پاک فوج اور عوام میں اختلافات کی سازشیں

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ دشمن عوام و افواج میں دراڑ ڈالنے کی سازشیں کررہا ہے۔آرمی چیف نے پاسنگ آﺅٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کا محور پاکستان کے عوام ہیں، پہلی اور سب سے اہم ذمہ داری ریاستِ پاکستان کے ساتھ وفاداری اور پاکستان کی مسلح افواج کو تفویض کردہ آئینی کردار سے وابستگی ہے۔ ہمارے لیے عوام کی حفاظت اور سلامتی سے زیادہ مقدس کچھ نہیں اور کوئی فرض مادرِ وطن کی حفاظت سے زیادہ اہم نہیں، فوج ہمارے عظیم قائد کے نظریہ پر عمل پیرا ہے جس میں ذات، رنگ، نسل، جنس یا علاقائی تفریق نہیں۔جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ امن کے لیے ہماری کوششوں کو کسی صورت کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم اپنے مادر وطن کے دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ پاک فوج اپنے اس فرض کو نبھانے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ افواجِ پاکستان کے غیور اور سر بکف سپاہی دشمن کی تعداد یا وسائل سے مرعوب نہیں ہوتے، افواجِ پاکستان اپنے مضبوط قوتِ ارادی ، وعدہِ پروردگار اور اسی کے تابعِ فرمان ہیں۔آرمی چیف نے قرآنِ مجید کی سورہِ بقرہ کی آیہ کریمہ کے ایک حصے کی تلاوت کی، جسکا ترجمہ ہے کہ کتنی ہی بار ایسا ہوا کہ اللہ کی مرضی سے چھوٹی قوت نے بڑی طاقت کو شکست دی۔انہوں نے کہا کہ دشمن ریاستی اور سماجی ہم آہنگی کو متاثر کرنا چاہتا ہے، بیش بہا قربانیوں کے نتیجے میں قائم ہونے والے امن کو کسی صورت متاثر نہیں ہونے دیں گے۔آرمی چیف نے زور دیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی ملک میں کوئی جگہ نہیں، ہمیں اپنے ظاہری اور چھپے ہوئے دشمن کو پہچاننا ہو گا اور اس ضمن میں حقیقت اور ابہام میں واضح فرق روا رکھنا ہوگا، دشمن عوام اور مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازشوں میں سرگرم ہے، عوام اور پاک فوج کے باہمی رشتے کو قائم و دائم رکھا جائے گا۔ افغانستان میں استحکام ہماری سلامتی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے، پاکستان کشمیر کے عوام کے بنیادی انسانی حقوق کے لیے ان کی تاریخی جدوجہد اور حقِ خودارادیت کے لیے ان کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا، عالمی برادری کو یہ جان لینا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیر، علاقائی امن ہمیشہ مبہم رہے گا۔ےہ درست ہے کہ دشمن پاک فوج اور عوام میں دراڑےں ڈالنے کے لےے ہر حربہ آزما رہا ہے اس کے لےے اسے کچھ اندرونی عناصر کی مدد بھی حاصل ہے۔دہشتگردی اور گوریلا وار فیئر کے ذریعے دشمن ملک کے قومی اثاثوں اور سول شہری آبادی کو بھی ٹارگٹ کیا جاتا ہے ۔ففتھ جنریشن وار یا ہائبرڈ وار میں بھی فورتھ جنریشن کی طرح دشمن کے سامنے آئے بغیر کسی ملک کی سالمیت اور خود مختاری کو نقصان پہنچانا ہے۔ یہ اب تک کی سب سے خطر ناک جنریشن آف وار ہے کیونکہ جدید دور میں روایتی محاذ کے بجائے دیگر بہت سے محاذوں پر لڑائیاں لڑی جارہی ہیں جن میں سفارتی، معاشی، نظریاتی اور سائبر محاذ بھی شامل ہیں جن کا مقصد کسی بھی ملک کے کونے کونے تک رسائی ہے ۔ ففتھ جنریشن وار سچ اور وہم، حقیقت اور مبالغے کے درمیان کھیلی جانے والی جنگ ہے ۔ یہ کلچرل اور اخلاقی پہلوﺅں پر کھیلی جانے والی وہ خطرناک جنگ ہے جو کسی ملک کی فضا میں بگاڑ پیدا کرکے اس ملک کوبین الاقوامی سطح پر بد نام کرتی ہے جس سے ملک سفارتی تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ہو جاتی ہے جس سے ملک معاشی بدحالی کا اس قدر شکار ہو جاتا ہے کہ وہ ایک روایتی جنگ لڑنے کے قابل بھی نہیں رہتا۔یہ جنگ کسی ملک کے خلاف لڑنے کے لئے اس ملک کے سیاسی ، سماجی، معاشرتی ، معاشی اور اخلاقی پہلو ں کے بغور مطالعے کے بعد لڑی جاتی ہے۔ شاطرذہن اس مطالعے کے بعد اس ملک کے مندرجہ بالا ستونوں کو ہلانے کے لئے کمزوریوں کو تلاش کر کے استعمال کرتے ہیں اور کسی ملک کی طاقت کو کم کرنے کے لئے افواہوں اور منفی حکمت عملی کی مدد سے لوگوں کا ذہن بدل ڈالتے ہیں۔ درحقیقت یہ اعصاب کی جنگ ہے۔ جس میں کسی قوم کے نظریئے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔پاکستان اس جنگ سے دو دہائیوں سے نبرد آزما ہے اور عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ففتھ جنریشن وار یا ہائبرڈ وار افواج پاکستان کے خلاف لڑی جارہی ہے جبکہ درحقیقت یہ بائےس کروڑ عوام کے خلاف لڑی جارہی ہے ، تاریخ ثابت کرتی ہے کہ ملک، قوم سے بنتے ہیں او ر ایک قوم آئیڈیالوجی یعنی نظریے پر بنتی ہے۔ اس لئے ایک ملک کو توڑنے کے لئے اس قوم کے نظریے کو ختم کرنا پڑتا ہے اور جب نظریہ ختم ہو جائے تو قوم کا وجود باقی نہیں رہتا۔ بس لوگوں کا ایک بے سمت ہجوم باقی رہ جاتا ہے۔ یہ طریق کار کوئی نیا نہیں ہے۔ سقوط ڈھاکہ بھی درحقیقت اس طریق کارکا نتیجہ تھا لیکن اب ہائبرڈ وار خطرناک اس لئے ہوگئی ہے کہ اس کا ایک نیا میدانِ جنگ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ہے جس میں سوشل میڈیا سرفہرست ہے۔ پاکستان میں سوشل میڈیا بالخصوص فیس بک اور ٹویٹرصارفین کی تعدادمیں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے۔ دشمن نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ، وطن عزیز میں انتشار اور عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے سوشل میڈیا پرکئی لابیز اس مشن پر لگا دی ہیں ۔ یہ لابیز دشمن ملک کی خفیہ ایجنسی کے ایجنٹوں اوربے ضمیر لوگوں پرمشتمل ہیں۔ کئی ابن الوقت دشمن ملک سے پیسے کے عوض اپنے وطن سے غداری کرنے پر آمادہ ہیں ۔ ایسے لوگوں کی پہچان بہت آسان ہے، یہ اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس سے پاکستان کی مخالفت میں ہر وقت بیان دیتے نظر آئیں گے ۔اگرچہ حکومتی پالیسیوں پر تنقیدکرنا ملک دشمنی نہیں ہے۔ مگر کسی پالیسی کی آڑ لے کر بالواسطہ یا بلاواسطہ ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں، تاریخ، ثقافت اور دفاعی صلاحیتوں کے بارے میں ایسی افواہیں پھیلانا جن کا مقصد صرف اور صرف قوم میں مایوسی پھیلانا ہو، درست نہیں ہے۔ دشمن جانتا ہے کہ قومی اعتماد اور یقین کو پست کرنے کے بعد حملہ کرنا آسان ہوتا ہے۔