گلگت بلتستان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے کہا ہے کہ تمباکو مافیا کے خلاف گلگت بلتستان حکومت اقدامات اٹھائے گی اور منشیات کی لعنت سے علاقے کو پاک کرنے کے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو مافیا جس طرح سے نت نئے مصنوعات کے ذریعے معاشرے کو نشے کی طرف راغب کر رہی ہے ایسے میں گلگت بلتستان حکومت تمباکو ایکٹ پر عملدرآمد یقینی بناتے ہوئے تمباکو کی نئی مصنوعات پر مکمل طور پر پابندی عائد کرے گی۔ آج کل نوجوان نسل تمباکو کی نئی مصنوعات کی طرف بڑی تیزی سے راغب ہو رہی ہے۔ اگر آج اس حوالے سے اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو آنے والے وقت میں نوجوان نسل منشیات کی عادی ہو جائے گی۔ لہذا حکومت منشیات فروشوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے گی۔اس امر سے انکار ممکن نہےں کہ تمباکو کے استعمال سے انسانی جسم میں کچھ طویل المدت اور کچھ فوری منفی اثرات پیدا ہوتے ہیں۔ اس کے طویل المدت مضر اثرات میں دل کی بیماری، فالج، پھیپھڑوں کی دائمی بیماری ، مختلف طرح کے کینسرز بشمول پھیپھڑے، منہ، غذائی نالی، مثانہ، گردہ، معدہ، لبلبہ، حلق، گال، ہونٹ، نرخرہ ، اور بچہ دانی کے کینسر شامل ہیں۔اس بات کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ تمباکو استعمال کرنے والے کو تو نقصان پہنچتا ہی ہے، بلکہ یہ اس کے خاندان اور ساتھ رہنے والے لوگوں کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔ اس وقت تمباکو کی وبا دنیا میں صحت کو درپیش خطرات میں سے سب سے بڑا خطرہ ہے۔عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر تمباکو کی وبا پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو 2030 تک یہ تعداد 80 لاکھ سے بھی تجاوز کر جائے گی اور ان میں سے 80 فیصد اموات کا تعلق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک سے ہو گا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق بیسویں صدی میں تمباکو کی وجہ سے دس کروڑ اموات ہوئیں۔ڈبلیو ایچ او کا یہ بھی استدلال ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والوں اور تمباکو نوشی نہ کرنے والوں میں تمباکو نوشی پر پابندی کی مضبوط حمایت موجود ہے۔مکمل طور پر تمباکونوشی سے پاک ماحول ہی سگریٹ نوشی نہ کرنے والوں کی صحت کی حفاظت کا واحد موثر طریقہ ہے۔ کسی کو بھی اپنے یا اپنے بچوں کے قریب سگریٹ نوشی کی اجازت نہ دیں۔ صاف ہوا ایک بنیادی انسانی حق ہے۔تاہم تمباکو کے استعمال کو کم کرنا آسان نہیں ہے۔ گرینڈ ویو ریسرچ کے تجزیہ سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ2021 میں اس صنعت کی مالیت 850 ارب ڈالر تھی۔یہ افریقہ کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک نائیجیریا کی اقتصادی پیداوار، یا جی ڈی پی سے تقریبا دگنا ہے۔ ورلڈ بینک کا تخمینہ ہے کہ 2020 میں نائیجیریا کی معیشت کا حجم 430 ارب ڈالر تھا۔ تمباکو کی بڑھتی ہوئی مانگ ایشیا اور افریقہ کے ترقی پذیر خطوں میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے برقرار رہی ہے۔