ذہنی و جسمانی صحت

شاہ کریم ہاسٹل کنوداس گلگت میں منعقدہ آغا خان یوتھ اینڈ سپورٹس بورڑ کے زیر اہتمام جوش گیمز کی اختتامی تقریب کی مہمان خصوصی صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود و حقوق نسواں دلشاد بانو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحت سب سے بڑی نعمت ہے۔ صحت مند دماغ کے لئے صحت مند جسم کا ہونا لازمی ہے جس کے لیے سپورٹس کلیدی حیثیت رکھتے ہیں انہوں نے کہا آغا خان سپورٹس بورڑ ہمیشہ سے کھیلوں کی ترقی کے لئے کردار ادا کر رہا ہے۔ جوش گیمز کے تحت بوائز اور گرلز کا مختلف گیمز میں حصہ لینا ایک اچھا اقدام ہے۔ وہ دن دور نہیں جب مقامی کھلاڑی ملکی سطح پر کھیلیں گے معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ آغا خان سپورٹس بورڈ نوجوانوں میں کھیلوں کے ذریعے چھپے ہوئے ٹیلنٹ کو آگے لانے کی کوشش کر رہا ہے جو قابل تحسین ہے۔کھیل ایک بہترین ورزش ہے جس سے انسان کو مجموعی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ مختلف کھیلوں میں باقاعدگی سے مشغول رہنا انسان کو مختلف دائمی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ کھیل وزن کو قابو کرنے، خون کی گردش کو بہتر بنانے اور تناﺅ کی سطح کو قابو کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ تعلیم میں جسمانی تعلیم کی اہمیت ہر دور میں مسلمہ رہی ہے۔ معیاری تعلیم کے لئے جسم اور دماغ کی نشوو نما کو لازمی تصور کیا گیا ہے۔ جسمانی ورزش اور کھیل کود سے احتراز کی وجہ سے کئی جسمانی اور ذہنی عوارض جنم لینے لگتے ہیں۔ تعلیم کا مقصد صرف دانشمندی کا حصول نہیں ہے بلکہ زندگی کے مسائل کا سامنا کرنے کے لئے اچھی صحت اور تندرست جسم کی تیاری بھی ہے۔کھیل کود کے اصول قواعد اور ضابطے بچوں میں اصول اور قوانین کے احترام کا جذبہ پیدا کر تے ہیں۔ کھیل کود قانون کا احترام کرنے والے بہترین شہریوں کی تیاری میں اہم رول ادا کرتے ہیں ۔کھیل کے میدان طلبا میں انفرادیت پر اجتماعیت کو فوقیت دینے کی تعلیم دیتے ہیں ایثار و قربانی کا یہ جذبہ ملک و قوم کی ترقی کے لئے نہایت اہم ہوتا ہے۔ اسی لئے طلبا و طالبات کی زندگی میں کھیلوں کی اہمیت انمول ہے کیونکہ کھیل ہر انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لئے بہت ضروری ہوتا ہے۔کھےلوں سے طلباءکی ذہنی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ کھیل نہ صرف ہماری جسمانی طاقت کو بڑھاتے ہیں اور ہمیں تندرست رکھتے ہیں بلکہ یہ ہماری مجموعی شخصیت کی تعمیر و تشکیل کے لیے بھی بہت کچھ کرتے ہیں۔ یہ کردار سازی، قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے اور اہداف کے تعین کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ ایک شخص جو باقاعدگی سے کھیلوں کی سرگرمیوں میں زیادہ مشغول رہتا ہے تو اس کی خود اعتمادی اور سماجی میل جول میں کافی اضافہ ہوتا ہے اور یوں اسے اپنی زندگی میں مثبت طور پر ترقی کرنے میں کافی مدد ملتی ہے۔ ان اوصاف کی وجہ سے وہ نہ صرف اپنی ذات کو مستفیض کر تا ہے بلکہ ہر گھڑی دوسروں کی مدد کے لئے بھی تیار رہتا ہے۔