اسلام آباد کے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے کشیدگی کے باعث توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر حاضری لگا کر واپس جانے کی اجازت دیتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے اور فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی تےس مارچ تک ملتوی کر دی۔توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے جب سابق وزیراعظم عمران خان کمرہ عدالت میں نہیں پہنچے تو جج ظفراقبال نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز سے استفسار کیا کہ سماعت معمول کے مطابق ہونی چاہیے، صورت حال یہ ہے تو کیا کریں آپ ہی بتائیں۔عمران خان کے وکیل بابراعوان نے جج سے عمران خان کی حاضری سے استثنی کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ نائب کورٹ کو باہر بھیج کر عمران خان کی حاضری لگانے کی اجازت دی جائے، جو حالات ہیں اس کے پیش نظر حاضری سے استثنی دیا جانا چاہیے۔سماعت کے دوران پی ٹی آئی کا ایک کارکن کمرہ عدالت میں گھس آیا اور کہا کہ میں لاہور سے ان کے ساتھ رابطہ کرتا آرہا ہوں، ان پر پتھراﺅ ہوا اور انہوں نے مجھے مارنا شروع کر دیا۔بابراعوان نے عدالت سے کہا کہ باہر بہت گڑبڑ ہے، آپ میری بات مان لیں آج استثنی دے دیں، جس پر عدالت نے نائب کورٹ کو گیٹ پر عمران خان کے دستخط لینے کا حکم دے دیا۔عدالت نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے۔اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ، سیکیورٹی کے سخت انتظامات کےے گئے‘پی ٹی آئی نے جوڈیشل کمپلیکس میں پارٹی اراکین کے داخلے پر پابندی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کردی۔عدالت نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ فرد جرم کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں، کیا آج آپ بحث کرنا چاہتے ہیں، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نہیں آج تو ممکن نہیں ہے۔الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ میں خواجہ صاحب کے ساتھ ساری رات جاگتا رہا ہوں، میں مریم نواز کا وکیل تھا اور خواجہ حارث نواز شریف کے وکیل تھے۔خواجہ حارث نے بتایا کہ فرد جرم عائد ہونے سے قبل درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل ہوں گے، درخواست قابل سماعت ہونے کے بعد فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔دوسری جانب پنجاب کے انسپکٹر جنرل ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک سے کارروائی کے دوران اسلحہ اور پیٹرول بم برآمد ہوئے ہیں۔زمان پارک میں پنجاب پولیس کی کارروائی کے بعد نگران وزیر اطلاعات عامر میر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پیٹرل بم میڈیا کو دکھائے اور کہا کہ یہ بر آمد پیٹرول بم ہیں، ہم نے وہاں جگہ بھی دیکھی جہاں پیٹرول بم تیارکیے جاتے تھے، ریت کی بوریاں رکھ کر بنکر بنا کر نوگو ایریا کا ایک تاثر پیدا کیا جا رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہاں گھر کی حدود سے اسلحہ بر آمد ہوا، اس کے علاوہ بھی وہاں اسلحہ موجود ہے۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ زمان پارک میں کی جانے والی کارروائی کو دو وجوہات پر روکا گیا، ایک وجہ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی اور دوسری وجہ یہ کہ پی ایس ایل میچ تھا۔