ےوم مزدور:میں سونے کی ناف سے پید ا جو کستوری کرتا ہوں

یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، یکم مئی کا آغاز 1886 میں محنت کشوں کی طرف سے آٹھ گھنٹے ڈیوٹی کے اوقات کار کے مطالبے سے ہوا ، 1886کوامریکی شہر شکاگو میں اپنے حقوق کیلئے جمع ہوئے مزدوروں پرپولیس نے گولی چلا دی تھی۔اس واقعے کا مقدمہ 21 جون 1886 کو کریمنل کورٹ میں چلا۔ دفاع میں کسی کو صفائی پیش کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ معاشرے کو بچانے کے لیے ان مزدوروں کو سزا دی جائے جس پر19 اگست کو پانچ مزدور رہنماﺅں کو سزائے موت سنائی گئی، جبکہ دیگر کو پندرہ سال قید، سنائی گئی ایک مزدور لیڈر نے قید میں خودکشی کر لی تھی گےارہ نومبر 1887 کو مزدور رہنماﺅں اینجل، اسپائز، پارسنز اور فشر کو پھانسی دے دی گئی، ان میں سے صرف دو افراد امریکی شہری تھے باقی انگلینڈ، آئرلینڈ اور جرمنی کے شہری تھے۔ ان رہنماﺅں کے جنازے میں چھ لاکھ لوگوں نے شرکت کی۔1889میں پیرس میں انقلاب فرانس کی صد سالہ یادگاری تقریب کے موقعے پر ریمونڈ لیونگ نے یہ تجویز رکھی کہ 1890 میں شکاگو کے مزدوروں کی برسی کے موقعے پر عالمی طور پر احتجاج کیا جائے۔ یوم مئی عالمی طور پر منانے کے لیے اس تجویز کو با قاعدہ طور پر 1891 میں تسلیم کر لیا گیا۔ اب دنیا بھر میں قانونی طور پر 8 گھنٹے کی ڈیوٹی کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔ اور یکم مئی کو پاکستان سمیت دنیا کے کچھ ممالک میں لیبر ڈے منایا جاتا ہے جن میں ارجنٹائن، بولیویا، برازیل، بحرین، بنگلہ دیش سمیت کمبوڈیا اور چین شامل ہیں، جبکہ امریکا کی مختلف ریاستوں میں اکتوبر کے پہلے ہفتے میں کسی ایک روز منایا جاتا ہے، اسی طرح بہاماس میں لیبر ڈے سات جون کو چھٹی کی جاتی ہے، آسٹریلیا،نیدر لینڈز نیوزی لینڈ اور کینیڈا میں یہ دن ستمبر کے پہلے سوموار کو منایا جاتا ہے، انگلینڈ میں یوم مئی کی چھٹی ہوتی ہے لیکن بینک بند نہیں ہوتے،کمیونسٹ ممالک میں یوم مئی کو فوجی پریڈز کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ایک امریکی تنظیم جس کا نام تھا فیڈریشن آف آرگنائزڈ ٹریڈ اینڈ لیبر یونینز جو بعد میں امریکن فیڈریشن آف لیبرکہلائی نے 1884 میں اپنے ایک کنونشن میں منظور ہونے والی ایک قرارداد میں طے کر دیا کہ یکم مئی 1886 کے دن سے مزدوروں کے لئے ایک دن کا کام صرف آٹھ گھنٹے پر مشتمل ہوگا اور یہی ان کے قانونی اوقات کار ہوں گے۔ انہوں نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ اس مقصد کے لئے ہڑتالوں اور مظاہروں سے بھی کام لیا جائے گا۔ مئی 1885 میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ محنت کش شکاگو اور دیگر امریکی شہروں میں آٹھ گھنٹے کام کے مطالبہ کی جدوجہد میں شریک ہوئے۔یکم مئی اب امریکی محنت کشوں کے لئے ایک ایسا دن بن کر ابھر رہا تھا جب آٹھ گھنٹے کام کو قانونی حیثیت مل سکتی تھی۔ یکم مئی 1886 کو امریکہ کے تین لاکھ مزدور جن کا تعلق بہت سے صنعتی اداروں سے تھا مظاہروں میں شریک ہوئے۔ مطالبہ ایک ہی تھا کام صرف آٹھ گھنٹے روزانہ امریکہ سے قبل آسٹریلیا کے شہر ملبورن میں 1856میں888 نامی کی ایک تحریک چلی تھی جس میں روزانہ کے چوبےس گھنٹوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔آٹھ گھنٹے کام، آٹھ گھنٹے آرام اور آٹھ گھنٹے خاندانی امور یا تفریحی سرگرمیاں وغیرہ۔ اس تحریک میں کنسٹرکشن کے مستریوں اور مزدوروں نے حصہ لیا اور اسے کامیابی سے ہمکنار کیا۔ آج بھی ملبورن میں اس تحریک کی یاد میں شہر کے وسط میں ایک مجسمہ موجود ہے۔امریکی شہر شکاگو میں یکم مئی 1886 کے روزچالےس ہزار سے زیادہ مزدوروں نے ہڑتال شروع کر دی۔ اس روز انقلابی تقریروں نے ماحول گرما دیا۔ البرٹ پارسن، جوہان موسٹ، اگست سپائیز اور لوئی لنگ کی تقریروں نے ان رہنماﺅں کو گھر گھر مقبول کر دیا۔ ہر فرد ان کو جاننے لگ گیا۔ مظاہرین کی تعداد مسلسل بڑھتی چلی گئی۔ تین مئی کو ہنگامے شروع ہو گئے۔ پولیس نے تشدد سے کام لینا شروع کیا اور لاٹھی چارج سے دو ہڑتالی مزدور شہید ہو گئے۔ لاتعداد زخمی بھی ہوئے۔چار مئی کو اس واقعے کے خلاف مزدوروں نے ہے مارکیٹ کے مقام پر ایک جلسے کا اعلان کیا۔ اس روز بارش شدید تھی۔ کوئی تین ہزار مزدور وہاں پہنچے۔ ان میں بچے اور عورتیں بھی شریک تھے اور شکاگو کا مئیر بھی اس جلسے میں موجود تھا۔ اگست سپائیز پرجوش تقریر کر رہا تھا کہ پولیس نے دھاوا بول دیا۔ اسی دوران اشتعال انگیزی کو ہوا دینے کے لئے کسی نامعلوم فرد نے پولیس وین پر ایک بم پھینک دیا جس سے ایک پولیس افسر ہلاک ہو گیا۔ پولیس کی فائرنگ سے سات مزدور بھی شہید ہو گئے اور چالیس زخمی ہو گئے۔ اس دوران مزدور اپنی سفید شرٹوں کو سرخ خون سے رنگ کر لہراتے رہے اور یوں سرخ رنگ محنت کشوں کی جدوجہد، قربانی اور عزم کا نشان بن گیا۔پھانسی کے تختے پر چڑھنے والے مزدور رہنماﺅں نے گھاٹ کی طرف جاتے ہوئے تاریخی فقرے جرات کے ساتھ کہے: تم ہمیں جسمانی طور پر ختم کر سکتے ہو لیکن ہماری آواز نہیں دبا سکو گے پھانسیوں کے اس واقعے کے بعد دنیا بھر میں یہ مطالبہ زور پکڑ گیا کہ کام کے اوقات کار آٹھ گھنٹے روزانہ مقرر کئے جائیں۔ امریکہ میں بھی 1887 میں ہی سرکاری طور پر کام کے اوقات کار آٹھ گھنٹے مقرر کر دئیے گئے۔ اس جدوجہد کے نتیجے میں بالآخر دنیا بھر کے محنت کشوں نے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار حاصل کئے۔دوسری انٹرنیشنل محنت کشوں کی عالمی تنظیم کی 1889 میں منعقد ہونے والی انٹرنیشنل سوشلسٹ کانفرنس نے فیصلہ کیا کہ یوم مئی کو محنت کشوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جائے۔ اس اجلاس کی صدارت عظیم مارکسی استاد فریڈرک اینگلز نے کی تھی۔ 1889 کے بعد سے یکم مئی کا دن دنیا بھر میں محنت کشوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس روز محنت کش اپنی جدوجہد کو سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے تک جاری رکھنے کا عزم کرتے ہیں۔