آٹزم آگاہی سیمینار

ایف سی این اے ہیڈکوارٹرکے زیر انتظام آٹزم آگاہی سیمینار میں عسکری وسول حکام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ سیمینار میں گلگت شہر کے سرکاری و نیم سرکاری سکولوں کے اساتذہ نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں آٹزم آگاہی سیمینار میں بذریعہ آن لائن جی بی کے مختلف اضلاع کے سکولوں نے شرکت کی۔کمانڈر ایف سی این اے نے اختتامی کلمات میں کہا کہ پاک آرمی کے زیر انتظام پہلا آٹزم سینٹر جلد کھولا جائے گا۔نفسیاتی ماہرین کے مطابق آٹزم ایک پیچیدہ بیماری ہے جو عام طور پر بچپن میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہ ایک انسان کی معاشرتی زندگی، تعلقات اور اظہار خیال کی اہلیت کو متاثر کرکے اس پر مختلف طریقوں سے اثرانداز ہوتی ہے۔ آٹزم سے متاثرہ شخص میں ایسے رویے پائے جاتے ہیں جو معاشرتی لحاظ سے قابل قبول نہیں ہوتے۔ےہ ایک ایسی پیچیدہ بیماری ہے جو سی ڈی سی کے مطابق ہر انسٹھ میں سے ایک شخص کو متاثر کرتی ہے۔ آٹِزم سے اس بات پر فرق پڑتا ہے کہ انسان اپنے ارد گرد کے لوگوں اور اپنے ماحول کے ساتھ کیسا رویہ رکھتا ہے۔ اس مرض سے متاثرہ افراد کو بات چیت، زبان سیکھنے کے مراحل اور معاشرتی شعور کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آٹِزم سے متاثرہ ہر شخص ایک سکیل کا حصہ ہے۔ اس سکیل میں آگے وہ لوگ ہیں جو آٹِزم سے زیادہ متاثر ہیں اور جنہیں روز مرہ کے کاموں میں زیادہ مدد کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ دوسری طرف ایسے لوگ ہیں جو دوسروں پر زیادہ انحصار نہیں کرتے۔آٹِزم کی کچھ علامات میں بولنا دیر سے سیکھنا، نظریں ملانے یا گفتگو کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا، ایسے کاموں میں دقت ہونا جن میں دلائل اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہو،بڑی شدت سے بہت محدود چیزوں کا شوق ہونا اورہلنے جلنے کی اور محسوس کرنے کی مہارتوں کی کمی وغیرہ۔ آٹِزم سے متاثر ہونے والے ہر شخص میں یہ علامات مختلف نوعیت کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں۔اے اےس ڈی سکیل پر مرض کی نوعیت جاننے کے لیے باقاعدہ تشخیص بہت ضروری ہے تاکہ مریض کو مناسب مدد مہیا کی جا سکے۔ اس بیماری میں مبتلا کچھ لوگوں کو پڑھنے اور سیکھنے میں مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کی وجہ سے ان لوگوں کو زندگی بھر کے لیے ان امراض کے ماہر افراد کی ضرورت پڑ سکتی ہے آٹزم کی شرح مردوں میں خواتین کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔اس میں مبتلا افراد دوسرے افراد سے نظر ملا کر بات کرنے سے یا دوسرے افراد کی مسکراہٹ اور دوسرے جذبات پر توجہ دینے سے قاصر ہوتے ہیں۔ ایسے افراد دوسرے لوگوں کی طرف کم دیکھتے ہیں اور اپنا نام لیے جانے پر کوئی اظہار نہیں کرتے۔وہ دوسروں کے ساتھ بات چیت، یااشتراک عمل میں پہل کرنا پسند نہےں کرتے۔ان افراد کے لیے اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار مشکل عمل ہوتا ہے ایسے افراد اگر گفتگوکرتے بھی ہیں تو کم سے کم الفاظ کاسہارا لیتے ہیں۔ایسے افراد اجتماعی طور پر کم معاون ہوتے ہیں اور کم گھلتے ملتے ہیں۔بات چیت عمومی طور پر کوئی درخواست کرنے تک محدود رہتی ہے۔