عدالت کے حکم پر پولیس آپریشن روکا گیا، اس کے بعد پیشیوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا، وہاں عدالت نے کلیئر کیا کہ تفتےشی کے عمل کو نہیں روکا جا سکتا، عدالت یہ نہیں کہہ سکتی کہ اس کارروائی کو روکا جائے۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ عدالت نے فریقین کو کہا کہ گھر کے اندر جانے کے لیے سرچ وارنٹ ہونا چاہیے تاکہ وہ صورتحال پیدا نہ ہو، تفتیش کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق جدید ترین ٹیکنیک کو استعمال کرتے ہوئے ہم نے تصاویر، سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے، جیو فینسنگ اور جیو ٹیگنگ کے ذریعے، اسپیشل برانچ، ڈیٹیکٹو فورٹس کانسٹےبلز کی رپورٹ پر دیگر ایجنسیوں کے تعاون کے ساتھ دیگر عوامل کی مدد سے ان لوگوں کی فہرست تیار کی جو مختلف مقامات سے لاہور میں آتے ہیں اور شر پسندی پھیلاتے ہیں۔ ان کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس کی نفری وہاں گئی تو دوبارہ شدید مزاحمت کی گئی، شدید مزاحمت کے بعد کچھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا، کسی بے گناہ شخص کی گرفتاری نہیں ڈالی جائے گی۔گرفتار تمام لوگوں کو عدالت میں پیش کیا جائے گا، دوپہر بارہ بجے ہم نے سرچ وارنٹ حاصل کیا اور اس سلسلے میں پی ٹی آئی لیڈرشپ سے رابطہ کیا، انہوں نے بتایا کہ عمران خان ابھی وہاں نہیں ہیں، ہم نے وہاں ان کا انتظار کیا، اس وقت بھی وہاں نفری موجود ہے اور قانون کے مطابق اجازت ملنے کے منتظر ہیں۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ اس دوران ڈنڈوں، بنٹوں، غلیلوں کے ساتھ پولیس پر حملہ کیا گیا جس پر ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔لاہور ہائی کورٹ نے پولیس پر حملوں کے حوالے سے تفتیش کے لیے گزشتہ روز آئی جی پنجاب عثمان انور کی درخواست پر عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں کارروائی کی اجازت دے دی تھی۔پنجاب پولیس نے کہا تھا کہ اسلام آباد کی عدالت کی جانب سے جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کے لیے زمان پارک جانے والی پولیس ٹیم پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے پیٹرول بموں سے حملے کیا گیا تھا۔اس موقع پر نگران وزیر اطلاعات عامر میر کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پر زمان پارک میں پولیس کی جانب سے کارروائی کی گئی جس کے دوران پولیس پرحملے کیے گئے، زمان پارک کو ایک نو گو ایریا بنادیا گیا۔وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ایک طرف ایک آدمی عدالتی حکم کی تعمیل سے انکاری ہے، عدالتی حکم کی تعمیل کے لیے جانے والے لوگوں کے سر پھاڑ رہا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر پتھر برسا رہا ہے اور دوسری جانب سے اسے تھوک کے حساب سے ضمانت قبل از گرفتاری کا فائدہ دیا جا رہا ہے اور عدالت میں پیش ہونے سے ایک دن پہلے تمام کیسز سے ضمانت قبل از گرفتاری دی گئیں، اس قسم کا ثبوت انہیں مزید بدمعاش بنانے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اپنے گھر میں مورچہ زن ہو کر جیل بچاﺅ تحریک چلا رہا تھا، وہاں جب پولیس ایک عدالتی حکم کی تعمیل کے لیے پہنچی تو وہاں سے جس قسم کی مزاحمت ہوئی تو اس سے یہ شکوک و شبہات گہرے ہوئے کہ یہاں کسی سیاسی جماعت یا سیاسی لیڈر کا