بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات

 ڈپٹی کمشنر چیئرمین ڈی ڈی ایم اے گلگت امیر اعظم حمزہ نے کہا ہے کہ محکمہ موسمیات کی پیشنگوئی کے مطابق 18سے 22 اپر یل تک گلگت بلتستان میں تیز ہواﺅں اور گرج چمک کے ساتھ ساتھ بارش بعض مقامات پر موسلادھار بارش اور بلند و پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے ۔ جس کی وجہ سے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور برفانی تودے گرنے کا خدشہ ہے ممکنہ صورت حال کے سبب گلگت بلتستان کے مختلف علاقات میں زمینی آمدورفت بھی معطل ہونے کا امکان ہے ۔ لہذا ضلع گلگت کے تمام عوام الناس سے اپیل کی جاتی ہے کہ اس نوعیت کے موسم میں غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں بل بورڈز ، بجلی کے تاروں اور پرانے درختوں کے نیچے جانے سے اجتناب کریں۔کسی بھی ناگہانی صورت حال کے پیش نظر بالخصوص نلتر،گاشو، پہوٹ ، کارگاہ ، ،بگروٹ ، ہراموش، بارگو، شروٹ اورجگلوٹ گوروکے عوام النا س کومطلع کیا جا تا ہے کہ اس دوران پہاڑی علاقے جہاں لینڈ سلائیڈنگ یا پتھر گرنے کا خطرہ ہو وہاں پر روزمرہ امور کے سلسلے میںسفرسے گریز کریں۔ اس کے علاوہ خطرناک مقامات پر سکونت پذیر لوگوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایات دی جاتی ہے۔ ڈپٹی کمشنر گلگت نے رےسکےو آفےسر گلگت 1122کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ مشےنری اور سٹاف کو کسی بھی ہنگامی صورت حال کے لئے الرٹ رکھےں۔ ڈپٹی کمشنر گلگت نے ڈی اےچ او گلگت کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ز ، ایمبولینس اور سٹاف کو تیار رکھیں تاکہ کسی بھی ایمرجنسی صورت حال سے بر وقت نمٹا جا سکے ۔تیز بارشوں کے دوران پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ عام ہوجاتی ہے جو بھاری جانی و مالی نقصان کا سبب بنتی ہے، پاکستان میں ایسے واقعات عام ہیں لہذا ان سے بچاﺅ کے اقدامات از حد ضروری ہےں۔کسی ڈھلان کے نیچے پتھر، ملبے، بہت سی وجوہات کے تحت اونچائی سے زبردست قوت کے ساتھ زمین کی سطح پر پہاڑوں کے یا زمین کے بڑے پیمانے پر نقل و حرکت کو لینڈ سلائیڈنگ کہتے ہیں۔ اسے لینڈ سلپ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا قدرتی عمل ہے جس کے ماتحت کوہستانی خطوں میں موجود بڑی بڑی چٹانوں کے بلاکس اور تودے دامن میں پہنچ جاتے ہیں۔ لینڈ سلائیڈز ایک قسم کی بڑے پیمانے پر بربادی ہے، جو کشش ثقل کے براہ راست اثر و رسوخ کے تحت مٹی اور چٹان کی کسی بھی ڈھلان کی حرکت کو ظاہر کرتا ہے۔ اگرچہ لینڈ سلائیڈنگ کو قدرتی آفت سمجھا جاتا ہے، لیکن حال ہی میں یہ انسان کی پیدا کردہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زیادہ عام ہو گئی ہیں۔ لینڈ سلائیڈنگ اس وقت ہو سکتی ہے جب ڈھلوان والا علاقہ پانی سے مکمل طور پر سیر ہو جائے یا تیز بارش مسلسل برس رہی ہو۔ اگر مکینیکل جڑ کی مدد فراہم نہ کی جائے تو مٹی بہنا شروع ہو جاتی ہے اس طرح چٹانیں خود کو سہارا دینے کے لیے بہت کمزور ہو جاتی ہیں۔ لینڈ سلائیڈنگ فطرت کی سب سے زیادہ تباہ کن قوتوں میں سے ایک ہے۔ دنیا بھر میں اوسطا لینڈ سلائیڈنگ سے ہر سال آٹھ ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوتے ہیں، یہ عام طور پر قدرتی آفات جیسے آتش فشاں پھٹنے، زلزلے، جنگل کی آگ، طوفان اور سیلاب کے بعد ہوتی ہے۔ لینڈ سلائیڈ کی عام اقسام میں ملبے کے بہاﺅ اور چٹانوں کے جھرنے شامل ہیں۔ پہاڑی سلسلوں سے لے کر ساحلی چٹانوں تک، یہاں تک کہ پانی کے اندر، جہاں انہیں آبدوز لینڈ سلائیڈز کے نام سے جانا جاتا ہے، پہاڑی سلسلوں سے لے کر کھڑی یا ہلکی ڈھلوان کے میلان کے ساتھ مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہو سکتی ہیں۔اگرچہ لینڈ سلائیڈنگ کا عمل اچانک رونما ہوتا ہے لیکن پہاڑی تودوں کو متحرک کرنے کی ابتدا زمین کی تخلیق کے فورا بعد سے ہر لمحہ جاری ہے۔ پیدائشی طور پر چٹانیں اپنے مقام اور قیام کے حوالے سے ہر اعتبار کے ساتھ پختہ، مستحکم اور جمود و سکوت میں ہوتی ہیں لیکن علاقے کی آب و ہوا اور موسمی اثرات کے کارندوں کے تخریبی عمل روز اول سے اسے غیر مستحکم کر کے متحرک کرنے میں ہمہ وقت مصروف ہیں۔ عام طور پر بارش اور برف باری کے بعد یہ عوامل عمل انگریز کی حیثیت اختیار کر لیتی ہیں، جس کی وجہ سے چٹانی جسم کے اندر موجود جوہروں یا ذرات کے قدرتی سالماتی بندش کی گرفت کمزور ہو جاتی ہے۔ نتیجے میں چٹانیں چٹخ جاتی ہیں جو دراڑ، جوڑ اور شگاف کی شکل میں تبدیل ہو جاتی ہیں، جو عمل بعد میں تسلسل کے ساتھ جاری رہتا ہے، پھر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب کمزور چٹانیں اپنا قدرتی توازن برقرار نہیں رکھ پاتیں اور دیکھتے ہی دیکھتے کئی کئی ٹن کے تودے، مٹی اور دیگر ملبے قوت مزاحمت پر بھاری پڑ جاتے ہیں۔ اسکی ایک وجہ مٹی کی مختلف تہوں کے مابین پانی متعارف کرایا جاتا ہے تب یہ پرتیں رگڑ سے منسلک ہوتی ہیں، جو سلائےڈنگ کے خلاف مزاحمت کرتی ہیں۔ پانی اس طاقت کو ختم کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کا عمل ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے، ایک ندی، شدید بارش، زمینی پانی کی نمو، پگھلنا اور کٹا زمینی تودے کا باعث بن سکتا ہے۔ عام طور زمینی جنبش کے بعد یا برف باری کے بعد پہاڑی خطوں میں بلندی پر لینڈ سلائیڈ کا خطرہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ وقت کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی مٹی کے استحکام پر کافی اثر ڈال سکتی ہے۔ موسمیاتی چٹان کا قدرتی زوال ہے جو غیر مستحکم، لینڈ سلائیڈنگ کا شکار مواد کی طرف لے جاتا ہے۔ پانی، ہوا، پودوں اور جرثوموں کی کیمیائی سرگرمی موسم کی خرابی کا باعث بنتی ہے۔ بہنے والے پانی کے ذرائع جیسے ندیوں، ہوا، کرنٹ، برف اور لہروں سے کٹا اور پس منظر کی ڈھلوان کے استحکام کو ختم کرتا ہے، جس سے لینڈ سلائیڈنگ کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ایک طویل عرصے سے، زلزلہ کی سرگرمی سے پوری دنیا میں لینڈ سلائیڈنگ منسلک رہی ہے۔ لینڈ سلائیڈ اس وقت ہو سکتی ہے جب زمین کی پرت رگڑ کی قوت کو تباہ کرنے کے لیے کافی ہلتی ہے جو ایک مائل پر اپنی جگہ پہ تلچھٹ کو رکھتی ہے۔ زلزلہ کی سرگرمی کے نتیجے میں پانی زیادہ آسانی سے مٹی میں گھس سکتا ہے، جو ڈھلوان کو مزید کمزور کر سکتا ہے۔ وائلڈفائر بھی مٹی کے کٹاﺅ اور سیلاب کا سبب بنتے ہیں، دونوں کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ ہو سکتی ہے۔ پودے مٹی کو اپنی جڑوں کے ساتھ چپک کر اس کے استحکام میں حصہ ڈالتے ہیں۔ جب گلو کو ہٹا دیا جاتا ہے، تو گندگی ڈھیلی ہو جاتی ہے اور کشش ثقل کو اس پر عمل کرنے میں بہت آسان وقت مل جاتا ہے۔ آگ لگنے کے بعد، جلی ہوئی جگہ پودوں کو ہٹانے کی وجہ سے سلائیڈوں کا خطرہ بن جاتی ہے۔ کشش ثقل کی قوت کے ساتھ مل کر تیز ڈھلوانوں سے ایک بہت بڑا لینڈ سلائیڈ شروع ہو سکتا ہے۔ پانی نیچے کی گاد کے درمیان رگڑ کو کم کرتا ہے اور کشش ثقل ملبے کو نیچے کی طرف دھکیلتی ہے، جو شاید لینڈ سلائیڈ کی سب سے عام وجہ ہے۔ لینڈ سلائیڈ کی روک تھام اور کنٹرول کے آئیڈیاز اور طریقوں کے مطابق لینڈ سلائیڈ کی روک تھام کے لئے ٹیکنالوجی کو چار اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، روک تھام کی ٹیکنالوجی، دباﺅ والی ٹیکنالوجی، تعمیر نو ٹیکنالوجی، اور کمک ٹیکنالوجی۔ یہ چار قسم کی ٹیکنالوجیز لینڈ سلائڈ آفات سے بچا اور کنٹرول کے لئے تکنیکی نظام کا فریم ورک تشکیل دیتی ہیں۔ لینڈ سلائیڈنگ کی روک تھام کے اہم طریقوں میں نگرانی اور ابتدائی انتباہ کے ساتھ ساتھ نقل مکانی اور اجتناب بھی شامل ہیں۔ اس کے اہم طریقوں میں سطح کی مداخلت اور نکاسی آب، زیر زمین نکاسی آب، اور ڈھال کی سطح شامل ہیں۔ تحفظ، ویڈنگ لینڈ سلائیڈ فٹ اینٹی سکورنگ شامل ہے۔ اینکرنگ ٹیکنالوجی یہ ہے کہ غیر مستحکم اسٹریٹم کے ذریعے اسٹیل بھوگر یا اسٹیل سلاخوں اور دیگر تناﺅ والی چھڑیوں کو سوراخ بنا کر مستحکم استعداد میں رکھنا، تشکیل کے دباﺅ کو فعال طور پر لوڈ کرنے اور متوازن کرنے کا طریقہ، جب مٹی کے تودے کی سطح پر پتھر اور مٹی کا موسم آسان ہو، چھلکا ہو، اور برفانی تودے، رینگنے اور دیگر مظاہر ہوں، اور ڈھلوان کی سطح کو سبز اور خوبصورت بنائے جانے کی ضرورت ہو، جامع علاج کے لئے جالی لنگر انداز اپنانا چاہئے۔ جب سلائےڈنگ باڈی موٹا ہو تو، لینڈ سلائیڈ ٹریٹمنٹ کے طور پر بلتڈ کنکریٹ کی جالی پریسٹریڈ اینکر کیبلز استعمال کی جائیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ روکنے والے دیوار کے اندر اور پہاڑی کناروں پر نکاسی کیلئے پائپ لگا دیا جائے۔ بغیر نکاسی کے ضرورت سے زیادہ پانی چٹانی جسم کی بندش کو کم کر دیتا ہے اور تمام سیلی مواد دیوار کو آسانی سے توڑ سکتا ہے۔ دوسرا حفاظتی قدم یہ ہونا چاہئے کہ ڈھلوان کو بہت زیادہ زاویہ میلان سے گریز کیا جائے۔ لینڈ سلائیڈنگ پر قابو پانا متعلقہ اداروں کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ موثر نظام کو فعال کرنے میں کوئی غفلت نہ کریں، تاکہ آبادی، شاہراہوں اور سیاحوں کو تحفظ حاصل ہو سکے۔ہم دےکھتے ہےں کہ افریقی ملک کینیا میں لینڈ سلائیڈنگ سے بچنے کا انوکھا طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔کینیا میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات بہت عام ہیں جو کسانوں کی فصلوں اور بعض اوقات گھروں کو بھی تباہ کردیتے ہیں۔ان کسانوں نے اس سے بچنے کے لیے ڈھلوان سطحوں پر بانس کے درخت اگا دیے ہیں۔ بانس کے درخت زمین کی مٹی کو جکڑ کر رکھتے ہیں اور تیز بارشوں میں زمینی کٹاﺅ سے حفاظت فراہم کرتے ہیں‘ ہم بھی ےہ ھرےقہ اختےار کر سکتے ہےں۔