کھیل بچوں میں اخلاقیات، نظم و ضبط اور باہمی و اشتراکی امداد کے جذبوں کو پروان چڑھاتے ہیں کھیلوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بآسانی لگایا جا سکتا ہے کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کھیلوں کے مختلف مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں اور کھلاڑی اپنی قوم کے فخر کے لیے ان مقابلوں میں اپنے ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں۔کوئی بھی طالب علم چاہے وہ کسی بھی جماعت میں ہو جب تک جسمانی طور پر فٹ نہیں ہوگا اس وقت تک وہ بہتر تعلیم حاصل نہیں کرسکتا۔ جسم کو فٹ رکھنے کے لیے ورزش بے حد ضروری ہے اور جسمانی ورزش کا تعلق بالواسطہ یابلا واسطہ کھیلوں سے ہی ہوتا ہے۔ فٹنس کے حوالے سے یہ قول مشہور ہے کہ جس ملک میں کھیل کے میدان آباد ہوں تو ان کے اسپتال ویران ہوں گے اور جس ملک کے کھیل کے میدان ویران ہوں تو ان کے ہسپتال آباد ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بھی معاشرے میں اکیڈمک ایجوکیشن کی طرح فزیکل ایجوکیشن کے کلیدی کردار کو بھی تسلیم کیاجاتا ہے۔کھیل اور تعلیم کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ تعلیم کا بنیادی مقصد علم و دانش کی سوجھ بوجھ ، نقد و نظر کی صلاحیت اور کھوج کا جنون پیدا کرنا ہے جبکہ کھیل، آرٹ، لٹریچر اور دیگر فنون لطیفہ مزاج اور شخصیت میں ٹیم ورک، مقابلے اور مسابقت کی آبیاری کرتے ہیں۔ تعلیم کا مقصد ایک ہمہ جہت شخصیت کی تشکیل کرنا ہوتا ہے۔ اپنے جسم کو تندرست و توانا رکھا جائے جس کے لےے ہمیں کھیل کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔ اگر ہماری زندگی میں کھیل نہ ہوں تو ہمارا جسم بالکل لاغر و کمزور ہو جائے۔ اس سے ہمارے جسم میں مختلف بیماریاں جنم لے سکتی ہیں جس سے ہمارا جسم بہت متاثر ہو سکتا ہے۔ سب کی زندگی میں کھیلوں کی اہمیت بہت انمول ہے۔ کھیل انسان میں ایسی قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرتے ہیں جو کوئی دوسری چیز پیدا نہیں کرسکتی۔ کھیل نہ صرف ہمیں جسمانی اور دماغی طور پر فائدہ پہنچاتے ہیں بلکہ ہماری مجموعی شخصیت میں بھی نکھار پیدا کرتے ہیں۔ کھیل سے انسان میں کردار سازی، خود اعتمادی اور سماجی میل جول جیسی اہم خوبیاں پیدا ہوتی ہیں۔ ایک اچھا کھلاڑی کھیلوں کے ذریعے یہ تمام اوصاف اپنے اندر سمیٹ لیتا ہے۔ پھر وہ معاشرے میں مثبت رول ادا کرتا ہے۔ اس طرح اس میں دوسرے لوگوں کے لئے احساس، ہمدردی، محبت اور بھائی چارہ پیدا ہوتا ہے۔ کھیل سے انسان اپنے اندر صبر اور برداشت پیدا کرتا ہے۔ اس طرح سے وہ اپنی زندگی میں آنے والے تمام اتار چڑھاﺅ کا ثابت قدمی سے مقابلہ کرتا ہے اور صبر کا مظاہرہ کرتا ہے۔ انسان زندگی میں آنے والی تمام تر مشکلات میں گھبراتا نہیں بلکہ ان کا بہادری سے سامنا کرتا ہے۔ کھیل سے انسان کے اندر وقت کی پابندی کا احساس اور معاشرے کے لئے فکر پیدا ہوتی ہے اور انسان میں نظم و ضبط کی پابندی کا احساس بھی پیدا ہوتا ہے۔ اس طرح پھر یہ تمام خوبیاں نہ صرف ایک اچھے معاشرے کی بنیاد رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں بلکہ ایک ترقی یافتہ قوم کی تعمیر کا باعث بھی بنتی ہیں۔ جس طرح ہمارے روحانی وجود کی تربیت نہایت ضروری ہے اسی طرح ہماری ظاہری وجود کی تربیت بھی انتہائی ضروری ہے۔ بحثیت مسلمان ہم پر یہ چیز لازم ہے کہ ہم اپنی روحانی تربیت کے ساتھ ساتھ اپنے جسمانی وجود پر بھی توجہ مرکوز کریں۔ جسمانی اعضا اور اعصاب کو مضبوط، صحت مند اور چاق و چوبند رکھنے کے لےے کھیل نہایت ضروری ہیں۔ اسلام میں جہاں ایک طرف عقائد اور عبادات کا حکم ہے وہیں دوسری طرف اپنے اخلاقی حدود میں رہ کر کھیل کود اور تفریح کی نہ صرف اجازت ہے ۔اسلام میں سستی اور کاہلی کو ناپسند کیا گیا ہے، چست اور خشک طبیعت کو پسند فرمایا گیا ہے۔کھیل پاکستانی ثقافت کا اہم ترین حصہ ہیں، پاکستان میں کئی اقسام کے کھیل کھیلے جاتے ہیں جن میں ثقافتی کھیل، روایتی کھیل اور قومی و بین الاقوامی کھیل شامل ہیں، پاکستان اسپورٹس بورڈ 1962 میں تشکیل دیا گیا جس کے مقاصد میں پاکستان میں تمام قومی و بین الاقوامی کھیلوں کو فروغ دینا ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران پاکستان میں نیشنل و انٹرنیشنل کھیلوں میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ جن میں مقبول کھیل نیزہ بازی، موٹر سپورٹ، کرکٹ، ہاکی، کبڈی، سکواش، پولو، باکسنگ، گولف اور ریسلنگ شامل ہیں۔ جس معاشرے میں کھیل کے میدان آباد ہوتے ہیں تو اس معاشرے کے اسپتال ویران ہوتے ہیں اور ایسے معاشرے کی ترقی اور خوشحالی یقینی ہوتی ہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے بھی کھیل کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔ اور حکومت نے تعلیمی اداروں میں بھی کھیل کے میدان کے موجود ہونے پر خاص توجہ دی ہے اور ان تعلیمی اداروں میں کھیلنے کے مناسب وقت ، جگہ اور ماحول کا انتظام کیا ہے ۔ اب خواتین کیلئے بھی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو انہیں بھی بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کا موقع فراہم کرتی ہے ۔کھےلوں کے عالمی فیسٹیولز میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد حصہ لیتے ہیں اور دل و جان سے پر اعتماد ہو کر اپنی صلاحیتوں کو پیش کرتے ہیں ۔ جہاں قومیں کافی حد تک اپنی ایک شناخت بناتی ہیں اور اپنے ملک کا نام روشن کرتی ہیں ۔ اس لئے کھیلوں کی اہمیت نہ صرف طلبا اور جوانوں میں نا قابلِ تردید ہے بلکہ قوموں کی عظمت اور شناخت بھی کھیلوں سے منسلک ہے ۔اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کھیل نہ صرف انسان کی ذاتی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ ملک کی خوشحالی اور ترقی میں بھی ایک خاص حیثیت رکھتے ہےں ۔کھیلوں کے ارتقا سے جغرافیہ، معیشت، تاریخ اور ثقافت پر بھی اہم اثرات مرتب ہوتے ہیں۔معیشت پر اثر کی تو یہ کیفیت ہے کہ آج کے دور میں کھیل دنیا کی امیر ترین صنعت کا روپ اختیار کر چکی ہے۔ اولمپک کھیل ، ورلڈ کپ فٹبال اور بے شمار عالمی سطح کے دوسرے کھیلوں کی میزبانی سے میزبان ملکوں کو اربوں روپے کے معاشی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔سیاحوں کی آمد و رفت سے سیاحت اور تجارت کو بھی فروغ ملتا ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں دنیا کی مختلف ثقافتوں سے بھی آگاہی حاصل ہوتی ہے ۔اس لےے صرورت اس بات کی ہے کہ حکام بالا نوجوانوں کی صلاحےتوں کو جلا بخشنے کے لےے انہےں کھےلوں کے زےادہ سے زےادہ مواقع فراہم کرےں۔نوجوانوں کو بھی چاہےے کہ وہ محض کھےلوں ہی پر توجہ مرکوز نہ رکھےں بلکہ تعلےم اور کھےل میں اعتدال پےدا کرےں۔