چترال کے علاقے کیلاش میں پاک افغان سرحد پردہشت گردوں کی جانب سے دوفوجی چوکیوں پر حملہ کیا گیا جس میں پاک فوج کے چاربہادرجوان شہید ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کی بڑی تعداد نے جدید اسلحے کے ساتھ فوجی چوکیوں پر حملہ کیا، سےکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو موثر اور بروقت جواب دیا، سےکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سےکیورٹی فورسز نے حملہ پسپا کرکے دہشت گردوں کو بھاری جانی نقصان پہنچایا، فائرنگ کے تبادلے میں بارہ دہشت گرد ہلاک جب کہ بڑی تعداد میں شدید زخمی بھی ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق افغان صوبوں نورستان اور کنڑ میں دہشت گردوں کی نقل وحرکت سے افغان عبوری حکومت کو بروقت آگاہ کیا گیا تھا، امید ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کریگی اور پاکستان کیخلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے نہیں دے گی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی سکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں، فوجی جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔خطرے کے انتباہ کے باعث چیک پوسٹیں پہلے ہی چوکس تھیں، ممکنہ دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے علاقے میں کلیئرنس آپریشن کیا جا رہا ہے۔پاک فوج کی قربانےاں اظہر من الشمس ہےں‘ پاک فوج نے اس سرزمین پر دہشت گردی کے عفریت کو کچل کر دنیا کے مشکل ترین میدان جنگ میں کامیابی حاصل کی۔ہماری مسلح افواج کے تمام ادارے بشمول پاک فوج، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں۔ ہمارے خطے کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فوج پر بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ کچھ یوٹیوبرز آرمی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ وہ ایسا کرکے دشمنوں کے مذموم عزائم کی مدد کر رہے ہیں۔ پاک فوج نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ملک بھر میں کامیاب کارروائیاں کیں ۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پیک کا آغاز صرف فوجی قیادت میں ہونے والے آپریشن کی کامیابی کی وجہ سے ہوا تھا۔ گوادر سے کراچی تک دہشت گردوں کو کچل کر پاکستان کو پرامن ملک بنایا گیا۔ اس آپریشن میں دہشت گردوں کے سینکڑوں محفوظ ٹھکانے تباہ کیے جا چکے ہیں۔افواجِ پاکستان کو کئی ایک محاذوں پر برسرِ پیکار رہنا پڑتا ہے۔ عام تاثر یہ ہے کہ پاکستان کو جتنا بیرونی دشمن سے خطرہ لاحق ہے اسی قدر اندرونی دشمن کی طرف سے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔بیرونی کے بجائے اندرونی دشمن زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ بیرونی دشمن اپنی دشمنی میں واضح ہوتا ہے مگر اندرونی دشمن پوشیدہ ہوتا ہے۔ اس کی شناخت چنداں آسان نہیں مگر افواجِ پاکستان نے اس مشکل اور چھپے ہوئے دشمن پر بھی قابو پاکر ملک میں امن بحال کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے اور کر بھی رہی ہیں۔ پاک فوج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں قابلِ تحسین ہیں۔ پاک فوج کے شہدا قوم کا مان ہیں۔ بے چہرہ ملک دشمن عناصر گاہے گاہے ، دو بدو جنگ پر اتر آتاہے۔بلوچستان میں ہی سےکیورٹی ایجنسیوںنے کلبھوشن نیٹ ورک کا خاتمہ کیا، اس باوردی جاسوس کو میڈیا کے سامنے لا کر اور اقبالِ جرم کے مرحلے سے گزار کے بھارتی گھناﺅنے چہرے کو بے نقاب کرنے میں کردار ادا کیا۔ افواجِ پاکستان نے ہمیشہ اپنے حلف سے وفاداری کی اوربحری ہو یابری ہر جگہ کے حالات میں وطن ، ملت اور اسلام کے مفادات کو مقدم رکھا۔دہشت گردی کے حوالے سے فوجی آپریشن کی تاریخ بہت طویل ہے۔ ماضی قریب میں آپریشن ضربِ عضب شمالی وزیرستان کی وادی شوال کی پرپیچ گھاٹیوں، کھائیوں اور دتہ خیل کے سنگلاخ پہاڑوں میں شروع کیا گیا تھا جس کے بارے میں دفاعی ماہرین کا کہنا تھا کہ آپریشن ضربِ عضب سے پاکستان میں دہشت گردحملوں میںستر فیصد کمی ہوئی ہے۔آپریشن ضربِ عضب جاری تھا کہ بزدل دشمن نے 16 دسمبر2014 کو پشاور کے آرمی پبلک سکول پر حملہ کرکے پرنسپل سمیت کم و بیش150افراد بشمول بچوں کو شہید کردیا اس کی ذمہ داری بھی تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کرلی تھی۔ جس کے شرپسند کارکن ایف سی کی وردی میں ملبوس آرمی پبلک سکول کی بلڈنگ میں عقبی دیوار پھلانگ کر داخل ہوئے اور ہال میں جا کر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی تھی۔ اس سانحہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے، کم ہے۔دہشت گردوں نے پاکستان کے داخلی اور خارجی امن کو تہہ و بالا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا، مگر ہر بار افواج ِ پاکستان کے آہنی عزم ، ثابت قدمی اورجرات کے سامنے وہ چاروں شانے چت ہوتے گئے۔عسکریت پسندوں کے خلاف ایک آپریشن راجگل بھی ہوا جسے خیبر ون ، ٹو اور تھری بھی کہا گیا۔ راجگل خیبر ایجنسی کی ایک چھوٹی سی وادی ہے جو افغانستان سے متصل ہے۔ جہاں آپریشن ضربِ عضب سے بھاگے ہوئے دہشت گردوںنے پناہ لے رکھی تھی یہاںداعش ، لشکرِ اسلامی اور تحریکِ طالبان نے ٹھکانے بنا لئے تھے۔ وادی راجگل کے علاقے دامو درب میں سرچ آپریشن کے دوران چالےس سے زیادہ دہشت گردہ ہلاک ہوئے اور بھاری مقدار میں گولہ بارود برآمد ہوا تھا۔ اسی طرح بابر کوچاک، نرے ناﺅاور نوسپار میں بھی بیسیوں دہشت گرد ہلاک کئے گئے تھے۔ بظاہر آپریشن راجگل بڑا، اور آخری آپریشن سمجھا جاتا رہا ہے، وہ مشکل آپریشن بھی تھا مگر امن کے لئے جوں جوں افواجِ پاکستان وطن ِ عزیزکی کامیابی کے راستے صاف کرتی گئیں توںتوں خفیہ اور کھلادشمن اپنی کارروائیاں دھوکہ دہی سے مختلف مذموم حربوں سے کرتا چلا گیا۔ پھر ایک وقت ایسا آیا کہ وہ بے چہرہ دشمن پاکستان کے مختلف شہروں تک پھیل گیا، وہ جنگلوں اور پہاڑوں سے نکل کر آبادیوںکو نشانہ بنانے لگ گیا۔ پاکستان میں فوج کے کردار پر عمیق نگاہ ڈالی جائے تو اس کی تاریخ جہاں محاذِ جنگ پر انہیں تابناکی سے سرفراز کرتی ہے وہاں اندرونی طور پر مسلسل آپریشن سے دوچار دکھائی دے رہی ہے۔ آپریشن دیر، آپریشن بونیراور آپریشن بلیک تھنڈر جو زیریں سوات بونیر میں ہوا تھا۔ آپریشن راہِ راست، آپریشن راہِ نجات اور آپریشن راہِ حق بھی پاک فوج کی جرات کی طویل کہانی بیان کرتے ہیں جس کی وجہ سے ملکِ عزیز پاکستان دھیرے دھیرے دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں سے پاک ہوتا چلا گیا۔ آپریشن رد الفساد اس لئے بھی خاصا مشکل تھا کہ شہری آبادی میں چھپا دشمن تلاش کرنا آسان نہیں ہوتا کہ انسانی زندگی کے آداب آڑے آتے ہیں۔ گنجان آبادیوں کی شہری زندگی متاثر ہوتی ہے۔آپریشن ردالفساد میں چاروں صوبوں میں چھاپہ مار مہم شروع کی گئی۔ سیکڑوں دہشت گرد اور ان کے سہولت کار پکڑے گئے۔ پاک فوج نے ملکی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے اسلحہ اور گولہ بارود سے وطنِ عزیز کو پاک کرنے کی خاطر بلاامتیاز آپریشن کرکے امن بحال کرنے میں مقدور بھر اور جان لیوا کوششیں کیں۔دہشتگردی پاکستان کا بڑا مسئلہ ہے لیکن پاکستانی قوم بھی دہشت گردوں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گی، فوجی شہداکی قربانیوں کو تا قیامت یاد رکھا جائے گا۔ دفاع پاکستان کیلئے پاک افواج کا کردار قابل رشک ہے۔ دہشتگردوں کی بزدلانہ کاروائیاں دہشتگردی کے خلاف پاک فوج کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں۔ پاکستانی عوام افواج پاکستان سے بے حد محبت کرتی ہے ہماری فوج ہمارا فخر ہے یہ ملک کی سلامتی اور استحکام کی ضامن ہے۔ قوم ملک اور قوم کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداکی بہت تعظیم کرتے ہیں ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاک فوج کے جوانوں کی عظیم قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ بعض عناصر نے عوام اور فوج کے مقدم رشتے پر وار کرنے کی مذموم کوشش کی جسے تحمل اور سمجھداری سے ناکام بنایا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے یوم دفاع کے موقع پر اپنے بیان میں کہا کہ یوم دفاع و شہدا ہماری قومی و عسکری تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ہے، یہ دن ہمیں اپنی مسلح افواج کی لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، 1965 کی جنگ میں مسلح افواج نے دشمن کی جارحیت کو جرات، پیشہ وارانہ مہارت سے ناکام بنایا، 65 کی جنگ میں قومی اتحاد و یکجہتی کا عظیم جذبہ دیکھنے میں آیا، اسی جذبے سے ہم نے دشمن کی جارحیت کو ناکام بنایا۔سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا پاک فوج اپنے نظم و ضبط اور اعلی پیشہ وارانہ معیار کی بدولت دنیا میں نمایاں مقام رکھتی ہے، ایمان، تقوی اور جہاد فی سبیل اللہ ہمارا طرہ امتیاز ہے، پاک فوج دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہردم تیارہے، دفاع وطن کو اپنی جان سے مقدم رکھنا پاک فوج کے ہر افسر اور جوان کا عزم ہے۔ شہدا کی قربانیاں اور غازیوں کے کارنامے ہمارے لیے قابل تقلید مثالیں ہیں، شہدا کے خون سے آزادی کے چراغ روشن ہوتے ہیں، شہدا کا تقدس اور احترام ہماری اہم ذمہ داری ہے، پاک فوج اور عوام کے درمیان اعتماد و یگانگت ہمارا قیمتی اثاثہ ہے۔ مسلح افواج نے جس جانفشانی سے دہشتگردی کا مقابلہ کیا اس کی مثال نہیں، پاک فوج عوام کی خواہشات اورامنگوں کا محور ہے، مضبوط معیشت مضبوط دفاع کے لیے ناگزیرہے، باہمی تعاون سے پاکستان اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔
