نگران وزےر مملکت برائے سےاحت وصی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سےاحت کی صنعت کے
لےے غےر ملکی سرماےہ کاری اور غےر ملکی سرماےہ کاروں کے اعتماد کو بڑھانے
کےلئے اہم اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا جلد سکردو میں پہلے تھےم پارک کا
سنگ بنےاد رکھا جائے گا۔دنےا بھر میں سےاحت کے فروغ کے لےے تےزی سے تھےم
پارک بنائے جا رہے ہےں۔ سعودی عرب میں قِیدیہ کے مقام پر دنیا کے سب سے بڑے
اور سعودی عرب کے پہلے امیوزمنٹ تھیم پارک میں دنیا کی سب سے طویل، اونچی
اور 155 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ترین رولر کوسٹر نصب کی
جائیگی جس کو فالکن فلائیٹ رائیڈ کا نام دیا گیا ہے۔سعودی عرب کا پہلا تھیم
پارک دارالحکومت ریاض سے 40 کلو میٹر کی دوری پر قِیدیہ میں 80 ایکٹر رقبے
پر بنایا جارہا ہے جس میں 6 تھیم پارک ہوں گے۔یہ پارک رواں سال کھولا جائے
گا۔ پارک میں فالکن فلائیٹ رائیڈ کے علاوہ دنیا کا سب سے بڑا ڈراپ ٹاور
سیروکو ٹاوراور سی سٹالین بھی بنایا جا رہا ہے۔اس پارک کو امریکی کمپنی
سیکس فلیگ بنا رہی ہے جس کا کل کورڈ رقبہ 334 مربع کلو میٹر ہے جبکہ پارک
میں 15 ہزار سیاحوں کی گنجائش ہوگی۔چین کے ایک تھیم پارک میں ٹائی ٹینک
جہاز کی ہوبہونقل کی تعمیر شروع کردی گئی ہے۔ چین کے صوبے سیچوان میں ٹائی
ٹینک جیسا جہازتیار کرنے کا کام شروع کردیا گیا ہے،یہ جہازچین کے ساحل سے
سینکڑوں میل دورایک تھیم پارک میں رکھا جائے گا۔یہ جہازدو سوانہتر میٹرلمبے
ٹائی ٹینک جیسے جہاز میں پرتعیش آرائش وآسائشیں بھی دستیاب ہونگی، جن میں
بال روم،تھیٹر،سوئمنگ پول اور فرسٹ کلاس کیبن شامل ہیں، جہازمیں جدید دور
کی وائی فائی کی سہولت بھی رکھی گئی ہے۔سکینڈے نیویا کے ملک ڈنمارک
میںبالٹک کے کنارے تاجروں کا یہ خوبصورت مسکن صدیوں سے سمندر کے مسافروں کی
منزل رہا اور یہ علاقے وائی کنگز نامی سمندری قزاقوں کے بھی آماجگاہ و
مسکن رہے۔کوپن ہیگن میں درجنوں میوزیم اور تفریحی گاہیں ہزاروں سیاحوں کو
اپنی جانب کھینچتی ہیں۔ یہاں ننھی جل پری بھی بستی ہے۔ ایچ سی اینڈرسن کے
بچوں کے لیے لکھی ہوئی کہانی کو 19ویں صدی میں یہاں کی مشہور بئیر بنانے
والی کمپنی کارلسبرگ نے مجسم کروایا تھا۔ اب یہ ننھی جل پری شہر کے شمالی
ساحل پر ایک پتھر پر براجمان ہے۔ پتھر پر پتھر ہوئی بیٹھی یہ جل پری کہانی
کے مطابق ایک شہزادے کو دیکھنے نکلی تھی لیکن بس پتھر ہوکر رہ گئی۔ اس جل
پری کو دیکھنے والوں کا جمگھٹا لگا رہتا ہے۔ اکثریت کے تصور میں تصویروں سے
حقیقت تک جب یہ جل پری آتی ہے تو کئی ایک کو دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ
پتھر پر پڑی دھات سے بنی ہوئی ایک مورتی کو کیونکر اتنے سیاح دیکھنے آتے
ہیں؟اسی جل پری کے ساتھ پرانے طرز کا ایک ڈینش قلعہ موجود ہے۔ ڈینش قلعوں
کی ایک بات تقریبا ملتی جلتی ہے کہ ان کے باہر پانی کی ایک دلدل ضرور پائی
جاتی ہے اس کے ساتھ چرچل پارک اور مرمر چرچ واقع ہے۔ اسی مرمر چرچ کے بالکل
