گلگت بلتستان میں بارشوں کے سبب آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے شاہراہِ قراقرم اور شاہراہِ بلتستان ٹریفک کے لیے بند ہوگئیں۔دونوں شاہراہوں کی بندش سے درجنوں سیاح اور مسافر جگہ جگہ پھنس کر رہ گئے ہیں جبکہ چارگاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔ شاہراہیں شدید بارشوں کے نتیجے میں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی وجہ سے بند ہوگئی ہیں، جس سے معمول کی ٹریفک معطل ہوگئی ہے تاہم بحالی کا کام جاری ہے۔ گندالو سے تتہ پانی تک شاہراہِ قراقرم کئی مقامات پر بند ہوگئی ہے، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے دوران گاڑی چھوڑ کر بھاگنے والے دوافراد زخمی بھی ہوئے، اسی علاقے میں ایک ٹرک سمیت چارگاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا ہے، شاہراہ کی بندش سے درجنوں سیاح اور مسافر گاڑیوں سمیت پھنس گئے ہیں۔پولیس کے مطابق گاڑیاں ملبے سے نکالنے اور ٹریفک کی بحالی پر کام شروع کر دیا گیا ہے، شاہراہِ قراقرم کی بندش سے گلگت بلتستان کا ملک کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ادھر شاہراہ بلتستان بھی بھاری لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے اسکردو تحصیل روندو گاں تلو کے مقام پر بند ہو گئی ہے جس سے بلتستان ڈویژن کے رابطے گلگت بلتستان اور ملک بھر سے منقطع ہو گئے ہیں۔شاہراہوں کی بندش کی وجہ سے گلگت بلتستان اور اس کے مختلف اضلاع کے لیے اشیائے خورونوش سمیت دیگر ضروری سامان کی ترسیل بند ہوگئی ہے۔ضلع دیامر میں موسلا دھار بارش کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائےڈنگ نے پچاس سے زائد مکانات، سڑکوں، گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور قراقرم ہائی وے متعدد مقامات پر بلاک ہوگئی۔ضلع دیامر کے علاقے گوہر آباد کی 1.5 کلومیٹر کی حدود میں 9 مختلف مقامات پر قراقرم ہائی وے بلاک ہوگئی ہے، دیامر کی انتظامیہ نے دیامر کے علاقے داریل میں اہم لنک روڈز اور واٹر سپلائی لائنوں کے ٹوٹنے کی بھی تصدیق کی ہے۔بارش کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہوئی جس سے پچاس سے زائد مکانات اور علاقے کی تقریبا 250 کلو میٹر طویل لنک روڈز کو بھی نقصان پہنچا جس کے سبب مقامی لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ قراقرم ہائی وے دیامر کی حدود میں نو مختلف مقامات سے بلاک ہوچکی ہے تاہم اس کی بحالی پر کام جاری ہے۔ڈپٹی کمشنر دیامر کیپٹن آر عارف احمد نے سیاحوں اور مسافروں سے پرزور اپیل کی کہ وہ شاہراہ قراقرم پر غیر ضروری سفر سے گریز کریں کیونکہ ان دنوں شاہراہ قراقرم پر لینڈ سلائےڈنگ کے واقعات روزانہ کی بنیاد پر رونما ہورہے ہیں۔ 24 جولائی کو بھی گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے کوہستان اپر اور چلاس کے درمیان شاہراہ قراقرم متعدد مقامات پر بند ہونے کی وجہ سے متعدد مسافر سڑک پر پھنس گئے تھے، جبکہ کوہستان اپر کے علاقے پانی بہہ کو بھی سیلاب نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جہاں مکانات کو نقصان پہنچا تھا۔محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری پیش گوئی پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خلیج بنگال اور بحیرہ عرب سے مون سون ہوائیں مسلسل ملک میں داخل ہو رہی ہیں اور 26 جولائی سے ایک نئی مغربی لہر ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہونے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ مری، گلیات، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں اس دوران لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوسکتی ہے۔ گلگت میں کارگاہ نالہ اور جوٹیال نالے میں طغیانی کی وجہ سے گلگت شہر اور جوٹیال کے لئے پانی کی فراہمی بند ہوگئی گلگت شہر اور جوٹیال کے مکینوں کے لئے پانی بند ہوگیا جوٹیال اور گلگت شہر کے مکینوں کو مسائل کا سامنا کارگاہ نالہ اور جوٹیال نالہ کا سر بند کو نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے پانی کی فراہمی میں مشکلات درپیش ہیں عوام بھی پانی نہ ہونے کی وجہ سے مسائل کے شکار۔ محکمہ واسا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کارگاہ نالہ اور جوٹیال نالے میں بارش کی وجہ سے طغیانی کے بدولت پانی فراہمی کے چینل کو جزوی نقصان ہوا ہے اور بہت جلد مرمت کے بعد چینل میں پانی چھوڑا جائے گا اور پانی کی فراہمی فوری یقینی بنانے کے لئے محکمہ واسا کام کر رہا ہے۔ ضلع دیامر کے شہر چلاس اور مضافات میں بارش سے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلے سے متعدد رہائشی گھروں کو نقصان پہنچا، ریلے کی زد میں آ کر لکڑی سے بنی ایک مسجد پانی میں بہہ گئی۔پولیس نے بتایا ہے کہ ریلے سے زرعی زمینوں اور تیار فصلوں کو بھی نقصان پہنچا، مضافاتی علاقے کھنر میں سیلاب سے کئی رابطہ سڑکوں پر آمد و رفت معطل ہو گئی۔مضافاتی علاقے ہڈور کے مقام پر سیلابی ریلے کے باعث شاہراہِ قراقرم بھی بند ہو گئی ہے۔ غذر کے بالائی علاقہ یاسین امسلت کے مقام پر املست نالے میں تغیانی کے باعث نالے کا رخ گاﺅں کے جانب مڑنے سے نالہ کا پانی رہائشی گھروں میں داخل ہوا ہے۔جس باعث چار رہائشی مکانات جزوی طور پر متاثرہوئے ہیں او رجن رہائشی مکانات میں پانی داخل ہوا وہ ناقابل استعمال ہوگئے ہےں۔ جبکہ نالے کی پانی سے گندم اور مکئی کے تیار کھڑی فصلیں اور پھلدار درختوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔مقامی لوگوں متاثرہ خاندانوں کو اپنے گھروں میں رہائش فراہم کیا۔ متاثرین کے مطابق مقامی انتظامیہ کے جانب سے 24 گھنٹے گزر نے کے باوجود کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی انتظامی آفیسر نے متاثرہ علاقہ کا دورہ کیا ہے۔ مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت آبادی کو بچانے کی کوشش میں مصروف ہےں۔نالہ کا پانی تاحال رہائشی علاقے سے گزر رہا ہے۔سینئر صوبائی وزیر سیاحت و خوراک گلگت بلتستان غلام محمد نے کہاہے کہ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے بھر پور اقدامات اٹھارہی ہے اس مقصد کے حصول کےلئے حکومت تمام تر دستیاب وسائل کو بروئے کار لارہی ہے تمام حکومتی اداروں کو اس ضمن میں واضح ہدایات دے دی گئی ہےں اور تمام متعلقہ ادارے اس وقت چوکس ہیں۔جی بی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو خیمے اور غذائی اشیاپہنچا رہی ہےں۔ساتھ ہی ساتھ سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچراور مکانات سمیت کھڑی فصلوں کے نقصانات کا جائزہ لیکر رپورٹ مرتب کررہی ہےں۔بہت جلد حفاظتی بندوں ،رابط سڑکوں اور متاثرہ پلوں کے دوبارہ تعمیر شروع کی جائے گی۔سیلاب زدگان کی بحالی اور انکی مدد کے لئے اےک این جی او نے بھی صوبائی حکومت سے رابط قائم کیا ہے۔سینئر صوبائی وزیر حاجی عبدالحمید، وزیر خزانہ محمد اسماعیل اور صوبائی وزیر برقیات مشتاق حسین نے کہا ہے کہ ضلع میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے لئے ایمرجنسی بنیادوں پر اقدامات کریں اس سلسلے میں حکومت ہر ممکن تعاون کریگی مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ایمرجنسی بنیاد پر کئے گئے کاموں کےلئے حکومت فنڈز فراہم کریگی اس سلسلے میں متعلقہ ادارے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر تخمینہ لگا کر کاغذات بھیجیں۔حالیہ موسمی اور سیلابی صورتحال میں ضلع گانچھے کے مختلف علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور امدادی کاروئیاں جاری ہیں پورے ضلع میں مشینری ہائیر کر کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ، محکمہ تعمیرات عامہ اور دیگر محکمے الرٹ ہیں اس موسم میں روزانہ کی بنیاد پر سٹرکیں بلاک ہورہی ہیں جن کو مشینری ہائرنگ کر کے روزانہ کلیئر کرواےا جا رہا ہے تاکہ عوام کو آمدورفت میں مشکل نہ ہو۔ساتھ ہی نالوں اور دریائی کٹاﺅ کے مکینوں کو گیبینز اور متاثرین کو امدای سامان بہم پہنچاےا جا رہا ہے ۔اس ضمن میں محکمہ تعمیرات عامہ ‘ڈیزاسٹر مینجمنٹ گانچھے اور محکمہ مال کے سٹاف بغیر چھٹی کے متحرک ہیں اور لمحہ بہ لمحہ امداد کاموں میں مصروف ہیں۔مکانات،کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے جن کی مکمل تفصیل موسم ٹھیک ہونے پر حکام کو ارسال کی جائےگی۔ تاہم مقامی سطح پر دستیاب وسائل کو بروئے کار لا کر ان کی ہر ممکن مدد کی جارہی ہے۔ ڈپٹی کمشنر گانچھے کے مطابق گانچھے میں پہلی بار میں نے مشنری ہائیر کرےے اور ہر دستیاب وسائل کو استعمال میں لاتے ہوئے عوام کو سہولتیں پہنچانے کا کہا ہے۔ پچھلے سال بھی ہم نے ایمرجنسی کی مد میں ڈیمانڈ کی ہوئی ہے اور اس سال بھی اہم کاموں کو کرنے کے لئے فنڈز دستیاب ہونگے تو مسائل بہتر انداز میں حل ہونگے ۔ درےں اثناءوزیراعظم شہباز شریف نے حکومت کے 4آر فریم ورک کے تحت سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا ہے۔ٹویٹر پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ دنوں بین الاقوامی پارٹنرز سپورٹ گروپ کے تیسرے اجلاس کی صدارت کی جس میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری بحالی اور تعمیر نو کا جائزہ لیا گیا۔گروپ کا اجلاس جو کہ جنیوا میں ریزیلیئنٹ پاکستان کانفرنس کے بعد تشکیل دیا گیا تھا، اس تباہ کن سیلاب کے ایک سال کے موقع پر منعقد کیا گیا اس سیلاب نے پاکستان کو بھاری نقصان پہنچایا۔ اپنی تقریر میں انہوں نے ریزیلیئنٹ ، ریکوری، ری ہیبیلی ٹیشن اینڈ ری کنسٹرکشن فریم ورک فورآر ایف کے تحت دوبارہ بہتر بنانے کے لیے مخلوط حکومت کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے تمام بین الاقوامی ترقیاتی عطیہ دہندگان، شراکت داروں اور دوست ممالک کو ان کی بروقت اور فراخدلانہ امداد کے لیے سراہا اور انہیں عالمی شہرت کے تیسرے فریق کے ذریعے آڈٹ کی جانے والی غیر ملکی امداد کے شفاف، موثر استعمال کا یقین دلایا۔ہم سمجھتے ہےں ہر سال ےہ صورتحال پےدا ہوتی ہے لہذا اس کے مستقل انتظامات کےے جانے چاہےں تاکہ نقصانات کی شرح کو کم سے کم کےا جا سکے۔
