ستائیس اکتوبرتاریخ انسانی کا سیاہ دن

 27اکتوبروہ دن ہے جب ریاست جموں کشمیرکے مسلمان غلامی کی زنجیروں میں جکڑے گئے تھے۔ستائےس اکتوبرتاریخ انسانی کا وہ سیاہ دن ہے جب بھارت نے ریاست جموں کشمیر پرقبضہ وحملہ کے لئے فوجیں داخل کی تھیں۔بات یہ تھی کہ جب ہندوستان کی تقسیم یقینی ہوگئی توریاستوں کو بھی اختیاردیا گیا کہ وہ پاکستان یاہندوستان میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کرلیں۔برٹش گورنمنٹ کی طرف سے ریاستوں کے والیوں ،نوابوں ،راجوں اور مہاراجوں سے کہا گیا کہ وہ الحاق کے وقت اپنی رعایا کی مرضی ومنشااور اپنی ریاست کے جغرافیائی محل وقوع کولازماََ پیش نظر رکھیں۔بظاہرتو برطانوی حکومت کا یہ فیصلہ بہت ہی اچھااورعدل وانصاف کے معیار پرپورااترتا تھالیکن درحقیقت برطانوی حکومت کا یہ فیصلہ ہاتھی کے دانت کی طرح تھاجو کھانے کے لئے کچھ اور دکھانے کے لئے کچھ اورہوتے ہیں۔اصل بات یہ تھی کہ برطانوی حکومت تقسیم ہند کے وقت پاکستان کے قیام کے ہی خلاف تھی۔انگریزاورہندونہیں چاہتے تھے کہ ہندوستان تقسیم ہو اور پاکستان قائم ہو لیکن جب انگریز اور ہندﺅوں کی تمام ترسازشوں،کوششوں،عیاریوں اورمکاریوں کے باوجود ہندوستان کی تقسیم یقینی ہوگئی تواس کے بعدانگریز اورہندﺅوں کی کوشش تھی کہ زیادہ سے زیادہ ریاستوں کاالحاق بھارت کے ساتھ کیا جائے۔اس کوشش کا مقصد یہ تھا کہ بھارت ایک طاقتور ملک کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پرابھرے اس کے رقبے ،آبادی اور طاقت میں اضافہ ہو جبکہ پاکستان رقبے اور آبادی کے اعتبار سے چھوٹا اورطاقت کے اعتبار سے کمزور ہو۔یہی وجہ تھی کہ بھارت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ریاستوں کے الحاق کی سازشیں کی گئیں۔ریاست جموں کشمیر کے خلاف کی جانے والی سازشیں بھی اسی سلسلہ کی کڑی تھیں۔حالانکہ تقسیم ہنداورریاستوں کے الحاق کا جوفارمولہ وضع کیا گیااس کی روسے ریاست جموں کشمیر کاالحاق صرف پاکستان سے ہی ہوسکتا تھا۔اس لئے کہ ریاست کی اکثریتی آبادی مسلمان تھی۔ریاست کے باشندوں کے جغرافائی اور لسانی رشتے ناطے بھی پاکستان سے ملتے تھے۔سب سے بڑی بات یہ تھی کہ ریاستی مسلمانوں کی نمائندہ جماعت آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس ریاست کے پاکستان کے ساتھ الحاق کامطالبہ واعادہ کرچکی تھی۔انگریز اورہندومسلمانوں کے دشمن اورپاکستان کے معاملے میں پہلے ہی بدنیت تھے لہذا انہوں نے پاکستان کو بے دست وپاکرنے اور آبی طورپرکمزور کرنے کے لئے ریاست جموں کشمیر پر حملے اورقبضے کافیصلہ کرلیا۔اس مقصد کی خاطرمہاراجہ ہری سنگھ کی طرف سے ریاست کے بھارت کے ساتھ الحاق کاایک جھوٹامعاہدہ تراشاگیابعد ازاں اس معاہدے کوجوازبناتے ہوئے 27اکتوبر1947ءکورات کی تاریکی میں بھارت نے اپنی فوج ریاست میں داخل کردی۔واضح رہے کہ اس وقت بھارتی فوج کو انگریز وائسرائے لارڈ ماﺅنٹ بیٹن،انگریز فوجی افسروں کی مددومعاونت بھی حاصل تھی۔مزید ستم یہ تھا کہ اس وقت کا مہاراجہ ہری سنگھ بھی ہندواورمسلمانوں کادشمن تھا۔ہری سنگھ اس ڈوگرہ خاندان سے تعلق رکھتا تھاجوگذشتہ سوسال سے مسلمانوں کاخون چوستا چلاآ رہا تھا لیکن جب ڈوگرہ خاندان کی مداخلت معاشی معاملات سے بڑھتے بڑھتے مذہبی معاملات تک جاپہنچی تو مسلمانوں کے صبرکاپیمانہ لبریزہوگیا۔جموں شہرکی مرکزی عیدگاہ میں مفتی محمداسحاق خطبہ ِ عید کی بندش ہندوکانسٹیبل کے ہاتھوں قرآن مجیدکی توہین، اذان کی تکمیل کرتے وقت 22مسلمانوں کی شہادت ۔یہ سب واقعات مل کرتحریک آزادی کاپیش خیمہ بن گئے اوروہ مسلمان جوکبھی مہاراجہ کے معمولی کارندے کے سامنے بھی چوں چراں نہ کرتے تھے مہاراجہ کے خلاف شعلہ جوالہ بن گئے۔دوسری طرف برصغیرکے حالات تیزی سے بدل رہے تھے،انگریزکااقتداردم توڑرہاتھا،ہٹلرکی پے درپے یلغارکی وجہ سے تمام نوآبادیاتی ملک تیزی سے اس کے ہاتھ سے نکل رہے تھے۔برصغیرمیں آزادی کی تحریکیں تیزدم ہورہی تھیں اورمسلمان بھی قائداعظم محمدعلی جناح کی قیادت میں پاکستان کے قیام کےلئے سروں پر کفن باندھ کرمیدان میں آچکے تھے۔برصغیرسے انگریزکاانخلااورپاکستان کاقیام نوشتہ دیواربن چکاتھا۔انگریزاورہندونہیں چاہتے تھے کہ مسلمانوں کاعلیحدہ وطن قائم ہواس لئے انہوں نے پاکستان کے قیام کی راہ میں ہرطرح کی رکاوٹیں کھڑی کیں لیکن برصغیرکے مسلمان پاکستان کے قیام کے لئے سردھڑکی بازی لگانے کافیصلہ کرچکے تھے۔اس موقع پرپاکستان کے قیام کے لئے کشمیرکے مسلمانوں نے بھی تاریخ سازقربانیاں دی تھیں۔جواہرلال نہرواورگاندھی تحریک پاکستان کے ایام میں کشمیری مسلمانوں کی پاکستان کے ساتھ محبت،شیفتگی اوروالہانہ عقیدت دیکھ چکے تھے ۔وہ پاکستان کے لئے ریاست جموں کشمیرکی اہمیت کو بھی بخوبی سمجھتے اورجانتے تھے کہ اگرریاست جموں کشمیرکاپاکستان کے ساتھ الحاق ہوگیاتوپاکستان اپنی تشکیل، تکمیل،تعمیراورتعبیر میں مکمل ہوجائے گا چنانچہ نہرواورگاندھی نے کشمیری مسلمانوں کوپاکستان کے ساتھ محبت کی سزادینے اورتکمیل پاکستان کی راہ میں روڑے اٹکانے کے لئے 27اکتوبر1947ءکواپنی فوجیں 85فیصد مسلم آبادی والی ریاست جموں کشمیرمیں داخل کرکے شب خون مارا۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے خودگولی چلاکرکشمیری مسلمانوں کے قتلِ عام کا آغاز کیا۔ عفت ماٰب خواتین کی عصمتیں تارتاراور معصوم بچوں کونیزوں پراچھالاگیا۔ ڈھائی لاکھ کشمیریوں کوخون میں نہلایا اور پانچ لاکھ کو بے گھر کردیاگیااس اندوہناک واقعہ اورسانحہ کے بعدکشمیری مسلمانوں کے پاس دوراستے تھے اولاََ وہ بھارتی فوج کے جبروتسلط اورقبضے پرخاموش ہوجاتے۔ثانیاَ وہ آزادی وحریت کاراستہ اختیارکرتے اورتکمیل پاکستان کی جنگ لڑتے۔اہل کشمیرنے جرا¿ت وبہادری کا دوسراراستہ اختیارکیا۔جیسے ہی بھارت نے اپنی فوجیں ریاست جموں کشمیرمیںداخل کیں کشمیری مسلمان ڈنڈے،سوٹے،پرانی بندوقیں اٹھائے میدان جہاد میں کود پڑے اور تمام ترمظالم کے باوجود نہتے کشمیریوں نے ہزاروں بھارتی فوجیوں ،ٹینکوں ،طیاروںتوپوں اوررائل انڈین ایئر فورس کو شکست ِفاش سے دوچار کیااور4144مربع میل علاقہ واگزارکروالیا۔اب مقبوضہ جموں کشمیر کے مسلمان بھارت کے زیر تسلط 50513 مربع میل خطہ کی آزادی اورتکمیل پاکستان کی تکمیل کی جنگ لڑرہے ہیں۔اس حقیقت کو تسلیم کئے بغیر چارہ نہیں کہ بھارتی حکمران اہل کشمیر کو مسلمان ہونے اور پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کی سزا دے رہے ہیں ۔ اسی محبت کی پاداش میں مودی حکومت نے مقبوضہ وادی کی آئینی حیثیت ختم کی اور دنیا کا طویل ترین کرفیو نافذ کیا ۔ اب آبادی کے تناسب کو بدلنے کے ایجنڈے پر کام جاری ہے ۔ اس مقصد کی خاطر سولہ لاکھ ہندﺅں کی مقبوضہ وادی میں آبادکاری کے لئے ڈومیسائل جاری کئے جاچکے ہیں جبکہ مزید تیس لاکھ چوبیس ہزار ڈومیسائل جاری کرنے کی تیاریاں ہیں ۔ اردوزبان کی سرکاری حیثیت ختم کرکے اس کی جگہ ہندی زبان نافذ کردی گئی ہے ۔ مقبوضہ وادی میں پچاس ہزار مندر تعمیر کرنے کی تیاریاں ہیں ۔ گویا بھارتی حکومت نے ایک وقت میں کشمیری قوم کے خلاف بیشمار محاذ کھول دیے ہیں ۔ نہتے کشمیریوں کے لئے بیک وقت ان تمام محاذوں پر لڑنامشکل ہے ۔ اس کے باوجود کشمیرکابچہ بچہ سبزہلالی پرچم اٹھائے آرپار کوملانے اورمقبوضہ جموں کشمیرکے پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے بھارت کاجبر سہہ رہاہے۔ ان کے حوصلوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔کشمیری شروع سے ہی اس بات پرایمان رکھتے ہیں کہ پاکستان ان کاپشتیبان اوروکیل ہے۔پاکستانی حکمرانوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ کشمیرکے مسئلے پر اپناموقف جاندار انداز میں پیش کرتے۔ تاکہ بھارت نے جھوٹے پراپیگنڈے کے بل بوتے جو منفی تاثرقائم کررکھاہے وہ زائل ہوجاتا۔دنیا کو بھارت کامکروہ چہرہ دکھایاجاتاکہ وہ کشمیر میں حقوق ِ انسانی کی کس قدر پامالی کررہاہے۔دنیا کو بھارت کا گھناﺅنا چہرہ دکھانے کے لیے پاکستان عالمی مبصرین اور سفیروں کو بھی متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کروا چکا ہے لیکن ابھی تک اقوام متحدہ نے نظریں پھیر رکھی ہیں اور سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود اس پہ کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور نہ ہی بلیک لسٹ کرنے کی کوشش کی گئی اور نہ ہی بھارت کو تنہا کرنے کی دھمکی لگائی گئی۔کیا یہ قوانین اور چارٹر صرف پاکستان اور مسلمانوں پہ ہی لاگو ہوتے ہیں؟کیا مسلمان انسان نہیں ہیں؟کیا ان کے کوئی حقوق نہیں ہیں؟یا کفر ملت واحدہ کے ایجنڈے پہ کام کر رہا ہے اور ان کی سازشیں صرف پاکستان اور دوسرے مسلمانوں کے لیے ہی ہیں؟کیونکہ ایٹمی طاقت ہونے کی وجہ سے پاکستان سب کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کو حل نہ کیا گیا تو اس کی ناکامی کا سہرا اقوام متحدہ کے سر پہ سجے گا اور یہ اس کی بہت بڑی ناکامی ہو گی اور اس کے بعد دنیا میں جو حالات کشیدہ ہوں گے اس کا ذمہ دار بھی اقوام متحدہ اور عالمی برادری ہو گی کیونکہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی ہے اور سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود کوئی بھی اس پہ بولنے کو بھی تیار نہیں ہے‘یہی وجہ ہے کہ کشمیری گن اٹھانے پہ مجبور ہو چکے ہیں اور قلم سے عاری ہو گئے ہیں ایسے کئی نوجوانوں کی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے اعلی تعلیم چھوڑ کے بندوق اٹھائی اور اس تحریک میں ایک نئی روح پھونک دی‘بھارت سن لے کشمیر پہ جتنا ظلم ڈھائے گا آزادی کی تحریک اتنی ہی تیز ہو گی اور ان شاءاللہ ایک دن ضرور آئے گا جب کشمیری یوم سیاہ کی بجائے یوم نجات منائیں گے۔