پاکستان مسلم لیگ نون نے فوج سے اظہار یکجہتی کے لیے گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں ریلیاں نکالیں۔ نون لیگ سیکرٹریٹ کے سامنے ائیر پورٹ روڈ پر ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر پاک فوج کے حق میں نعرے درج تھے۔ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ نومئی کو ایک انتہا پسند جماعت نے ریاست پاکستان پہ حملہ کیا ہے۔ مقررین نے کہا کہ ہم آج جنرل عاصم منیر کے ساتھ کھڑے ہیں۔احتجاج کے دوران رہنماﺅں نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلم لیگ نون پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔اپنی سیاسی جدوجہد کے دوران سیاسی طرز عمل اور اعلی جمہوری اقدار کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ ہر سازش کا آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر مقابلہ کیا۔مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف سے لے کر تمام قائدین نے سیاسی مخالفت میں قائم کئے گئے جھوٹے مقدمات میں قید و اذیت کا سامنا کیا لیکن کبھی ریاست کے خلاف اف تک نہیں کی۔ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سیاسی لبادے میں دہشت گردوں کو سخت سزائیں دی جائیں۔انصاف کا دوہرے معیار قائم کرتے ہوئے یکطرفہ فیصلوں پر پارلیمنٹ اپنا آئینی اور قانونی کردار ادا کرے اور ملک اور قوم کو موجودہ پیدا کردہ بحران کا خاتمہ کرے۔پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے گوجرانوالا، فیصل آباد، سرگودھا، بہاول پور، مانسہرہ، ڈیرہ اسماعیل خان، کوہاٹ اور باجوڑ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں۔ریلیوں میں سول سوسائٹی، تاجروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی، ریلیوں کے دوران شرکا نے پاک فوج کے عظیم شہدا کی یادگاروں کو توڑنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی بھرپور مذمت کی۔گوجرانوالا میں بچوں نے بھی پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیا اور پاک فوج کے جوانوں کو پھول پیش کیے۔کوئٹہ میں نوجوانوں نے پاک فوج کے حق میں ریلی نکالی جبکہ شکارپور میں نکالی گئی ریلی میں بھی شہریوں نے بھرپور شرکت کی۔حافظ آباد، سرگودھا اور لودھراں میں تاجروں، وکلا، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں نے پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں نکالیں۔افواجِ پاکستان سے محبت کی بے شمار وجوہات ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب بھی ملک پر کوئی قدرتی آفت آتی ہے خواہ وہ زلزلے کی شکل میں ہو یا شدید طوفانی بارشیں یا سیلاب ہو، افواجِ پاکستان کے جوان اور افسران اپنی جانوں اور آرام کی پروا کئے بغیر عوام کی مدد کو آتے ہیں اور ان کی جان ومال کی حفاظت کرتے ہیں اور لاکھوں لوگوں کی دعائیں لیتے ہیں اور ملک بھر کے عوام کی محبتیں سمیٹتے ہیں۔ ملک کے مختلف علاقوں میں امن و امان کی بحالی، بھتہ خوروں، دہشت گردوں اور دیگر ملک دشمن عناصر سے نمٹنے کے لئے افواجِ پاکستان ملک کے دیگر سول اداروں کے ساتھ مل کر شاندار خدمات سر انجام دے رہے ہیں جس پر پوری قوم کو فخر ہے۔ آئی ایس آئی افواجِ پاکستان کا وہ شاندار اور باوقار حصہ ہے جس کو پوری قوم شاندار خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔افواجِ پاکستان کے دیگر شعبوں کی طرح آئی ایس آئی بھی پاکستان کے دشمنوں کی آنکھوں میں خار بن کر کھٹکتی ہے لیکن یہ عجیب بات ہے کہ اس کے خلاف دشمن جتنا پروپیگنڈہ کرتے ہیں اتنا ہی اس سے محبت بڑھتی چلی جاتی ہے کیونکہ عوام جانتے ہیں کہ دشمن آئی ایس آئی کے شاندار کردار کی وجہ سے خوفزدہ ہے اور دشمن پر اس کا رعب ودبدبہ قائم ہے اس لئے وہ اس کا پیشہ وارانہ مقابلہ کرنے کے بجائے پروپیگنڈے کا سہارا لیتا ہے۔ افواجِ پاکستان اپنے ملک کے علاوہ دنیا کے متعدد ممالک میں امن کے قیام کے لئے بھی شاندار خدمات سر انجام دے چکی ہیں اور اب بھی دے رہی ہیں۔ بوسنیا کے مسلمان افواجِ پاکستان کی خدمات کو کبھی بھی نہیں بھول سکتے ۔ سری لنکا میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے وہاں کی حکومت ، عوام اور افواج پاکستانی افواج کے احسانات کو کبھی بھی فراموش نہیں کر سکتے کیوں کہ سری لنکا میں دہشت گردی کا خاتمہ اس لئے ممکن ہوا کہ سری لنکن افواج نے پاک فوج سے تربیت حاصل کی تھی جس نے سری لنکن افواج کو دہشت گردوں کی بیخ کنی کے قابل بنایا۔ پاکستانی افواج کے تربیتی اداروں میں اس وقت دنیا کے مختلف ممالک سے آئے ہوئے کیڈٹ اورافسران زیرِ تربیت ہیں اور ہزاروں ایسے ہیں جو تربیت پاکر اپنے وطن میں شاندار خدمات انجام دے رہے ہیں۔