عوام کےلئے مثبت ریلیف

وزیر مملکت پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت نے غریب عوام کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امیر اور غریب کے لیے پیٹرول کی قیمت میں سو روپے کا فرق ہوگا۔ غریب لوگوں کے لیے پیٹرول پر رعایت کے فیصلے پر چھے ہفتوں میں عمل کیا جائے گا۔ وزیر مملکت نے کہا کہ گاڑیوں والے پیٹرول کی قیمت زیادہ دیں گے۔ وہ پاکستان جہاں روٹی چوری کرنے پر جیل اور دوسرا مجرم ایسا جس کے لیے عدالتیں بلاتی رہیں تو کہتے ہم پر قانون لاگو نہیں۔ بنی گالہ 400 کنال کی کوٹھی عمران خان کی ہے، جرات کیسے ہوئی؟ پولیس کو کیوں بھیجا؟ باہر بیٹھے کارکن ملک و قانون کی ایسی تیسی کریں گے۔عمران خان کہتے ہیں جو آئین و قانون میں لکھا ہے تو کیا وہ مجھ پر لاگو ہوگا۔آئین ہوگا کہیں لیکن مجھ پر لاگو نہیں۔انہوں نے سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ شخص جس کے ہاتھ میں آئین دیا گیا تھا، جس کے ہاتھ میں ووٹ نہیں، مگر سلیکٹڈ زدہ دھاندلی کا کوئی کاغذ دیا گیا تھا کہ اس ملک کے غریب لوگوں کی حفاظت کرنا، وہ کہہ رہا ہے کہ ان سب کی ایسی کی تیسی۔وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ میں نے وزیراعظم صاحب سے درخواست کی کہ یہاں تو دو ملک ہیں، امیر کا الگ اور غریب کا الگ، جس پر انہوں نے کہا کہ غریب کے ملک کے ساتھ کھڑے ہو جاﺅ۔ ہماری پارٹی کے لیڈر نواز شریف صاحب نے بھی یہی کہا اور وزیراعظم نے بھی کہا کہ اگر دو ملک ہیں تو غریب کے ملک کے ساتھ کھڑے ہو جاﺅ۔ ہم نے ٹیرف الگ کرکے غریب کا بل اور امیر کا بل علیحدہ کردیا۔ ہماری قیادت نے کہا کہ ایک غریب آدمی جو گیس استعمال کررہا ہے اس کا پاکستان علیحدہ کردو، آج کے بعد وہ ایک چوتھائی بل ادا کریں گے۔ امرا کی بھی ہم عزت کرتے ہیں، لیکن وہ چار گنا زیادہ پیسے دیں گے، اور وہ پیسے جمع کرکے ہم ان غربا کو گیس دیں گے۔وزیراعظم اور نواز شریف نے کہا کہ آپ غریب اور امیر کا پیٹرول بھی علیحدہ کریں۔ گیس کی طرح دونوں کا پیٹرول کا خرچہ بھی علیحدہ کردیا۔ وزیراعظم کے حکم کے مطابق ایک اسکیم پیش کی گئی، جس میں انہیں بتایا گیا کہ مستقبل میں غریب کا پیٹرول کا خرچ کم کردیا جائے گا ۔ حکومت غریب کے پیٹرول کی قیمت کم کرے گی۔بڑی گاڑیوں والے پیٹرول کی زیادہ قیمت دیں گے، جس سے غریب کے پیٹرول کی قیمت کم کی جائے گی۔ جن گھرانوں میں پرتعیش اشیا استعمال کی جا رہی ہیں، یہ ان کا حق ہے کہ استعمال کریں، محنت سے بنائی ہیں لیکن وہ اب گیس اور پیٹرول کی زیادہ قیمت ادا کریں گے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں غریب عوام کے لیے سو روپے کم کرنے کے فیصلے پر چھے ہفتوں میں اس پر عملدرآمد ہو جائے گا جب کہ گیس کے ٹیرف الگ کرنے پر یکم جنوری سے نفاذ ہو چکا ہے۔ گزشتہ روز میڈیا پر خبریں تھیں کہ پچاس روپے کم کیے جائیں گے تاہم وزیراعظم نے کہا کہ اسے سوروپے تک کم کریں، جس کے بعد یہ فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ غریب، امیر کے مقابلے میں پیٹرول کی قیمت کا سو روپے کم دے گا۔