غزہ میں اسرائےلی بربرےت کا سلسلہ جاری ہے‘اسرائیلی فوج کی غزہ کے علاقے دیر البلح میں وحشیانہ بمباری چودہ معصوم بچوں دیگر 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے۔غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی اموات پر دوہرا معیار رکھنے پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے مغربی رہنماﺅں کو خون کے پیاسے بھیڑیے قرار دے دیا ہے۔ایک تقریب سے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا انسانی حقوق کے علمبردار مغرب نے فلسطینیوں کی اموات پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا نے غزہ میں بمباری بند کرنے کی قرارداد کو ڈھٹائی سے ویٹو کردیا، مغربی رہنما اوپر سے مہربان لیکن اندر سے خون کے پیاسے بھیڑیے ہیں۔ادھر ماہ رمضان میں مسلمانوں کے مسجد اقصی میں داخلے پر پابندی کے اسرائیلی منصوبے پر حماس نے اسرائیل کو سنگین نتائج سے خبردار کردیا ہے۔دوسری جانب یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات کے حوالے سے اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے پیرس میں ہونے والی بات چیت میں 40 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ جنگ میں چھے ہفتوں کے وقفے اور سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکا ماہ رمضان سے پہلے غزہ سے متعلق معاہدہ کروانا چاہتا ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق پیرس میں امریکا، اسرائیل، مصر اور قطر کے نمائندوں کی ملاقات ہوئی، پیرس مذاکرات میں یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق بات چیت میں پیشرفت سامنے آئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وفد پیرس مذاکرات کی تفصیل اسرائیلی جنگی کابینہ میں پیش کرے گا۔سات اکتوبر سے اب تک غزہ میں جاری اسرائیلی فوج کی انسانیت سوز کارروائیوں میں 29 ہزار 606 فلسطینی شہید جبکہ 69 ہزار 737 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، شہید اور زخمیوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔عالمی عدالت انصاف میں چین نے اسرائیلی جبر کیخلاف مزاحمت کو فلسطینیوں کا ناقابل تسخیر حق قرار دیدیا ہے۔عالمی عدالت انصاف میں فلسطینی سرزمین پر 57 سالہ اسرائیلی قبضے کے خلاف سماعت کے دوران چینی قانونی مشیر نے کہا فلسطینی عوام کی غیر ملکی جبر کے خلاف مزاحمت ایک ناقابلِ تسخیر حق ہے۔عالمی عدالت انصاف میں سماعت کے موقع پر چین اور جاپان نے اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کے دو ریاستی حل پر زور دیا۔سماعت کے دوران آئرلینڈ نے موقف اختیار کیا کہ اسرائیل فلسطینی سرزمین پر دہائیوں سے قبضہ جما کر عالمی قانون کی سنگین خلاف ورزی کا ارتکاب کر رہا ہے۔عالمی عدالت انصاف میں فلسطین سے متعلق سماعت کے دوران ایران کا کہنا تھا کہ آئی سی جے کا فیصلہ ہزاروں فلسطینیوں کی زندگیاں بچانے کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔روس نے غزہ میں شہریوں کے خلاف تشدد کو حق دفاع قبول کرنے سے انکار کردیا۔اس سے قبل عالمی عدالت انصاف میں روس نے غزہ میں شہریوں کے خلاف تشدد کو اسرائیل کا حق دفاع قبول کرنے سے انکار کردیاتھا۔عالمی عدالت انصاف میں روس نے موقف اپنایا تھا کہ غزہ کی صورتحال خوفناک ہے، اسرائیل کے بلا امتیاز حملے شہریوں کو مار رہے ہیں، ہم غزہ میں شہریوں کے خلاف تشدد کو حق دفاع قبول نہیں کرسکتے۔روس کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی آبادکاری کی پالیسی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔روس نے موقف اپناےا کہ عدالت اسرائیل کو خلاف ورزیاں ختم کرنے اور ان کا معاوضہ ادا کرنے کا کہنے میں حق بجانب ہوگی۔روس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی تمام خلاف ورزیوں کا بہترین حل آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔عالمی عدالت انصاف میں روس نے کہا کہ غزہ کی صورتحال خوفناک ہے، اسرائیل کے بلا امتیاز حملے شہریوں کو مار رہے ہیں۔روس کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی آبادکاری پالیسی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔دوران سماعت جنوبی افریقا کے نمائندے نے کہا کہ فلسطینیوں کے حقوق سے مسلسل انکاری اسرائیل نے غزہ میں عالمی عدالت کے حکم سمیت تمام عالمی قوانین کی دھجیاں اڑادی ہیں۔ افریقی نمائندے نے مطالبہ کیا کہ عالمی عدالت اسرائیلی قبضے کو غیرقانونی قرار دے۔علاوہ ازیں جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے حماس کی شرائط ماننے سے انکار کردیا ہے۔ایک بیان میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہم پر اندرونی اور بیرونی دباﺅ ہے کہ اپنے مقاصد حاصل کیے بنا ہی جنگ ختم کریں اور کسی بھی قیمت پر یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ کرلیں لیکن ہم یرغمالیوں کی رہائی کیلئے حماس کے شرائط نہیں مان سکتے۔نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ حماس کی شرائط مان کر یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطلب ہوگا کہ اسرائیلی ریاست نے حماس کے سامنے اپنی شکست قبول کر لی۔ اسرائیلی وزیر بیزلیل سیموٹریک نے کہا کہ نیتن یاہو نے واضح کردیا ہے کہ ہم اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی کوئی قیمت ادا نہیں کریں گے۔لندن میںغزہ میں جنگ بندی سے متعلق تنازع پر اسپیکرلنزے ہوئل نے اراکین پارلیمنٹ سے معافی مانگ لی۔ یہ تنازع اسرائیل حماس جنگ سے متعلق لیبرکی تحریک پر ووٹنگ کی اجازت دینے پر شروع ہوا تھا۔ ٹوری اور اور ایس این پی اراکین نے ووٹنگ کی اجازت دینے کے اسپیکرکے فیصلے پراحتجاج کیا تھا۔اسپیکرکے خلاف33اراکین پارلیمنٹ نے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کردیے،کامنز اسپیکرکو عہدے سے ہٹانے کے لیے33 اراکین کافی نہیں۔ تحریک عدم اعتماد پرآئندہ دنوں میں مزید اراکین بھی دستخط کرسکتے ہیں۔دوسری جانب فلسطین سالیڈیرٹی کمپین کے ہزاروں افراد نے پارلیمنٹ کے باہر جنگ بندی کے لیے مظاہرہ کیا۔اسرائیل نے اتحادی ملکوں کے دوریاستی حل کے مطالبے کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ نے بھاری اکثریت سے وزیر اعظم نیتن یاہو کی پیش کردہ قرارداد منظور کی جس میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بین الاقوامی کوشش کو مسترد کیا گیا۔ نیتن یاہو کی پیش کردہ قرارداد پر اسرائیلی پارلیمنٹ کے 99 ارکان نے حمایت میں اور نونے مخالفت میں ووٹ دیا۔دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے بدستور جاری ہیں، امدادی ٹرکوں پر بھی حملے کیے جارہے ہیں، حملوں کے باعث ورلڈ فوڈ پروگرام نے شمالی غزہ میں امداد کی ترسیل روک دی ہے۔غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 118 فلسطینی شہید ہوئے ہیں جب کہ 163 زخمی ہوئے ہیں۔برطانوی ہائی کورٹ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کے لیے دائردرخواست مسترد کردی۔لیگل ایڈووکیسی گروپ نے برطانیہ کی جانب سے اسرائیل کے لیے ہتھیار روکنے کی پٹیشن دائر کی تھی۔فلسطینی انسانی حقوق کے گروپ نے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائرکرنےکا فیصلہ کیا ہے۔ستم طرےفی ےہ ہے کہ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کے حق میں الجزائر کی پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کردیا۔سلامتی کونسل کے پندرہ ارکان میں سے تےرہ ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیے جب کہ برطانیہ غیر حاضر رہا۔الجزائر نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرارداد پیش کی تھی، امریکا نے تیسری بار غزہ میں جنگ بندی کی قراردادکو ویٹو کیا ہے۔امریکا نے اقوام متحدہ میں غزہ کے اندر عارضی جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے اپنی قرارداد پیش کی اور کہا کہ الجزائر کی تجویز کردہ قرارداد جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کو خطرے میں ڈال دےگی۔اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ فوری جنگ بند کرنے کا یہ صحیح وقت نہیں ہے کیونکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔امریکہ کی جانب سے تجویز کردہ قرارداد کے مسودے میں جیسے ہی ممکن ہو عارضی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا اور ساتھ میں قیدیوں کو رہا کرنے کی شرط اور غزہ میں امداد پہنچانے کی راہ میں حائل رکاوٹ کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ امریکا پر بین الاقوامی دباﺅ ہے کہ وہ اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیل کے تباہ کن آپریشن پر لگام ڈالے جب کہ امریکا نے جنگ کا زیادہ حصہ اپنے اتحادی اسرائیل کے حق دفاع پر زور دینے میں لگا دیا ہے۔امریکا کی پیش کردہ قرارداد پر اسی ہفتے بات ہوگی لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ اس پر رائے شماری ہوگی یا کب ہوگی۔یہ بات بھی واضح رہے کہ یہ پہلی بار ہے کہ غزہ کے معاملے پر امریکا نے اقوام متحدہ میں عارضی جنگ بندی کی بات کی ہے، حالانکہ ماضی میں اس لفظ کا استعمال کرنے پر امریکا نے کئی بار ویٹو کیا ہے۔ظلم ےہ ہے کہ عالم کفر اکھٹا ہے لےکن مسلمان مجرمانہ خاموشی اختےار کےے ہوئے ہےں‘حال ہی میںامریکی رکن کانگریس اینڈی اوگلز نے فلسطینیوں سے نفرت کا کھلا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں تمام فلسطینیوں کو قتل کردینا چاہیے۔اینڈی اوگلز کے بیان پر مسلمانوں، ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان اور سوشل میڈیا صارفین نے شدید تنقید کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ رکن کانگریس کا بیان ظاہرکرتا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن، ان کی کابینہ اور کانگریس سب جنگی مجرم ہیں۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے غزہ میں انسانی اور صحت کی صورتحال تباہ ہونے سے غزہ ڈیتھ زون بن گیا ہے۔
