شہداءکی قربانیاں

نگران وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دہشت گرد جس قدر بزدلانہ کارروائیاں کریں گے ان کے خلاف ریاست کے ردعمل میں اتنی ہی شدت آئے گی۔اجلاس میں باجوڑ میں پولیو ٹیم پر دہشت گرد حملے میں شہید پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔نگران وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست شہدا کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی، ریاست ان کے لواحقین کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑے گی اور ان کی فلاح و بہبود کا ہر ممکن خیال رکھا جائے گا۔بلاشبہ شہداءکی قربانےوں ہی کی بدولت ملک میں امن کی فضا ہے‘ پاکستان نے اپنی ذمہ داریاں بھرپور طریقے سے پوری کی ہیں۔اب اقوام عالم کی ذمہ داری ہے کہ انتہا پسندی کو عملی طور پر رد کرے۔ حالیہ برسوںمیں دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیابیاں باقی دنیا کے لئے مثال ہیں۔یہ بہت طویل اور مشکل جنگ تھی لیکن ہمارے بہادر افسر اور جوان چٹان کی طرح ڈٹے رہے۔ وطن کی خاطر سینوں پر گولیاں کھائیں، اپنے اعضا کی قربانی دی اور اپنا کل ہمارے آج کے لئے قربان کر دیا۔جب تک وطن کے یہ جان نثار موجود ہیں،پاکستان کو کوئی بھی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔آج کا پر امن اور بدلتا ہوا پاکستان دنیا کے لئے امن، ترقی اور رواداری کا پیامبر ہے ۔ ایک پر امن، مضبوط اور ترقی یافتہ پاکستان ہماری منزل ہے،پاکستان اس منزل کی طرف پوری حکمت عملی اور بھرپور استقامت سے سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہماری جنگ اب غربت، بے روزگاری، جہالت اور معاشی پسماندگی کے خلاف ہے تاکہ ہمارے شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہ جائیں۔پاکستان ، قیام پاکستان اور استحکام پاکستان کے لیے کتنی قربانیاں دی گئیں ان کا شمار نہیں ۔ قوم ان کی قربانیوں کو سینے سے لگائے ہوئے ہے۔ انہیں اعزازات بھی دیئے گئے۔ تاہم شہدا کے لیے شہادت سے بڑا کوئی اعزاز نہیں۔ ایسے ایسے گمنام ہیرو بھی ہیں، جو وطن کی حفاظت میں مٹ گئے مگر شہادت پا کر ابدی حیات پا گئے۔ ان کے کارنامے گو کہ ہمارے سامنے نہیں، تاہم اس وقت ہم آزاد وطن میں آزادی کی جو سانسیں لے رہے ہیں، انہی کی مرہون منت ہیں۔ اس وقت پاکستان کے وجود کو جو خطرات لاحق ہیں ان میں دہشت گردی نمایاں ہے۔ یہ اس کینسر کی مانند ہے جو جسم کے اندر ہی پلتا ہے اور اندر ہی اندر وجود کو ختم کردیتا ہے۔ دہشت گردوں نے بھی ہمارے وجود کو کھوکھلا کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ غیرملکی عناصر بھی ان کے ساتھ مل گئے۔ اس طرح گزشتہ ایک دہائی سے وطن عزیز کا کونہ کونہ چھلنی ہوگیا۔ اس صورتحال میں افواج پاکستان بیرونی محاذوں کے علاوہ اس اندرونی عفریت کے خلاف بھی ڈٹ گئیں۔ اس دوران انہوں نے جو لازوال قربانیاں پیش کیں، اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس طرح قربانیوں کا یہ سلسلہ جاری و ساری ہے اور آزادی کی شمع اسی سے روشن ہے۔ شہدائے وطن کا اتنا لہو بہا ہے کہ آزادی کی شمع انشا اللہ روشن رہے گی۔ قوم کا ہر فرد شہدا کی قربانیوں کا معترف ہے اور انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ہمارے شہدا نے دفاع وطن کے دوران جرات و بہادری کے کارنامے انجام دیئے ان تمام شہدا نے ہمارے مستقبل اور آزادی کی خاطر اپنا آج ہمارے کل کے لیے قربان کردیا۔پاکستانی قوم شہدا اور ان کے قابل فخر خاندانوں کی مقروض رہے گی۔ شہدا ہمارا فخر تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے شہدا پاکستان ہمارے ہیرو اور ملک کا عظیم اثاثہ ہیں، شہدا کی لازوال قربانیاں وطن عزیز کی آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ رہیں گی قوم اپنے ان بہادر بیٹوں اور بیٹیوں سے اپنی لازوال محبت کا اظہار کرتے رہیں گے۔ہم جانتے ہےں کہ دشمنوں نے پاکستان کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے سفر کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے ہمارے پر امن شہروں میں دہشت گردی کی بزدلانہ کاروائیاں شروع کیں جس کا شکار نہ صرف پاک فوج کے غیور جوان بنے بلکہ سےکیورٹی اداروں اور پولیس فورس کے علاوہ شہریوں کی ایک بڑی تعدادنے بھی اپنے وطن کے دفاع کے لئے شہیدہو کر قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔محتاط اعدادوشمار کے مطابق ابتک 70ہزار سے زائد پاکستانی دہشت گردی کی جنگ میں اپنی جان ملک کے لئے قربان کر چکے ہیں۔عام شہری بھی دہشت گردی کی جنگ میں افواج پاکستان ، سےکیورٹی اداروں اور اپنی پولیس کے شانہ بشانہ ہیں۔ملکی سرحدوں پر پاک فوج، سےکیورٹی فورسز ودیگر ادارے نے دہشت گردوں کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔جبکہ اندرون ملک پولیس فورس کا امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کو شکست دینے میں شاندار کردار رہا ہے ۔دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی پولیس نے عظیم قربانیاں دی ہیں ۔ لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے پولیس افسران اور جوان ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں۔شہید کبھی نہیں مرتا اور تا حیات یاد رکھا جاتا ہے۔ پولیس فورس کے افسر اور جوانوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے ۔ شہدا پولیس نے اپنے خون سے بہادری اور جرت کی بے مثال تاریخ رقم کی ہے ۔ تمام افسران اور جوانوں کی قربانیاں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ پولیسنگ صرف جرائم کی بیخ کنی کے حوالے سے ایک حساس پیشہ ہی نہیں بلکہ ملک میں امن و امان کے قیام کے لئے ایک مقدس مشن بھی ہے جسے پولیس کے ہر افسر اور جوان نے اپنی آخری سانسوں تک ایمانداری اور بہادری کے ساتھ جاری رکھنا ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم بحیثیت باشعورقوم شہدا پولیس کے خاندانوں کے ہرفرد کو یاد رکھیں اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔ شہادت کا عظیم رتبہ محکمے کی عزت اور وقار کو مقدم رکھے اورذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر معاشرے کی مجموعی فلاح و بہبودکو اولیت دیئے بغیر حاصل نہیں ہو سکتاکیونکہ فرائض کی ذمہ داری سے ادائیگی اور اصولوں کا دفاع ہمیشہ قربانیاں طلب کرتا ہے ۔شہید کی جو موت ہے و ہ قوم کی حیات ہے۔پولیس کے ہزاروں افسراور جوان دہشت گردی کے حملوں میں اپنے جسمانی اعضا سے محروم ہو کر ہمیشہ کے لئے معذور ہو چکے ہیں تاہم آج بھی ان کے دل جذبہ شہادت سے سرشار ہیں۔ شہدا کی قربانیوں سے پولیس فورس کا مورال بلند ہوتا ہے ۔پولیس کے افسر اور جوان آج بھی ملکی سلامتی اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے اپنے شہدا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے شہادتوں اور قربانیوں کا یہ مقدس اور لازوال سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ملک و قوم کے ان عظیم سپوتوں کے ورثا کی کفالت اور فلاح و بہبودہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ جیسے بھی نامساعد حالات ہوں ہمیں اپنے وطن کی حفاظت کے لئے ہر حال میں اپنا فرض نبھانا ہے۔ ہم پرسب سے پہلا حق ہمارے وطن کا ہے۔ ملکی سرحدوں پر افواج پاکستان دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ہیں تو اندرون ملک ہماری پولیس امن و امان کے قیام کیلئے سرگرم عمل ہے جن کے ساتھ لوگوں کی امیدیں وابستہ ہیں۔ ہماری پولیس وہ فورس ہے جس کی آبیاری میںسےنکڑوں شہدا کا خون شامل ہے۔فرض کی ادائیگی کے دوران فرنٹ لائن سولجرز کا کردار اداکرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کرنے والے افسران اور اہلکار ہمارا قابلِ فخر سرمایہ ہیں۔ امن و امان کے قیام کے لئے جان قربان کردینے والے یہ دلیر جوان راہ حق کے شہید ہیں جو خراجِ تحسین کے مستحق ہیں۔ آج ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں پاک افواج ، سےکیورٹی اداروں اور پولیس کے افسران و جوانوں کی قربانیوں کی وجہ سے قابل قدر کمی آئی ہے ۔تاہم دہشت گردی کی اس جنگ میں آخری فتح کے لئے ہمیں اپنے ذاتی ، گروہی ، مذہبی و لسانی مفادات اوراختلافات کو پس پشت ڈال کر دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانا ہو گیا۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ہم نے بحیثیت قوم ہمیشہ اپنے شہدا کی قربانیوں کی قدر کی ہے۔ اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے دے کر ہمیں سر بلند رکھنے والے شہدا پر ہیمں ناز ہے اور پاک فوج کے غازی بہترین اثاثہ ہیں۔ اب بھی آفیسر، وجوان روزانہ قربانیاں دے رہے ہیں۔ان شہدا ہی سے یہ پاکستان ہے اور ہم بھی انہی سے ہی ہیں۔ تمام اسلامی ممالک میں ہماری پاکستانی افواج جو طاقتور ہیں،وہ اپنی لازوال قربانیوں کی وجہ سے ہیں۔یہ لازوال قربانیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ انہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔انہوں نے دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوارکی طرح ڈٹ کر مقابلہ کیا کہ دشمن ہمارے گھروں تک نہ پہنچے اور ہمارے گھروں کو نہ اجاڑے لیکن انہوں نے اپنے ہی گھر اجاڑ دیے۔اس پاک وطن کی مٹی میں ان شہیدوں کا خون شامل ہے۔شہداءکی قربانےاں ہماری آنے والی نسلوں کو ہمیشہ طمانےت اور سرفرازی عطا کرتی رہےں گی۔آج وطن عزیز جن سنگین حالات سے دوچار ہے اور جس طرح سامراجی قوتوں کے عزائم کے تحت ایٹمی ٹیکنالوجی کی شکل میں موجود ہمارے دفاعی حصار میں نقب لگانے اور ساتھ ہی ساتھ قومی اتحاد و یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کی سازشیں جاری ہیں، اسکے پیش نظر ہمیں پہلے سے بھی زیادہ چوکس، مستعد اور دشمن کی ہر سازش سے باخبر رہنے کی ضرورت ہے۔