اےڈونچر ٹورازم اور ٹور آپرےٹرز


محکمہ سیاحت گلگت بلتستان کی طرف سے جی بی ہاﺅس اسلام آباد میں منعقد ہ تقرےب میں مختلف محکموں کے نمائندوں، ٹورآپریٹرز کے علاوہ لوگوں کی کافی تعداد نے شرکت کی،اس تقریب کی صدارت صوبائی وزیر سیاحت و ثقافت راجہ ناصر علی خان نے کی۔ تقریب کا بنیادی مقصد2020 میں بہترین کارکردگی دکھانے والے ٹور آپریٹرز اور مختلف محکموں کے نمائندوں کی حوصلہ افزائی کرنا تھا،جن کی بھرپور تعاون اور محنت کی بدولت 2022 میں گلگت بلتستان میں ایڈونچر ٹورسٹ کی تعداد میں ریکارڈ حد تک اضافہ ہوا اور ایڈونچر ٹورازم کی مد میں محکمے نے پہلی بار سب سے زیادہ اجازت نامے جاری کیئے اور ساتھ ہی گزشتہ سالوں کی نسبت 450 فیصد اضافی غیر ملکی زرمبادلہ قومی خزانے میں جمع کرایا۔صوبائی وزیر راجہ ناصر علی خان نے کہا کہ محکمہ سیاحت گلگت بلتستان تشریف لانے والے سیاحوں اور ٹور آپریٹرز کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، یہ سب تب ہی ممکن ہے جب تمام اسٹیک ہولڈرز اپنے فرائض کو بخوبی سرانجام دےں۔سیاحت کے بہت سے مثبت پہلو ہیں۔ ہر سال تقریبا دو ارب لوگ سیاحتی مقاصد سے سفر کرتے ہیں۔ سفر اور سیاحت لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑتے اور مشترکہ تجربات، ثقافتی آگاہی اور سماجی تعمیر کے ذریعے دنیا کو قریب لاتے ہیں۔ سیاحت سے لوگوں کو نوکریاں مہیا ہوتی ہیں، علاقائی ترقی میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ سماجی معاشی ترقی کا ایک اہم محرک ہے۔تاہم اس کا ایک منفی پہلو بھی ہے اور وہ یہ کہ سیاحتی اعتبار سے متعدد مقبول مقامات کو بڑھتی ہوئی آلودگی، ماحولیاتی ضرر، تاریخی مقامات کو ہونے والے نقصان اور وسائل کے حد سے زیادہ استعمال سے خطرہ لاحق ہے۔ یہ تمام خطرات ان جگہوں پر آنے جانے سے پیدا ہونے والی آلودگی کے علاوہ ہیں۔سےاحوں پر بھی لازم ہے کہ کچھ چےزوں کا خےال رکھےں عام طور پرکم وقت کے لیے استعمال ہونے والی پلاسٹک کی اشیا ماحول میں تحلیل ہونے کے لیے اےک ہزار سال سے بھی زیادہ وقت لیتی ہیں۔ ہم میں بہت سے لوگ اپنی روزمرہ زندگی میں ایسی چیزوں کے ماحول دوست متبادل کی جانب منتقل ہو رہے ہیں اور ہم دوران سفر بھی یہی طرزعمل اختیار کر سکتے ہیں۔ آپ کہیں بھی جاتے وقت دوبارہ قابل استعمال بوتلوں اور تھیلوں سے کام لے کر یہ یقینی بنا سکتے ہیں کہ آپ سمندر کے کنارے اور جن دیگر جگہوں پر قیام کریں وہاں پلاسٹک کا زیادہ کوڑا جمع نہ ہو۔مجموعی طور پر سیاح کسی جگہ رہنے والے دیگر لوگوں کی نسبت پانی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ دنیا میں ایسی جگہوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جہاں پانی کمیاب ہے اور ایسے میں آپ کے اقدامات لوگوں کے لیے مستقبل میں پانی کی حسب ضرورت دستیابی یقینی بنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔جب آپ مقامی چیزیں خریدتے ہیں تو اس سے مقامی معیشت کو فروغ ملتا ہے، مقامی لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے اور اس کاربن کے اخراج میں کمی آتی ہے جو اشیا کی نقل و حمل کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔ یہ اصول کھانے پر بھی صادق آتا ہے اس لیے آپ کو جب بھی موقع ملے تو تازہ اور مقامی طور پر اگائی گئی چیزوں سے لطف اندوز ہوں۔