گلگت بلتستان کے گورنر سید مہدی شاہ نے کہا ہے کہ خصوصی افراد کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے ‘سرکاری ملازمتوں میں خصوصی افراد کو تین فیصد کوٹہ دیا جارہا ہے ‘کوٹہ بحال کردیا گیا ہے‘ تین فیصد نشستوںپر معذور افراد بھرتی کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ سکردو میں سپےشل سپورٹس فیسٹول کا انعقاد انتہائی خوش آئند ہے آئندہ اس فیسٹول کو مزید شایان شان طریقے سے منائیں گے ۔دیامر بھی سپیشل اسپورٹس فیسٹول منعقد ہوگا خصوصی اور منفرد افراد معاشرے کا اہم حصہ ہیں ہم ان کے ساتھ ہمیشہ کھڑے تھے ‘ہیں اور رہیں گے جب مجھے بتایا گیا کہ میونسپل اسٹیڈیم میں آل پاکستان اسپیشل سپورٹس فیسٹیول منعقد ہورہا ہے اور فائنل میچ ہورہا ہے تو میں نے قراقرم ڈس ایبلٹی فورم کی دعوت قبول کرلی ۔خصوصی افراد خود کو تنہا نہ سمجھیں ہم ان کی پشت پر کھڑے ہونگے صوبائی وزیر تعلیم غلام شہزاد آغا نے کہاکہ خصوصی افراد کے مسائل کے حل کے لےے ہم نے جامع منصوبہ تیار کیا ہے انہیں باعزت طریقے سے ٹریٹ کیا جائے گا ۔کچھ عرصہ قبل گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے ےہ ےقےن دہانی کرائی تھی کہ خصوصی افراد کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے ‘ سرکاری ملازمتوں میں خصوصی افراد کیلئے تین فیصد کوٹہ بحال کروائیں گے اور اس بابت کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے وزیراعلی سے بات کرکے نوٹیفکیشن کرادیں گے ۔گورنر نے قراقرم ڈس ایبلٹی فورم کے عہدیداران کو یقین دلایا تھا کہ وہ خصوصی افراد کے مسائل کیلئے ذاتی کوشش کریں گے، خصوصی افراد خود کو کبھی بھی تنہا نہ سمجھیں ،یہ معاشرے کا اہم حصہ ہیں ان کو کبھی دکھ نہیں پہنچاﺅں گا جب تک زندہ ہوں ان کے مسائل کے حل کوششیں کرتا رہوں گا جس دن کسی غریب کی مدد یا خدمت کرنے کا موقع میسر آتا ہے اس دن مجھے بڑا سکون ملتا ہے غریبوں کی دعاﺅں کی بدولت میں گلگت بلتستان کا پہلا وزیراعلی بنا۔گورنر کی مذکورہ ےقےن دہانی پر عملدرآمد خوش کن ہے۔اگرچہ سرکاری ملازمتوں میں سپےشل افراد کا کوٹہ مقرر کےا گےا ہے لےکن اس پر عملدرآمد نہےں کےا جا رہا تھا چنانچہ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے تمام سرکاری اداروں میں خصوصی افراد کےلئے مختص کوٹے پر فوری عملدرآمد کا حکم دیا تھا۔عدالت عظمی کے جسٹس منصور علی شاہ نے خصوصی افراد کے لیے مختص کوٹے کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں عدالت نے خصوصی کوٹے پر عملدرآمد کا حکم نامہ تمام سرکاری اداروں کو ارسال کرنے اور اس پر عمل کرنے کا حکم دیا۔اپنے حکم میں سپریم کورٹ نے کہا کہ خصوصی افراد کو سرکاری اداروں میں ملازمت دینا صدقہ خیرات نہیں بلکہ ان کا آئینی حق ہے۔ پاکستان میں خصوصی افراد کی تعداد 33 لاکھ سے دوکروڑ تک ہے، اس حقیقت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔عدالت نے نیب کو خصوصی افراد کےلئے تےن فی صد کوٹے پرفوری تقرری کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ تمام سرکاری اور نجی ادارے خصوصی افراد کےلئے احساس پیدا کریں۔ خصوصی افراد کے تمام قانونی اور آئینی حقوق کا مکمل خیال رکھا جائے۔ معاشرے کی ترقی میں خصوصی افراد کا بھی اتنا ہی کردار ہے جتنا عام آدمی کا۔سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی سرکاری اور نجی شعبوں میں خصوصی افراد کی ملازمتوں کے کوٹہ پر عمل درآمد کی ضرورت ہے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملازمتوں کے کوٹہ کے نفاذ سے خصوصی افراد کو مالی طور پر بااختیار بنانے اور انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے میں مدد ملے گی ملک کی تقریبا بارہ سے چودہ فیصد آبادی خصوصی افراد پر مشتمل ہے ،خصوصی افراد کی ہنر مندی ، ان کےلئے مختلف شعبوں میں ملازمت کے مواقع کیلئے اقدامات کئے جائیں۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیوٹک نے تقریبا 1700 خصوصی افرادکو مختلف مہارتوں سے آراستہ کرنے کیلئے پروگرام شروع کیا ہے ،نیوٹک زیر تربیت خصوصی افراد کو مفت ٹرانسپورٹ اور رہائش کی سہولیات فراہم کرےگا وفاقی وزارت تعلیم اور پیشہ وارانہ تربیت نے اساتذہ کیلئے تربیتی ماڈیول تیار کیے ہیں بتایا گیا کہ تربیت سے خصوصی طلباکی جانب اساتذہ میں حساسیت پیدا کی جا سکے گی ، تربیت یافتہ اساتذہ خصوصی بچوں کی خصوصی تعلیمی ضروریات کو پورا کر سکیں گے ،وفاقی وزارت تعلیم 1000 اساتذہ کو تربیت فراہم کرے گی ۔صدر مملکت نے نجی شعبہ پر خصوصی افراد کو ان کی مہارت کے مطابق معیشت کے مختلف شعبوں میں ملازمتیں فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ صوبوں نے سرکاری اور نجی شعبے میں خصوصی افراد کی ملازمت کے حوالے سے قوانین بنائے ہیں، کاروباری برادری کو خصوصی افراد کے حقوق کے بارے میں آگاہی دینا چاہیے ، کسی خصوصی طالب علم کو ملک کے کسی بھی اسکول میں داخلے سے انکار نہیں کیا جانا چاہیے،خصوصی بچوں کی تعلیم کیلئے اسکولوں میں تربیت یافتہ اساتذہ کی مناسب تعداد ہونی چاہیے قومی اور صوبائی حکومتیں خصوصی افراد کے حوالے سے اپنے بہترین تجربات کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کریں ۔گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ تو خصوصی افراد کی خصوصی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کیلئے وفاقی اور صوبائی محکموں میں ملازمت کے مقرر کردہ کوٹہ کو بڑھا کر کم از کم دس فیصد کرنے کا مطالبہ کر چکے ہےں ان کا کہنا تھاکہ خصوصی افراد کی شکایات کے فوری طور پر ازالہ کرنے کیلئے یہ لازمی ہے کہ معذور افراد سے متعلق مختلف سرکاری عمارات میں دفاتر کو گراﺅنڈ فلور پر منتقل کر دیں۔ جس گھر میں بھی پیدائشی یا حادثاتی طور پر کوئی معذور فرد موجود ہو تو ایسی صورت میں معذور کی ذاتی تکلیف کے علاوہ پورے خاندان کے افراد بھی بڑی مشکل میں ہوتے ہیں اس ضمن میں اسپیشل افراد کی بہتری کیلئے کام کرنے والے تمام سرکاری اور پرائیویٹ اداروں کو کاوشیں کرنا چاہےں ۔ یہ جدید سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کمال ہے کہ آج جسمانی معذوری کا شکار تو ہو سکتے ہیں لیکن مجبور ہرگز نہیں ہیں سرکاری ملازمتوں میں وفاقی اور صوبائی محکموں میں ملازمت کیلئے مقرر کردہ کوٹہ پر صرف نچلے درجے کے ملازمتوں پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ بڑی ملازمتوں میں بھی ان کے حصے کو یقینی بنایا جانا چاہئے کیونکہ آج کل باہمت خصوصی افراد میں اعلی تعلیم یافتہ اور مہارت یافتہ افراد بھی موجود ہیں ۔ہم دےکھتے ہےں کہ پنجاب کے وزیر اعلی کی ہدایت پر معذور افراد کی فلاح و بہبود کیلئے اقدام کا آغاز کر دیا گیا ۔ سرکاری و غیر سرکاری ملازمتوں میں تےن فیصد کوٹہ، فنی تعلیم و مالی معاونت، ماہانہ تعلیمی وظائف، بلا سود قرضہ جات کی فراہمی، پبلک ٹرانسپورٹ بشمول بس، ٹرین، ہوائی جہاز کے کرایوں میں خصوصی رعایت جیسی تمام سہولیات بارعایت فراہم کرنے کیلئے تمام معذور افراد کو رجسٹر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پنجاب حکومت تو عدالتی حکم پر معذور افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے بل منظور کیا جسے قانون کی شکل دی گئی۔قانون کے مطابق معذور افراد کے ساتھ مذاق کرنے والوں کو بھی سزا ہو گی، انہیں حق سے محروم کرنے پر دو سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے چیئرمین جوڈیشل ایکٹوازم پینل اظہر صدیق کی درخواست پر قانون بنانے کا حکم دیا تھا۔قانون کے متن میں کہا گیا تھا کہ معذور افراد الیکشن بھی لڑ سکیں گے اور ان کی دادرسی کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔اس قانون پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔معذور افراد کے ساتھ کسی قسم کا امتیازی سلوک نہیں ہو گا، انہیں پبلک ٹرانسپورٹ میں خصوصی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔تعلیمی اداروں میں برابری کی سطح پر داخلے دیے جائیں گے اور خصوصی طور پر صحت کی سہولیات فراہم کی جا سکیں گی۔وراثتی جائیداد رکھنے سے متعلق معذور افراد کو مکمل حق حاصل ہو گا اور ملازمتوں کے لیے تمام اداروں میں خصوصی کوٹہ مختص ہو گا۔ پنجاب حکومت ایسے انفراسٹرکچر بنائے گی جس میں معذور افراد کی ضرورت مدنظر رکھا جائے گا۔معذور افراد کے لیے عوامی مقامات پر پارکنگ فری ہو گی۔خصوصی افراد ہمارے معاشرے کا اہم حصہ اور ہماری خصوصی توجہ کے مستحق ہیں۔ ہماری تھوڑی سی توجہ خصوصی افراد کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کر سکتی ہے اور انہیں معاشرے کے کارآمد شہری بناسکتی ہے۔خصوصی افراد کا خیال رکھنا ہماری معاشرتی ذمہ داری اور اخلاقی فریضہ ہے۔پاکستان میں 1981 میں خصوصی افراد کی ملازمت اور بحالی کا قانون پاس ہوا، خصوصی افراد کیلئے ملازمت کا اےک فیصد کوٹہ رکھا گیا جو اس وقت تےن فیصد ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں نے خصوصی افراد کے حوالے سے وفاق کے قانون کو ہی لاگو کیا، ہم نے اقوام متحدہ کی قرار داد کی توثیق کر رکھی ہے، جی ایس پی پلس سٹیٹس کو بھی خصوصی افراد سے منسلک کر دیا گیا لہذا ان کیلئے کام کرنا ہماری عالمی ذمہ داری بھی ہے۔
