کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا

 نگہت سلطانہ 

امی ھوک لگی ہے یوں کرتے ہیں ۔ ۔ مجھے بھی ‘ندا جو سیڑھیاں اترتی ہوئی نیچے آ رہی تھی اس نے فائزہ کا جملہ مکمل نہ ہونے دیا۔ گڑیا بھی اپنے کمرے سے جمائیاں لیتی ہوئی برآمد ہوئی اور میں تو ناشتہ کرنے کے بعد اپنے کمرے میں الماری سے کچھ تلاش رہی تھی کہ مائرہ کافون آگیا فون سننے کے بعد اسی جگہ سو گئی اب مجھے بھی بھوک محسوس ہو رہی ہے ۔تو بھئی بھوک کے افسانے پڑھنے کا کیا فائدہ آجا کچن میں جو مرضی ہے پکا اور کھا ۔امی جو ناشتہ کے برتن دھلوا رہی تھیں وہیں سے گویا ہوئیں۔یار یہ مےنےوبھی عجیب شے ہے جس ڈش کا بھی نام پڑھو منہ میں پانی آجاتا ہے ۔بھئی وہ تو ہے مگر ہم تینوں پندرہ منٹ سے فیصلہ ہی نہیں کر پائے کہ کھانا کیا ہے میرا خیال ہے اب بیرے کو بتا دو کیا کھانا ہے وہ یہیں کھڑا کھڑا سوکھ جائے گا ۔ارشد نے ظفر اور اسلم کو سمجھاتے ہوئے ان کے ہاتھ سے کتابچہ لے لیا۔ہاں کوئی پہلی بار اس ریسٹورنٹ میں تھوڑی آئے ہیں جو اتنا سوچ رہے ہیں چلو میں فائنل کرتا ہوں۔

چکن منچورین۔ چھ پلیٹ

چپل کباب۔ چھ عدد

مٹن بریانی۔ پانچ پلیٹ

مٹن روسٹ۔ چھ پلیٹ

نان۔ آٹھ عدد۔ٹھیک ہے بھئی ۔ ۔ ۔ ؟اس نے باقی دونوں کی طرف جواب طلب نظروں سے دیکھا۔دونوں نے بھرپور تائید کی اور پھر تھوڑی دیر بعد اشتہا کو کئی گنا بڑھاتا ہوا خوشبودار، مزیدار کھانا ان کے سامنے ٹیبل پر پڑا تھا۔رابعہ اور ثوبیہ بچوں کے لئے لنچ باکس تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ بچوں کو سکول بھیج کر دونوں نے خود بھی ناشتہ کیا۔ تھوڑی دیر بعد ماسی آجاتی ہے۔ ماسی ڈیڑھ دو گھنٹہ میں کام سمیٹ لیتی ہے۔ دن گیارہ بجے رابعہ کی چار سالہ بیٹی اور ثوبیہ کا پانچ سالہ بیٹا گھر آتے ہیں۔ اس وقت یہ دیورانی اور جےٹھانی دوبارہ کچن میں مصروف پائی جاتی ہیں۔ چھوٹے بچوں کو کچھ کھانے کو دینا ہے تو ساتھ ان دونوں کا برنچ ٹائم ہے۔ کبھی کباب، کبھی پلاﺅ ، کبھی قیمہ کے رول، کبھی آلو کے کٹلس، چاٹ، چپس وغیرہ اور یہ روز کا معمول ہے دن کا باقاعدہ کھانا تو دن بارہ بجے کے بعد تیار ہوتا ہے ۔ربیع الاول کی بارہ تاریخ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یومِ پیدائش اور زیادہ روایات کے مطابق یومِ وصال۔قوم عید میلادالنبی منا رہی ہے ندا کا گھر بھی بقعہ نور بنا ہوا ہے، جھنڈیاں بھی سجائی گئی ہیں، سب گھر والوں کی طرح ندا نے بھی نیا لباس سلوایا ہے چوڑی دار پاجامہ اور ستارے موتیوں سے جھلمل کرتا فراک۔ طرح طرح کے کھانے پکانے کا سلسلہ تو یکم ربیع الاول سے ہی شروع ہے اور پورا ماہ جاری رہے گا۔اس وقت ندا کے گھر گہما گہمی ہے تقریبا سبھی مہمان آ چکے ہیں۔ تھوڑی دیر تک محلہ کی مسجد کے امام صاحب بھی پہنچ جائیں گے پھر کیک کاٹا جائے گا تب تک سب لوگ گپ شپ میں لگے ہیں۔ نوجوان لڑکے لڑکیاں الگ بیٹھے ہنسی مذاق کر رہے ہیں۔ کچھ پب جی میں غرق ہیں۔ رات تک یہ منظر رہے گا۔ رات کو سب اپنے اپنے گھروں کو چلے جائیں گے۔ دن بھر کے تھکے ماندے سو جائیں گے۔ اگلے روز سورج خوب چڑھ آئے گا تو بیدار ہو کر دیکھیں گے کہ آج خاندان یا محلہ کے کس گھر میں عید میلادالنبی کا فنکشن ہے کہ اسے اٹینڈ کرنے کی تیاری کی جائے۔ یہ چند جھلکیاں ہیں ہماری روزمرہ زندگی کی۔اب ایک جھلک اس ہستی کے معمولات کے ایک منظر کی ملاحظہ کیجئے کہ جس کے ساتھ محبت کا دعوی ہے ہمیں۔ دیکھئے ذرا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور عاشقانِ رسول صلی کی مصروفیت:

 حضرت جابرؓ کے ہاں دعوت طعام:خندق کی کھدائی کے دوران ایک دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک جانثار حضرت جابر بن عبداللہؓ نے دیکھا حضورﷺ کو تین دن کا فاقہ ہے اور آپ ﷺ نے شکم مبارک پر دو پتھر باندھ رکھے ہیں۔ تڑپ اٹھے۔ اسی وقت حضور ﷺ سے اجازت لے کر گھر گئے اور اپنی اہلیہ سے کہا، میں نے نبی ﷺ کو انتہائی فاقہ کی حالت میں دیکھا ہے، تمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ ہے؟اہلیہ نے کہا، میرے پاس کچھ جو اور بکری کا بچہ ہے۔ یہ کہہ کر انہوں نے تھیلی میں سے جو نکالے جو مقدار میں صرف ایک صاع تقریبا اڑھائی کلو تھے انہیں پیس کر آٹا گوندھا حضرت جابرؓ نے بکری کا بچہ ذبح کیا اور گوشت کو ہنڈیا میں ڈال کر چولہے پر رکھ دیا۔ پھر حضورﷺ کو بلانے کے لئے چلے۔ اہلیہ نے کہا، مجھے حضورﷺ اور آپﷺ کے صحابہ کے سامنے شرمندہ نہ کرنا یعنی زیادہ آدمیوں کو نہ لانا کیونکہ کھانا تھوڑا سا ہے ۔حضرت جابرؓ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور رازداری کے ساتھ عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم نے آپﷺ کے لئے کھانے کا انتظام کیا ہے ایک دو آدمیوں کے ساتھ تشریف لے چلئے ۔حضور ﷺنے پوچھا کتنا کھانا ہے؟حضرت جابر ؓ نے کھانے کی مقدار بتائی تو آپ ﷺ نے فرمایا، یہ تو بہت اور بڑا پاکیزہ ہے، جاﺅ اور اپنی اہلیہ سے کہو میرے آنے سے پہلے نہ ہنڈیا چولہے سے اتارے نہ روٹیاں پکائے۔ پھر آپﷺ نے باآواز بلند فرمایا، اے خندق والو جابرؓ نے کھانا پکایا ہے لہذا جلدی میرے ساتھ اس کے ہاں چلو۔