ہمارا دشمن یہ بخوبی جانتا ہے کہ افواج پاکستان اور عوام میں زبردست ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ پاکستانی عوام افواج پاکستان سے دلی محبت کرتی ہے او تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی اس پاک دھرتی پر کوئی مشکل آئے تو قوم نہ صرف افواج پاکستان پر اعتماد کرتی ہے بلکہ اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہو جاتی ہے ۔ قوم کا فوج پر یہی اعتماد اور محبت فوج کا مورال بلند کرتی ہے۔ دنیا میں جدید اور بہترین اسلحے سے لیس کئی افواج موجود ہیں لیکن پاکستانی فوج وسائل کی کمی کے باوجود دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے اور اس کی وجہ یہی عوامی طاقت ہے ۔ افواج اسلحے سے نہیں بلکہ عزم و ولولے اور عقیدے سے ناقابلِ تسخیرہوا کرتی ہیں ۔یہ طاقت اسلحے یا لاکھوں کی تعداد میں فوجیوں سے ختم نہیں ہوسکتی ۔ اس طاقت کا توڑ تو نیو کلیئر انرجی میں بھی نہیں ہے۔ لہذا دشمن اس طاقت کو توڑنے کے لئے سوشل میڈیا کا بھی سہارا لے رہا ہے ۔پاکستانی قوم مذہب کے معاملے میں انتہائی جذباتی ہے اور دشمن اس سے بخوبی واقف ہے۔ اس لئے وہ ملک میں عدم استحکام پیداکرنے کے لئے مختلف مسالک کے لوگوں کو آپس میں لڑوا کر قتل وغارت عام کروانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے وہ نت نئے مذہبی کارڈز کا استعمال کرتا ہے۔ یہ نہایت ہی حساس اور گھناﺅنا کھیل ہے ۔ تمام مذہبی جماعتوں کو اس سے باخبر رہنا چاہئے۔ حال ہی میں دشمن نے فرقہ وارانہ کارڈ کھیل کر ملک میں بدامنی پھیلانے کی سازش کی ۔ سیکڑوں کی تعداد میں پاکستانی ناموں سے ایسے فیک اکاﺅنٹس بنائے گئے جو فرقہ واریت کو ہوا دے رہے تھے اور وہ بھارت سے آپریٹ ہو رہے تھے۔ پاکستان کے حساس اداروں نے بروقت حکومت کو اطلاع دی اور علما کرام نے صبر وتحمل کا مظاہر ہ کرتے ہوئے اس چال کو شکست دی۔ اسی طرح نام نہاد آزادی پسند لابی کا مقصد پاکستان کے فیملی سسٹم کو تباہ کرنا ہے۔ یہ لابی بھاری بیرونی فنڈنگ سے چلتی ہے ۔ یہ لابی ملک کے ادارے تباہ کرنے کا کام کرتی ہے، اداروں کو کمزور کر کے ریاست کو کمزور کرنا چاہتی ہے جیساکہ ملک کے اہم اداروں کی پالیسیوں کو افشا کرنا، بے جا تنقید کا نشانہ بنانا اور عوام پر ان کے اعتماد کو کمزور کرنا اور پاکستان کے جس شعبے میں ترقی ہو رہی ہو اس کی راہ میں رکاوٹ بننا یا بیرونی سرمایہ کاری آرہی ہو تو اس کی راہ میں رکاوٹ بننا۔ پاکستان کو جس قدر اس لابی نے نقصان پہنچایا ہے شایدہی کسی اور نے پہنچایا ہو ۔یہ لابی پاکستان کے اکثر شعبہ ہائے زندگی سے متعلق غلط خبریں پھیلا کر انتشار ، بدنامی اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق بھارت نے 65 ممالک میں اڑھائی سو ایسی ویب سائٹس بنائی تھیں جسے بھارتی راءکا فرنٹ گروپ چلارہا تھا اور ان ویب سائٹس کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کیا جا رہا تھا۔ اسی طرح سی پیک منصوبے کو متنازع بنانے کے لئے سر توڑ کوششیں جاری ہیںجس کا مقصد سادہ لوح عوام کو ریاست کے خلاف ورغلانا تھا۔ففتھ جنریشن واریا ہائبرڈ وار سے پیدا ہونے والے مسائل لاتعداد ہیں لیکن اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ان مسائل کے حل کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ یہ جنگ 22 کروڑ عوام کی جنگ ہے، اپنے وطن کو مستحکم بنانے کے لئے ہمیں خود کو مضبوط کرنا ہو گا۔