دہشت گردی کے تدارک کا عزم



نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کسی صورت انتہا پسندی، دہشت گردی اور عدم برداشت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا، ہتھیار ڈالنا کوئی آپشن ہی نہیں ہے، چاہے کچھ بھی ہوجائے ہم لڑیں گے، یہ ہمارا گھر ہے، ہم یہیں رہیں گے اور اپنے گھر کو اپنے انداز سے چلائیں گے۔ اگر کسی کو غلط فہمی ہے کہ اس طرح کی قبیح حرکتوں سے ہمارے حوصلے پست ہوجائیں گے یا ہم تھکاوٹ کا شکار ہوجائیں گے تو وہ اپنی غلط فہمی دور کرلیں، ہم اپنے شہدا، ان کی حرمت اور ان کی قربانیوں کو نہیں بھولیں گے اور نہ ہی آگے شہادت دینے سے گریز کریں گے۔ہم ان کا پیچھا کریں گے، شاید ان کو پاکستان قوم کے عزم کا اندازہ نہیں ہے، میں دوبارہ واضح کردوں کہ ہم خود ٹیکس اکٹھا کرکے اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اسی ٹیکس کا پیسہ لگا کر اپنا نظام چلا رہے ہیں، ہم خیرات پر یہ جنگ نہیں لڑ رہے۔یہ غلط فہمی دور کرلیں کہ لائن آف کنٹرول یا وزیرستان میں اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا کرنے والے کسی تنخواہ کے بدلے یہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں، ان لوگوں کو ہم اِن خدمات کے بدلے تنخواہیں نہیں احترام، عزت اور تکریم دیتے ہیں اور دیتے رہیں گے۔ محمد عربی ۖ کے دین کے نام پر غدر مچانے والے خارجیوں کے نام ہمارا کھلا پیغام ہے کہ یہ کچھ وقت تک تو لڑ سکتے ہیں لیکن لمبے عرصے تک یہ لڑائی لڑنے کی ان میں سکت نہیں ہے، ان کو اندازہ نہیں کہ ان کا واسطہ کس سے پڑا ہے۔نگران وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہم خودکش حملہ آوروں سے نہیں ڈرتے، یہ جہنم کے کتے ہیں، ہمارے جوانوں کو بخوبی علم ہے کہ اللہ نے اس کے لیے شہادت کے بدلے کیا انعام رکھا ہوا ہے، ان گمراہوں کے خلاف ان شا اللہ ہم لڑتے رہیں گے۔ معصوم لوگوں کی جانیں لینا کسی طور جائز نہیں قرار دیا جا سکتا، جو لوگ اس طرح کی مذموم حرکتوں میں ملوث ہیں وہ اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ کسی طاقت کے یہاں سے چلے جانے سے انہیں استقامت مل گئی ہے، اس استقامت میں ہم جلد تبدیلی لے آئیں گے، بہت جلد ان تک یہ پیغام پہنچ جائے گا۔دریں اثناء پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے دشمن ایجنڈے کے تحت کام کرنے والے دہشت گردوں، ان کے ساتھیوں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کا ریاست کے سامنے ہتھیار ڈالنے تک ان کا تعاقب کیا جائے گا۔جنرل عاصم منیر کو موجودہ انٹیلی جنس اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں سمیت موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔آرمی چیف نے کہا کہ شہدا ہمارا فخر ہیں اور پاکستان میں مکمل امن و استحکام کی واپسی تک ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد ہلاک ہو گیا۔22 اور 23 اگست کی درمیانی شب جنوبی وزیرستان کے علاقے لدھا میں دہشت گردوں اور فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے پر موثر کارروائی کی جس کے نتیجے میں ایک دہشت گرد مارا گیا۔دہشت گرد کے قبضے سے بھاری تعداد میں اسلحہ اور بارود بھی برآمد کر لیا گیا جو علاقے میں مختلف دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ اس واقعے سے ایک روز قبل منگل کو جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے چھے جوان شہید ہو گئے تھے۔سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جنوبی وزیرستان کے علاقے عسمان منزہ میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران پاک فوج کے چھے سپاہیوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔پاک فوج کے جوانوں نے موثر طریقے سے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں چاردہشت گرد ہلاک جب کہ دو دہشت گرد زخمی ہوگئے۔اس سے قبل 16 اگست کو شمالی وزیرستان کے ضلع خیبر کے علاقے باڑا میں سیکیورٹی فورسز کی خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کی گئی کارروائی کے دوران  دودہشت گرد مارے گئے تھے۔14 اور 15 اگست کی درمیانی شب سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں کارروائی کی تھی اور دو دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔13 اگست کو ضلع باجوڑ کی وادی چارمنگ میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران چار دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے اور پاک فوج کا ایک جوان شہید ہوگیا تھا۔حالیہ عرصے کے دوران دہشت گردی کا سب سے بڑا واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب تیس جولائی کو ضلع باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں دھماکا ہوا تھا اور اس کے نتیجے میں چوالیس افراد جاں بحق اورسو سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ہم جانتے ہیں کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب ہے نہ مسلک، بلکہ ان کے قریب سے تو انسانیت بھی نہیں گزری۔ معصوم بچوں کے قتل کو بھی اپنے عقیدے کا حصہ قرار دینے والے ان عناصر سے انسانیت کی کیا توقع رکھی جا سکتی ہے۔پوری قوم ان کے خاتمے کے لئے متفق اور متحد ہے ۔ پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں سے دنیا میں کوئی اچھا پیغام نہیں جاتا، ایسے واقعات سے پاکستانیوں کے غیر محفوظ ہونے کا تاثر ابھرتا ہے۔ایسی بھیانک وارداتوں پر قابو پانے کی خاطر قوم کو یک جہت اور متحد رہنا ہوگا۔  ہر پاکستانی کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے اور یہ ذمہ داری بوجوہ پوری نہیں ہو رہی۔ دہشت گرد قومی املاک، دفاعی تنصیبات، ملک کو عدم استحکام سے دوچار اور قوم کے اندر نفاق و انتشار پیدا کرنے کے لئے کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں۔ان سازشوں سے پوری پاکستانی قوم کو متحد ہو کر نمٹنا ہوگا، جس کی خاطر ہر فرد کو صرف اور صرف پاکستانی بن کر اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ دہشت گردوں کے جلد اور مکمل قلع قمع کی خاطر تمام تر مصلحتوں کو پسِ پشت ڈال کر صرف اور صرف قومی مفادات کو پیش نظر رکھنا ہوگا۔پاک فوج، مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کی تکنیکی صلاحیتوں کی بدولت   ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں کافی حد کامیاب رہی ہے۔پاکستانی قوم نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کی بھاری قیمت ادا کی ہے ۔پاک فوج نے لازوال قربانیاں دے کر ملک بھر سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک اور ان کے سہولت کاروں کا قلع قمع کیا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوا ۔آپریشن راہ حق، آپریشن بلیک تھنڈر سٹارم، آپریشن شیردل، آپریشن کوہ سفید، آپریشن المیزان، آپریشن زلزلہ، آپریشن راہ نجات اور آپریشن راہ راست دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کے خلاف مسلسل فوجی آپریشن کی ایک تاریخ ہے جس کی بدولت پاک فوج نے وطن عزیز کو دشمن سے پاک کیا۔ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی ملک اور قوم پر مشکل اور کڑا وقت آیا ہے پوری قوم اور مسلح افواج نے ایمان، اتحاداورتنظیم کا لازوال مظاہرہ کیا ہے۔راء کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کوپاک فوج نے انٹیلی جنس آپریشن کی مدد سے  مارچ 2016 میں ایران کے راستے بلوچستان آنے پر پکڑا تھاجو کہ بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر تھا۔ جسے را نے پاکستان میں میں دہشت گردوں کی رہنمائی کی ذمہ داری دی تھی۔راء کے ایجنٹوں کے لیے  بلوچستان اور ایران کے پہاڑی علاقوں میں روپوش ہونا آسان تھا۔را اور اس کے ایجنٹوں نے کلبھوشن یادیو کی نگرانی میں بلوچستان میں تخریبی کارروائیاں کیں ،کراچی میں بدامنی پھیلائی اور علیحدگی پسندی کو ہوا دی ۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری بھی اسٹنگ آپریشن کا نتیجہ تھی۔پاک فوج اور انٹیلی جنس کے اداروں نے بے پناہ قربانیاں دے کر  دہشت گردی کا خاتمہ کیا ہے۔ مسلح فورسز اور سیکیورٹی اداروں کی قربانیوں کو قوم سلام پیش کرتی ہے اور ان کی شہادتوں کو تسلیم کرتی ہے۔پاک فوج کے جوان وطن عزیز کی حفاظت کیلئے دن رات سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں۔افواجِ پاکستان کے جوان سیلابوں اور زلزلوں جیسی آفات میں بھی فرائض انجام دیتے ہیں۔ ان فرائض کی  انجام دہی کے دوران اکثرجانوں کے نذرانے بھی پیش کرتے ہیں۔آئی ایس آئی کی کارکردگی اور کامیابی کا اعتراف  دشمن اور دوست دونوں کرتے ہیں اور تسلیم کرتے ہیں کہ آئی ایس آئی دنیا کی بہترین خفیہ ایجنسیز میں سے ہے ۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق چیف اے ایس دولت نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ آئی ایس آئی دنیا کی بہترین ایجنسی ہے۔امریکہ ، روس، چین ، بھارت اور برطانیہ اپنی خفیہ ایجنسیوں کی تربیت پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں مگر پاکستان کی فوج اور اس کے خفیہ ادارے دنیا کی دیگر ایجنسیوں کے مقابلے میں کم وسائل اورفنڈز خرچ کرنے کے باوجود کارکردگی کی بنیاد پر صف اول کی  ایجنسی ہے۔ آئی ایس آئی ملک کے دفاع اور اس کے خلاف کی جانے والی سازشوں کا سراغ لگانے کے لیے قومی جذبے سے خدمات انجام دے رہی ہے۔پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیرکا کہنا ہے کہ  پاک فوج قربانیوں سے حاصل کیے گئے امن کو مستحکم کرے گی کیونکہ علاقے کا امن پاکستانی قوم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عظیم قربانیوں سے ممکن ہوا ہے۔