سیاحتی دوروں کا اہتمام کرنے میں لوگ، اشیا و خدمات کی فراہمی کا نظام، دکاندار، نقل و حمل کے ذرائع سمیت بہت کچھ شامل ہوتا ہے۔ اس سلسلے کی ہر کڑی ماحول پر مثبت یا منفی طور سے اثرانداز ہو سکتی ہے۔ اگر آپ اپنے دورے کی منصوبہ بندی کی ذمہ داری کسی اور کے حوالے کرنا چاہتے ہیں تو اس مقصد کے لیے ایسے آپریٹر کو منتخب کریں جو ماحول کو ترجیح دیتا ہو، وسائل کو موثر انداز میں استعمال کرتا ہو اور مقامی ماحول کا احترام کرتا ہو۔جنگلی حیات کو خوراک ڈالنے یا اس مقصد کے لیے ان کے قریب آنے سے انہیں ٹھنڈ، فلو، نمونیہ یا انسانی سے جانوروں کو لگ جانے والی بیماریاں لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ جب جانور انسانوں سے خوراک لینے کے عادی ہو جاتے ہیں تو ان کے فطری رویوں میں تبدیلی آ جاتی ہے اور وہ اپنی بقا کے لیے انسانوں پر انحصار کرنے لگتے ہیں۔ بعض اوقات اس سے انسانوں اور جانوروں میں تصادم بھی پیدا ہو سکتا ہے۔خطرے سے دوچار یا بدیسی جانوروں کا گوشت کھانے کی طلب پیدا ہونے سے ان کے غیرقانونی شکار، خریدوفروخت اور استحصال کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جانوروں کا گوشت کھانے کے نتیجے میں نہ صرف آپ ایک جانور کا خاتمہ کرتے ہیں بلکہ غیرذمہ دارانہ طعام ایسے جانوروں کی نسل کے خاتمے کا خدشہ مزید بڑھا دیتا ہے جو موسمیاتی تبدیلی یا مساکن کے خاتمے کے نتیجے میں پہلے ہی معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں۔ دوران سیاحت ایسی یادگاری چیزیں مت خریدیں جو خطرے سے دوچار جنگلی حیات کے جسم سے بنائی گئی ہوں۔نقل و حمل کا سیاحتی سرگرمیوں کے دوران کاربن کے اخراج میں ایک بڑا کردار ہے۔ سیاحت کے موقع پر نجی ٹیکسیوں کے بجائے ٹرینوں، بسوں اور مشترکہ ٹیکسیوں جیسے عوامی ذرائع نقل وحمل سے کام لیں۔ آپ سائیکل سواری بھی کر سکتے ہیں جو کسی نئی جگہ کو کھوجنے اور اس کے بارے میں جاننے کا آسان اور سستا طریقہ ہے۔دوران سیاحت کسی مقامی رہائشی یا گھرانے کے ساتھ قیام کرنا فطرت کے موافق انتخاب ہے جس سے آپ کو مقامی ثقافت اور رسوم و رواج کو قریب سے دیکھنے اور ان کا ذاتی تجربہ کرنے کا موقع ملتا ہے۔ مقامی گھرانوں کے ساتھ رہنے سے ان لوگوں کو آمدنی حاصل ہوتی ہے اور انہیں معاشی ترقی کا موقع میسر آتا ہے جبکہ اس طرح آپ مختلف طرز ہائے زندگی کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔مقامی کھانے کھائیں۔ اس سے آپ نہ صرف مقامی معیشت کو ترقی دینگے بلکہ آپ کو نت نئے ذائقے چکھنے کا موقع بھی ملے گا۔سفر کے آغاز سے پہلے اپنی منزل کے بارے میں جانیں۔ ایسا کرنے سے آپ کو مقامی روایات اور طرزعمل کے مطابق خود کو ڈھالنے اور ایسی چیزوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملے گا جو بصورت دیگر نظروں سے اوجھل رہتی ہیں۔ درست معلومات کے ہوتے ہوئے آپ کسی سیاحتی مقام کو مزید بہتر انداز میں جان سکتے ہیں اور نئی مہم جوئی اور دریافتیں کر سکتے ہیں۔نیشنل پارکس کے ذریعے فطرت اور جنگلی حیات کا کھوج لگانا جانوروں اور ان کے ماحولی نظام کے بارے میں براہ راست آگاہی حاصل کرنے کا طریقہ ہے۔ بعض اوقات آپ ایسی جگہوں پر داخلے کے لیے جو فیس ادا کرتے ہیں اس سے جانوروں اور پودوں کی انواع اور قدرتی مناظر کے تحفظ اور قدرتی مقامات کو مستقبل میں آنے والے سیاحوں کے لیے محفوظ رکھنے کی کوششوں میں مدد ملتی ہے۔سےاح سیاحتی مقام پر کوئی نشانی نہ چھوڑ کر اپنا نشان ثبت کر سکتے ہیں۔ کوڑے کرکٹ کو مناسب جگہ پر تلف کریں اور بلااجازت کسی چیز کو نہ تو اپنی جگہ سے ہٹائیں اور نہ ہی اس میں کوئی تبدیلی کریں۔ یقینی بنائیں کہ سیاحتی مقام سے واپس جاتے ہوئے زمین پر ہی آپ کے قدموں کے نشان ہوں اور اپنی آمد کی ایسی کوئی نشانی پیچھے مت چھوڑیں جس سے ماحول پر منفی اثر پڑ سکتا ہو۔علاوہ ازےں مسافروں اور سیاحوں کی انشورنش کو یقینی بنائیں تاکہ کسی بھی طرح کے خطرات سے نمنٹے میں آسانی ہو۔ٹور آپریٹرز سیاحوں کو ٹرانسپورٹ کی سہولت، رہائش، کھانا، تفریحی مقامات اور دیگر سہولیات دینے کے پابند ہوں ۔ ٹور کو ارینج کرنے والا کسی مقام پر اپنا دفتر کھول لے اس کے لیے اسے تمام قانونی معاملات پورے کےے جائےں ۔ وہ سیاحوں کے ساتھ بہترین سلوک اور رویے سے پیش آئے‘ ہر طرح کی سہولیات دینا اس کی ذمہ داری ہو ‘کسی طرح کی غلط معلومات نہ دے ‘سیاحوں کو کسی قسم کی تنگی اور تکلیف نہ دے ۔ ٹور آپریٹر پر متبادل خدمات فراہم کرنا ضروری ہونا چاہےے پہلے سے طے شدہ معاملات میں کوئی تبدیلی کیے بغیر یہ اس کی ذمہ داری ہو کہ وہ سیاحوں کی سہولیات کا خیال رکھے۔ اگر فریقین راضی نہ ہوئے تو تمام رقم واپس کرے اسی طرح کسی قسم کی غلط معلومات یا گمراہ کن رویے سے اجتناب کرے درست معلومات کی فراہمی یقینی بنائے ۔ ٹور آپریٹر سےاحوں کی زبان جانتا ہو تاکہ سیاحوں کو کسی قسم کی مشکلات اور تنگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔قوانین پر عملداری بہرحال کرنا ضروری ہواس کے لیے کسی رعایت کے بغیر سب کے ساتھ یکساں سلوک ہو، جدید آلات سے چیکنگ وغیرہ کے معاملات مکمل کیے جائیں ۔عام طور پرسیاحتی سیزن کے باعث نجی ہوٹلز میں گنجائش ختم ہو جاتی ہے اور نئے آنے والے سیاح کمروں کے نہ ہونے اور اضافی رقم لینے کی شکایت کرتے ہیں، اس کے علاوہ گاڑیوں کے رش کے باعث فلنگ اسٹیشنز پر پیٹرول اور ڈیزل ختم ہو جاتا ہے ۔پہلے ایڈونچر ٹورازم صرف مشغلہ ہوتا تھامگر اب یہ مکمل پیشہ بن چکا ہے اور اس میں باقاعدہ تربیت حاصل کی جاتی ہے۔پہاڑوں، وادیوں اور صحراﺅں میں مہم جوئی کرنا تو ایڈونچر ہے ہی لیکن اب تو سائیکل و موٹر سائیکل پر یا پیدل سفر کرنا بھی ایڈونچر ٹورازم کا بڑا حصہ ہے۔گلگت بلتستان آنے والے سیاحوں کو ہر سہولت فراہم کرنے اور ان کا سفر محفوظ اور یادگار بنانے کی کوششیں بروئے کار لانا بہت ضروری ہے