سکردو اور گردونواح میں گیسٹرو کی وبا پھیلنے کی وجہ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے‘ وبا سے سینکڑوں افراد بیمار پڑ گئے‘ درجنوں متاثرہ افراد کو آر ایچ کیو ہسپتال سکردو میں داخل کرادیا گیا دیگر ہسپتالوں میں بھی بڑی تعداد میں مریضوں کو لایا جارہا ہے سب سے زیادہ مریض آر ایچ کیو ہسپتال سکردو میں لائے گئے درجنوں کو داخل کروادیا گیا سو سے زائد کو ادویات فراہم کرکے او پی ڈی سے فارغ کردیا گیا روزانہ کی بنیاد پر آو ٹ ڈور مریضوں کی تعداد کئی گنا بڑھ گئی وبا سے متاثر ہونے والے مریضوں کی جانب سے شدید بخار سر درد پیٹ میں درد پیچس اور قے کی شکایات مل رہی ہیں۔ یونین کونسل شگری خورد کے علاقے نیانیور کشمراہ گونڈ کے ہر گھر میں ایک سے دو لوگ بیمار ہیں چیف سےکرٹری محی الدین وانی نے سکردو میں گیسٹرو کی وبا پھیلنے کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور ضلع بھر کے ہسپتالوں میں محکمہ صحت کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی ہیں اور تمام اسٹاف کو ہسپتالوں میں موجود رہنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ چیف سےکرٹری محی الدین وانی نے کہاہے کہ گیسٹرو کی وبا سے متاثرہ افراد کو علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے مریضوں کے علاج و معالجے میں کوئی کوتاہی نہیں کریں گے۔ادھر ماہرین نے کہا ہے کہ گیسٹرو کی وبا گندے اور جراثیم ملے پانی کے استعمال سے پھیلی ہے ضروری ہے کہ پانی کے نمونے لیکر لیبارٹری ٹیسٹ کیلئے بھجوائے جائیں محکمہ واسا کی ذمہ داری ہے کہ وہ سکردو کے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ گیسٹرونظامِ ہضم کی ایک ایسی شدید بیماری ہے جس میں معدہ اورچھوٹی آنت میںسوزش ہوتی ہے جس سے شدید اسہال آنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ اس بیماری میں خواتین و حضرات اور بچے یکساں طور پر مبتلا ہوتے ہیں یہ بیماری دنیا بھر میں عام ہے اور یہ آلودہ غذا اور پانی سے پھیلتی ہے گیسٹرو زیادہ ترمختلف وائرسز کی وجہ سے ہوتا ہے اور بعض اوقات بیکٹیریا ،ان کے زہر،طفیلیے یا بعض غذاﺅں اور دواﺅں کے مابعد اثرات کی وجہ سے بھی ہو جاتا ہے یہ مرض ایک شخص سے دوسرے شخص کو لاحق ہو سکتا ہے۔ آلودہ پانی پینا، آلودہ خوراک ،گلے سٹرے پھلوں کا استعمال،گندے یا غیر مناسب صفائی والے علاقوں میں سفر کرنا یا رہائش رکھنا بھی اس مرض کے پیدا ہونے کے اسباب میں شامل ہے۔نہر ،دریا اور بارش میں نہانے والوں میں بھی یہ مسئلہ عام ہے ۔ جوس یا سوفٹ ڈرنک کولا مشروبات کا استعمال اسہال میں اضافہ کا باعث بنتا ہے بلکہ ان کے استعمال سے اسہال سنگین صورت اختیار کر جاتا ہے۔یہ بیماری عام طور پر شدید صورت میں ظاہر ہوتی ہے اور خاص طور پر موسمِ گرما اور برسات میں اس کے مریضوں میں خاصا اضافہ ہو جاتا ہے اس مرض میں اکثرچھوٹی آنت میں انفیکشن یا بڑی آنت کی سوزش کے ساتھ معدہ میں درد ،تشنج،اسہال اور قے ہوتی ہے۔ اسہال ،قے ، متلی، بھوک کی کمی،بخار ،پانی کی کمی ہونا،سر درد ،غیر طبعی تبخیر پیدا ہونا ،پیٹ درد ،خون آلود پاخانہ آنا ،جسمانی کمزوری اور غشی ہونا وغیرہ شامل ہیں۔ وائرس کی وجہ سے ہونے والے اسہال میں پانی جیسے پاخانے آتے ہیں ۔پانی کی کمی اسہال کی عام پیچیدگی ہے ۔گیسٹرو سے بچاﺅ کے لیے احتیاط بہت اہم ہے۔ طبی ماہرےن کا کہنا ہے کہ اس کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ہم گیسٹرو اور اس جیسے خطرناک امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔کھانا کھانے سے پہلے اور غسل خانہ استعمال کرنے کے بعد اپنے ہاتھ لازمی دھوئیں ۔پینے والے پانی کی صفائی کا خیال رکھیں۔ پانی ابال کر یا فلٹر شدہ استعمال کریں ۔حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق تیار شدہ تازہ خوراک استعمال کی جائے۔اپنی غذا میں سرکہ، پیاز اور پودینہ کا خصوصی استعمال کےا جائے ۔آلودہ پانی، گلے سٹرے اور کٹے ہوئے پھلوں کے استعمال بالخصوص تربوز اور کھیرے کے استعمال سے پرہیز کریں۔ غذا ترک کردینا عقل مندی نہیں بلکہ نارمل غذا کا استعمال جاری رکھیں۔صرف مصالحہ داریا مرغن غذا اور شراب نوشی سے اجتناب کریں۔لیکٹوز جو کہ دودھ میں پائی جانے والی مٹھاس ہے کے استعمال سے بھی اسہال میں اضافہ ہو سکتاہے لہذا ایسی صورت میں دودھ کا استعمال نہ کیا جائے مگر شیر خوار بچوں میں ماں کا دودھ جاری رکھنا چاہیے ۔اسہال ،قے و متلی کے دوران اپنے معمولات کم کریں۔گیسٹرو اوراسہال کی صورت میں اوآر ایس ملا پانی استعمال کریں۔وائرس سے ہونے والا گیسٹرو ایک شدید وبائی بیماری ہے یہ ایک سے دوسرے کو لگ سکتی ہے لہذا خاص طور پر وبا کے دنوں میںکمزور قوتِ مدافعت والے افراد بھیڑ بھاڑ والی جگہوں ، بازاروں ، شاپنگ سینٹرز اور تھیٹرز وغیرہ جانے سے گریز کریں ۔ یہ وائرس بہت متعدی ہوتا ہے یعنی اس میں بہت زیادہ پھیلنے اور ایک مریض سے دوسرے تک منتقل ہونے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اب تک اس وائرس کی مختلف اقسام دریافت ہو چکی ہیں اور یہ وائرس انسانوں اور مختلف جانوروں پر حملہ آور ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر خنزیر، چوہوں اور یورپی سمندروں میں پائی جانےوالی کستورا مچھلی میں یہ وائرس پائے جاتے ہیں۔ تاہم محققین حالیہ گیسٹرو وبا کے پھیلاﺅکی وجہ جاننے کے لیے زہر بنانے والے مختلف بیکٹیریاز پر بھی ریسرچ کر رہے ہیں۔ نیز انسانوں اور اشیائے خور و نوش میں پیدا ہونے والے تمام وائرس پر بھی تحقیق کی جا رہی ہے۔ گیسٹرو وائرل معدے کی سب سے عام شکل ہے۔ یہ دنیا کی سب سے زیادہ متعدی بیماری ہے۔چونکہ ہر متاثرہ میں سترہ افراد کو متاثر کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔کہا جاتا ہے کہ اس وائرس کو ختم کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے ، اس کا کوئی ممکن علاج نہیں ہے۔ آپ کو صرف روک تھام پر بھروسہ کرنا ہوگا اور ٹرانسمیشن کے راستوں کو جاننا ہوگا۔