملے سے پہلے امریکا کو آگاہ نہیں کیا ان دھماکوں کی کارروائی کی منظوری رواں ہفتے ہونے والے سیکورٹی اجلاسوں کے دوران دی گئی۔ اجلاس میں وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، سینئر حکومتی ارکان اور سیکیورٹی اداروں کے سربراہوں نے شرکت کی۔اسرائیل کی یہ دہشت گردی عالمی برداری کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔
