تعلیم و صحت کےلئے انٹرنیٹ کا استعمال

حکومت گلگت بلتستان نے تعلیم اور صحت سمیت دیگر شعبوں میں ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ کے نظام کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کی جانب سے متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ تعلیم کے شعبے سے متعلق تمام نئے پی سی ون میں فائبر ٹو ہوم کنیکٹیویٹی، سولرائزیشن اور ٹرانسفارمرز انشورنس کی لاگت کو شامل کیا جائے۔ گلگت بلتستان کے سخت موسمی حالات اور بجلی کی قلت کو مد نظر رکھ کر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے تاکہ سرکاری اسکولوں میں طلبا بغیر کسی رکاوٹ کے ہر موسم میں اپنے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھ سکیں۔گلگت بلتستان حکومت خصوصا موسم سرما میں صحت عامہ کی سہولیات بلا تعطل فراہمی کیلئے بجلی کی بندش کے مسئلہ کے دیرپا حل کیلئے بھی کوشاں ہے۔اسی سلسلے میں اہم طبی خدمات کے فراہمی یقینی بنانے کے لیے، حکومت نے صوبے کے تمام ہسپتالوں میں آپریشن تھیٹر، آئی سی یو وارڈز، اور پیتھولوجیکل لیبز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مریضوں کی بلا تعطل دیکھ بھال کو یقینی بنایا جا سکے۔صحت عامہ کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور جدید اور معیاری تعلیم کی فراہمی کیلئے تیز رفتار انٹرنیٹ تک رسائی کا یہ اہم اقدام گلگت بلتستان کے لوگوں کے معیار زندگی کو بڑھانے کے لیے حکومت کے عزم کا ثبوت ہے۔فی زمانہ انٹرنےٹ ترقی کے لےے لازم و ملزوم ہے‘تعلیم ہر انسان کابنیادی حق ہے جو کوئی امیر کسی غریب یا حکمران اپنی عوام سے ہر گز نہیں چھین سکتا یہ قوموں کی ترقی و تنزلی اور عروج و زوال میں تعلیم کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔انٹرنیٹ کی آمد نے انسان کے اسی بنیادی حق کا حصول آسان کردیا ہے تعلیم کے میدان کا کوئی بھی شعبہ ہوانسان دنیا کے کسی بھی کونے میں رہائش پذیر ہو ،اسے اپنے شعبے یا مشاغل کے بارے میں انٹرنیٹ کے ذریعے تعلیم بآسانی حاصل ہوسکتی ہیں ۔انٹرنیٹ کی مدد سے دنیا کی بڑی بڑی مارکیٹوں سے براہ راست خریداری ہو سکتی ہے انٹر نیٹ کے ذریعے الفاظ اور تصا ویر کی صورت میں کمپیوٹر کی سکرین پر تمام معلومات فراہم ہو سکتی ہیں۔انٹرنیٹ کی بدولت بننے والے سوشل میڈیا ایپس فیس بک، ٹوئٹر، مائی اسپیس، گوگل پلس، ڈگ اور دیگر کی بدولت لوگ تقریبا ہر وقت ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے معلومات کا ذخیرہ آپ تک خود بخود بذریعہ ای میل اور انٹرنیٹ بلوگ پوسٹس کے ذریعے پہنچ جاتا ہے انٹرنیٹ کو موجودہ دور میں الہ دین کے چراغ کی حیثیت حاصل ہے جو دنیا کے کسی بھی کونے کی معلومات یکجا کرکے آپ تک منٹوں میں نہیں سیکنڈوں میں پہنچا دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ عصر حاضر میںطلاعاتی ومواصلاتی ٹیکنالوجی کو بہت فروغ حاصل ہوا ہے ۔مختصر وقت میں اطلاعات ومعلومات کا حصول ان ٹیکنالوجیز کے ذریعے آسان سے آسان تر ہوگیا ہے۔ان ٹیکنالوجیز سے تعلیم کا شعبہ سب سے زیادہ مستفید ہوا ہے۔ انٹرنیٹ نے ہی انسان کے لیے ای لرننگ کا نیا دروازہ کھولاجس نے طالب علم کو روایتی استاد سے بے نیاز کردیا ہے۔ گھر میں بیٹھ کر دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں داخلہ لےا جا سکتا ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سے چند خرابیاں بھی تعلیمی نظام میں پیدا ہوئی ہیں لیکن اس کی افادیت ان پر غالب ہے۔انٹرنیٹ نے جس طرح تعلیم کے میدان میں آسانیاں پیدا کیں بالکل ویسے ہی روزگار کا مشکل حصول بھی اس کی بدولت آسان ہوتا چلاگیا۔ موجودہ دور آن لائن ارننگ اور آن لائن بزنس انٹرنیٹ کا دورہے۔سوشل سائٹس سے لے کر بزنس سائٹس تک مختلف ذرائع سے پیسے کمائے جارہے ہیں۔انٹرنیٹ پر موجود کئی ویب سائٹس کام کرنے کے خواہشمند افراد کے لئے مختلف روزگار کے طریقے فراہم کرتی ہیںدرحقیقت یہ ویب سائٹس روزگار تلاش کرنے والوں اور روزگار مہیا کرنے والوں کے درمیان مڈل مین ثالثی کا کردار ادا کرتی ہیں اور معمولی سے معاوضے کے عوض یہ رابطے کا ایک ذریعہ بنتی ہیں۔یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔آج کے دور میں جہاں ٹیکنالوجی انسان کی زندگی کا اہم جز بن چکی ہے اور اب اس ٹیکنالوجی کا استعمال دیگر شعبوں کی طرح تعلیم میں بھی ہو رہا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے تعلیم پر اثرات کے حوالے سے زیادہ نقطہ نظر یہی دیکھنے میں آتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی دنیا کے اربوں انسانوں کو جدید اور بہتر سہولیات اور رہنمائی فراہم کر رہی ہے۔جدید دور کے تقاضوں کی اہمیت کے پیش نظر تعلیم میں مختلف شعبوں کے مطابق ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی ہے جس کا مقصد خاص طور پر طالبعلموں کی رہنمائی کرنا ہے۔ماہرین تعلیم بھی اب اس بات پر متفق ہیں کہ آج کل کے جدید اور ترقی یافتہ دور میں تعلیم میں نئی رجحانات اور نئی تکنیکوں کا استعمال وقت کی ضرورت ہے۔اگر ہم پچھلے چند سالوں کے تعلیم میں جدید ٹیکنالوجی کی بات کریں تو ہمیں ایک واضح فرق نظر آئے گا کہ اس دور کی مقابلے میں آج کل کی تعلیم کے طریقہ کار اور معیار میں کتنی تبدیلی آگئی ہے۔جن تکنیکوں سے کبھی ہم آشنا نہیں تھے۔ اب ہماری آنے والی نسل فیضیاب ہورہی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا استعمال تعلیم میں طلب علموں کی بہترین رہنمائی کے لئے کروائی جائے اور ان کا استعمال تعلیم کے علاوہ نصاب کی تیاری اور والدین کی رہنمائی کے لئے بھی ہو۔پاکستان میں تعلیمی شعبے میں ابھی تک جدید ٹیکنالوجی سے وہ استفادہ نہیں کیا جا سکا جو دیگر ممالک کررہے ہیں۔اسے المیہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ ہمارا نظامِ تعلیم مفلوج اور بوسیدہ حال ہے۔ ہم اس نظام تعلیم کے ذریعے آج تک ایسے سائنسدان، انجینئر یا ڈاکٹر پیدا کرنے میں ناکام رہے ہیں جو بہتر طور پر اپنا فریضہ انجام دینے کی قابلیت رکھتے ہوں اور اپنے ہنر میں بھی ماہربھی ہوں۔ نااہل لوگ جب امور تعلیم پر فائز ہوں اور تعلیمی سرگرمیاں مسلسل تجرباتی مراحل سے گزر رہی ہوں تو قوم کی زبوں حالی کا اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں رہ جاتا۔تعلیمی نظام، سیاست کے شکنجے میں بری طرح سے کچلا جارہا ہے۔ ہم یہ طے نہیں کر پائے کہ ہمارے تعلیمی مقاصد کیا ہوں گے اور نظام تعلیم کن اصولوں پر چلایا جائے گا ۔ غیر مناسب انتظامات اور نااہل افراد کی تعیناتی کی بدولت ہر سال نئی پالیسیاں آزمائی جاتی ہیں اور نتائج کوپس پشت ڈال کر اگلے سال ایک اور پالیسی متعارف کروادی جاتی ہے۔ہماری آبادی صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے لیے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے ۔ صورت حال کی سنگینی اس حقیقت سے طشت از بام ہوتی ہے کہ ملک کی زےادہ آبادی دیہی علاقوں میں زندگی بسر کرتی ہے جہاں شہری علاقوں کی بہ نسبت صحت کی سہولیات تک رسائی زیادہ مشکل ہے ۔ ایک اےسے جدےد تکنیکی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جو کم خرچ میں صحت کی صورت حال کا پتہ لگانے ، تشخیص کرنے اور صحت کی نگرانی کرنے تک کی سہولت فراہم کرسکے ۔انٹرنیٹ کی صنعت کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ، ڈیجیٹل معیشت نے عام لوگوں کی زندگیوں میں بھی بڑی تبدیلیاں پیدا کی ہیںکہا جا سکتا ہے کہ انٹرنیٹ کا اثر ہماری زندگی کے تمام پہلوﺅں میں سرایت کر چکا ہے۔شمال مغربی سطح مرتفع کا علاقہ ہو، یا دور دراز اور پسماندہ اونچے پہاڑ، ہر جگہ رہنے والے لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی خوشگوار زندگی کی جستجو کر رہے ہیں۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ انڈسٹری نے مقامی لوگوں کو ٹھوس فوائد فراہم کیے ہیں۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی معیشت نے حالیہ برسوں میں تیزی سے ترقی کی ہے اور لفظ ڈیجیٹلائزیشن سے زیادہ تر افراد شناسائی حاصل کر چکے ہیں ، کیونکہ انٹرنیٹ کو معاشرتی اور معاشی ترقی کے تمام شعبوں میں ضم کردیا گیا ہے اور یہ روزمرہ کی زندگی کا ایک ناگزیر حصہ بھی بن گیا ہے۔ انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے بڑھاپے کی زندگی کے معیار کو بہت زیادہ بہتر بنا دیا ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی تیز ترقی سے دور دراز کے علاقوں سمیت بہت سے لوگ غربت سے نجات پا چکے ہیں اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو رہے ہیں ۔انٹرنیٹ نے زندگیوں کو تبدیل کردیا ہے اور خوش قسمتی کے نئے مواقع متعارف کروائے ہیں۔دنیا کے سائنسی اور تکنیکی انقلاب اور صنعتی تبدیلی کی معروف قوت کے طور پر، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تیزی سے سماج کے تمام شعبوں میں ضم ہو رہی ہے۔ڈیجیٹل ٹیکنالوجی معاشرے کو بہتر فائدہ پہنچا رہی ہے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ڈیجیٹل منافع مل رہا ہے ۔ انٹرنیٹ سے انسان کی خوشحال زندگی اور بہتر مستقبل کے آثار نظر آ رہے ہےں۔ہمارے سماج کا المےہ ےہ ہے کہ ہم ہر شے کے غلط استعمال پر اپنی توجہ مرکوز کر دےتے ہےں‘نوجوان انٹر نیٹ کے کثرتِ استعمال کی وجہ سے تعلیمی میدان میں کافی پیچھے رہ جاتے ہےں پڑھنے اور مطالعہ کرنے سے ان کا تعلق کمزور پڑجاتا ہے، اس لیے کہ وہ اپنا اچھا خاصا وقت انٹرنیٹ سے منسلک لیپ ٹاپ اور موبائل فون کی اسکرین کے سامنے بیٹھ کر خرچ کرتے ہیں اور جب تھک جاتے ہیں تو باقی وقت کھیل کود، کھانے پینے اور سونے میں خرچ کرتے ہیں، پڑھنے کے لیے ان کے پاس وقت نہیں بچتا۔اس لےے انٹرنےٹ کا خواہ کسی بھی مقصد کے استعمال کےا جائے وہ مثبت ہونا چاہےے۔