اپنے کاروباری مفادات کے تحفظ کے لیے تمباکو کے بڑے بڑے بجٹ اور وسائل والی بڑی بڑی کمپنیاں صحت کے ضوابط کی خلاف ورزی کرتی ہیں اور بعض اوقات تمباکو نوشی پر پابندی کو موخر کروانے میں کامیاب رہتی ہیں۔تمباکو سے ہونے والی اموات کو کم کرنے میں مدد کے لیے عالمی کوششوں نے 2005 کے فریم ورک کنونشن برائے تمباکو کنٹرول کی شکل اختیار کی۔ اب تک 182 ممالک اس فریم ورک پر دستخط کر چکے ہیں۔تمباکو کے خلاف مہم چلانے والے گروہوں کا کہنا ہے کہ کچھ ممالک کو عوامی سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کرنے کے بجائے مزید آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور کنونشن میں شامل دیگر تجاویز پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔ سگریٹ نوشی سے پاک پالیسی لوگوں کے صاف ہوا کے حق کا احترام کرنا ہے۔ شرح اموات کو کم کرنے پر پابندیوں کے اثرات کو دیکھنے کے لیے، یہ پالیسی جامع تمباکو کنٹرول پالیسیوں کا حصہ ہونی چاہیے، بشمول زیادہ ٹیکس، تمباکو کے پیک پر نمایاں تصویری انتباہات، تمباکو کے اشتہارات اور فروغ پر پابندی، اور عوامی تعلیم اس کا حصہ ہونا چاہیے۔اگرچہ دنیا بھر میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے پھر بھی اس کی تعداد ایک ارب تیس کروڑ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ہر دس سگریٹس میں سے ایک سگریٹ تمباکو کی غیر قانونی تجارت سے آتا ہے، جو کسی ضابطے کے تحت نہیں ہوتا۔کسی صنعت کے لیے یہ بہت ظلم ہے کہ وہ ایسی پروڈکٹ بیچے جو اس کے آدھے صارفین کو قبل از وقت ہلاک کر دے تو یہ ناقابلِ فہم ہے کہ وہ پروڈکٹ تمباکونوشی نہ کرنے والوں کی موت کے لیے ذمہ دار ہے۔اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو اکےسویں صدی میں تمباکو نوشی کئی گنا زیادہ اموات کا سبب بنے گی۔دنیا بھر میں زمین کے وہ حصے جہاں تمباکو کاشت کی جاتی ہے، وہاں اناج کی کاشت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ کیونکہ بحیثیت معاشرہ ہماری ضرورت تمباکو نہیں بلکہ خوراک اور پانی ہے۔سگریٹ بنیادی طور پر زہریلے کیمیکلز کا مرکب ہے۔ سگریٹ اور اس کے دھویں میں کم از کم چار ہزار کیمیکلز ہوتے ہیں۔ جن میں سے پچپن ایسے ہیں جو کینسر کا باعث ہوسکتے ہیں اور ان کو کینسر پر ریسرچ کرنے والے عالمی تنظیم نے شناخت کیا ہے۔سگریٹ میں شامل نکوٹین نہ صرف انسانی مزاج اور روئیے میں منفی تبدیلیوں کا سبب ہے بلکہ یہ ایک طاقتور نشہ ہے۔ زہریلے کیمیکلز میں سے ایک تارکول جس سے سڑکیں بنتی ہیں باریک ذرات کی صورت میں پھیپھڑوں میں داخل ہوتے ہیں اور گاڑھی جھلی بناتے ہیں جس سے سےلےا متاثر ہوتے ہیں، جو سانس کی نالیوں کو صاف رکھنے کا کام کرتے ہیں۔تمباکو کو جلانے سے ایک بغیر رنگ و بو والی زہریلی گیس کاربن مونوآکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔ یہ وہی گیس ہے جو گاڑیوں کے دھویں میں پائی جاتی ہے۔ یہ گیس خون میں آکسیجن لے جانے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔تمباکو کے استعمال سے انسانی جسم میں کچھ طویل المدت اور کچھ فوری منفی اثرات پیدا ہوتے ہیں۔دمہ، السر، بانجھ پن بھی تمباکو کے نقصانات میں شامل ہیں۔ اسی طرح تمباکو سے ہونے والے قلیل المدت مضر اثرات میں کھانسی، سانس لینے میں مشکل، سانس کی بیماری میں اضافہ، پھیپھڑوں کی صلاحیت میں کمی، ہائی بلڈ پریشر، گھبراہٹ، مسوڑوں اور دانتوں کی بیماریاں، سانس کی بدبو، چہرے کی جھریاں، ذائقہ اور سونگھنے کی حس میں کمی شامل ہے۔تمباکو نوشی کے منفی اثرات اس کے استعمال کرنے والے شخص پر ہی نہیں موقوف ہوتے، بلکہ اس کے ساتھ موجود دوسرے لوگ، اہل خانہ ، خصوصا بچے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ اس کو سیکنڈ ہینڈ اسموک کہا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال تقریبا چھے لاکھ افراد سیکنڈ ہینڈ سموکنگ کی وجہ سے قبل از وقت موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔سیکنڈ ہینڈ سموکنگ بالغ افراد میں دل اور سانس کی بیماریوں، ہارٹ اٹیک، پھیپھڑوں کے کینسر اور بچوں میں اچانک موت کا سبب بن سکتا ہے۔ شیشہ اور حقہ کے بارے میں عام خیال پایا جاتا ہے کہ سگریٹ کے مقابلے میں اس کا دھواں کم خطرناک ہے۔یہ خیال بالکل غلط ہے۔ ایک گھنٹہ تک شیشہ پینے میں ، ایک سگریٹ کے مقابلے میں تقریبا سو سے دو سو گنا دھواں اور تقریباستر فیصد سے زیادہ نکوٹین استعمال ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق حقہ استعمال کرنے والوں میں مسوڑھوں کی بیماری کی علامات کا امکان غیر تمباکونوشی کرنے والوں کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہوتا ہے۔اسی طرح حقہ یا شیشہ استعمال کرنے والوں میں تمباکونوشی نہ کرنے والوں کی نسبت پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ پانچ گنا زیادہ پایا گیا۔ تمباکونوشی ہمارے معاشرے میں اس قدر عام ہے کہ عمومی طور پر اسے قابل قبول سمجھا جاتا ہے۔ایسے میں اگر کوئی فرد اس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہے تو یہ ناممکن نہیں، البتہ مشکل ہو سکتی ہے۔ تمباکو نوشی کے منفی اثرات کا نتیجہ صرف پھیپھڑوں تک محدود نہیں بلکہ پورے جسم اس سے متاثر ہوسکتا ہے۔2018 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ تمباکو میں سات ہزار سے زیادہ کیمیکلز ہوتے ہیں، جن میں سے کم از کم 69 کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔جب ان کیمیکلز میں سانس لیا جاتا ہے تو یہ پھیپھڑوں سے دوران خون تک پہنچ جاتے ہیں اور وہاں سے جسم کے دیگر حصوں تک پھیل کر صحت کو متاثر کرتے ہیں۔تمباکو نوشی کے متعدد نقصانات تو آپ واقف ہی ہوں گے مگر اس کا ایک اثر ایسا ہے جس کا علم بہت کم افراد کو ہے اور وہ ہے بالوں سے محرومی۔ یہ تو مکمل واضح نہیں کہ تمباکو نوشی کا بالوں سے محرومی سے کیا تعلق ہے، مگر اس حوالے سے متعدد عناصر ہوسکتے ہیں۔تمباکو نوشی سے ممکنہ طور پر بالوں کی جڑوں کو نقصان پہنچتا ہے جس سے گنج پن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔محققین نے بتایا کہ تمباکو میں موجود نکوٹین اور اس سے متعلق کیمیکلز ممکنہ طور پر بالوں سے محرومی کی شرح تیز کردیتے ہیں، تاہم اس حوالے سے تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت پر بھی زور دیا۔بارہا ےہ کہا جا چکا ہے کہ گلگت بلتستان کو تمباکو فری بناےا جائے گا ےہ مقصد حاصل ہو سکتا ہے لےکن اس کے لےے جامع اور ٹھوس منصوبندی کی ضرورت ہے۔
