وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے پاور سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاور سیکٹر صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔پاور کے منصوبوں کے معیار اور رفتار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ٹائم لائن پر من و عن عملدرآمد نہ کرنیوالے پروجیکٹ ڈائریکٹرز اور ٹھیکیداروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔ حکومت نے ایل سیز اور ریلیز کے حوالے سے درپیش مسائل کو حل کئے ہیں۔ وزیر اعلی نے سیکریٹری پاور کو ہدایت کی کہ ٹارگٹڈ پاور پروجیکٹس کی جون 2024 تک تکمیل کو ہر صورت یقینی بنائیں۔ محکمے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے جزا و سزا کے نظام پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔ وزیر اعلی نے کہاکہ بجلی کے بلوں کی ریکوری کے حوالے سے محکمہ برقیات کو متعین کئے جانے والے ہدف کے حصول کو یقینی بناتے ہوئے رواں سال دو ارب کے ہدف کے حصول کو یقینی بنائیں۔ بجلی صارفین کو ماہانہ بنیادوں پر بجلی کے بلوں کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے۔ جن علاقوں میں ابھی تک بجلی کا بحران موجود ہے خصوصا سکرد واور ہنزہ میں بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں۔ لائن لاسسز کو کم کرنے کیلئے ٹرانسمشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم کو اپ گریڈ کرنے پر محکمہ توجہ دے۔ شہری علاقوں میں کمرشل اور رہائشی علاقوں کے ڈسٹری بیوشن لائز الگ کئے جائیں۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان نے صوبائی سیکرٹری پاور کو ہدایت کی ہے کہ ٹارگٹڈ منصوبوں کے حوالے سے حتمی ٹائم لائن آئندہ دو دنوں میں وزیر اعلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی جائے۔ محکمے میں خالی آسامیوں پر بھرتیوں کے عمل کو تیز کیا جائے گا۔ نئے مکمل ہونے والے پاور پروجیکٹس کو فعال بنانے کیلئے ایس پی ایس کے تحت درکار ضروری سٹاف کیلئے سمری تیار کی جائے۔ بجلی کے نئے کنکشنز کیلئے شہری علاقوں میں سمارٹ میٹرز اوردیہی علاقوں میں ڈیجیٹل میٹرز کو لازمی قرار دیا جائے۔ سرپلس بجلی کو جن علاقوں میں بجلی کا بحران ہے ان علاقوں تک پہنچانے میں رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ 26 میگاواٹ شغرتھنگ پاور پروجیکٹ کے افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت سے اس منصوبے کیلئے درکار ریلیز کی بلاتعطل فراہمی کیلئے سفارش کی جائے گی۔وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان قبل ازےں بھی پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنی چائینہ واٹر ریسورسز بئیفنگ انویسٹیگیشن ڈیزائن اینڈ سرچ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہہ چکے ہےں کہ حکومت گلگت بلتستان پاور سیکٹر میں سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ گلگت بلتستان میں پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔پاور پالیسی کی منظوری اور بورڈ آف انوسٹمنٹ کو فعال بنانے سے سرمایہ کاروں کیلئے درپیش مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔ گلگت بلتستان میں تقریبا 40ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کیلئے مختلف منصوبوں کی فزیبلٹی موجود ہونے کے باوجود بجلی کا شدید بحران ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت سنجیدگی سے اس شعبے میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل حل کرنے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔چائینز سرمایہ کاروں کی کمپنی کی جانب سے سو میگاواٹ کے آئی یو پاور پروجیکٹ کی تعمیر میں دلچسپی کا اظہار کیاجس پر وزیر اعلی گلگت بلتستان نے چائینز سرمایہ کاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت گلگت بلتستان کے نام لیٹر آف انٹریسٹ کمپنی کی طرف سے تحریر کریں جس کے بعد اس منصوبے کی تعمیر کیلئے مروجہ طریقہ کار کے مطابق اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔وزیر اعلی گلگت بلتستان نے چیئرمین بورڈ آف انوسٹمنٹ فتح اللہ خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈویلپمنٹ گلگت بلتستان اور سیکرٹری برقیات کو ہدایت کی کہ پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں کو بھرپور تعاون فراہم کریں اور ترجیحی بنیادوں پر سرمایہ کاری کو یقینی بنائیں۔چےن اور گلگت بلتستان میں ریجنل گرڈفیز ون کے معاہدے پر دستخط ہوچکے ہےں،ےہ منصوبہ نوارب کی لاگت سے تےن سال کے عرصے میں پایہ تکمیل کو پہنچنے کا کہا گےا تھا۔ گلگت بلتستان ریجنل گریڈ فیز ون کی تکمیل سے پہلے مرحلے میں گلگت،نگر اور ہنزہ کو انٹر لنک کیا جائے گاجس ضلع میں بجلی کی پیداوار زیادہ ہوگی وہاں سے اضافی بجلی کو دوسرے اضلاع میں لاےا جائے گا جہاں پہ بجلی کی کمی کا سامنا ہوگا۔ اس طرح بجلی کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ نو ارب کی لاگت سے بننے والا یہ پراجیکٹ 2026 تک تےن سال کی مدت میں پورا کیا جائیگا۔ جس سے پہلے فیز میں تےن اضلاع مستفید ہوں گے ۔چےن اور گلگت بلتستان میں ریجنل گرڈ فیز ون کے معاہدے پر دستخط خوش آئند تھے ۔ماضی میں بھی اس حوالے سے باز گشت سنائی دےتی رہی ہے۔ فیڈرل پی ایس ڈی پی منصوبوں کے حوالے سے مقررہ ٹائم لائن پورا نہ کرنے والے پروجیکٹ ڈائریکٹرز کیخلاف کارروائی عمل میں لانے کا کہا گےا گلگت بلتستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے انتہائی اہمیت کے حامل پی ایس ڈی پی فنڈڈ دو بڑے منصوبوں ریجنل گرڈ سٹیشن فیز ون اور چھبیس میگا واٹ شغرتھنگ پاور پراجیکٹ کو وفاقی وزیرترقیاتی منصوبہ بندی احسن اقبال کی سربراہی میں منعقد ہونے والے سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ گروپ میں اصولی منظوری دی گئی اور حتمی منظوری کیلئے ایکنک بھیجنے کی سفارش کی گئی تھی۔ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان محی الدین احمد وانی نے اس ضمن میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ گلگت بلتستان جیسے پاکستان کے اہم اور دشوار گزار خطے میں اب تک ریجنل گرڈ سسٹم کا نہ ہونا ایک المیہ ہے جسکی وجہ سے یہاں کے عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے اعصاب شکن توانائی بحران کا شکار ہیں۔ گرڈ کے قےام سے گلگت بلتستان میں پیدا ہونے والی اضافی بجلی سے ملک کے دیگر صوبے بھی مستفید ہوں گے۔شغر تھنگ چھبیس میگاواٹ پاور پراجیکٹ کے حوالے سے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے بتایا تھا کہ یہ منصوبہ بلتستان ریجن بالخصوص ضلع سکردوسے ملحقہ آبادی کو توانائی بحران سے نجات دلانے کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد سکردو شہر لوڈ شیڈنگ سے پاک ہو جائے گا، جس کے نتیجے میں نہ صرف عوام کو اعصاب شکن لوڈشیڈنگ سے نجات ملے گی بلکہ بلتستان کے علاقوں میں سیاحت اور صنعتی ترقی کو بھی دوام حاصل ہو گا جس سے لوگوں کی سماجی معاشی حالت بہتر ہو گی۔جب وفاقی وزارت ترقیاتی منصوبہ بندی کے اہم اجلاس میں جب ےہ منصوبے منظور ہوئے تو کہا گےا کہ ان منصوبوں پر ایکنک کی حتمی منظوری کے بعد تیزی سے عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا اور سترہ ارب روپے کی لاگت سے ریجنل گرڈ فیز ون سکیم منصوبہ اگلے تےن سالوں میں پایہ تکمیل کو پہنچے گی۔جی بی میں پاور پراجیکٹس سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے گلگت بلتستان حکومت کو پاور سیکٹر میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے میں بھرپور مدد ملے گی۔ شغرتھنگ چھبیس میگاواٹ پاور پراجیکٹ کا منصوبہ بلتستان ریجن بالخصوص ضلع سکردو سے ملحقہ آبادی کو توانائی بحران سے نجات دلانے کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد سکردو شہر لوڈشیڈنگ سے پاک ہو جائے گا، جس کے نتیجے میں نہ صرف عوام کو اعصاب شکن لوڈشیڈنگ سے نجات ملے گی بلکہ بلتستان کے علاقوں میں سیاحت اور صنعتی ترقی کو بھی دوام حاصل ہو گا۔ چین پاکستان اکنامک کاریڈور نے گلگت بلتستان کی اہمیت اور سرمایہ کاری و روزگار کے مواقع میں نمایاں اضافہ کیا ہے، وقت گزرنے کے ساتھ صورتحال مزید بہتر ہوتی چلی جائے گی۔ سی پیک نے اس خطے کو ایک نئی پہچان دی ہے، اس منصوبے کے تحت انڈسٹریل اور اکنامک زونز لگائے جارہے ہیں جو اس علاقے کے لوگوں کو خوشحال کریں گے۔گلگت بلتستان نیشنل گرڈ سے منسلک نہیں ، یہاں پہلے گرڈ سٹیشن کے قیام کے لیے کام ٹینڈر کی سطح پر ہے۔ ماضی میں دیامیر بھاشا پر سنجیدگی سے کام نہیں ہوا مگر اب صورتحال مختلف ہے 4500 میگاواٹ، 7500میگاواٹ اور 5000 میگاواٹ کے دیامیربھاشا، بونجی اور داسو منصوبوں کی تکمیل سے وافر سستی اور ماحول دوست بجلی پیدا کی جاسکے گی۔ گلگت بلتستان کا خطہ سوشیو اکانومی، توانائی کی پیداوار ، معدنیات اور جغرافیہ ہر حوالے سے بہت اہم ہے۔ سی پیک کے تحت گلگت بلتستان میں انفراسٹرکچر اور توانائی کے حوالے سے بہت بہتری آئے گی، کچھ میگا ڈویلپمنٹ پراجیکٹس پہلے ہی شروع ہوچکے ہیں۔ گلگت بلتستان میں آبی ذرائع سے وافر بجلی پیدا کی جاسکتی ہے، حکومت گلگت بلتستان میں ریجنل گرڈ بناکر اسے پاور سائٹس سے منسلک کردے تو بڑے اچھے نتائج برآمد ہونگے۔گلگت بلتستان میں ہائیڈل ذرائع سے بجلی پیدا کرکے توانائی کے بحران سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔ ملک میں بجلی کے بحران کا خاتمہ گلگت بلتستان سے بجلی پیدا کر کے نہ صرف ختم کیا جا سکتا ہے۔
