اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے زیر اہتمام اسکولی ، اردو کاس اور کنکورڈیا کے گلیشیئرز پر آٹومیٹڈ ویدر سٹیشنز نصب کردئیے گئے،جس کا مقصد قراقرم ، ہندوکش اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پہاڑی علاقوں میں گلیشیئرز اور ہائیڈرولوجی پر سائنسی تحقیق کو فروغ دے کر انہیں محفوظ بنانا ہے۔اس منصوبے کاانعقادمیں قراقرم ےونےورسٹی،یونیورسٹی آف بلتستان،گلگت بلتستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی ، اطالوی ایجنسی، نے خصوصی طور پر تعاون کیا ہے۔ اس سے قبل، گلیشیئرزاینڈ اسٹوڈنٹس پروجیکٹ کے تحت 2022 میں پسو گوجال اور ششپر گلیشیئرز پر آٹو میٹڈ ویدر سٹیشنز نصب کیے گئے ہیں، جو موسمیاتی تحقیق کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنے ، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات میں سہولت فراہم کرنے میں ممد و معاون ثابت ہو رہے ہیں۔ گلیشیئرز اینڈ اسٹوڈنٹس پروجیکٹ کے آئی یو اور بلتستان یونیورسٹی کے طلباءاور اساتذہ کے لیے تحقیق کے مواقع فراہم کرتا ہے، جس سے وہ گلیشےئرز پر کی جانے والی جدید تحقیق میں حصہ لے سکتے ہیں۔موسم کے بارے میں لگ بھگ دس روز قبل پیش گوئی کرنے کےلئے آٹومیٹڈ ویدر اسٹیشن اہم کردار ادا کرتے ہےں ۔آٹومیٹڈ ویدر اسٹیشن کے ذریعے درجہ حرارت، ہوا کی رفتار و سمت، نمی کا تناسب، بادلوں کی بلندی، حد نگاہ سمیت دیگر موسمی صورتحال کا مشاہدہ ممکن ہوتا ہے۔ کہا گےا تھا کہ ہائیڈرومیٹ اینڈ کلائمٹ سروسز پراجیکٹ کے لیے ورلڈ بینک کی جانب سے حکومت پاکستان کے ذریعے محکمہ موسمیات کو سافٹ لون دیا جائے گا، جس کے تحت پورے پاکستان میں تےن سو آٹومیٹڈ ویدر اسٹیشن نصب کیے جائیں گے۔محکمہ موسمیات نے اس سے قبل اپنے ریڈار بجٹ کے ذریعے پانچ آٹومیٹک ویدر اسٹیشنز نصب کیے، جن پر ایک کروڑ بےس لاکھ روپے لاگت آئی تھی۔سابق دور حکومت میں کہا گےا تھا کہ حکومت گلگت بلتستان اور وفاقی حکومت صوبے میں سیلاب اور آفات سے بچاﺅ کے سلسلے میں کئے جانے والے اقدامات پر کروڑوں روپے خرچ کرے گی جس سے موسمی تغیرات کے نتیجے آنے والے سیلاب اور دیگر آفات سے بڑی آسانی سے نپٹا جا سکے گا۔ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ علاقے میں موسمی تغیرات کے نتیجے میں درپیش خطرات سے پیشگی بچاﺅ اور تخفیف رسک کے موثر حکمت عملی کے بدولت وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے اثرات سے نپٹنے کیلئے کروڑوں روپوں کے دور رس نتائج والے منصوبے شروع کئے جائیںگے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے گرین کلائمیٹ فنڈ نے گلیشےئرز کے پھٹنے سے آنے والے سیلاب سے بچاﺅ اور رسک کو کم کرنے کے منصوبے کو منظور کیا تھا۔ جس سے سیلاب کی پیشگی اطلاع ،موسم کی ماڈلنگ اور ڈیزاسٹر کی پیشگی اطلاع مل سکے گی۔ قدرتی آفات اور حادثات سے نمٹنے کے لئے منصوبہ بندی کرنے والی اقوام میں جاپان کا شمار صف اول کی اقوام میں ہوتاہے۔