آج کل دنیا کے 66 ممالک میں یوم مئی کے روز سرکاری چھٹی ہوتی ہے۔اس کا پس منظر ےہ ہے کہ یورپ و امریکہ میں صنعتی انقلاب کے بعد سرمایہ دار طبقہ پیدا ہوا ، جس نے مزدوروں کا استحصال کرنا شروع کر دیا۔ فیکٹریوں میں کام کرنے کے اوقات متعین نہیں تھے۔ مزدوروں سے اٹھارہ گھنٹے کام لیا جاتا تھا اور کوئی چھٹی نہیں دی جاتی تھی۔ اس کے علاوہ کام کرنے کی جگہوں کے حالات نہایت خراب تھے ۔اس ظلم ، جبر ، غلامانہ طریقہ کار سے طبقاتی کشمکش پیدا ہوئی۔ جس سے دنیا بھر کی طرح امریکہ میں بھی مزدور تحریک کا آغاز ہوا۔4 مئی کو شکاگو ہے مارکےٹ کا واقعہ ہوا ۔مزدور تحریک کا اصل باب یہی واقعہ ہے جس کے نہایت دور رس نتائج برآمد ہوئے۔ اس کی تفصیلات بہت طویل اور پیچیدہ ہیں جس پر دنیا بھر میں بہت کتابیں لکھی جا چکی ہیں ۔واقعات کی ترتیب بہت طویل ہے جیسے مزدوروں کی پرامن ریلی ، بم پھینک کر مزدوروں پر فائرنگ ، گرفتاریاں ، مقدمے کی کارروائی ، عدالتی فیصلے وغیرہ وغیرہ چارمئی کی شام کو مزدور رہنماں نے جلسے سے تقاریر شروع کیں ۔ رات ساڑھے دس بجے تقریر جاری تھی کہ پولیس آن پہنچی۔ پولیس کو سرمایہ داروں نے پہلے ہی بہت زیادہ پیسوں کی فنڈنگ کر رکھی تھی پولیس نے خود دستی بم پھینکا جس سے ایک پولیس والا ہلاک چھ زخمی ہوگئے اور اسکا الزام مزدوروں پر لگا دیا۔ اس کے بعد پولیس نے مزدوروں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔شاعر ، افسانہ نگار آسکر وائلڈ ، ڈرامہ نگار جارج برنارڈ شا ، شاعر ولیم مورس ، ناول نگار ولیم ڈین ہوویل جیسے لوگوں نے اس مقدمہ کے فیصلے کی مذمت کی ۔1893 میں جب نیا ترقی پسند گورنر جان پیٹر ایلٹگیلٹ آ یا تو اس نے عمر قید والوں کی معافی دے دی بلکہ اس مقدمہ کی مذمت بھی کی۔اس کی بعد باقاعدہ 1889 میں ریمنڈ لیون کی تجویز پر 1890 میں شکاگو کے مزدوروں کی یاد میں پہلی مرتبہ یکم مئی منایا گیا۔ اور مزدوروں نے اپنی تحریک اور قربانیاں سے بہت سے نتائج حاصل کیے۔ مزدوروں کے لئے آٹھ گھنٹے کام کے وقت کا تعین کیا گیا۔مزدوروں کے لئے ہفتہ وار چھٹی کا قانون بنایا گیا۔مزدوروں کو انجمن سازی یعنی ٹریڈ یونین کا حق دیا گیا ۔ مزدوروں کو ملازمت کے تحفظ کا حق دیا گیا۔ مزدوروں کے مقدمات کی سماعت کے لئے علیحدہ لیبر کورٹ قائم کی گئیں۔ خواتین ورکرز کو دوران حمل خصوصی چھٹیوں کا قانون بنایا گیا وغیرہ وغیرہہم پاکستان میں اس قربانی کے لئے یوم مزدور مناتے ہیں ان کے نام پر سکون سے چھٹی انجوائے کرتے ہیں لیکن مزدور بے چارے کو سارا دن عزت کی روٹی کمانے کیلئے بے عزت ہونا پڑتا ہے۔ہم یکم مئی یوم مزدور کے نام پر فائیو سٹار ہوٹلوں میں لاکھوں کے خرچ کے ساتھ ہونے والے پروگراموں میں کسی مزدور کو کھانا کھانے کے لئے بھیج کر دیکھیں۔منافقت کے پردے چاک ہو جائیں گے۔مہنگے ہوٹلوں میں مہنگے لباس زیب تن کر کے مزدور کے غم میں مگر مچھ کے ٹسوے بہانے سے بہتر ہے کہ مزدور اور محنت کش کے حقوق قائم کرنے والا بے غبار عادلانہ معاشی نظام قائم کیا جائے ۔