وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مشکل وقت ختم ہوگیا، چینی سرمایہ کاری سے ملکی معاشی منظر نامے میں تبدیلی آئی ہے۔اسلام آباد میں چین کی کمپنیوں اور بینکوں کو ایوارڈ دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان اور چین میں بہترین منصوبہ ہے۔ ترقیاتی منصوبوں میں چین کا کردار قابل تحسین ہے، چینی کمپنیوں کے پاکستان میں کام کرنے پر روزگار کے مواقع فراہم ہوئے، چین کی کمپنیوں نے سی پیک میں تےس بلین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہورہے ہیں، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سی پیک کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ چینی صدر کی قیادت میں چین کی کمپنیوں نے بھی سرمایہ کاری میں اہم کردار ادا کیا، ایس آئی ایف معاشی ترقی کا روڈ میپ ہے، البتہ میں یقین دلاتا ہوں مشکل وقت ختم ہوگیا ہے۔چینی نائب وزیراعظم ہی لیفینگ کا کہنا ہے کہ سی پیک چین اور پاکستان کی دوستی کے نئے دور کا آغاز ہے، اس منصوبے نے دونوں ملکوں کے باہمی مفاد کو نئی جلا بخشی۔ سی پیک دونوں ملکوں کے درمیان ایک اہم منصوبہ ہے، جس سے خطے میں سماجی ترقی کا دور شروع ہوا۔پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند اورسمندر سے گہری ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی دوستانہ تعلقات ہیں اور سی پیک چین اور پاکستان کی دوستی کے نئے دور کا آغاز ہے، اس منصوبے نے دونوں ملکوں کے باہمی مفاد کو نئی جلا بخشی، سی پیک کی 10سالہ تقریب میں شرکت کر کے خوشی محسوس ہوئی۔سی پیک دونوں ملکوں کے درمیان فلیگ شپ منصوبہ ہے، اس منصوبے کے تحت پاکستان میں سڑکوں کے جال بچھائے گئے، توانائی، زراعت، ریلوے، آئی ٹی سمیت مختلف منصوبے شروع کیے، اربن ریلوے، فائبر آیٹک سمیت مختلف منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا گیا، سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا حصہ ہے۔وزیراعظم شہبازشریف ا کہنا تھا کہ صدر شی چن پنگ نے دورہ پاکستان کے موقع پر سی پیک کا تحفہ دیا، اس منصوبے کے بہت سے منصوبوں کو وقت سے پہلے مکمل کیا، چند منصوبوں پر ابھی بھی کام جاری ہے جو تکمیل کے مراحل میں ہیں، توانائی بحران کو ختم کرنے میں سی پیک نے اہم کردار ادا کیا، اور اس بحران پر قابو پانے کے بعد پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوا۔ باجوڑ سانحہ کے باعث سی پیک کی تقریبات کو سادگی سے منا رہے ہیں، دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں، سی پیک کا دوسرا مرحلہ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا، دوسرے مرحلے میں اسپیشل اکنامک زونز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، چین اور پاکستان مل کر سی پیک کے ذریعے فاصلوں کو سمیٹ رہے ہیں۔گوادر پورٹ آئندہ آنے والے دنوں میں مصرورف ترین بندرگاہ ہوگی، ہماری حکومت گوادر کی ترقی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے، گوادر میں بجلی اور پینے کے پانی کا مسئلہ حل ہوچکا ہے، چین نے گزشتہ چارماہ کے دوران مشکل وقت میں پاکستان کی بھرپور مدد کی، چینی قیادت اور عوام کی جانب سے کی گئی مدد کوکبھی فراموش نہیں کریں گے۔سی پیک پردس سال قبل دستخط ہوئے تھے،سی پیک کا آغاز نوازشریف دورمیں ہوا تھا، سی پیک سےدونوں ملکوں کے عوام کا رشتہ مضبوط ہوا۔ ایم ایل ون بہت اہم منصوبہ ہے، کراچی سرکلرریلوے بھی اہمیت کاحامل منصوبہ ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری میں پاکستان کے لیے بہت سے مواقع ہیں، تاہم مہنگے قرضوں اور رشوت کے الزامات لگا کر سی پیک کو اسکینڈلائزڈ کردیا گیا اور اس کے بعد چینی کمپنیاں پاکستان سے جانا شروع ہوگئیں۔ پاکستان نے 1960کی دہائی میں پہلا موقع گنوایا جب ہم آئندہ کا جاپان کہلاتے تھے مگر 1965 کی جنگ کے بعد آگے نہ بڑھ سکے، دوسرا موقع 1991 میں آیا، جب ہم نے سب سے پہلے معاشی اصلاحات جنوبی ایشیا میں متعارف کرائیں اور پاکستانی معیشت کو لبرالائز اور ڈی ریگولیٹڈ کیا اور نج کاری کا اپنایا۔ 1990کی دہائی میں اقتدار کی میوزیکل چیئر کی وجہ سے ہم اصلاحات میں پیچھے رہ گئے لیکن سی پیک نے پاکستان کو تیسرا موقع فراہم کیا ہے۔ اس وقت پاکستان جہاں کھڑا ہے، کوئی ایک لیڈر، کوئی ایک پارٹی یا کوئی ایک ادارہ یہ کہے کہ پاکستان کو اس دلدل سے نکال سکتا ہے تو اس کو سٹی اسکین کرانا چاہیے۔پاکستان کو اتحاد اور مشترکہ حل سے ان مشکل حالات سے نکالا جاسکتا ہے، ہمیں آئندہ 25 سال کا سوچنا ہوگا۔ پاکستان کو فائیو ایز پر کام کرنا ہوگا، اگلی حکومت جو بھی آئے، اگر اس نے فائیو ایز پر کام کیا تو پاکستان ترقی کرے گا۔ پاکستان کے لیے پہلا ای ایکسپورٹ، دوسرا پالیسی، تیسرا ماحولیات، چوتھا توانائی اور پانچواں ای اکویلیٹی ہے، ان پانچ ای پر عمل کر کے ہم اپنی معیشت بہتر بناسکتے ہیں۔ پاکستان 12 سے 13 سال میں 1000 ارب ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے لیکن اس کے لیے ہمیں 8 فیصد کی شرح سے ترقی کرنی ہوگی۔یوکرین اور روس کی جنگ سے کوئلہ 400 فیصد مہنگا ہوا جس سے توانائی کے نظام کو دھچکا لگا تاہم بجلی کی پیداوار کے حوالے سے حکومت نے ایک بڑی ری تھنک کی ہے اور اب پاکستان میں بجلی کی پیداوار درآمدی ایندھن پر نہیں ہوگی۔ درآمدی کوئلہ، آر ایل این جی اور تیل کو بجلی کی پیداوار سے باہر کرنا ہوگا، ہمارے پاس شمسی اور ونڈ انرجی کی صورت میں توانائی کے متبادل ذرائع ہیں۔ پاکستان کو مہنگے بجلی پلانٹس ختم کرنے ہوں گے، ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ دنیا کے لیے اپنی معیشت کس طرح کھولیں۔ چین اور امریکا کے درمیان کشیدگی سے ایک طوفان پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے۔پاکستان کو اپنی پوزیشن اس طرح رکھنی ہوگی کہ جس میں دونوں طرف توازن رکھا جاسکے۔سی پیک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے چین اور پاکستان کی حکومتوں ، کمپنیوں اور تمام سماجی شعبوں کی مشترکہ اور ان تھک کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس کی تعمیر کے عمل میں دونوں فریقوں نے سائنسی منصوبہ بندی کے اصولوں، تسلسل سے عمل درآمد ، مشاورت کے ذریعے اتفاق رائے ، باہمی فائدے اور وِن وِن ریزلٹس کے ساتھ ساتھ معیار اور حفاظت کو یقینی بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ دونوں فریقوں نے ترجیحی یا ارلی ہارویسٹ منصوبوں کی فہرست مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ سی پیک کے لئے طویل المدتی منصوبہ بنانے پر اتفاق کیا ہے۔سی پیک ایک طویل المدتی منصوبہ بندی پر محیط منصوبہ ہے جس کی مکمل طور پر تکمیل 2030کو ہو جائے گی۔ سی پیک کی منصوبہ بندی اور تعمیر کے عمل میں دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کو رہنمائی فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور کمپنیوں کو مارکیٹ کے قوانین کے مطابق سرمایہ کاری کرنی چاہئے۔مزید بر آں دونوں حکومتیں اور کمپنیاں کام کی واضح تقسیم کے ساتھ ساتھ باہمی تعاون کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ مستقل میں سی پیک کی ترقی کو فروغ دیا جاسکے۔سی پیک کے مرکزی کردار کے ساتھ ساتھ گوادر بندرگاہ ، توانائی ، نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے اور صنعتی تعاون سمیت چار اہم شعبوں کو ملحوِظ نظر رکھا گیا ہے تاکہ وِن وِن نتائج اور مشترکہ ترقی کو فروغ دیاجاسکے۔ درمیانی مدت سے طویل المدتی منصوبہ بندی میں دونوں فریقین فنانشل سروسز، سائنس و ٹیکنالوجی ، سیاحت ، تعلیم ، غربت کے خاتمے اور سٹی پلاننگ جیسے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے مواقع تلاش کریں گےاوروقت کے ساتھ ساتھ اس میں توسیع کریں گے تاکہ چائنہ پاکستان آل راﺅنڈکوآپریشن کے دائرہ کار میں مزید توسیع کی جاسکے۔سی پیک کے جنوبی سرے میں سمندری دہانے پر واقع گوادر بندرگاہ میگا پراجیکٹ کے اہم منصوبوں میں سے ایک ہے۔ صنعتی تعاون سی پیک کا ایک اہم ترین شعبہ ہے۔ دونوںممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو وسعت دینے اور بڑھانے کے ساتھ ساتھ ترقی کی نئی راہیں ہموار کرنے کے لئے صنعتی تعاون نہایت اہمیت کی حامل ہے۔یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے کہ اس شعبے میں تعاون کے فروغ کے بڑے مواقع کو بروئے کار لاکرروشن مستقبل کو یقینی بنیایا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں چین کو تجربہ ، ٹیکنالوجی ، فنانسنگ اور صنعتی صلاحیتوں کا امتیاز حاصل ہے جبکہ پاکستان اپنے وسائل ،افرادی قوت اور مارکیٹ کے سازگار حالات سے استفادہ حاصل کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک صنعتی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے آگے بڑھ کر باہمی مفاد ات اور وِ ن ٹو وِن نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔چین اپنے دیرینہ دوست اور فریق ملک پاکستان کو اعلی معیار کی صنعتی صلاحیتیں فراہم کرنے اور معروف چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دینے کا خواہاں ہے۔ پاکستان خصوصی اقتصادی علاقوں کے مقامات کا خوش اسلوبی اور سوچ و بچار کے ساتھ تعین کررہا ہے اور ان میں باہمی اتفاق رائے والے خصوصی اقتصادی علاقوں میں ترجیحی پالیسیاں وضع کرنے کے ساتھ ساتھ سازگار موحول اور سہولیات فراہم کر رہا ہے ۔
