صوبائی وزےر انفارمےشن ٹےکنالوجی ثرےا زمان نے کہا ہے گلگت بلتستان کو آئی ٹی کا حب بنائےں گے۔آئی ٹی کے شعبے میں اصلاحات لا رہے ہں انسانی بقا کےلئے ٹےکنالوجی ضروری ہے۔ہم اس شعبے کے ذرےعے خطے میں روز گار کے نئے مواقع فراہم کرےں گے۔کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی اہمیت سے موجودہ دور میں کسی کو بھی انکار نہیں ہے۔ شعبہ ہائے حیات کا کوئی گوشہ ایسا نہیں ہے جہاں آج کمپیوٹر کی ضرورت یا اس کا استعمال نہ ہوتا ہو۔ گھر میں مختلف گیجیٹس سے لے کر ہوائی جہاز اور راکٹ چلانے تک کمپیوٹر کی معلومات اور اس سے متعلقہ کورسیس کی اہمیت و افادیت سے کسی کو بھی انکار نہیں ہے۔ موجودہ دور میں اسکولوں میں رزلٹ اور فیس کا نظام، بینکنگ، کمپنیوں یا کارپوریٹس کے حساب کتاب‘ حکومتی و نجی شعبوں میں ڈیجیٹلائزیشن کا عمل،ریلوے ، بس، ہوائی جہاز کے ٹکٹوں کی بکنگ، رقوم کی ادائیگی کی اپلیکیشن یا پھر اپنے موبائل فون پر اپلیکیشن کی مدد سے اولا یا اوبر کی خدمات حاصل کرنا وغیرہ یہ ساری کرامات اور کرشمے کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مرہونِ منت ہیں۔ کمپیوٹر کے شعبے میں انجینئرز کی مانگ ہندوستان اور بیرونِ ملک تیزی سے بڑھتی جارہی ہے اور اس میں گزرتے وقت کے ساتھ اضافہ ہی ہوتا جائے گا۔ کمپیوٹر نظام کا مطالعہ ، تجزیہ ، ڈیزائن ، آلات کی درستگی، نیٹ ورکنگ اور پروگرامنگ کمپیوٹر کی دنیا کے وہ اہم شعبے ہیں جہاں ایک کمپیوٹر سافٹ وئیر پروگرامر ، کمپیوٹر ہارڈ ویئر و نیٹ ورکنگ انجینئر ، سافٹ ویئر انجینئر اپنا کےرئیر بناسکتا ہے۔ کمپیوٹر انجینئرز مختلف کمپنیوں و صنعتوں کے لیے سافٹ ویئر پروگرام ترتیب دیتے ہیں اوران کی دیکھ بھال اور مسلسل اپ گریڈیشن کا کام انجام دیتے رہتے ہیں۔ ایک کمپیوٹر انجینئر جس کے مارکس، پروجیکٹ پر کام اور زبان دانی کی صلاحیت اچھی ہو اسے مشہور ومعروف ترین کمپنیاں ترجیحی بنیادوں پر ملازمت کے مواقع فراہم کرتی ہیں اور اچھی تنخواہ کے ساتھ دیگر سہولتیں بھی فراہم کرتی ہیں۔کمپیوٹر سائنس میں انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کیے ہوئے تربیت یافتہ افراد کی مانگ میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی یاد رکھنا ہوگا کہ ایسے امیدواروں نے جس انسٹیٹیوٹ یا انجینئرنگ کالج میں داخلہ لیا ہے اس کی ساکھ کیسی ہے؟ انفراسٹرکچر اور فیکلٹی کا کیا حال ہے؟ پروجیکٹ بیسڈ لرننگ پر کتنا دھیان دیا جاتا ہے اور اس ادارے سے ڈگری یافتہ ہونے کی مارکیٹ میں کیا قدر ہوگی؟ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ بہت سارے طلبہ انجینئرز تو بن رہے ہیں لیکن ان میں ضروری لیاقت پیدا نہیں ہورہی ہے اور اسی لیے وہ انڈسٹری میں کامیاب نہیں ہو پارہے ہیں۔ انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سطح پر کئی کورسس جن میں بی ایس سی انفارمیشن ٹیکنالوجی، بی سی اے، بی سی ایس، ایم سی اے ، ایم سی ایس، بی اے ان کمپیوٹر سائنس ، بی ای ان انفارمیشن ٹیکنالوجی ، ایم ای ان انفارمیشن ٹیکنالوجی وغیرہ ایسے کورسس ہیں جو یونیورسٹییز اور ان سے ملحقہ کالجز میں جاری ہیں۔ عموما ان کورسس کے لیے ریاستی یا قومی سطح کے انٹرنس امتحان منعقد کیے جاتے ہیںجس میں میرٹ کی بنیاد پر کالج میں داخلے تفویض کیے جاتے ہیں۔ ان گریجویٹس کو سافٹ ویئر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنیوں میں روزگار کے مواقع دستیاب ہوتے ہیں۔کمپیوٹر سافٹ ویئر جہاں کمپیوٹر کے مختلف پروگرامز اور اپلیکیشن کی مدد سے کام میں آسانی اور سہولت پیدا کرتے ہیں وہیں انہیں چلانے کے لیے استعمال ہونے والے آلات کمپیوٹر کے ہارڈ ویئر کہلاتے ہیں۔ مختصرا یہ کہا جاسکتا ہے کہ جتنی اہمیت کمپیوٹر سافٹ وئیر انجینئرز کی ہے کم و بیش اتنی ہی ہارڈ ویئر انجینئرز کی بھی ہے۔ ہارڈ ویئر انجینئرز اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کمپیوٹر کے مختلف آلات اپنی حتی الامکان استطاعت کے مطابق کام کریں۔ کمپیوٹر نظام کو سمجھنا ڈیزائن ترتیب دینا اور ان کا تجزیہ کرنا، مختلف آلات کے رکھ رکھاﺅ اور درستگی کا کام انجام دینا ہارڈ ویئر انجینئرز کے اہم کام ہیں۔ ایک انجینئرنگ گریجویٹ ہارڈ ویئر اور نیٹ ورکنگ کے کورس کرسکتا ہے اس کے علاوہ الیکٹرانک اور الیکٹریکل انجینئرز بھی اس کورس کے اہل ہوتے ہیں۔ بڑی کمپنیوں اور اداروں میں ہارڈ ویئر انجینئرز کی بڑی مانگ ہوتی ہے اور مستقل بنیادوں پر انہیں ملازم رکھا جاتا ہے اس کے علاوہ ہارڈ ویئر انجینئرز صارفین کو نجی خدمات فراہم کرکے بھی اچھی آمدنی حاصل کرسکتے ہیں۔موجودہ دور میں ہارڈ ویئر ، سافٹ ویئر کے ساتھ نیٹ ورکنگ لازم و ملزوم ہے۔ ایک وقت تھا جب مختلف کمپنیاں ، ادارے بینکس وغیرہ اپنا بیشتر کام اپنے انفرادی کمپیوٹر سسٹم پر کرتے تھے لیکن جیسے جیسے ٹیکنالوجی نے ترقی کی ان اداروں نے اپنے سافٹ ویئر سسٹم کو مربوط کرکے پورے ملک میں موجود اپنے کاروبار کی شاخوں سے نیٹ ورکنگ کے ذریعے منسلک کردیا اور یہی وجہ ہے کہ آج بینکوں، ٹراویل و انشورنس کمپنیوں اور دیگر خدمات فراہم کرنے والے اداروں کا ایک مربوط نظام کا جال اندرون ملک اور بیرون ملک پھیلا ہوا ہے۔ ایسا نیٹ ورکنگ کی بنا پر ہی ممکن ہوسکا ہے۔ انٹرنیٹ کی دن بدن ترقی ، موبائل ٹیکنالوجی اور انڈرائیڈ اپلیکیشن کے بڑھتے اثرات نے نیٹ ورک انجینئرز کی اہمیت میں اور بھی اضافہ کردیا ہے۔ ایک نیٹ ورک انجینئرز کے لیے کمپیوٹر و انٹرنیٹ نظام کی نیٹ ورکنگ، ڈیزائن، ترتیب، بینڈ وتھ ڈیویلپمنٹ، نیٹ ورک پروٹوکالز وغیرہ کی فراہمی اس کے رکھ رکھاﺅ میں مہارت حاصل ہونی چاہیے۔ آج بڑی بڑی کمپنیاں اپنے کمپیوٹر سسٹم کو نیٹ ورک سے جوڑے رکھنے ، معلومات محفوظ رکھنے اور انہیں خطرات سے بچانے کے لیے خطیر رقم خرچ کرنے کو تیار ہیں۔ ایسے میں نیٹ ورک انجینئرز کی مانگ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ایک نیٹ ورک انجینئرکو ابتدا میں سالانہ دو سے تین لاکھ روپے جبکہ قابل امیدوار کو اچھی کمپنی میں ملازمت ملنے پر چھ لاکھ روپے سالانہ تک کی تنخواہ بھی مل سکتی ہے۔ کمپیوٹر ، انٹرنیٹ ، ویب سائٹ ، ویب بیسڈ اپلیکیشن اور ای کامرس کی بڑھتی ہوئی مانگ نے ملک اور بیرون ملک انجینئرز کے ساتھ ساتھ ویب ڈیزائنرز اور ویب ڈیویلپرز کی اہمیت اور مانگ میں اضافہ کردیا ہے۔ کمپنیاں اور ادارے صارفین کو ویب سائٹ پر معلومات اور خدمات فراہم کرنے کے لیے اپنے اداروں کی ویب سائٹ تیار کرتے ہیں۔ ای کامرس کی ویب سائٹ پر اشیا کی فروخت اور رقم کی ادائیگی کے طریقوں کو آسان بنانے ، تعلیمی اداروں و یونیورسٹیوں میں داخلہ و امتحانی فارم بھرنے کا نظام اور بینکنگ کی سہولتوں کا گھر بیٹھے فائدہ حاصل کرنا وغیرہ ایسے روز مرہ کے کام ہیں جس سے ویب ڈیزائنرز اور ویب ڈیویلپرز کی افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتاہے۔ ایک ویب ڈیزائنر کو فلیش اسکرپٹنگ، ڈریم ویور، کولڈ فیوژن،گرافک ڈیزائننگ، فوٹو شاپ، کورل ڈرااور ایچ ٹی ایم ایل وغیرہ کی معلومات ہونا لازمی ہے جبکہ ویب ڈیویلپرز کے لیے ایچ ٹی ایم ایل، جاوا، اے ایس پی ڈاٹ نیٹ اور اس طرح کی دوسری پروگرامنگ لینگویجز کی معلومات ہونا لازمی ہے۔ ویب ڈیزائننگ کے کورسس عموما مختصر مدتی ہوتے ہیں جو تین ماہ سے چھ ماہ کے عرصے پر مشتمل ہوتے ہیں جنھیں کوئی بھی گریجویٹس کرسکتا ہے لیکن بہتر ہے کہ گریجویشن کرنے کے بعد کمپیوٹر کے مختلف سافٹ ویئرز اور اپلیکیشن کی بنیادی معلومات حاصل کرلی جائیں اس کے بعد ویب ڈیزائننگ کا کورس کیا جائے۔ ایک ویب ڈیولیپرکسی بھی ویب سائٹ کی بیک اینڈپروگرامنگ یا ویب سائٹ کی ترتیب و تزئین اور کوڈنگ سے ہوتا ہے عموما ویب ڈیزائنر کا کام ابتدائی درجے کا ہوتا ہے جبکہ ویب ڈیولپر ویب سائٹ بنانے ، کوڈنگ کرنے اور اسے انٹرنیٹ پر پبلش کرنے تک کے سارے کام انجام دیتا ہے۔ مختصرا ویب ڈیولپرز کو ویب سائٹ کا آرکیٹیکٹ جبکہ ویب ڈیزائنر کو انٹیرئر ڈیزائنر کہا جاسکتا ہے۔ ویب ڈیولپرز کو مختلف پروگرامنگ زبانوں کی معلومات ہونا لازمی ہے ساتھ ہی ساتھ ویب ڈیولپرز بننے کے متمنی امیدواروں میں ہمیشہ نیا سیکھتے رہنے کا جذبہ ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ویب سائٹ کو استعمال کنندہ کے لیے زیادہ آسان بنا سکیں۔کمپیوٹر ایڈیڈ ڈیزائن تخلیقی صلاحیت اور سائنس کا امتزاج ہے جس کی موجودہ کاروباری دنیا میں بالخصوص آرکیٹیکچر اور انجینئرنگ کے شعبوں میں بڑی اہمیت ہے۔ کمپیوٹر ایڈیڈ ڈیزائن کے سافٹ وئیر کمپیوٹر کے سافٹ ویئرزاور ٹولزکی مدد سے مختلف ڈیزائن ترتیب دینے میں انجینئرز اور آرکیٹیکچرز کی مدد کرتے ہیں۔ یہ عموما جیومیٹریکل ڈیزائن بنانے اور بعض حالات میںمختلف مشینوں کو کمپیوٹر سے جوڑ کر انہیں استعمال کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ عمارت کی تعمیرات کے ڈیزائن، مشینوں کے آلات کے ڈیزائن، تھری ڈی اور ٹو ڈی ماڈلز بنانے کے لیے یہ کام آتے ہیں۔ ساتھ ہی ماہرین کے ذریعے تیار کیے گئے ڈیزائن کو محفوظ رکھنے اور انہیں حسب ضرورت استعمال کرنے میں کمپیوٹر ایڈیڈ ڈیزائن کی بڑی افادیت ہے۔ عام طور پر صرف کمپیوٹر ایڈیڈ ڈیزائن کے کورسس تین سے چھ ماہ کے عرصے پر مشتمل ہوتے ہیں لیکن انہی امیدواروں کو ترجیح دی جاتی ہے جو سائنس، آرکیٹیکچراور انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا پھر آئی ٹی آئی ، ڈپلوما اور ڈگری ہولڈرز ہیں ۔مذکورہ بالا کورسس کے علاوہ بھی کمپیوٹر کے مختلف مختصر مدتی کورسس ڈیسک ٹاپ پبلشنگ، ڈیجیٹل پرنٹنگ، اکاﺅنٹنگ، آفس اپلیکیشن وغیرہ سیکھے جاسکتے ہیں ۔
