یونیورسٹی آف بلتستان اور لمز کے اشتراک سے جاری سمر سکول2023 کے اختتام پر مہمان خصوصی صوبائی وزیر تعلیم غلام شہزاد آغا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی آف بلتستان سکردو ہمارا اثاثہ ہے اس یونیورسٹی کے حصول کے لیے ہم نے ایک عرصے تک محنت کی ہے۔ یہ ہم سب کی محنت کا ثمر ہے۔ سمر سکول کا انعقاد حوصلہ افزا ہے اس نوعیت کے پروگرامز سے جامعات کو قریب آنے کا موقع ملے گا۔ یونیورسٹی ہمارا اثاثہ ہے اس کی فعالیت کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کرتے رہیں گے۔یونیورسٹی کو کسی سیاسی، مذہبی اور لسانی جھگڑے میں نہ ڈالا جائے ،گلگت بلتستان حکومت تعلیم کے شعبے کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ سکولوں میں مفت کھانا فراہم کیا جا رہا ہے اور ساتھ ہی مستقبل قریب میں تمام سکول کو سمارٹ سکولوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے، سکولوں کی اپ گریڈیشن کا عمل بھی جاری ہے۔ لمز یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ارشد احمد کے مطابق سمر سکول پروگرام کی کامیابی میں جامعہ بلتستان کا کلیدی کردار ہے۔ جامعہ بلتستان نے ہمیں ہر ممکن وسائل فراہم کیے۔ماہرین تعلیم و نفسیات کے مطابق طویل معیادی چھٹیوں میں بچوں کی روٹین خراب ہو جاتی ہے اور وہ اسکول نہ جانے کی وجہ سے اکثر صبح دیر تک سوتے رہتے ہیں۔چھٹیوں کے دوران والدین کی جانب سے برتی جانے والی لاپرواہی کا خمیازہ معصوم طلبہ کو بھگتنا پڑتا ہے۔بعض والدین چھٹیوں کو صرف آرام کا وسیلہ سمجھ کر اسے ضائع کردیتے ہیں۔چند والدین بچوں کی شرارتوں ،شورو غل یا پھر دیگر وجوہات کی وجہ سے بچوں کو کسی اکیڈیمی یا ٹٹوریل میں داخل کرتے ہوئے خود کو بری الذمہ سمجھتے ہیں۔ایسی روایتی سرگرمیاں بچوں کے لئے اضمحلال کاسبب ہوتی ہے۔ ماہرین نفسیات و تعلیم کے نزدیک اس طرح کافیصلہ بچوں کی تخلیقی ،ذہنی و جسمانی نشوونما کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے۔چھٹیوں کی موثر و منظم منصوبہ بندی سے بچوں کی ذہنی، جسمانی اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ بخشا جاسکتا ہے۔تعطیلات میں بچوں کی تربیت کا پہلا مرحلہ شب و روز کے نظام الاوقات کا تعین ہے۔ والدین بچوں کی عمر، تعلیم اور مصروفیات کو مدنظر رکھتے ہوئے بچوں کی مشاورت سے ان کے سونے جاگنے کے اوقات مقرر کریں۔گرمیوں کی تعطیلات میں والدین بچوں کی تعلیمی کمزوریوں کو کم سے کم کرنے کے لیے موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ بہتر منصوبہ بندی کے لیے والدین اساتذہ سے مل کر بچوں کی کمزوریا ں معلوم کریں اور اسے دور کرنے میں معاون مشورے حاصل کریں۔بچوں کی گزشتہ تعلیمی کیفیت کا جائزہ لیں۔ان کی خوبیوں اور خامیوں کی فہرست تیار کریں اور انھیں دور کرنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کریں۔ایسی خامیاں جن کو دور کرنے کے لئے زیادہ وقت مطلوب ہوتا ہے تعطیلات انہیں دور کرنے میں کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔طلبہ کو گر ما کی چھٹیوں میں بھی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ منسلک رکھنا بہت ضروری ہوتاہے تاکہ وہ چھٹیوں سے پہلے پڑھائے گئے اسباق چھٹیوں کے دوران اور بعد میں بھی یاد رکھ سکیں۔