مہنگائی میں کمی کے مثبت اشاریے


 وزارت خزانہ نے ملک میں مہنگائی میں مزید کمی کی پیش گوئی کی ہے، مئی کے مہینے میں مہنگائی 13.5 سے 14.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔وزارت خزانہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ معاشی بحالی کے ثبوت ملنا شروع ہوگئے، آئی ایم ایف کے ساتھ تین سالہ نئے قرض پروگرام کے لیے باقاعدہ مذاکرات شروع کیے گئے، آئی ایم ایف قرض پروگرام مستحکم پالیسی کے لیے انتہائی اہم ہے، قرض پروگرام سے بیرونی سیکٹر مستحکم ہوگا اور سرمایہ کاری بڑھے گی۔وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال زرعی شعبے کی پیداوار 6.25 فیصد رہی ہے، معاشی استحکام کے لیے پالیسیوں میں تسلسل لازمی ہے، رواں مالی سال ترسیلات زر، برآمدات، غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر، ایف بی آر محصولات، نان ٹیکس آمدنی میں بھی اضافہ دیکھا گیا جبکہ رواں مالی سال روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے اور مہنگائی میں کمی ہوئی، ترسیلات زر میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 3.5 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ برآمدات میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 10.6 فیصد اضافہ ہوا، درآمدات میں رواں مالی سال کے دوران 5.3 فیصد کی کمی، بیرونی سرمایہ کاری میں 10 ماہ میں 93.1 فیصد بڑھی، زرمبادلہ ذخائر میں دس ماہ میں پانچ ارب ڈالر تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔وزارت خزانہ کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ایک سال میں روپے کی قدر میں نو روپے تک اضافہ ہوا جبکہ جولائی سے اپریل تک ایف بی آر محصولات میں 30.6 فیصد کا اضافہ ہوا، مالی سال نان ٹیکس آمدنی میں 94.8 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ مالی سال مالی خسارے میں 26.8 فیصد بڑھا ہے۔رپورٹ میں وزارت خزانہ کی جانب سے یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال مہنگائی 28.2 فیصد سے کم ہوکر 26 فیصد پر آگئی ہے۔وزارت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف قرض سے سرمایہ کاری بڑھے گی، رواں سال زرعی شعبہ کی پیداوار 6.25 فیصد رہی ہے، معاشی استحکام کے لیے پالیسیوں میں تسلسل لازمی ہے۔ مارچ میں جاری کردہ اپنی ماہانہ اقتصادی رپورٹ میں وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ اپریل میں مہنگائی کم ہو کر 21 سے 22 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔اس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے فنانسنگ بحال ہو رہی ہے، آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالرز کی آخری قسط کا معاہدہ طے پا چکا، حکومتی اصلاحات اور پالیسی اقدامات سے بیرونی ادائیگیوں کا دبائو کم ہو رہا ہے تاہم بیرونی ادائیگیوں کے لیے بہتر فنانسنگ کی ضرورت ہیرپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے شرح سود کو بائیس فیصد پر برقرار رکھا ہے، مہنگائی میں اضافے کے خدشے کے باعث شرح سود کو برقرار رکھا گیا۔حکومتی انتظامات کے باعث مہنگائی کو قابو کیا جا رہا ہے، رمضان ریلیف پیکیج کے تحت تاریخی سیل کی گئی جبکہ پائیدار معاشی استحکام کے لیے بروقت پالیسی اقدامات درکار ہیں۔ یکم جون سے آئندہ پندرہ روز کے لیے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں ساڑھے پانچ روپے کمی متوقع ہے۔ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں چار روپے تیس پیسے تک کمی کا امکان ہے جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں پانچ روپے تک کمی متوقع ہے۔مٹی کا تیل آئندہ پندرہ روز کے لیے دوروپے پندرہ پیسے سستا ہونے کا امکان ہے۔ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی اور خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو پہنچایا جائے گا۔اوگرا عالمی مارکیٹ کے تناسب سے ورکنگ 31 مئی کو حکومت کو بھجوائے گا، قیمتوں سے متعلق حتمی منظوری وزیراعظم شہباز شریف دیں گے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کیے ان کے مطابق جس کے مطابق مارچ 2024 میں مہنگائی کی شرح 20.7 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ اپریل 2024میں یہ شرح 3.4 فیصد کمی کے بعد 17.3 فیصد ریکارڈ کی گئی۔شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح میں 0.1 فیصد کمی کے بعد 19.4 فیصد ریکارڈ ہوئی جبکہ دیہی علاقوں میں 0.9 فیصد کمی دیکھی گئی، جس کے نتیجے میں شرح 14.5 فیصد ہوگئی۔ اپریل 2023 میں مہنگائی کی شرح 36.4فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، جب کہ رواں مالی سال2023-24 کے پہلے دس ماہ جولائی تا اپریل یہ شرح اوسطا 25.97 فیصد ریکارڈ کی گئی۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے رواں مالی سال کے آخر تک اوسط مہنگائی 23سے 25فیصد تک رہے گی جو کہ ستمبر 2025 تک پانچ سے سات فیصد تک آ جائے گی۔ سٹیٹ بینک کے یہ اندازے خوش کن ہیں کہ گزشتہ ڈیڑھ دو برس کے دوران مہنگائی میں ہونے والے اضافے نے عوام کی مشکلات میں بے تحاشا اضافہ کیا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق پچھلے ایک برس کے دوران گیس کی قیمت میں 570فیصد پیاز کی قیمت میں 119فیصد ٹماٹر کی قیمت میں 101فیصد'ادرک کی قیمت میں 73فیصد اور سرخ مرچ کی قیمت میں 72فیصد اضافہ ہوا۔ہر مہینے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی بھی مہنگی کر دی جاتی ہے۔ اگرآئندہ برس ستمبر تک مہنگائی آج کے مقابلے میں ایک چوتھائی رہ جائے تو یہ کسی کرشمے سے کم نہ ہو گا مگر یہ حکومتی سطح پر موثر اقدامات کے بغیر ممکن نظرنہیں آتا۔ مہنگائی کم کرنے کے لیے خوراک کی پیداوار بہتر بنانا ہو گی نیز یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ اشیائے خورونوش کا بحران پیدا نہ ہو۔توانائی کی قیمتیں مہنگائی کا اہم محرک ہیں  اس لیے ان میں بتدریج کمی کے بغیر مہنگائی میں کمی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔بجلی کی قیمتوں میں جس تیزی اور تواتر سے اضافہ ہو رہا ہے یہ مہنگائی میں کمی میں بذاتِ خود بڑی رکاوٹ ہے۔ حکومت کو یقینی بنانا چاہیے کہ مہنگائی میں پائیدار بنیادوں پر کمی آئے عارضی بنیادوں پر کسی شے کے نرخوں میں کمی کو موثر قرار نہیں دیا جاسکتا۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز کا بھی کہنا ہے کہ ملک بھر میں مہنگائی میں کمی آئے گی، اچھے دن آرہے ہیں۔انہوں نے عوام کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور پاکستانی عوام کے لیے اچھے دن آرہے ہیں۔ مہنگائی میں کمی آئے گی اور پاکستانی کرنسی مستحکم ہوگی۔مریم نواز کا کہنا تھا کہا متحدہ عرب امارات کی دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری مسلم لیگ نون کی حکومت پر بیرونی اعتماد کا ثبوت ہے۔ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کے لیے وزیراعظم شہباز شریف حکومت کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔مثبت معاشی اعشاریے پاکستان کے لیے بہتر مستقبل کی نوید ہیں۔حالیہ اعداد و شمار کے نکات اور رجحانات سے پتہ چلتا ہے کہ افراط زر توقع سے زیادہ تیز رفتار سے نیچے آنے کا امکان ہے۔ یہ پچھلے سال کے بالکل برعکس ہے جب افراط زر میں اضافہ توقعات سے زیادہ تھا۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران اوسط افراط زر کی شرح منفی 0.4 فیصد رہی جو گزشتہ 24 ماہ میں 2.1 فیصد تھی۔اپریل میں یہ منفی 0.4 فیصد تھی اور ہفتہ وار افراط زر کے رجحان کو دیکھتے ہوئے امکان ہے کہ یہ مئی میں بھی منفی رہے گی۔ 2014 کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جب ایم او ایم کی لگاتار دو ریڈنگ منفی رہی ہیں۔ 2021کے آغاز سے اب تک خوراک کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ ہوا ہے، لیکن اب اضافے کا یہ رجحان سست روی کا شکار ہے، گزشتہ ماہ خوراک کی قیمتوں میں 2.3 فیصد کمی ہوئی ہے، اور مئی 2024 میں بھی اسی طرح کی کمی متوقع ہے۔یہ کمی رواں مالی سال میں گندم کی درآمدات سے شروع ہوئی، اس کے بعد رواں سال زبردست فصل ہوئی، جس کے نتیجے میں ضرورت سے زیادہ رسد ہوئی اور بین الاقوامی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی۔ گندم کی کم قیمتیں دیہی مزدوری کو متاثر کر سکتی ہیں، جو اکثر فصل کی اچھی قیمت سے منسلک ہوتی ہیں۔ کم اجرتوں سے دیہی بنیادی افراط زر میں کمی آئے گی، جو شہری افراط زر سے زیادہ ہے، کیونکہ دیہی علاقوں میں اجرتوں میں اضافہ زیادہ تھا۔اگرچہ گندم کی افراط زر میں کمی حقیقی ہے اور اس کا اثر دیگر اشیائے خوردونوش پر پڑنے کا امکان ہے، جس سے مجموعی طور پر افراط زر کی توقعات میں کمی آئے گی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسٹیٹ بینک شرح سود میں نمایاں طور پر کمی کرے۔ اسٹیٹ بینک کو احتیاط برتنی چاہیے اور حقیقی شرحوں کو کافی حد تک مثبت رکھنا چاہیے۔ تاہم مئی میں افراط زر کی شرح چودہ سے پندرہ فیصد رہنے کی توقع ہے۔عوام نے مہنگائی کے باعث بہت سی مشکلات برداشت کی ہیں ان کے بجٹ متاثر ہو چکے ہیں 'آمدن میں اضافہ نہ ہونے کے برابر جبکہ اخراجات مسلسل بڑھتے رہے جس کے منطقی نتیجے میں ان کی زندگیاں عذاب سے گزر رہی ہیں 'ان کی کمائی کا زیادہ تر حصہ بلوں کی ادائیگی پر صرف ہو جاتا ہے۔اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ انہیں مہنگائی کے شکنجے سے بچا کر ریلیف فراہم کیا جائے تاکہ ان کی زندگیوں میں سکون آئے۔