موبائل جرنلزم کی اہمیت

پاکستان انفارمیشن سنٹر، پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ گلگت کے زیر اہتمام مقامی صحافیوں کے صحافتی استعداد کار کو بڑھانے کے حوالے سے دو روزہ ٹریننگ ورکشاپ بعنوان موبائل جرنلزم سنٹرل پریس کلب گلگت میں رواں ماہ کی 11اور 12تاریخ کو منعقد کرائی جا رہی ہے ۔ سیشن میں سنٹرل پریس کلب کے ارکان، متعدد ٹی وی چینلز،اخبارات سے وابستہ صحافی اور قراقرم یونیورسٹی سے میڈیا کے طلبہ بھی شرکت کرینگے، تربیتی ورکشاپ میں گلگت کے دوسرے ضلعوں کے صحافیوں کو آن لائن شرکت کے لئے زوم لنک بھی مہیا کیا جائیگا۔ ٹریننگ ورکشاپ منسٹری آف انفارمیشن ایند براڈ کاسٹنگ کے زیر نگرانی منعقد ہو گی۔موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ صحافیوں کے لیے موبائل جرنلزم کے موضوع پر تربیتی ورکشاپ صحافیوں کیلئے تازہ و خوشگوار ہوا کا جھونکا ہو گی صحافیوں کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا بہت ضروری ہے۔موبائل شاٹ میکنگ، ٹیکنیکس،اسٹوری رائٹنگ، اسکرپٹ رائٹنگ اور موبائل ٹولز کے استعمال کے بارے آگاہ ہونا اب لازمی ہے‘اب مختلف ایپس کے ذریعے موبائل سے ویڈیو کی آسان طریقے سے ایڈیٹنگ کرنے اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کے طریقے سےکھنا ضروری ہے ۔ماہرین کے مطابق جدید ٹیکنالوجی صحافت کو فروغ دینے کا باعث بنی ہے۔ اردو صحافت کے ڈیجیٹلائز ہونے سے تازہ ترین خبریں موصول ہو جاتی ہیں۔ ٹیکنالوجی کی حیرت انگیز ترقی نے خبروں کی تیاری کے عمل کو بھی بہت سہل بنا دیا ہے۔صحافت کے ڈیجیٹلائز ہونے سے صحافتی آزادی کو تقویت ملی ہے اور اب ماضی کی طرح کسی دباﺅ کے تحت حقائق کو روکنا آ سان نہیں رہا ہے ۔ خبریں کہیں سے کہیں نکل کر عوام تک پہنچ ہی جاتی ہیں ۔سیٹیزن جرنلزم اور سوشل میڈیا کے فروغ سے ایڈیٹوریل چیک باقی نہیں رہا اور فیک نیوز اور ڈس انفارمیشن کا رجحان بڑھا ہے۔ اس لیے ڈیجیٹلائزیشن کے اس دور کے تقاضوں کے مطابق صحافت کی تعلیم دینے والے اداروں کو اپنے نصاب اور پالسیوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہوگی اور ذمہ دارانہ جرنلزم کی ضرورت اور اہمیت کے حوالے سے بھی لوگوں کو آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹیکنالوجی کی اس ترقی کے باوجود ہمیں تحقیقاتی رپورٹنگ نظر نہیں آ رہی۔ میڈیا مالکان اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لئے مضبوط پروفیشنل ایڈیٹر رکھنے سے گھبراتے ہیں۔ اور پروفیشنل لوگ کاروباری مالکان کی ہاں میں ہاں ملانے کو تیار نہیں وہ ایسی ملازمتیں قبول نہیں کرتے اس لئے صحافت بڑی حد تک بغیر کسی پیشہ وارانہ چھان بین کے چل رہی ہے جو بھی لکھا جاتا ہے وہ چھپ جاتا ہے اورکمزور ایڈیٹر کی قیادت میں کمزور مواد صحافت میں جگہ پا کر اس کے زوال کا سبب بن رہا ہے۔