ان افراد میں تصور کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے اور یہ صلاحیت عمر گزرنے کے ساتھ خراب سے خراب تر ہوتی جاتی ہے ۔ایک ہی کام میں کھوئے رہنا‘روزمرہ کے کام کرنے میں کوئی جدت نہ ڈالناجیسے کہ ایک ہی راستے سے سکول جانا اور کسی قسم کی تبدیلی کو پسند نہ کرنا۔ ایسے لوگ ٹوکے جانے پر بہت برا مناتے ہیں۔ایک عمل کا بار بار دہرانا جیسے کہ سر ، ہاتھ اور جسم کے دوسرے حصوں کو بار بار ہلانا‘ ایسے افراد مختلف آوازوں، چھوئے جانا، مختلف ذائقوں، مختلف بو، روشنیوں اور رنگوں کو ضرورت سے زیادہ یا کم محسوس کر سکتے ہیں۔کچھ افراد بہت جذبانی اور سیکھنے کی مشکلات سے بھی دو چار رہتے ہیں جب کہ کچھ افرادضرورت سے زیادہ فعالیت، بے دھیانی اپنے آپ کو نقصان پہنچانا، سونے میں مشکلا لت اور جارحانہ مزاج کا بھی مظاہرہ کر سکتے ہیں۔آٹزم سے متاثرہ افراد کے والدین اورانکے بھائی بہن کے ساتھ بیماری سے متعلقہ مشاورت ان کو آٹزم سے متاثرہ فرد کے ساتھ مناسب طریقے سے نمٹنے میں مدد دیتی ہے۔بہت سے بچوں میں علامات عالج اور عمر بڑھنے کے ساتھ بہتر ہو جاتی ہیں۔ بلوغت میںآٹزم سے متاثرہ کچھ بچے مایوسی کا شکار ہو سکتے ہیں یا رویوں میں خرابی کی طرف مائل ہو سکتے ہیں اور ان کے علا ج کے لیے کچھ تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں جب وہ بلوغت میں داخل ہو رہے ہوں۔گزشتہ سالوں میں آٹزم میں بتدریج اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ نو عمر لوگ آٹزم سے زےادہ متاثر ہےں۔ لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں کو تعداد تقریبا چار گناہ زیادہ ہے اپنے اطراف میں موجود لوگوں کی موجودگی کے احساس سے محروم ہونا‘لوگوں سے نظریں چار کرنے سے کترانا ‘ کچھ آلات یا اشیا مثلا بجلی کے سوئچ، پنکھے اور گھومنے والے پرزے یا کھےلوں کے ساتھ غیر معمولی لگاﺅ‘ کھیلتے وقت کسی فرضی کردار سے باہمی عدمِ تعاون‘ دیگر بچوں کے ساتھ کھیل کود میں نہ تو خود شریک ہو نا اور نہ ہی انہیں اپنے کھیل میں شریک کرنا‘ کسی کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی نہ تو کوشش کرنا اور نہ ہی چیزوں کی طرف اشارہ کرنا‘۔ بار بار اپنی ہاتھوں اور انگلیوں سے غیر معمولی حرکات کامظاہرہ کرنا‘ کسی سنی ہوئی بات یا جملے کو بے وجہ دہراتے رہنا‘ کسی خاص آواز یا خوشبو پر ردِ عمل کا اظہار کرنا‘ بہت سے ذائقوں کو ناپسند کرنا‘خود اپنی حفاظت نہ کرسکنا‘ نہ تو اپنے کام خود کر سکنا اور نہ ہی کسی سے مد د مانگنا‘۔ گرمی اور سردی کے احساس سے عاری ہونا‘ معمول کے خلاف کسی بھی بات پر ناخوشی کا اظہار کرنا‘آٹزم سے متا ثر بچے بعض غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل بھی ہو سکتے ہیں۔ مثلا ان کی یادداشت بہت اچھی ہو سکتی ہے، وہ حساب یا ریاضی میں مہارت رکھ سکتے ہیں یا گانے بجانے اور موسیقی کے آلات استعمال کرنے میں اپنے ہم عمر بچوں سے بہت زیادہ بہتر صلاحیتوں کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔پہلے کی نسبت اب آٹزم سے متاثر ہ بچوں کی قدرے زیادہ تعداد سامنے آرہی ہے لیکن حالیہ اضافے کا سبب اس میں حقیقی اضافہ نہیں بلکہ اس کی تشخیص کے طریقہ کار میں تبدیلی یا بہتری ہوسکتی ہے۔