پہلو میں جیفن فاونٹین نصب ہے۔ آرٹ سے محبت کرنے والے ایک کینیڈین کے بقول
کوپن ہیگن کا اگر کوئی فنی استعارہ ہے تو یہ خوبصورت فوارہ ہی ہے۔جسے
دےکھنے ہزاروں سےاح آتے ہےں اسی جگہ سے بالکل سامنے ایک خوبصورت ڈوم آپ کی
توجہ اپنی طرف مبذول کرواتا ہے۔ بظاہر دور سے یہ ملکہ کے محل کا ایک پرشکوہ
حصہ ہی لگتا ہے لیکن یہ یہاں کا رشئین طرز کا ایک خوبصورت چرچ ہے۔ ملکہ کے
محل پر چرچ سے 180 درجہ کے زاویے پر کوپن ہیگن کے اوپرا ہاوس کی عمارت
دکھائی دیتی ہے، یہ اوپرا ہاوس سامنے موجود کوپن ہیگن کے اندر بہنے والی
نہر کے دوسرے کنارے پر واقع ہے، لیکن یہاں سے بھی اس کا نظارہ کیا جاسکتا
ہے۔ پارلیمنٹ کی عمارت کے ساتھ 15ویں صدی عیسوی کی بنی ہوئی ایک اور
خوبصورت عمارت ہے جو یہاں کی پرانی اسٹاک ایکسچینج کی عمارت ہے۔ اس عمارت
کے اوپر بنے ہوئے مینار پر تےن اژدھے ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے دکھائے گئے
ہیں جو سکینڈے نیوین ممالک کی طاقتور معیشت کا استعارہ ہیں۔انڈےا کے شہر
حیدرآباد میں نئے پچاس پارکس قائم کیے جا رہے ہےں ۔ جہاں بارہ سوچھ تھیم
پارکس کا قیام عمل میں لایاجائے گا۔ ان کو تھیم پارکس کا نام دیا گیا ہے۔
ان پارکس کے لئے تر اور خشک کچرے کو علیحدہ علیحدہ کرنا، کمپوزٹ پلانٹ،
بارش کے انجذابی گڑھے، کالیشورم پروجیکٹ، ٹرانسفر اسٹیشن کی دیکھ بھال،
پلاسٹک ری سائیکلنگ، ٹرانسفر اسٹیشن کی دیکھ بھال، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ،
ٹریفک، تلنگانہ کلچر، اڈونچر، یونیورسل تھیم، سائنس اور رین فاریسٹ وغیرہ
دیئے گئے ہیں۔ چونکہ شہر میں بچوں کے لئے کوئی مخصوص پارک نہیں ہے، اسی لئے
بچوں کے تھیم پارکس کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔کراچی سفاری پارک میں گزشتہ
15سال کے دوران کمرشل سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ امیوزمینٹ پارکس جس میں جھولے ،
شور مچانے والی گاڑیاں اور دیگراشیا کی تنصیب سے بچوں کو چند لمحوں کی
تفریحات میسر آجاتی ہے شہر میں 1970کو سفاری پارک کا قیام اس لیے عمل میں
لایا گیا تھا کہ یہاں مختلف اقسام کے جانوروں کو قدرتی ماحول میں رکھا جائے
اور شہری انہیں جنگل سے قریب تر ماحول میں دیکھ کر محظوظ ہوسکیں،کمرشل
سرگرمیوں کے بڑھ جانے سے سفاری میں رہائش پذیر جانوروں کی صحت متاثر ہورہی
ہے۔ سفاری پارک کو محکمہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچر کے حوالے کرنے کا اصل مقصد
اس کے بڑے حصے کو کمرشل کرنا ہے، 109ایکڑ پر مشتمل اراضی پر ایک تھیم پارک
بنانے کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا جسے بلدیہ عظمی کراچی کی کونسل سے منظور
بھی کرالیا گیا۔تفریح عوامی زندگی کا ایک لازمی پہلو ہے۔ تفریح کا میدان
بہت تیار کیا گیا ہے کیونکہ تفریحی اور تھیم پارکس ایسی چیزوں میں شامل ہیں
جو اپنی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے ساتھ ساتھ اس علاقے کو بھی خاص بنا
دیتے ہیں۔ تھیم پارکس خوشی کا ایک بہترین ذریعہ ہیں۔ تھیم پارکس اپنے
