بلڈنگ کنٹرول ریگولیشن ایکٹ 2014

 گلگت بلتستان میں بلڈنگ کنٹرول ریگولیشن ایکٹ 2014کے تحت این او سی کے بغیر گھر ہوٹلز سکولز کالج بنانے اور دیگر تعمیرات کرنے پر مکمل طورپر پابندی عائد کردی گئی ہے، ایکٹ کے تحت اجازت نامے کے بغیر تعمیر کئے گئے گھر، دکان، ہوٹلز اور دیگر تعمیرات غیر قانونی تصور کی جائیں گی اور ایسی تعمیرات کرنے والوں کو نوٹسز جاری کئے جائیں گے کہ وہ تعمیرات کو سرکار سے رجسٹر کرائیں اور تعمیرات کیلئے مقرر کردہ فیس سرکاری خزانے میں جمع کرائیں، مقررہ مدت میں فیس جمع نہ کرانے کی صورت میں متعلقہ ذمہ دار افراد کو وارنٹ جاری کئے جائیں گے پھر انہیں گرفتار کرکے جیل میں بند کردیا جائے گا، ایکٹ کا اطلاق پورے گلگت بلتستان میں ہوگا، غیر قانونی تعمیرات کو گرا دیا جائے گا، ڈپٹی کمشنر سکردو طیب سمیع خان نے ایس ڈی اے کے دفتر میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں پہلی مرتبہ گلگت بلتستان ٹاﺅن پلاننگ اینڈ بلڈنگ کنٹرول ایکٹ 2014 پر سختی سے عمل درآمد ہورہا ہے۔ اس کا مقصد علاقے کو خوبصورت بنانا ہے۔ اگر تعمیرات نقشے کے مطابق نہ ہوئیں تو ایشوز آئیں گے‘ شہر کا حلیہ بگڑ جائے گا بلڈنگ کنٹرول ایکٹ پر عمل درآمد ناگزیر ہوگیا ہے اس بابت ٹاﺅن پلانر کو خصوصی احکامات جاری کردئیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سکردو شہر میں پانی اور بجلی کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم پالیسی اپنائی جارہی ہے تمام ٹوریسٹ پوائنٹس پر صفائی ستھرائی کا خیال رکھا جارہا ہے۔تعمےرات کا اصول یہ ہے کہ کسی بھی عمارت کو پرشکوہ، مضبوط اور پائیدار ہونا چاہیے۔ اس اصول کا اطلاق فزیکل سسٹم اور کلینکل تعمیراتی ڈھانچوں پر یکساں ہوتا ہے۔ عمارت کی مضبوطی اور استحکام کا اطلاق اس لئے بھی پیش نظر رکھا جاتا ہے کیونکہ اسے سالہا سال قائم رہنا ہوتا ہے۔ مضبوطی اور استحکام کسی بھی عمارت کا پہلا جزو ہے، یہی وجہ ہے کہ آج بھی ہم قدیم ادوار کی عمارتیں دیکھ کر حیرت میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور رشک کرتے ہیں کہ ایسی مضبوط عمارتوں کی بنیاد کیسے رکھی گئی۔ جدید تعمیرات میں بھی یہ بنیادی اصول کارفرما ہے، تاہم دورِ جدید کی عمارتیں اگر تزئین وآرائش اور مرمت کے عمل سے نہ گزریں تو ان کو اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ تاہم، عمارت خواہ کتنی بھی خوبصورت اور دلکش کیوں نہ ہو لیکن اگر وہ مضبوط اور مستحکم نہیں ہے تو قدرتی آفات کی صورت میں کسی بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ عمارت کی مضبوط بنیادیں مکینوں کو مضبوط چھت کے سائے تلے پناہ دیتی ہیں، اس میں جمالیات کے دیگر پیمانے بھی ہوتے ہیں۔ کسی بھی عمارت کی مضبوطی اسے صدیوں قائم رکھتی ہے۔ مارکس وِٹروویئس نے یہ مبادیات تعمیرات کلاسیکل آرکیٹیکچرل ڈیزائن کے لئے وضع کیے تھے۔اےک اورکا تعلق تعمیراتی ڈیزائن کی مضبوطی وکشادگی سے جڑاہوا ہے جیسے کہ ماحول دوست مکانات جہاں ہوا کے گزر میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔عمارت اس وقت تک موثر اور کارآمد نہیں ہو سکتی جب تک اس کے تعمیراتی ڈیزائن میں کشادگی کا عنصرشامل نہ ہو۔ عالمی ماحولیاتی آلودگی اور گلوبل وارمنگ کے بڑھتے اثرات کو روکنے کے لیے ہمیں ایسے کشادہ مکانات تعمیر کرنے ہوں گے جہاں گھٹن اور بوسیدگی کا نام و نشان نہ ہو۔ عمارت کے مکینوں کا جہاں سے بھی گزر ہو، دیواریں درمیان میں نہ آئیں، اس کے علاوہ کھڑکیوں کے آس پاس سبزے کی چادر دکھائی دے۔ عمارت کے کارآمد ہونے کا تعلق اس بات پر ہے کہ وہ اپنے مکینوں کی کتنی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔ دنیا کی فلک بوس عمارتیں ہوں یا پھر عام مکانات، ان میں مضبوطی اور پائیداری کے ساتھ دیگر سہولتوں کا خیال رکھا جانا بھی انتہائی اہم ہے۔ عمارت کی اثرپذیری اس کے استعمال پر منحصر ہے، جہاں رہنے والے والے خود کو اجنبی محسوس نہ کریں۔ اس وقت آرکیٹیکچرل ڈیزائن اور تزئین و آرائش میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ سامان سر پر ایک بوجھ نہ لگے۔ عمارت کی تعمیر وزیبائش اس انداز سے کی جائے کہ کشادگی کا احساس غالب رہے۔ مضبوطی و استعمال کی اس تفہیم کو دورِ جدید میں منفرد طرزِ تعمیر نے ممکن کردکھایا ہے، جس میں عمارت کے سودمند استعمال پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ کوئی بھی عمارت تعمیر کرتے وقت مضبوطی وسہولت کے ساتھ اگر اسے خوبصورت اور دلکش نہ بنایا جائے تو تعمیرات کی پہلی وثانوی کوششیں بے معنی ہو جاتی ہیں۔ آرکیٹیکچرل ڈیزائن میں جمالیاتی ذوق آشکار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ خوبصورتی ودلکشی کے تیسرے سنہری اصول کے ساتھ پہلے دو بنیادی اصول مل کر عمارت سازی کے فن کو تکمیل کا درجہ دیتے ہیں۔ فطرت میں خوبصورتی ودلکشی کے بغیر کوئی کشش نظر نہیں آتی۔ یہی حال بدنما عمارت کا بھی ہے، وہ چاہے کتنی ہی مضبوط وکارآمد کیوں نہ ہو لیکن دیکھنے والوں کو ایک نظر نہیں بھاتی۔ دنیا بھر میں ایسی کئی عمارتیں موجود ہیں، جو خوبصورتی اور منفرد طرزِ تعمیر کے باعث لوگوں کو اپنی جانب کھینچتی ہیں۔ دنیا کے ہر کونے میں منفرد طرزِ تعمیرات کا رجحان زور پکڑگیا ہے۔ عمارت کا طرزِ تعمیر اسے وہ خوبصورتی ودلکشی عطا کرتا ہے، جس کی آغوش میں مضبوطی بھی ہوتی ہے اور مکینوں کے لیے کشادگی بھی۔ اس طرح مضبوطی، سہولت اور خوبصورتی کے حصار میں تمام عمارتیں لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جاتی ہیں اوروہ اس سے دلی لگاﺅ محسوس کرتے ہیں۔کسی منصوبے کے نفاذ کے عمل میں منصوبے کے منصوبے میں مخصوص فریم ورک کے اندر سرگرمیوں کا نفاذ شامل ہوتا ہے۔ عملدرآمد کے عمل میں ہم آہنگی کے ساتھ سرگرمیوں اور وسائل کا اتحاد بہت ضروری ہے۔ عام طور پر ، کسی پروجیکٹ کے اہم عمل عمل منصوبے کی ٹیم کا قیام ، مواصلاتی منصوبے کی تیاری ، منصوبے کی تعریف ، منصوبے کی منصوبہ بندی کی تیاری ، وسائل کا عزم ، بجٹ ، منصوبے کی ہدایت کاری اور انتظام شامل ہیں۔ نفاذ کا عمل بنیادی عمل ہے جو پروجیکٹ کے ڈیزائن ، شروعات ، منصوبہ بندی ، کنٹرول اور اختتامی عمل کو متاثر کرتا ہے۔ یہ مکمل طور پر سرگرمیوں پر مبنی ہے۔ اگر پروجیکٹ کو اچھی طرح سے بیان کیا گیا ہے ، اچھی طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے اور صحیح طریقے سے منصوبہ بنایا گیا ہے تو اس پر عمل درآمد میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ تاہم ، زیادہ تر وقت ، ڈیزائن اور منصوبہ بندی کے کام میں غیر متوقع تفصیلات عملی طور پر سامنے آتی ہیں۔ تاہم ، اگر جو مداخلت کی جائے گی اس سے منصوبے کی سالمیت اور مقصد میں خلل نہ پڑتا ہے ، تب بھی اس منصوبے کا ہدف حاصل کرنا ممکن ہے۔اکثر لوگ مکان کی تعمیر کے تکنیکی پہلوں سے نابلد ہوتے ہیں، اس لیے انہیں لامحالہ ٹھیکیدارکی خدمات حاصل کرنی پڑتی ہیں۔ اگر آپ بھی کسی ٹھیکیدار کی خدمات حاصل کرنے کا سوچ رہے ہیں تو آپ کو چاہیے کہ کسی قابل اعتبار اور معروف ٹھیکیدار سے اپنا مکان بنوائیں تاکہ آپ کو بعد میںکسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔گھر کی تعمیر کے دوران نقشہ سازی یا فلور پلان کی اہمیت سے انکا ر نہیں کیا جاسکتا۔ یہ وہ اسکیچ یا ڈیزائن ہوتا ہے جو تعمیراتی کام شروع کرنے سے قبل آپ کے خوابوں کے محل کو خاکے کی شکل میں آپ کے سامنے کھڑا کردیتا ہے۔ موجودہ دور میں ڈیزائن کی تلاش اور انتخاب کا مرحلہ ماضی کی نسبت زیادہ آسان ہوگیا ہے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی کے باعث آجکل توتھری ڈی فلور پلان بھی بنایا جارہا ہے، جس کے ذریعے آپ پیپر کے بجائے اپنے مکان کا متوقع ڈیزائن اپنے سامنے دیکھنے کے قابل ہوجاتے ہیں، اس طرح آپ کے لیے کسی قسم کی ترمیم کرنا بھی آسان ہوجاتا ہے۔زمین کے اندر تنصیبات لگانے کیلئے ٹھیکیدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ہمارے ہاں عموما ایک فاش غلطی کی جاتی ہے کہ جب ہم گھر وغیرہ بنانا شروع کرتے ہیں تو اسکا پراپر نقشہ نہیں بنواتے اور دیسی انداز میں خود سے کہ دیتے ہیں کہ فلاں جگہ اتنا بڑا کمرہ بنا لو ادھر لیٹرین اس کونے پر کچن۔یہ طریقہ کار بہت غلط ہے اور اس کا آگے چل کر خاصا نقصان ہوتا یے لہذا آپ جب بھی اپنے گھر یا کمرشل بلڈنگ کو بنانے کا ارادہ کریں تو کسی بھی مناسب انجینیئر سے اسکا نقشہ ضرور بنوائیں تاکہ آپکی جگہ کا آپکی ضروریات کے مطابق بھرپور استعمال کیا جاسکے اور کوئی بھی جگہ ضائع نہ ہوتی ہو۔ہاﺅس پلان سے مراد ہے کہ آپکے منتخب کردہ انجینیئر صاحب آپکے پلاٹ کی پیمائش کے مطابق آپکی ضروریات اور پسند کو مدنظر رکھتے ہوئے کمرے‘باتھ روم، کچن، ڈرائنگ روم کارپورچ وغیرہ ڈیزائن کریں گے کہ پلاٹ کی کونسی طرف کتنے سائز کا کمرہ ہوگا، اگر آپکی ڈیمانڈ ہے کہ اٹیچ باتھ روم ضروری یے تو وہ کہاں بنے گا اور اسکا سائز کیا ہوگا، کچن کا سائز وغیرہ وغیرہ۔نقشے کی دوسری قسم ہے ایلیویشن جسے عام زبان میں فرنٹ ویو کہا جاتا ہے، اسکا بنوانا آپکی اپنی مرضی ہے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپکا گھر علاقے کے باقی تمام گھروں میں ممتاز نظر آئے اور آپکی حسب منشا خوبصورت ہو تو کرائیں ورنہ بیشک نہ کرائیں۔نقشے کی تیسری قسم ہے اسٹرکچر ڈرائنگ، پاکستان میں اس ڈرائنگ کا تصور صرف بہت بڑے پراجیکٹس مثلا بہت بڑے شادی ہال‘ملٹی اسٹوری بلڈنگز، سرکاری بلڈنگز میں ہوتا ہے عام گھروں یا پلازوں میں اسٹرکچر ڈیزائن نہیں کرایا جاتا اور ٹھیکیدار صاحب اپنی مرضی سے ہی کام کرلیتے ہیں، اس نقشے میں بلڈنگ یا گھر میں استعمال ہونے والا سریا ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ سریا کتنا موٹا ہوگا وہ کتنے کتنے فاصلے پر ڈلے گا وغیرہ۔ےہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ تعمےرات کے لےے اپنی مرضی نہ کی جائے بلکہ ماہرےن سے مدد لی جائے اےسے حالات مےں گلگت بلتستان میں بلڈنگ کنٹرول ریگولیشن ایکٹ 2014 کے تحت اےن او سی کے بغےر تعمےرات پر پابندی مثبت اقدام ہے۔