جو لوگ صاحب ثروت ہیں، لگژری اشیا استعمال کرتے ہیں، مہنگی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، وہ اصل قیمت ادا کریں گے۔ یہ کسی کے باپ کا ملک نہیں ہے، اس ملک میں 22 کروڑ لوگ ہیں جس میں سے اکےس کروڑ لوگ غریب ہیں، جو عزت سے روٹی کماتے ہیں مگر مشکل سے کماتے ہیں۔ وہ لوگ جنہیں اللہ نے دیا ہے، ان سے ہم لیں گے اور وہ لوگ جو اللہ کی زمین پر اپنے بچوں کو عزت سے پالنے کی کوشش کررہے ہیں، اور اپنے ماں باپ کی خدمت میں کوشاں ہیں، انہیں ان کی زندگی میں سہولیات فراہم کی جائیں گی۔امیر اور غریب کے ٹیرف میں فرق کی پالیسی ابھی صرف دو چیزوں گیس اور پیٹرول پر ہے، تاہم یہ پالیسی اب ہرچیز میں نظر آئے گی۔انہوں نے کہا کہ چند ہفتوں کے بعد ایک تیسرا پروگرام لے کر آئیں گے۔ جب تک ہماری حکومت ہے، ہماری پالیسیاں ایسی ہی چلتی رہیں گی کہ امیر کو ٹیکس کریں گے اور غریب کی زندگی میں سہولت پیدا کریں گے۔ رمضان پیکیج سامنے آیا ہے، ماہ رمضان میں آٹے پر بدتہذیبی کا نوٹس لے لیا گیا ہے۔گیس کا سرکلر ڈیٹ 1700 ارب روپے ختم کر دیا گیا۔ ایل این جی پر کام کررہے ہیں۔ گیس کے ٹیرف میں یہ ہو نہیں سکتا کہ کم قیمتوں کااعلان کردیں تو پھر واپس لے لیں۔ سستا پیٹرول کے لیے گاڑیوں موٹرسائیکل اور شناختی کارڈ کے ڈیٹا پر پیغام آجائے گا ۔ موٹرسائیکل 2 یا 3 لیٹر سے زیادہ پیٹرول نہیں دیں گے۔ غریب کی 21 لیٹر پیٹرول کی ضرورت ہے۔ 2 سے 3 لیٹر ہی وہ لے سکے گا۔ گاڑی والے کو 30 لیٹر تک سبسڈی دیں گے۔وزیر مملکت نے کہا کہ کبھی نہیں کہا کہ مارچ میں روس سے تیل آئے گا، کہا تھا کہ اپریل میں آرڈر دیں گے۔ روس سے تیل کی خریداری کے لیے بات چیت کررہے ہیں۔ ایران سے تیل پر کوئی اعتراض نہیں۔ کوئی بھی ایسا طریقہ تیل کی قیمت سستی ہو، لیکن پابندیاں نہ لگیں۔ اپنے فیصلے خود کریں گے، دوسرا ملک نہیں کرے گا۔تیل کے لیے بین الاقوامی پابندیاں نہیں لگنی چاہیں۔موجودہ حکمران اتحاد کو وفاق میں زمامِ اقتدار سنبھالے کئی ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن جن وعدوں اور دعووں کی بنیاد پر پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت گرا کر اس وقت کی حزبِ اختلاف نے اقتدار حاصل کیا تھا وہ تاحال پورے نہیں ہوسکے تاہم اعلانات اور بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ توانائی کے شعبے کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایک اور بیان نما ہدایت دی کہ بجلی اور گیس کے صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے۔ اجلاس میں بجلی اور گیس کے شعبوں میں موجود گردشی قرضے پر قابو پانے کے لیے جامع حکمت عملی وضع کرنے کے حوالے سے غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے یہ ہدایت بھی کی کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا عمل اس طرح مکمل کیا جائے کہ گردشی قرضہ بتدریج کم ہو کر بالآخر ختم ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ سوئی گیس کی تقسیم کار کمپنیاں بلوں کی ریکوری کے نظام کو فوری طور پر بہتر کریں، بجلی اور گیس کے صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے۔ شہباز شریف نے جو کچھ کہا وہ سننے کو تو بہت اچھا ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اس سب پر عمل درآمد کب اور کیسے ہوتا ہے۔ اتحادی حکومت کے قیام سے لے کر اب تک معاملات کو جیسے چلایا گیا ہے اس سے عوام کو کوئی ریلیف ملتا دکھائی نہیں دیا بلکہ عام لوگوں کا معاشی بوجھ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ یہ صورتحال حکومت کے لیے بھی تشویش کا باعث ہونی چاہیے کیونکہ اگر حکمران اتحاد عوام کو ریلیف مہیا کرنے میں ناکام رہا تو آئندہ عام انتخابات میں اس اتحاد میں شامل جماعتوں کو دوبارہ عوامی مینڈیٹ ملنے کے امکانات معدوم ہو جا ئیں گے۔کون نہےں جانتا کہ حالیہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بڑے اضافے نے مہنگائی کو ایک بحران میں تبدیل کر دیا ہے پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عام آدمی کی ضروریات زندگی کی خریداری میں معاشی مشکلات کا ہمالیہ کھڑا کر دیا ہے کیونکہ اشیائے خور و نوش سے لے کر ضروریات زندگی کی تمام اشیا کی قیمتوں کو پر لگ چکے ہیں جس کی وجہ سے عام آدمی کی قوت خرید جواب دے چکی ہے۔تیل کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے یہ اعداد و شمار کس حد تک برے یا اچھے ہیں یہ اقتدار میں بیٹھی اشرافیہ کو شاید معلوم نہیں لیکن یہ اعداد و شمار ایک عام شہری کی سمجھ میں ضرور آتے ہیں جب وہ یوٹیلٹی بل جمع کرواتا ہے یا پھر مارکیٹ میں گھی سبزی ، پھل ، گوشت اور دیگر اشیا کی خریداری کے لیے اسے اپنی جیب ہلکی ہونے کا احساس ہوتا ہے۔ مہنگائی ایک گمبھیر مسئلہ بن چکا ہے۔ آئی ایم ایف کے مشروط معاہدے کے تحت تیل کی قیمت کو کنٹرول کرنا از حد مشکل ہے اور اس صورتحال میں مہنگائی کنٹرول کرنے کے دعوں میں فی الحال کوئی صداقت نظر نہیں آتی اور اس حوالے سے دور دور تک حکومتی اقدامات نظر نہیں آتے۔ ڈالر اور تیل کی قیمتوں نے جو اڑان بھری ہے اس سے عوام کے اعصاب پر مزید مہنگائی کا جو عفریت نازل ہو چکا ہے اس سے یقینا عوام حکومتی اقدامات سے مزید بد دل ہو جائیں گے۔اس وقت ملک بدترین معاشی بد حالی سے دوچار ہو چکا ہے ملک دیوالیہ ہونے کی بازگشت بھی سنی جا رہی ہے۔ عام آدمی سمجھتا ہے کہ حکومت مفاد عامہ کے برعکس فیصلے کر رہی ہے اور ایسے حالات میں عوام کے تحفظات میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے جو اتحادی حکومت کے لیے فکر مند اشارہ ہے۔ مہنگائی کے پیش نظر وزیراعظم نے عوام کیلئے خصوصی پیکج کی تیاری کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عوام کو سابق حکومت نے مہنگائی کی چکی میں پیسا، ہم نے انہیں ریلیف دینا ہے۔وزیراعظم نے نوجوانوں کیلئے بھی خصوصی پیکج تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے نوجوانوں کیلئے روزگار فراہمی پیکج کی تیاری کیلئے وزارتوں کو ٹاسک دے دیا ہے۔پٹرولےم مصنوعات پر رےلےف بھی حکومت کا مثبت فےصلہ ہے۔