زائرین کے لئے ثقافتی لحاظ سے بھرپور اور دل لگی دل کشش قائم کرنے کا
انتظام کرتے ہیں۔ استنبول میں بہت سے مختلف تھیم پارکس ، ایکویریم ، لیگو
تھیم والے پارکس ، ڈالفناریوم اور بہت کچھ موجود ہے۔استنبول میں سب سے بہتر
اور بہت بڑا تفریحی پارک اس کے شاپنگ مالز ، منفرد ریستوراں اور ہوٹل کے
ساتھ ترکی کا سب سے پہلا اور سب سے نمایاں تھیم پارک ہے۔ استنبول کے ایوپ
ضلع میں واقع ، اسفنبول خوشی سے بھرا ہوا ایک دن قائم کرتا ہے اسفنبول دنیا
کے سب سے بڑے رولر کوسٹر: ہزکیسن کا گھر ہے۔ ہزکیسین تین سیکنڈ میں 110
کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے حاصل کرنے کا انتظام کرتی ہے۔یہ آﺅٹ ڈور پارک
استنبول کے بیے اوغلو ضلع میں واقع ایک انتہائی مرکزی تھیم پارک ہے جو آپ
کو دنیا بھر میں مل سکتا ہے۔ مینیاٹرک ایک مینیاتوری پارک ہے جو ترکی کی
ثقافت میں حصہ لینے والے 135 ڈھانچے کے چھوٹے ورژن پیش کرتا ہے۔ ہمارے
شمالی علاقہ جات اپنی فلک بوس برف سے ڈھکی چوٹیوں کے لیے دنیا بھر میں
مشہورہیں۔گلگت شہر سے صاف موسم میں راکا پوشی کا نظارہ ہوتا ہے جس کی آسمان
کو چھوتی چوٹی پر ہر وقت بادل منڈلاتے رہتے ہیں۔ہنزہ میں آثارِ قدیمہ کی
بھی فراوانی ہے۔یہ سڑک چونکہ چین اور پاکستان کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے
اس لیے بہت ہی اہم ہے۔سکردو کے پاس شنگریلہ اور ست پارہ کی جھیلیں اپنی طرف
توجہ مبذول کراتی ہیں۔ سکردو کے پاس دریائے سندھ کا چوڑا پاٹ اور درمیان
میں پہاڑی پر کھڑپچو قلعہ دیدنی ہیں۔سکردو سے آگے سیاہ چین کی طرف بڑھیں تو
دنیا کی چند بلند ترین چوٹیاں اور سب سے بڑے گلیشیئر یہاں پائے جاتے
ہیں۔گلگت سے استور کی طرف بڑھیں تو آپ ڈوسائی سطح مرتفع جا نکلتے
ہیں۔پاکستان جیسے خوبصورت مقامات اور بدلتے موسموں والے ملک کا تمام سیاحتی
نقشہ کھینچنا تفصےل کا متقاضی ہے ۔سوات کی وادی میں جابجا بدھ مت کی عبادت
گاہیں اور درس گاہیں ہیں۔ سیاحت سے قیمتی غیر ملکی زرِ مبادلہ بآسانی ملتا
ہے،معیشت کو بڑھاوا ملتا ہے اور ہمارے پیارے پاکستان کا تعارف بھی ہو جاتا
ہے۔ضروورت اس بات کی ہے کہ دبئی،یورپ،امریکا اور مشرقِ بعید کی سیر کے
ساتھ اپنے ملک کی سیر کو نکلیں اور سیاحتی مقامات کو آباد کریں۔اگر ہماری
قلیل تعداد بھی ایسا کرے تو ایسی معاشی سرگرمی پیدا ہو جس کے پاکستان کی
اکانومی پر اچھے اثرات ہوں۔ سیاحتی مقامات تک رسائی ا ور بہترین سہولیات کی
فراہمی کے علاوہ اچھی اور محفوظ سڑکیں سیاحت کے فروغ کے لیے اہم ہیں۔
ہمارے سیاحتی مقامات اور پاکستان کی دھرتی کے حسن کو ہم وطن نہیں دیکھ پاتے
تو غیر ملکی کیونکر آئیں گے اور دیکھیں گے۔ہمیں سڑکیں بہتر اور محفوظ
بنانی ہوں گی۔سیاحتی مقامات پر سستی سہولتیں مہیا کرنی ہوں گی۔غیر ذمے دار
عناصر کو لگام دینی ہو گی۔ پاکستان کے اندر اور باہر ایک اچھی میڈیا مہم
چلانی پڑے گی۔اگر ہم چھوٹے چھوٹے اقدامات اٹھا کر کام شروع کر دیں تو وہ دن
دور نہیں ہوگا جب پاکستان کا شمار بہترین سیاحتی ممالک میں ہو گا۔