یہ کیڈٹ پاکستانی افواج کی اعلی پیشہ ورانہ مہارت، قابلیت، صلاحیت، ہمت اور جوانمردی کے کھلے دل سے معترف ہیں اور انہیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ پاکستانی افواج سے تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ آج وطنِ عزیز چاروں ا طراف سے خطرات میں گھرا ہوا ہے، وطنِ عزیز کے پڑوس میں انتہاپسند قیادت کے برسرِاقتدار آنے سے خطرات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ دہشت گردی اور بھتہ خوری کی لعنت نے پاکستانی معیشت کی کمر توڑ دی ہے، سرمایہ کار پاکستان آنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ پاکستان بہترین انسانی اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود قرضوں کے جال میں پھنسا ہوا ہے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشت گردی اورانتہا پسندی کوجڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے پوری قوم یکسو اور یکجان ہو کر پاک افواج کی پشت پناہی کرے اور آپریشن ضربِ عضب کی کامیابی کے لئے دعا گو ہو۔ میڈیا اس اہم موڑ پر نہایت ذمہ دارانہ کردار ادا کرے اور قوم کومنتشرکرنے کے بجائے یکجا اور متحد کرنے کا کام سر انجام دے ۔ علمائے کرام اور دانشورقومی یکجہتی کی فضا قائم کریں اورسیاست دان اس وقت ذاتی ، سیاسی، جماعتی اور گروہی اختلافات کو فراموش کر کے مکمل طور پر افواجِ پاکستان کا ساتھ دیں تاکہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو اور پاکستان کو قائدِ اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے افکار کی روشنی میں ایک باعزت، باوقار عالمی مقام دلانے کے لئے وسیع جدو جہد کا آغاز کیا جاسکے۔ پاکستانی عوام افواج پاکستان سے دلی محبت کرتی ہے او تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی اس پاک دھرتی پر کوئی مشکل آئی تو قوم نہ صرف افواج پاکستان پر اعتماد کرتی ہے بلکہ اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہو جاتی ہے ۔ قوم کا فوج پر یہی اعتماد اور محبت فوج کا مورال بلند کرتا ہے۔ دنیا میں جدید اور بہترین اسلحے سے لیس کئی افواج موجود ہیں لیکن پاکستانی فوج وسائل کی کمی کے باوجود دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے اور اس کی وجہ یہی عوامی طاقت ہے ۔ افواج اسلحے سے نہیں بلکہ عزم و ولولے اور عقیدے سے ناقابلِ تسخیرہوا کرتی ہیں ۔یہ طاقت اسلحے یا لاکھوں کی تعداد میں فوجیوں سے ختم نہیں ہوسکتی۔ اس طاقت کا توڑ تو نیوکلیئر انرجی میں بھی نہیں ہے۔ لہذا دشمن اس طاقت کو توڑنے کے لئے سوشل میڈیا کا بھی سہارا لے رہا ہے ۔پاکستانیوں کو فوجی تنصیبات پر ان حملوں کیخلاف اٹھنا چاہیئے اور یہ اعلان کر دینا چاہیئے کہ سب کچھ ان کے نام پر نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم تشدد پسند افراد، گروہوں اور رہنماﺅں کیخلاف قانونی فریم ورک کے اندر کارروائی کی جائے۔ فوج نے ہر خطرے سے پاکستان کا دفاع کیا ہے، ملک اور اس کے اداروں کے تقدس کے تحفظ کیلئے ہر قانونی کارروائی کی جانی چاہےے ۔ پاکستانیوں کو یہ اعلان کر دینا چاہیئے کہ جلاﺅ گھیراﺅ ان کے نام پر نہیں کیا جاسکتا، یہ ہمارا ملک ہے اور ہم غنڈہ گردی کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہمیں قانون کی پاسداری کرنے والے شہری ہونے کیلئے ہمہ وقت اپنا کردار ادا کرتے رہنا ہوگا۔ بطور شہری ہماری جو ذمہ داریاں ہیں وہ سنبھالنا ضروری ہیں۔ ہمیں بدعنوانی، رشوت، فریب اور جھوٹ جیسی برائیوں کو ختم کرنا ہوگا جو ہمارے گھروں، خاندانوں اور معاشرے میں سرایت کر رہی ہیں۔ ہمیں اس تبدیلی کا حصہ بننا ہے اور اپنی فوج اور اس کے حوصلے کا دفاع کرنا ہے۔ ہمیں پاکستان کو عراق، لیبیا، افغانستان، شام اور سوڈان میں تبدیل ہونے سے بچانا ہوگا۔شر پسند عناصر کو ملکی ملکیت کو تباہ کرنے کی آزادی دینا عالمی سطح پر غلط اشارہ دے گی جو کوئی بھی سیاسی مفادات کی خاطر پر تشدد رویہ کے ذریعے لا اینڈ آرڈر کی صورت حال بناتا ہے وہ سرزمین پاکستان کے خلاف آلہ کار ہے،خواہ وہ انفرادی سطح پر ہو‘سیاسی جماعت کی جانب سے ہو یا کسی ریاستی ادارے یا مسلح جتھے یا گروہ کی جانب سے ہوکیونکہ بہرصورت نقصان ریاست پاکستان کا ہے بالآخر سب کو ریاستی قانون کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑتے ہیں۔پاک فوج ہماری رےڈ لائن ہونی چاہےے‘ ہمارا دشمن پاک فوج کے خلاف پروپےگنڈے میں مصروف ہے تاکہ پاک فوج اور عوام میں دورےاں پےدا کی جائےں لےکن ان کی اس سازش کو ناکام بنانا ہم سب کا فرض ہے۔