حضرت جابرؓکھانے کی مقدار کے پیشِ نظرکچھ پریشان سے ہو گئے۔ گھر جا کر جب بیوی کو بتایا کہ حضور ﷺ تمام مہاجرین اور انصار کے ساتھ آ رہے ہیں تو انہوں نے پوچھا، کیا آپ نے رسول اللہ صلعم کو کھانے کی مقدار بتادی تھی؟ حضرت جابرؓ نے اثبات میں جواب دیا تو وہ یہ کہہ کر مطمئن ہو گئیں کہ فکر کی ضرورت نہیں سب کو آنے دیں اللہ اور اس کا رسولﷺ بہت بہتر جانتے ہیں۔اتنے میں حضورﷺ تمام مہاجرین اور انصار کے ساتھ جو آپﷺ کی معیت میں خندق کھود رہے تھے تشریف لے آئے۔ حضور ﷺنے گوندھے ہوئے آٹے اور ہنڈیا میں اپنا لعابِ دہن ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی پھر آپ ﷺ نے حضرت جابرؓ کی اہلیہ سے فرمایا، کسی روٹی پکانے والی کو بلا کر روٹیاں پکانے میں اس سے مدد لو اور ہنڈیا سے سالن بھی نکالتی جانا مگر اس کو ڈھانپے رکھنا۔ اس کے بعد کھانا کھانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ دس بیس آدمی آتے تھے اور کھا کر ہٹ جاتے تھے۔ حضور ﷺکی دعا کا یہ اثر ہوا کہ آپﷺ اور تمام صحابہ نے سیر ہو کر کھانا کھایا لیکن پھر بھی بچ رہا۔ ہنڈیا سے اب بھی سالن ابل رہا تھا اور آٹے میں بھی کمی نہ ہوئی تھی حالانکہ ایک ہزار آدمی کھانا کھا چکے تھے۔ حضورﷺ نے حضرت جابرؓ کی اہلیہ سے فرمایا اب تم خود بھی کھاﺅ اور تحف دوسروں کے ہاں بھی بھیجو کیونکہ سب بھوک میں مبتلا ہیں۔

 ۔ ۔ ۔ اور مجھ پر تین دن تین رات مسلسل ایسے گزرے ہیں کہ میرے اور بلالؓ کے لئے کوئی ایسا کھانا مہیا نہیں ہو سکا جسے جاندار کھاتے ہوں ۔ بجز اس شے کے جسے چھوٹی سی پوٹلی بنا کر بلالؓ اپنی بغل میں داب لیتے۔ ہم اپنے معمولات کا جائزہ لیں اپنے فنکشنز کے احوال دیکھیں کہ کس طرح شرعی حدود کہ جن پر آپ ﷺ نے عمل کر کے دکھایاکو ہم توڑتے چلے جاتے ہیں۔ مزید برآں یہ جو ذائقوں کی لت ہمیں لگی ہے کہ پیٹ بھر جاتا ہوگا آنکھیں ھل مِن مزِید کی صدا لگاتی ہیں اور اس سب کچھ کے دوران ہمارے دعوے کہ ہم عاشق رسولﷺ ہیں اور نبی کریم ﷺ پر تو میری جان قربان ۔ بھئی ایک وقت کے کھانے کی قربانی کیا آپ ذائقوں اور چسکوں کی قربانی دینے پر تیار نہیں ہو اپنی جان کی قربانی دینے کے لئے ہمت کہاں سے لاﺅ گے ؟مذکورہ بالا غزوہ خندق کے ایک واقعہ میں آپ نے دیکھا ناں کہ کیا معمولات ہوتے تھے نبی کریم ﷺ اور آپ کے ساتھیوں کے۔ ان کی صلاحیتیں، ان کی قابلیتیں، ان کے اوقات تو ایک ہمہ گیر انقلاب کے لئے وقف تھے پھر بھلے مکہ کی گلیاں ہوں یا بدر و احد کے معرکے، طائف کا پر صعوبت سفر ہو یا خیبر و خندق کی مشقتیں ان کی کتابِ زندگی میں طرح طرح کے پکوان، ذائقے، فضول گپ شپ کا باب ڈھونڈے سے نہیں ملے گا آپ کو۔ بس سادہ و صحت بخش غذا کھانا بس اتنا ہی جتنا جینے کے لئے ضروری ہے یہی تھا فارمولا ان لوگوں کی جسمانی صحت کا۔حضرت عبداللہؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص حضور پاک ﷺ کے پاس آیا اور اس نے حضور پاک ﷺ سے کہا میں آپ سے بہت محبت کرتا ہوں‘آپ ﷺ نے فرمایاجو تم کہتے ہو، اس پر غور کر لواس نے تین بار کہا بخدا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوںآپﷺ نے فرمایا اگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو فقر و فاقہ کا مقابلہ کرنے کے لئے ہتھیار فراہم کر لو، جو لوگ مجھ سے محبت کرتے ہیں، ان کی طرف فقر و فاقہ سیلاب سے زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ بڑھتا ہے۔