موسم کی شدت کے پیش نظر بچوں کی صحت کا خیال رکھنا اور انہیں گرمی اور دھوپ سے بچانا بھی بے حد ضروری ہے۔اس کے لیے دن کے اوقات میں ان ڈور سرگرمیاں ترتیب دیں اور سہ پہر میں کھیلنے کودنے باہر نکلیں۔گرمی میں مشروبات اور سادہ غذا کا شیڈول ترتیب دینا بھی والدین کی ذمہ داری ہے۔ والدین اگر دلچسپی کے ساتھ روزانہ کے نظام الاوقات پر کاربند رہیں تو اس سے بچوں کو بہت فائدہ ہوگا ورنہ والدین کی بے پروائی کی وجہ سے طلبہ سستی اور کاہلی کا شکار ہوکر اپنی قیمتی چھٹیاں گنوا دیں گے ۔سکولوں کی جانب سے منعقد کردہ سمر کیمپس بھی طلبہ کو موسم گرما کی چھٹیوں میں نصابی و غیر نصابی سر گرمیوں میں مصروف رکھنے میں معاون ہوتے ہیں۔بچوں کودوسرے بچوں سے میل جول بڑھانے ،آپس میں اکٹھے وقت گزارنے اورایک دوسرے سے سیکھنے میں سمرکیمپس مددگار ہوتے ہیں ہر بچے میں قدرت نے کوئی نہ کوئی خوبی رکھی ہوتی ہے اس خوبی کو نکھارنے کیلئے ان کی حوصلہ افزائی ضروری ہوتی ہے۔سمر کیمپس مختصر وقت دو یا تین گھنٹوں پر مبنی اپنی سر گرمیوں کے ذریعے طلبہ میں تحریری و تقریری مہارتوں کو فروغ دیتے ہیں۔ اخبارات ،میگزین اور کتب بینی کے مشاغل اور دیگر معلوماتی پروگرامس ان سمر کیمپس کا خا صہ تصور کیئے جاتے ہیں۔بچوں کی صرف ضروریات ہی پورا کرنا کافی نہیں ہوتا بلکہ انہیں وقت اور توجہ کی بھی ضرورت ہوتی ہے لہذا والدین اپنی مصروفیات میں سے بچوں کے لیے وقت نکال کر انہیں تفریحی مقامات کی سیر کرانے کے ساتھ ساتھ ایسے مقامات کی بھی سیاحت کروائیں جن کے ذریعے انہیں اپنے ماضی اور تاریخ کا علم ہو سکے۔ تاکہ تعطیلات میں بھی تعلیم سے ان کا لگاﺅ برقرار رہے۔تعلیمی سیر جیسے عجائب گھر، سائنس میوزیم اور تاریخی مقامات کی سیر و سیاحت سے طلبہ کو سیکھنے اور راست مشاہدہ کا موقع حاصل ہوتا ہے۔ بچوں کے ساتھ روزانہ کسی پارک، تفریحی مقام، نہر کے کنارے یا ساحل سمندر پر تفریح کا پروگرام ترتیب دیں۔ کھلی فضا،مناظر فطرت کے مشاہدہ کے علاوہ جسمانی اور ذہنی صحت پر شاندار اثرات مرتب کرتی ہیں۔ خاص طور پر صبح کے وقت کلیوں کا چٹکنا اور پھول بننا، پرندوں کی چہچہاہٹ، سورج و چاند کا طلوع و غروب ہونا، ستاروں کا چمکنا پوری کائنات کاآفاقی نظام فطرت بچوں کو اللہ کے احکامات کی پیروی اور پاسداری کے اصول سکھاتے ہیں۔بچوں کی تربیت کے لیے کچھ خاص پہلو ایسے ہوتے ہیں جن پر تعطیلات میں ہی توجہ دی جا سکتی ہے۔معلومات پر مبنی ٹیلی ویژن پروگرامز سب گھر والے مل کر دیکھیں۔ تعلیمی مصروفیات کی وجہ سے بچے گھر کے کاموں میں نہ تو دلچسپی لیتے ہیں اور نہ ہی گھریلو ذمہ داریوں میں زیادہ اہم کردار ادا کر پاتے ہیں۔ لہذا تعطیلات کا فائدہ اٹھا کرانہیں اپنے کمرے کی صفائی، مہمانوں کی خاطر تواضع اور استعمال کی دیگر اشیا کی دیکھ بھال سکھائی جا سکتی ہے۔ سماجی بہبود کے حوالے سے کوئی نہ کو ئی ذمہ داری بچے کو ضرور دی جائے۔یہ سنہری کام بچوں کی تربیت کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں۔ رشتے داروں سے میل جول اور ملاقات کے آداب سکھانے کے لیے انہیں رشتہ داروں سے ملاقات کے لئے لے کر جائیں۔ والدین کے اس کام سے بچوں میں خونی رشتوں کی اہمیت، صلہ رحمی اور بھائی چارے کے جذبات پروان چڑھیں گے۔چھٹیو ں میں بچوں کو بامقصد علمی، ادبی اور تفریح سر گرمیوں میں مصرو ف رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ مطالعے کی عادت پیدا کر نے کے لیے بچوں کو لائبریری کی رکنیت دلائی جائے۔ لینگویج امپرومنٹ کراش کورسز کے ذریعے زبان دانی کی مہارتوں کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ کمپیوٹر میں مہارت پیدا کرنے کے لیے مختصر مدتی کراش کورسز معاون ثابت ہوتے ہیں۔تعطیلات کے دوران مختلف مضامین پر مبنی کراش کورسس طلبہ کے لئے سود مند ثابت ہوتے ہیں۔کراش کورسس طلبہ کی ذہنی اور تعلیمی صلاحیتوں میں بہتر ی پیدا کرتے ہیں۔ڈاکومینٹری فلمیں اور تاریخی دستاویزات کے مطالعے اور مشاہدے سے طلبہ میں تجسس ،ذوق ا ور اشتیاق کو پروان چڑھایا جاسکتا ہے ۔تعطیلات کے دوران ہائیر سیکنڈری اور گریجویشن کے طلبہ کوئی جزو وقتی نوکری حاصل کرتے ہوئے نہ صرف اپنی معاشی ضروریات کی تکمیل کرسکتے ہیں بلکہ تعلیمی اداروں سے باہر کی دنیا کا عملی مشاہدہ کرنے کا بھی انہیں راست تجربہ حاصل ہوتا ہے۔اگر کسی قسم کی معاشی تنگی نہ بھی ہو تب بھی طلبہ ڈیڑھ دو ماہ کی تعطیلات میں ملازمت کرتے ہوئے کام اور پیشے کی اہمیت و افادیت کے متعلق عملی معلومات وتجربات حاصل کرسکتے ہیں۔طلبہ تعطیلات کے دوران رضاکارانہ طور پر فلاح و بہبود کی مختلف سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے اپنے فاضل وقت کا بہتر استعمال کرسکتے ہیں۔ رضاکارانہ طور پر مختلف فلاحی کام انجام دینے سے طلبہ میں خدمت خلق کا جذبہ پروان چڑھتا ہے اور طلبہ آگے چل کر معاشرے کی تعمیر میں اپنا گرانقدر کردار پیش کرنے کے لائق ہوجاتے ہیں۔محتاجوں ،یتیموں ،غریبوں اوریا بزرگوں کی خدمت سے طلبہ میں انسانی اقدار پروان چڑھتے ہیں اور انھیں سماج میں بسنے والے مختلف افراد کی ضرورتوں کا علم بھی حاصل ہوتا ہے۔ تعطیلات کے دوران طلبہ کوئی چھوٹا موٹا کاروبار شروع کرتے ہوئے عملی تجربہ حاصل کرسکتے ہیں۔ جو ان کی آنے والی زندگی میں یقیناکارآمد ثابت ہوگا۔یہ سرگرمیاں طلبہ کو پیسے کمانے بچانے اور انہیں مناسب طریقے سے خرچ کرنے کی تربیت فراہم کرتی ہیں۔اس کے علاوہ طلبہ باغبانی،فنون لطیفہ جیسے آرٹس ،ڈرائنگ سنگ تراشی ،نقاشی فوٹوگرافی و دیگر فنون کو سیکھتے ہوئے بھی اپنی تعطیلات کو پر لطف اور کارآمد بنا سکتے ہیں۔اپنے ذخیرہ الفاظ میں اضافے کے ذریعے طلبہ لفظیات کے بہتر استعمال کی مہارت سے خود کو آراستہ کرسکتے ہیں۔یہ مہارت نہ صرف طلبہ بلکہ ہر انسان کی کامیابی کے لئے ضروری تصور کی جاتی ہے۔ تعطیلات کا صحیح استعمال کرتے ہوئے طلبہ اپنی تحریری صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی کوشش کریں اور اس میں مہارت حاصل کرنے کے لئے کتابیں پڑھیں اور مطالعہ شدہ کتابوں سے اخذ کردہ اپنے تجربات کو قلم بند کرنے کی باقاعدہ مشق کریں تاکہ تحریر میں پختگی اور بہتری پیدا ہوسکے۔چھٹیوں میں اچھی عادات کی تشکیل و فروغ پر توجہ مرکوز کریں۔