جاپان نے آفات اور حاثادت سے نمٹنے کے لئے جس طرح جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے اور اپنی منصوبہ بندی کے ذریعے پوری دنیا میں اپنے آپ کو منوایا ہے۔پانی میں گھرے ہوئے اس ملک میں زلزلے،سیلاب ،سونامی وغیرہ آنا معمول کی بات ہے، اسی لئے کہا جاتا ہے کہ ڈیزاسٹر جاپان میں کلچر کی طرح ہے۔ شاید اسی لئے جاپانیوں نے ہمیشہ منصوبہ بندی اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنے مسائل پر قابو پانے کے لئے انتھک کوششیں جاری رکھی ہیں اور ہر وقت اپنے آپ کو آنے والی آفات سے نمٹنے کے لئے تیار رکھا ہوا ہے۔ڈیزاسٹر براڈکاسٹنگ درست اور بروقت اطلاع کی فراہمی جانی نقصان سے محفوظ رہنے میں مدد دیتی ہے اور نقصانات کو کم کیا جاسکتاہے۔ جاپان میں قدرتی آفات اور حادثات کی پیشگوئی ،کنٹرول اور نقصانات کو کم سے کم کرنے اور عوام کو درست اور بروقت اطلاع کی فراہمی کے لئے حکومتی ادارے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ےہ ہر وقت سیسمک انفارمیشن، ابتدائی ارتھ کوئیک وارننگ،سونامی وارننگ، موسم کی خبریںاور پھر آٹومیٹک پکچرجنریشن سسٹم کو سیکنڈزمیں ڈیٹا کی صورت میں ٹی وی تک پہنچاتے ہےں اور عوام کو بروقت اور موثر اطلاعات ٹی وی سکرین پر موصول ہوتی ہیںاور وہ اپنی حفاظت اور نقصانات سے بچاﺅ کے لئے ضروری اقدامات کرتے ہیں۔حادثات کے بعد ٹی وی پرکانٹینٹ ڈیزائن کیا جاتا ہے جس سے زندہ بچ جانے والوں کے لئے ،لاپتہ افراد اور زخمیوں کے لئے موثر اطلاع فراہم کی جاتی ہے۔یہ کانٹینٹ یا کوریج ریسکیوآپریشن کے لئے مددگار ثابت ہوتی ہے۔ریڈیو جاپان ،آفات اور حادثات کے اوقات میں حفاظتی اقدامات کے لئے اطلاعات اپنے عوام تک پہنچاتا ہے۔یہ چینل زیادہ تر براہ راست پروگرام نشر کرتا ہے جو ایمرجنسی کے وقت معلومات لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔قدرتی آفات کے دنو ں میں سیفٹی اینڈ ویئراباٹس آف انفارمیشن پرٹیکٹیکل انفارمیشن اوکیویشن سنٹرز پر لوگوں کے نام کے فرائض سرانجام دیتا ہے جبکہ FMریڈیو ایک جامع میوزک سروس ہے جو پاپ میوزک سے کلاسیکل میوزک تک ہر عمر کے لوگو ں کے لئے ہائی کوالٹی پروگرام پیش کرتا ہے لیکن قدرتی آفات کے وقت یہ سروس رےڈےوکے ساتھ تعاون کرتی ہے اور ضروری اور بروقت اطلاعات متاثرہ علاقوں تک تیزی سے پہنچانے میں مدد کرتی ہے۔ عوام کو بے شمار معلومات کم وقت میں مل جاتی ہیں اور دیکھنے والے ٹی وی کی سکرین پر نشر ہونے والی تصاویرکو بآسانی سمجھ لیتے ہیںاور کسی بھی آفت سے نمٹنے کے لئے یہ ڈیٹا معلومات بہت زیادہ موثر ثابت ہوتی ہیں۔سب سے پہلے ایمرجنسی رسپانس کے ذریعے حادثات سے ہونے والے نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے لہذاابتدائی وارننگ کے ذریعے لوگوں کو جان بچانے کے لئے محفوظ مقامات کی طرف بلایا جاتا ہے۔ ایمرجنسی نیوزدیکھ کر لوگ حادثے کی جگہ سے محفوظ مقام کا رخ کر لیتے ہیں اور پھر ریسکیو اینڈ سپورٹ آپریشن ہوتاہے۔ امداد کے لئے ریسکیو آپریشن کئے جاتے ہیں۔اس کے بعدزندہ بچ جانے والوں کی مدد کے لئے ٹی وی نشریات کا آغاز کرتاہے ۔ تیسرے مرحلے میںحادثات کے بعد ریکوری اور ریکنسٹرکشن کے لئے امدادی کارروائیاں شامل ہیں ۔کمیونٹی اور زندہ بچ جانے والوں کی ریکوری، محفوظ مقامات کی طرف منتقلی، طبی امداد کی فراہمی وغیرہ شامل ہیں۔حادثات سے تباہی کے بعد دوبارہ سے عمارات اور گھروں کے پہلے سے بہتر انداز میں تعمیراتی اور بحالی کے لئے اقدامات کئے جاتے ہیں اورٹوبلڈ بیک بیٹریعنی از سر نو بحالی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ ڈیزاسٹر ری ڈکشن کے لئے آنے والی نسلوں کو گزرے ہوئے حادثات اور تباہی کے بارے میں ضرور علم ہونا چاہئے تاکہ وہ ہمیشہ تیار رہیں اور مستقبل کی منصوبہ بندی کر سکیں کیونکہ اگر ماضی میں ہونے والے نقصانات کا علم نہ ہوتو انسان مشکل کے لئے بہتر منصوبہ بندی نہیں کرسکتا۔ ےہاںایمرجنسی براڈ کاسٹ کو دوبارہ دیکھنے کے نقطے پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے تاکہ گمشدہ یا زخمی افراد کے بارے میں ایمرجنسی معلومات نشر کر کے جائزہ لیا جائے اور اخذ کیا جائے کہ ہم اپنے آپ کو کتنا بہتر بناسکتے ہیں یعنی موثر ،درست اور بروقت معلومات کے ذریعے بہت سی زندگیا ں بچائی جاتی ہیں۔پوسٹ ڈیزاسٹر انفارمےشن میں اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ بڑے ڈیٹا کو انفارمیشن کے لئے اکٹھا کیا جائے تاکہ نقصان کا بہتر طور پر اندازہ لگایا جا سکے اور زیادہ سے زیادہ انفارمیشن اکٹھی ہو۔جاپان بے شمار آفات اور حادثات کے باوجود اپنی مضبوط معیشت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔حالانکہ حادثات معیشت کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیتے ہیں۔جاپان کی اس کامیابی کے پیچھے ان کی بہترین منصوبہ بندی اور اپنے وطن سے بے پناہ محبت شامل ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے قدرتی آفات سے بچاﺅ کے لیئے ایک بین الاقوامی مہم کا آغاز کیا ہے جس میں بچوں کو سکول میں قدرتی آفات کے بارے میں تعلیم اور سکولوں کی عمارات کو محفوظ بنانے پر زور دیا جائے گا۔ قدرتی آفات کی صورت میں بچے سب سے زیادہ غیر محفوظ ہوتے ہیں۔ پاکستان میں آٹھ اکتوبر 2005 کو آنے والے زلزلے میں زلزلے میں سکول جانے والے کے سولہ ہزار بچے ہلاک ہوئے تھے۔اقوام متحدہ کی اِس مہم میں سکولوں کو مضبوط بنایا جائے گا تاکہ وہ قدرتی خطرات سہہ سکیں۔ یہ سکول ہی ہیں جہاں بچے قدرتی آفات میں اپنے آپ کو بچانے کے طریقے بھی سیکھتے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا کہ قدرتی آفات کے بارے میں تعلیم کو نصاب کا حصہ بنانا ہوگا۔ زلزلے یا سیلاب کے علاقے میں رہنے والے بچوں کو اِن آفات سے پہلے آنے والی نشانیوں کی پہچان ہونی چاہیئے تاکہ وہ بروقت اقدامات کرکے اپنی جان بچاسکیں۔بچوں کو معلوم ہونا چاہیئے کہ جنگلوں کی کٹائی سے لینڈ سلائیڈنگ اور مٹی کے تودے گرتے ہیں اور یہ کہ گھر بنانے کے لیئے محفوظ مقامات کا انتخاب کیسے کیا جائے۔اقوام متحدہ کو یقین ہے کہ یہ آسان سبق بچوں کو آگاہ اور مضبوط بناتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مستقبل میں کوئی قدرتی آفت انسانی المیہ میں تبدیل نہ ہو۔