تین سال سے کم عمرکے بچوں میں اگر باہمی بات چیت اور کھیلنے کے حوالے سے مسائل پائے جائیں تو وہ آٹسٹک ڈس آرڈر کی مد میں آتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ جب لفظ آٹزم سنتے ہیں تو اس سے یہی قسم مراد لیتے ہیں ۔بعض بچوں کی نشوونما کم و بیش دو سال تک نارمل انداز میں ہوتی ہے لیکن اس کے بعد ان کے باہمی رابطوں اور سماجی اہلیتوں میں کمی بیشی دیکھنے میں آتی ہے۔ بعض بچوں میں سماجی اور باہمی روابط کے فقدان جیسے آٹسٹک رجحانات جو آٹزم کی کسی اور قسم کے ضمن میں نہ آتے ہوں تب ڈاکٹر یہ اصطلاح استعمال کر تے ہیں۔آٹزم کی حتمی وجوہات کا تعین ابھی غیر واضح ہے۔ یہ عارضہ آپ کے دماغ کے ان حصوں میں مسائل سے پیدا ہوسکتا ہے جو حسیات سے آنےوالی معلومات اور زبان کی ترجمانی کرتے ہیں۔لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں آٹزم کا رجحان چار گنا زیادہ پایا جاتاہے۔ یہ کسی بھی نسل یا سماجی پس منظر کے لوگوں میں ہو سکتا ہے۔ خاندانی آمدنی، طرز زندگی، یا تعلیمی درجہ بچے کو آٹزم کےلا حق خطرے کو متاثر نہیں کرتے،تاہم چند خطرے والے عوامل درجہ ذیل ہیں:جینز کے کچھ امتزاج بچوں میں آٹزم کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں کیونکہ یہ نسل در نسل بھی منتقل ہوتا ہے۔بڑی عمر کے والدین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ایسی حاملہ خواتین جو بعض ادویات یا کیمیکلز جیسے الکحل یا اینٹی سیزر ادویات کا استعمال کرتی ہیں، ان کے بچے کے آٹسٹک ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ دیگر قابلِ فکر عوامل میں زچگی کے میٹابولک حالات جیسے ذیابیطس اور موٹاپا شامل ہیں۔آٹزم کی ٹھوس بنیادوں پر تشخیص ایک مشکل امر ہے۔ پیشہ ورانہ تھراپی انسان کی صلاحیتوں جیسے لباس کا سلیقہ، کھانے، اور لوگوں سے تعلق رکھنے جیسے معاملات میں مدد کر سکتی ہے۔ حسی انضمام کی تھراپی کسی ایسے شخص کی مدد کر سکتی ہے جسے چھونے یا نظروں یا آوازوں میں دشواری ہو۔ اسپیچ تھراپی سے بات چیت کی مہارت بہتر ہوتی ہے۔مکمل علاج آٹزم کے شکار کچھ لوگوں میں سیکھنے اور باہمی رابطوں کی مہارت کو بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔ تکمیلی علاج میں موسیقی، آرٹ، یا جانوروں کی تھراپی شامل ہیں، جیسے گھوڑے کی سواری اور یہاں تک کہ ڈولفن کے ساتھ تیراکی وغیرہ۔ آٹزم ایک پیچیدہ دماغی عارضہ ہے۔ اگرچہ ایسا لگتا ہے کہ کچھ کھانوں کو چھوڑ دینا آپ کے بچے کی علامات کو دور کر سکتا ہے، لیکن یہ حقیقت میں زیادہ نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔آٹزم کے شکار بچوں کی ہڈیاں اکثر جھکی ہوتی ہیں۔ دودھ کی مصنوعات میں ایسے غذائی اجزا ہوتے ہیں جو ان کی ہڈیوں کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔کچھ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ آٹزم کے شکار افراد میں بعض وٹامنز اور معدنیات کی سطح کم ہو سکتی ہے۔ اس سے آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر نہیں ہوتا۔ لیکن غذائیت کو بہتر بنانے کے لیے سپلیمنٹس تجویز کیے جا سکتے ہیں۔ وٹامن بی اور میگنیشیم دو ایسے سپلیمنٹس ہیں جو اکثر آٹزم کے شکار لوگوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ لیکن لوگ ان وٹامنز کی زیادہ مقدار لے سکتے ہیں، اس لیے میگا وٹامنز سے پرہیز کرنا چاہیے۔