ہم جانتے ہےں کہ ڈیجیٹل دور نے ہمیں جو سب سے حیرت انگیز چیز عطا کی ہے وہ اسمارٹ فون ہے ،اسمارٹ فون بہت تیزی سے ہماری زندگی کا اہم حصہ بن گیا ،موبائل پر برق رفتاری سے آنے والی اطلاعات نے پوری دنیا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں انقلاب برپا کر دیا ہے ۔اب یہ ہر شخص کے لیے بہت آسان ہو گیا ہے کہ وہ کونسی انفارمیشن چاہے اپنے پاس محفوظ کرلے اسے پھیلائے اور اس انفارمیشن کا استعمال کرے ۔ یہیں سے موبائل جرنلزم کی شروعات ہوتی ہے ، موبائل جرنلزم انفارمیشن کی ترسیل کا ایک ایسا تیزترین میڈیم ہے جو لگ بھگ مفت ہے ، اس پر استعمال کرنے والے کا پورا کنٹرول ہوتا ہے ،اسی لیے اسے سب سے زیادہ جمہوری بھی کہا جاتا ہے ایک اورخاص بات یہ ہے کہ یہ اپنے قاری یا دیکھنے والے کے درمیان ڈائریکٹ رابطہ بنا لیتا ہے جس سے کوئی بھی آپ کے پبلش کی کسی خبر یا ویڈیو کودیکھتے ہی اپنا تبصرہ آپ تک پہنچا سکتا ہے ۔ موبائل جرنلزم کرنے والے صحافی موبائل جرنلسٹ کہلانے لگے ہیں ۔ امریکہ کے فلوریڈا میں 2005 میں گنیٹ نیوزپیپر میں موبائل جرنلزم نے آنکھ کھولی یہاں کے نامہ نگاروں نے موبائل سے نیوز جمع کرنا شروع کیا ۔ ہندوستان میں این ڈی ٹی وی نے باقاعدہ طور پر موبائل جرنلزم کا اعلان کیا اور پروفیشنل طریقے سے ان کے رپورٹر یہ کام انجام دے رہے ہیں ۔موبائل جرنلزم ابھی بڑی حد تک آزاد ،آسان اور محفوظ ہے میڈیم ہے ۔ ایسے مقامات تک اس کی پہنچ ہوتی ہے جہاں تک پہنچ پانا عام طور پر مشکل ہوتا ہے ۔ اکثر ایسا ہوتا ہے جہاں بڑے بڑے کیمرے کی رسائی ممکن نہیں ہوتی موبائل جرنلسٹ وہاں سے خبریں نکال لاتے ہیں ۔ بڑے کیمرے کی جہاں بہت سی خوبیاں ہیں وہیں ایک خامی یہ ہے کہ اسے چلانے کے لیے الگ سے ایک کیمرہ پرسن چاہیے جو فوٹیج ریکارڈ کرے ، لیکن موبائل سے ویڈیو ریکارڈ کرنا کافی آسان ہوتا ہے ۔ خاص طور سے جب اسٹوری سے متعلق جلدی میں کسی کی بائٹ لینی ہو تو ایسے موقع پر موبائل سے سہل ترین طریقے سے ریکارڈنگ کی جا سکتی ہے ۔ جیسا کہ ہم سبھی جانتے ہیں کہ جرنلزم کی وادی خطرات سے پر ہوتی ہے ہر لمحہ آپ کو چیلنجوں کا سامنا ہوتا ہے ۔ ایسے مواقع پر خطرات اور بڑھ جاتے ہیں جب آپ کوئی ناگہانی آفت آنے کے بعد موقع پر رپورٹنگ کے لیے پہنچتے ہیں وہاں خود کو سنبھالنا اور اپنے کیمرے اور دیگر آلات سنبھالنا بہت مشکل ہوتا ہے ، کچھ مقامات پر کھلم کھلا رپورٹنگ میں دشواری ہوتی ہے ایسے مواقع پر موبائل سے بڑی آسانی سے ویڈیو بنائی جا سکتی ہے ۔موبائل جرنلسٹ کو کن کن باتوں کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے : جوخوبیاں ایک عام جرنلسٹ کی ہونی چاہیں وہ سب خوبیاں موبائل جرنلسٹ کی بھی ضرورت ہے، بس موبائل جرنلسٹ کو ذرا زیادہ چوکنا رہنا ہے اور اسے ہمہ وقت میدان میں نکلنے کے لیے تیاررہنا چاہیے ۔ رپورٹنگ بیگ میں اپنے سازوسامان پوری طرح تیار رکھیں ، ہمیشہ اپنا موبائل ریچارج رکھیں ، موبائل کی میموری خالی رکھیں ، الگ سے میموری کارڈ ضرور رکھیں ، مضبوط نیٹ ورک کا انٹرنیٹ آپ کی بنیادی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ گن مائک ، لیپل مائک ، موبائل کنیکٹر کے ساتھ ٹرائی پوڈ ، لائٹ مع اسٹینڈ ،ایک الگ سے آڈیو ریکارڈر اگر ممکن ہو تو ساتھ رکھیں ، یعنی ہر وقت اس طرح تیار رہیں کہ اطلاع ملتے ہی فوری طور پرمیدان میں نکل جائیں ۔ اس کے علاوہ ایک ہینڈی ٹرائی پوڈ یا سیلفی اسٹک اپنے ساتھ ضرور رکھیں ۔آپ موبائل جرنلسٹ ہیں تو آپ کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ آپ اپنی اسٹوری کیسے بنائیں گے ؟ جو کچھ آپ ریکارڈنگ کی شکل میں فوٹو یا ویڈیو فوٹیج حاصل کرتے ہیں وہ خام ہوتی ہےں اسی سے خبر بنانے کا کام ہوتا ہے، عین ممکن ہے کہ میدان سے آپ کو کوئی اچھی ویڈیو مل گئی یا کسی اہم شخص کا انٹرویو لیکر آئے ہوں لیکن آپ اس کی اہمیت کو سمجھ ہی نہ سکے کہ کس طرح اسے اپنے ناظرین تک پہنچا نا ہے تو آپ کی محنت رائیگاں گئی ۔ یہ بے حد ضروری ہے کہ اپنی اسٹوری کو سمجھیں ، اس کے بغیر آپ کی رپورٹ متاثر کن نہیں ہو سکتی بلکہ کبھی کبھی آپ کے تئیں ناظرین منفی تاثر لے لیتے ہیں ۔موبائل جرنلزم کے لیے آج کل مارکیٹ میں دستیاب ہر وہ فون جو پندرہ ہزار کے رینج میں مل رہا ہے سبھی کے کیمرے میں موبائل جرنلزم کے لیے ضروری فیچرز موجود ہوتے ہیں جن سے آپ اچھی ویڈیو ریکارڈ کرسکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ کئی ایسے ویڈیو ریکارڈنگ ایپ بھی گوگل پلے اسٹور پر دستیاب ہیں جن کو اپنے موبائل میں انسٹال کرکے اپ اچھی ویڈیو ریکارڈ کرسکتے ہیں ۔ اس وقت موبائل جرنلزم کرنے والے سب سے زیادہ اوپن کیمرہ کا استعمال کرتے ہیں ، اس کیمرے کی خوبی یہ ہے کہ یہ کیمرہ ویڈیو یا فوٹو لیتے وقت آبجیکٹ پر روشنی اور اپرچر بہت بہتر ڈھنگ سے ایڈجسٹ کر لیتا ہے ، اس سے آپ کو فائدہ یہ ہوتا ہے کہ میدان میں رپورٹنگ کرتے وقت کم روشنی میں لی گئی ویڈیو یا فوٹو کا رزلٹ بہتر آتا ہے ۔ ویڈیو ریکارڈنگ کرتے وقت اگر آپ کوئی ایکسٹرنل مائک استعمال کرتے ہیں تو اس کی سیٹنگ میں جاکر آڈیو سیٹنگ سے ویڈیو کی آواز بہتر ہوجا تی ہے ۔ کیونکہ کسی بھی ویڈیو کے لیے اچھی صا ف ستھری آواز کی بڑی اہمیت ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ ریکارڈنگ ایپ بھی کافی اچھی مانی جاتی ہے جس میں آڈیو کنٹرول ، ویڈیوفرم ،ریزولیوشن ، شٹر اسپیڈ ، زوم کی اچھی سہولت ہے ۔ ریکارڈنگ کرتے وقت موبائل کو ایروپلین موڈ میں کرلیں اس سے ریکارڈنگ کے درمیان کال آنے سے آپ کی ویڈیو ریکارڈنگ میں خلل نہیں پڑے گا اور آپ با آسانی اپنا کام کر سکیں گے ۔ جہاں ریکارڈنگ کر رہے ہیں وہاں روشنی کا جائزہ لیں، جائزہ لینے کے بعد اپنی جگہ طے کریں کہ کہاں سے آپ کو بہتر اینگل مل سکتا ہے۔ موبائل جرنلسٹ کو چاہیے کہ وہ اپنے موبائل اور دیگر آلات کو اچھی طرح جان لے ، اسے اپنے فون کے ضروری ایپلیکیشن کو چلانے میں مہارت ہو،یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ جب کسی خبرکو ریکارڈ کرتے وقت آپ پر بے حد پریشر ہوگا تو اس وقت آپ اپنے موبائل کو کتنی تیزی سے اور کیسے استعمال کریں گے ۔