دفتر نہیں ہے بلکہ یہ کسی دہشت گرد تنظیم کا مرکز ہے یا یہ کسی نے نوگوایریا قائم کیا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج صبح پولیس نے نوگوایریا کو کلیئر کیا اور عمران خان کے گھر کے بیرونی حصے کی تلاشی لی، رہائشی حصے میں جہاں عمران خان کی اہلیہ رہائش پذیر تھیں وہاں کے سرچ وارنٹ ہونے کے باوجود پولیس داخل نہیں ہوئی لیکن اس سرچ وارنٹ پر عمل کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ وہ اس علاقے کی بھی سرچ کروائیں کیونکہ ہمیں شبہ ہے کہ وہاں پر بھی ناجائز اسلحہ اور ممنوعہ استعمال کی چیزوں کا بڑا ذخیرہ موجود ہے۔بیرونی حصے سے 65 کے قریب ایسے لوگ ملے ہیں جن کا تعلق اس صوبے سے نہیں ہے اور اکثر کا ریکارڈ مشکوک نظر آ رہا ہے اور جیسے جیسے تصدیق ہو گی یہ چیزےں بھی قوم کے سامنے رکھی جائیں گی۔مسلم لیگ نون کے رہنما نے کہا کہ وہاں سے کلاشنکوف برآمد ہوئی ہیں، وہاں سے غلیلیں برآمد ہوئی ہیں، پیٹرول بم بنانے کا سامان برآمد ہوا ہے اور یہ ساری چیزیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال ہوتی رہی ہیں، اب قوم کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ایسا شخص جو بدقسمتی سے اس ملک کا وزیراعظم رہا ہے اور آگے بھی بننے کا دعویدار ہے اس کا کردار کیا ہے، وہ اس ملک کی نوجوان نسل اور اپنی جماعت کو کس طرح کے راستے پر چلانا چاہتا ہے۔ وہاں سے جو کچھ برآمد ہوا ہے تو اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس کا مقصد اس ملک میں فتنہ، افراتفری اور انارکی پھیلانا ہے اور یہی اس کا ایجنڈا ہے اور یہ پچھلے دس سال سے اپنے اس ایجنڈے پر گامزن ہے، اپنے پونے چار سال کی حکومت کے دوران بھی یہ آمادہ فساد رہا ہے اور یہ کہتا تھا کہ میں اپوزیشن کو ختم کردوں، مجھے اگر اختیار مل جائے تو میں پانچ سو لوگوں کو پھانسی چڑھادوں۔جس وقت یہ کہہ رہے تھے کہ میں منی لانڈرنگ کی بنیاد پر، بیرون ملک پیسے بھیجنے کی بنیاد پر میں ان کو پھانسی دینا چاہتا ہوں، اس وقت اس کی فرنٹ مین اربوں روپے باہر منتقل کررہی تھی اور 12 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کررہی تھی، وہ ثبوت سامنے آ چکے ہیں۔اس کی سرکشی دنوں نہیں بلکہ گھنٹوں میں ختم ہو سکتی ہے، یہ ایک بزدل انسان ہے، اسے جیل سے اتنا خوف ہے کہ جس دن یہ گرفتار ہوا مجھے لگتا ہے کہ اسے اسی وقت جیل جانے سے پہلے اٹیک ہو جائے گا۔اب بھی وقت ہے کہ قوم ادراک کرے کہ عمران خان ملک میں انارکی چاہتا ہے، یہ سیاستدان نہیں ہے، اس کا کوئی بھی رویہ سیاسی نہیں ہے، کوئی بھی رویہ جمہوری نہیں ہے، یہ حکومت میں ہوتا ہے تو اپوزیشن کو مار دینا چاہتا ہے اور اپوزیشن میں ہوتا ہے تو حکومت کو ختم کر دینا چاہتا ہے لہذا قوم اس کا ادراک کر کے ووٹ کی طاقت سے مائنس کرے، یہ پاکستان کی بقا کے لیے بہت ضروری ہے۔ زمان پارک سے برآمد اسلحہ ناجائز ہے اور لائسنس یافتہ نہیں ہے، باقی برآمد ہونے والی چیزیں آپ کے سامنے ہیں، جہاں تک جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے کی بات ہے تو اس میں بہت سارے لوگ مسلح تھے، ان کے پاس باقاعدہ اسلحہ دیکھا گیا ہے۔ہم واقعے کو اس سطح پر نہیں لے جانا چاہتے جس سطح پر وہ لے جا کر اس سے فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس ملک کو افراتفری اور فتنے کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔
