گھریلو مرغبانی اور معیشت

گلگت بلتستان کی صوبائی وزیر ترقی ونسواں دلشاد بانو نے اپنے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت ہنزہ مرتضی آباد،حیدر آباداور حسین آباد میں پانچ سو سے زائد خواتین میں آٹھ ہزار سے زائد دو مختلف اعلی اقسام کی مرغیاں تقسیم کرنے کا خوشحالی منصوبہ برائے گھریلو مرغبانی کا افتتاح کردیا ہے۔ اس حوالے سے ہنزہ علی آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر ترقی ونسواں دلشاد بانو نے کہا کہ مرغبانی سے خواتین کی معاشی و سماجی حالت میں بہتری آئے گی اس حوالے سے خواتین کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے سے متعلق سالانہ ترقیاتی پروگرام میں دیگر اہم منصوبے بھی شامل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیہی مرغبانی لائیوسٹاک سیکٹر میں مرغبانی متحرک اور منظم سیکٹر ہے جو سالانہ آٹھ دس فیصد ترقی کی شرح کے ساتھ ملک میں حیوانی لحمیات کی ضرورت کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ دیہی مرغبانی گوشت اور انڈوں کی پیداوار کا ایک اہم ذریعہ ہے ۔ دیہات میں آمدن کے محدود ذرائع ہونے کے باعث غذائی قلت پر قابو پانا اور بھی مشکل ہے۔ چنانچہ دیہی مرغبانی کو فروغ دے کر اس کمی کو پورا کرنے میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے، صوبائی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے دیہی نظام معاشرے میں خواتین مرغبانی سے وابستہ رہ کر نہ صرف اپنے خاندان کی غذائی ضروریات کو پورا کر سکتی ہیں بلکہ اپنی معاشی حالت میں بھی بہتری لا سکتی ہیں۔ خواتین کی دیہی علاقوں میں زراعت اور اس سے منسلک شعبہ جات کے ساتھ گہری وابستگی ہے صوبائی وزیر نے کہا کہ ہنزہ میں خواتین زراعت اور لائیوسٹاک سے منسلک رہتی ہیں۔ لائیوسٹاک سیکٹر میں مرغبانی ایک متحرک اور منظم سیکٹر ہے جو سالانہ دس فیصد ترقی کی شرح کے ساتھ ملک میں حیوانی لحمیات کی ضرورت کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ دیہی مرغبانی گوشت اور انڈوں کی پیداوار کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ دیہی سطح پر تقریبا چوراسی ملین پرندے سالانہ پالے جاتے ہیں۔ دیہی مرغبانی کا ملک میں گوشت کی پیداوار میں نو فیصد اور سالانہ انڈوں کی پیداوار میں چوبےس فیصد حصہ ہے۔ مرغی کا گوشت اور انڈے انسانوں میں حیوانی لحمیات کی کمی کو پورا کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔دیہات میں آمدن کے محدود ذرائع ہونے کے باعث غذائی قلت پر قابو پانا اور بھی مشکل ہے۔ چنانچہ دیہی مرغبانی کو فروغ دے کر اس کمی کو پورا کرنے میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق گھریلو سطح پر اگر چھ مرغیاں پال لی جائیں تو اس سے خوراک میں حیوانی لحمیات کے اہم جزو کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ غذائی قلت پر قابو پانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ جب یہ مرغیاں انڈے دینے کے قابل نہیں رہتیں تو انہیں ذبح کر کے گوشت کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔پاکستان کے دیہی نظام معاشرت میں خواتین مرغبانی سے وابستہ رہ کر نہ صرف اپنے خاندان کی غذائی ضروریات کو پورا کر سکتی ہیں بلکہ اپنی معاشی حالت میں بھی بہتری لا سکتی ہیں۔ خواتین کی دیہی علاقوں میں زراعت اور اس سے منسلک شعبہ جات کے ساتھ گہری وابستگی ہے۔ایک اندازے کے مطابق ستر فیصد کے قریب دیہی خواتین زراعت اور لائیوسٹاک سے منسلک رہتی ہیں۔اگرچہ دیہی معیشت میں گھریلو مرغبانی کا اہم کردار ہے مگر ان پرندوں کی دیکھ بھال سے متعلقہ مسائل موجود ہیں جس سے پیداواری صلاحیت میں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ متوازن خوراک کی کمی اور متعدی بیماریوں کے خلاف حفاظتی ٹیکہ جات نہ ہونے کی وجہ سے جہاں شرح اموات بہت زیادہ ہے وہاںانڈوں کی سالانہ پےداوار زیادہ نہیں ہوتی۔ اگر گھریلو سطح پر خواتین کو ان کی بیماریوں کا تدارک کا علم ہو تو نقصان کی شرح میں اضافے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ خواتین کو گھریلو سطح پر مرغبانی کی عملی تربیت دے کر دیہی مرغبانی کو منافع بخش اور غذائیت کی کمی کے مسئلہ پر کسی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔وزیر اعظم پاکستان کا خوشحال منصوبہ برائے گھریلو مرغبانی کا فروغ کے تحت ویکسین شدہ مرغیاں رعایتی قیمت پر تقسیم کی جاتی رہی ہیں۔ یہ مرغیاں نہ صرف بیماریوں کے خلاف اچھی قوت مدافعت کی حامل تھےں بلکہ زیادہ انڈے دینے کی صلاحیت بھی رکھتی تھےں ۔اس منصوبے کا ایک ا ہم حصہ دیہی خواتین کی تربیت بھی تھا ان خواتین کو تربیت اور پولٹری یونٹس کے ساتھ ساتھ کچھ خاص ادویات کا ایک پیکٹ بھی دیا جاتا تھا جس کو بوقت ضرورت استعمال کیا جا سکے۔ دیہی مرغبانی کے اصول اور مرغیوں کی نشوونما کے بارے اہم معلوماتی کتابچہ اور بروشر بھی فراہم کئے گئے تاکہ ان کی دیکھ بھال اور افزائش نسل صحیح اور عمدہ پیمانے پر ہو سکے۔دیہی مرغبانی کے منصوبے سے دیہی خواتین کی متوازن خوراک، ذریعہ معاش اور روز مرہ زندگی میں تبدیلی بہتری لائی جا سکے ۔ پروجیکٹ کا اطلاق چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے لےے تھا ۔ پولٹری یونٹس کے حصول کے لئے علاقہ کے متعلقہ محکمہ لائیوسٹاک کے دفاتر سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔دیہی مرغبانی کی بہتر پیداوار کے لئے ضروری ہے کہ مرغیوں کے لئے رہائش کا مناسب انتظام کیا جائے جس میں روشنی اور ہوا کی مناسب آمدورفت ہو، مرغیوں کی رہائش کے لئے لکڑی یا گتے کے کارٹن، پلاسٹک یا ٹہنیوں کی بنی ٹوکریوں یا پھر جالی دار پنجرے کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گھریلو مرغبانی کے لئے ایک ڈربے میں چار سے پانچ مرغیاں رکھی جا سکتی ہیں۔ فی مرغی کے لئے مناسب جگہ مختص کرنی چاہئے شکاری جانوروں سے بچاﺅ کا مناسب انتظام کرنا بہت ضروری ہے۔ پانی اور خوراک کے برتن روزانہ کی بنیاد پر صاف کرنے چاہئیں۔دیہات میں مرغیوں کی خوراک کا معقول بندوبست نہیں کیا جاتا غیر متوازن خوراک سے مرغیوں کی پیداواری صلاحیت اور نشوونما کم رہ جاتی ہے۔ گھریلو سطح پر مرغیوں کے لئے خوراک محکمہ لائیوسٹاک کے عملے کی ہدایت کے مطابق تیار کرنی چاہئے۔ پرندوں کو بیماریوں سے بچانے کے لئے محکمہ لائیوسٹاک کی ہدایات کے مطابق ویکسی نیشن ضرور کروانی چاہئے۔ پاکستان میں مرغبانی کی صنعت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بعد ملک کی دوسری بڑی صنعت کا درجہ اختیار کر گئی ہے جس سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔اس کیلئے بعض ضروری اقدامات کو مد نظررکھناہوگاتاکہ مرغی خانوں میں بیماریاں پھیلنے کے خدشات کودور کیاجاسکے۔ یوں تو بہت سی صنعتوں میں قابل ذکر ترقی ہوئی ہے لیکن جو ترقی مرغبانی کے میدان میں ہوئی اورہو رہی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اس صنعت سے وابستہ سٹیک ہولڈرز، سائنسدانوں،ماہرین لائیوسٹاک اور تاجروں نے بڑی لگن اور شب و روز کی محنت سے اسے بام عروج تک پہنچایا ہے۔ موجودہ دور میں ماحول کنٹرول سسٹم اشد ضروری ہے اسلئے اگر برائلر فارم لگانامقصود ہوتو کم از کم پچےس ہزار کی گنجائش کا شیڈ ہونا اور اگر انڈے والی مرغی رکھنا ہو تو کم ازکم تےس ہزار لیئر مرغی کارکھنا اشد ضروری ہے تاکہ پولٹری فارم سے پورا پورا فائدہ اٹھایا جا سکے۔جس جگہ پر پولٹری فارم لگانا مطلوب ہو اس جگہ کے پانی کا پہلے لیبارٹری ٹیسٹ کروانا ضروری ہے تاکہ اس بات کا علم ہو سکے کہ یہ پانی مرغیوں کیلئے مفید ہے یا نہیں۔ ایسی جگہ پر فارم لگانے سے گریز کرنا چاہیے کہ جہاں بارش کا پانی کھڑا رہنے، سیلاب آنے یا بجلی کی سپلائی میں رکاوٹ کا خطرہ ہو۔اگر مجوزہ پولٹری فارم کے ساتھ چاول یا دھان کی فصل کاشت کی جاتی ہو تو ایسی زمین کے ساتھ بھی پولٹری فارم لگانے سے گریز کرنا چاہیے۔مرغبانی قدیم سے جدید تک ایک بہترین مشغلہ تو ہے ہی ساتھ ساتھ انڈے اور گوشت کے حصول کا آسان ترین راستہ بھی ہے مگر یہ تبھی کامیاب ہے جب آپ اسے اس کی فطرت کے ساتھ سرانجام دےں مرغبانی میں سب سے پہلے مرغی کی خوراک کو فری ہونا چاہئے ۔دنیا میں صرف ایک لئیر برائلر مرغی ہے جو فیڈ کا خرچہ کر کے بھی منافع بخش ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس کے پیچھے ریسرچ کی طویل جدوجہد ہے ۔گھریلو مرغیوں پر ریسرچ ندارد ہے اور کچھ حد تک فینسی مرغیاں ہےں جو منافع بخش ہوتی ہےں مگر ہمارا موضوع صرف گھریلو مرغبانی ہے ۔اس لےے مرغبانی کرنے سے پہلے اپنی رہائشی جگہ اور اس کا محل وقوع ذھن میں رکھےں تاکہ اس تعداد میں مرغیوں کا انتخاب کیا جائے جو کچن ویسٹ پرانی روٹیوں کو بطور خوراک کے بعد باقی خوراک باہر کھلے میں دانہ دنکا چگ کر حاصل کرےں ۔دیہات میں رہنے والے کسانوں کیلئے نسبتا زیادہ سہولت نظر آتی ہے کیونکہ یہاں مرغیوں کیلئے وسیع میدان اور گلیاں موجود ہےں ۔ شہر میں مرغبانی کیلیے چار پانچ مرغیوں کی خوراک ہی گھر کے کچن سے مل سکتی ہے ۔ ویسے بھی دیسی گوشت اور انڈہ وہی ہو گا جو باہری خوراک کے ذریعے حاصل کیا جائے ۔ گھریلو مرغبانی کی یہی سب سے بڑی کامیابی ہے کہ خوراک کی کاسٹ زیرو ہو ۔