بیکٹیریل گیسٹرو بھی بہت عام ہے ، جیسا کہ بیکٹیریا کی بہت سی اقسام ہیں جو کھانے کو آلودہ کر سکتی ہیں۔ اور ان کے استعمال کے بعد اس بیماری کا سبب بنتا ہے شدت کا سبب بیکٹیریا پر منحصر ہوگا ، حالانکہ ان میں سے کچھ خطرناک علامات کا سبب بن سکتے ہیں اور جان لیوا بھی ہو سکتے ہیں۔ تاہم ، یہ کسی بھی طرح سے سب سے زیادہ عام نہیں ہے۔اس کا علاج اینٹی بائیوٹکس سے کیا جا سکتا ہے۔بدقسمتی سے ، پسماندہ ممالک میں جہاں اعلی قوانین یا صاف پانی تک رسائی نہیں ہے ےہ زےادہ پھےلتا ہے۔ آنتوں کی سوزش بغیر کسی بنیادی انفیکشن کے ہوسکتی ہے۔ اس صورت میں ، گیسٹرو۔ مختلف ادویات کے ضمنی اثرات کے طور پر تیار ہو سکتا ہے۔بیکٹیریل گیسٹرو عام طور پر وائرل گیسٹرو سے زیادہ ہلکا ہوتا ہے لیکن یہ زیادہ دیر تک چلتا ہے۔ جیسا کہ ہو سکتا ہے ، اکثریت کے معاملات میں ، بنیادی وجہ جو بھی ہو ، مسائل یہیں ختم ہوتے ہیں۔علامات عام طور پر انفیکشن کے ایک سے تین دن کے درمیان ظاہر ہوتی ہیں عام طور پر تقریبا دو دن تک، اگرچہ بعض صورتوں میں یہ ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ تک جاری رہ سکتا ہے اور بڑی پیچیدگیوں کے بغیر غائب ہو جاتا ہے۔گیسٹرو کی بنیادی پیچیدگی پانی کی کمی ہے کیونکہ سوزش کا سبب بنتا ہے کہ سیال کو برقرار نہیں رکھا جا سکتا اور اس وجہ سے اسہال کے ذریعے پانی ضائع ہو جاتا ہے۔پانی کی کمی کا پتہ لگانا زیادہ مشکل ہے لیکن اہم علامات ضرورت سے زیادہ پیاس ہیں جو پینے سے نہیں بجھتی ، چکر آنا ، ہلکا سر ، خشک منہ ، بہت شدید پیلے رنگ کا پیشاب اشارہ کرتا ہے کہ یہ تھوڑا سا پتلا ہے، ہم پیشاب کرنے کی تعداد میں کمی اور ، بچوں کے معاملے میں ، چڑچڑاپن اور سونے میں دشواری۔گیسٹرو کے زیادہ تر معاملات وائرل ذرات یا بیکٹیریا کے ساتھ فیکل باقیات سے رابطے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے ، اپنے ہاتھوں کو صابن اور گرم پانی سے اچھی طرح دھونا بہت ضروری ہے۔ زیادہ تر معدے غذائی امراض ہیں۔ اس وجہ سے ، یہ ضروری ہے کہ کھانا صاف ہاتھوں سے سنبھالیں ، سطحوں کو جراثیم سے پاک کریں جہاں کھانا پکانا ہو ، پلیٹیں ، کٹلری یا شیشے دوسرے لوگوں کے ساتھ شیئر نہ کریں ، کچے کھانے سے پرہیز کریں سبزیوں اور پھلوں کو دھونا ضروری ہے، گوشت اور مچھلی اچھی طرح پکائےں ۔اوپر کی سطور میں ےہ کہا جا چکا ہے کہ وائرل گیسٹرو کا کوئی علاج نہیں ہے لہذا اپنے جسم کو انفیکشن پر قابو پانے کا انتظار کرنا ہوگا۔معدے کے علاج کی ضرورت کے بغیر گیسٹرو کے زیادہ تر معاملات چند دنوں کے اندر حل ہوجاتے ہیں عام طور پر ایک دو دن ، اگرچہ اسے ایک ہفتے تک بڑھایا جاسکتا ہے۔تجوےز نہ کی گئی ادویات کے استعمال سے بچیں یا کم از کم اعتدال کریں ، بستر پر آرام کریں ، الکحل ،کیفین اور تمباکو سے پرہیز کریں ، اگر آپ کو متلی محسوس ہو تو کھانا چھوڑ دیں۔بہرحال حکام بالا کو چاہےے کہ وہ اس حوالے سے ممکن حد تک انتظامات کرےں تاکہ ےہ مرض پھےلنے نہ پائے جبکہ مرےضوں کے علاج معالجے پر خصوصی توجہ دی جائے۔
