زیابطیس


 زیابیطس ایک ایسا  مرض ہے جو ایسی صورت میں ہوتا ہے جب آپ کا جسم خون کے گلوکوز کو مناسب طرح سے استعمال نہیں کرتا۔  ہمارا جسم خون میں گلوکوز کو توانائی کے لیے استعمال کرتا ہے۔ جب ہم کوئی ایسی غذا کھاتے ہیں یا پیتے ہیں جس میں کاربوہائیڈریٹ ہو ، جیسے کہ چپاتی ، چاول،  بریڈ، آلو، پاستا،  جنک فوڈ، مٹھائیاں، کاربوہائیڈریٹڈ مشروبات اور پھلوں کا رس، تو خون میں گلوکوز کی سطح بڑھ جاتی ہیں۔ جب آپ کو زیابیطس ہوتا ہے تو آپ کے خون میں گلوکوز کی سطح بڑھی ہوئی ہوتی ہے کیونکہ آپ کا جسم اس توانائی کے لیے اس گلوکوز کو مناسب طور پر استعمال نہیں کر پاتا جس کی اسے ضرورت ہے۔اگر علاج نا کیا جائے تو، یہ پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے جس کے سبب آپ اندھے ہوسکتے ہیں، آپ کو دل کا دورہ یا فالج ہوسکتا ہے، یا یہاں تک کہ اعضاء کا ٹنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔2019 کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میںایک  کروڑ90 لاکھ افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں جو کے آبادی کے حساب سے عالمی درجہ بندی میں چوتھے نمبر پر ہے۔مختلف بیماریوں سے پیدا شدہ امراض اور ان کے اثرات بھی اس بیماری کا سبب بنتے ہیں۔مختلف ادویات کا استعمال، ادویات کے استعمال کے بعد اثرات اعصابی نظام پر برا  اثر ڈالتے ہیں جو اس بیماری کی افزائش کرتے ہیں۔منشیات، سگریٹ، تمباکو، ہیرویئن،  شراب وغیرہ بھی ذیابیطس کی ایک بہت بڑی وجہ ہیں۔ناقص اور غیر میعاری خوراک، ملاوٹ، جانوروں میں بلاوجہ ادویات کا استعمال، مثلا گائے اور بھینس کے دودھ دوتے وقت ٹیکوں کا بے جا اور بے دریغ استعمال۔مضر صحت فضائی کثافتیں: جن میں پیٹروکیمیکل، زہروں کا خوردنی اجناس (سبزیوں ، پھلوں) وغیرہ پر اسپرے، کیمیکل کمپنیوں، انڈسٹریز کے ذریعے آلودگی کا بڑ ھ جانا اور ہوا میں ماحولیاتی تناسب میں آکسیجن کا کم ہو جانا  آکسیجن کی کمی پٹھوں کو کمزور کر دیتی ہے۔موجودہ مصنوعی کھادوں کی  وجہ سے خوراک کے قدرتی خواص میں کمی واقع ہو رہی ہے  جس میں مختلف معدنی اجزاء کم ہو رہے ہیں۔

تابکاری اثرات: ایٹمی ٹیکنالوجی کی افادیت اپنی جگہ مختلف تجربات ، راکٹوں، میزائلوں اور مصنوعی سیاروں سے خارج جونے والا تابکاری مواد ہوا میں خطرناک آلودگی کا باعث بنتا ہے جو نسل انسانی کی تباہی کا پیش خیمہ ہے۔شوگر کا عارضہ لاحق ہونے کی صورت میں لبلبہ مناسب مقدار میں انسولین کی کار کردگی میں خلل وقع ہو جاتا ہے اس عارضہ کے باعث انسانی جسم غذا سے پیدا شدہ توانائی سے مکمل فائدہ حاصل نہیں کر سکتا ، انسولین کی کمی کے باعث خون اور پیشاب بار بار آتا ہے پیاس لگتی ہے کیونکہ پانی کی کثیر مقدار بدن سے نکل کر پیشاب کے ذریعہ خارج ہوجاتی ہے، جسمانی توانائی میں شدید کمی واقع ہوجاتی ہے اور بدن لاغر ہوجاتا ہے۔

علامات: شوگر کی عام علامات مدرجہ ذیل ہیں تاہم ہر مریض میں ان تمام علامات کا پایا جانا ضروری نہیں۔

ِ١۔  وزن کا تیزی سے کم ہونا۔

٢۔ پیشاب کی زیادتی۔

٣۔جسمانی توانائی کی کمی۔

٤۔غیر معمولی تھکاوٹ۔

٥۔ چکر آنا۔

٦۔پیاس لگنا۔

٧۔ بہت ذیادہ بھوک لگنا۔

٩۔ چڑ چڑا پن۔

  لبلبہ(پینکریاس) وہ عضو ہے جہاں مخصوص خلیے یعنی (سیلس) انسولین کی افزائش کے ذمہ دار ہیں۔ اگرچہ حفظان صحت کے اصولوں کی پابندی شوگر کے مریضوں کے علاوہ تمام صحت مند افراد کے لیے بھی ضروری ہے لیکن ان اصولوں کی پابندی شوگر کے مریضوں کی زندگی میں ایک لازم جزو کی حیثیت رکھتی ہے۔

ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات و پرہیز پرباقاعدگی سے عمل کریں۔

١۔اپنی عمر اور مرض کی نوعیت کے اعتبار سے ورزش پابندی سے کریں۔

٢۔ کسی بھی زخم کا فوری اور مکمل علاج کریں۔

٣۔ خون میں شکر کی جانچ باقاعدہ مناسب وقفوں سے کرواتے رہیں اور اس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھیں۔

٤۔ جسم کی صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں۔

٥۔شوگر کے مریضوں کے لیے پیروں کی نگہداشت نہائیت اہم ہے مریضوں کو چاہیے کہ پیروں کو روزانہ باقاعدگی سے دھوئیں انگلیوں کی جگہ کو خشک کرنے کے لئے ٹالکم پائوڈر استعمال کریں۔

٦۔ناخن سیدھے اور احتیاط سے کاٹیں۔

٧۔ تنگ جوتے اور تنگ موزے استعمال نہ کریں۔

٨۔ ننگے پائوں پھرنے سے پرہیز کریں ایسا کام نا کریں جس سے پیروں کو چوٹ لگنے کا خطرہ ہو۔

٩۔کانوں کی صفائی کا خیال رکھیں اور اس مقصد کے لیے کوئی نوکیلی چیز استعمال نہ کریں۔

10۔دن میں کم از کم دو بار نرم برش سے دانتوں کی صفائی کریں اور اپنے معالج کو اپنی بیماری سے باخبر رکھیں۔

١١۔آنکھوں کا معائنہ مناسب وقفوں سے کرواتے رہیں۔

١٢۔ تمباکو نوشی سے پرہیز کریں۔

١٤۔ اپنے شناختی کارڈ کے علاوہ ایسا کارڈ جس پر لکھا ہوا ہو کہ آپ شوگر کے مریض ہیں ہمیشہ ساتھ رکھیں۔

     آئیے اب ہم قدرے تفصیلاََ شوگر کے مرض کے بارے میں اس کے مختلف پہلوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ ہم تیس چالیس یا زیادہ پچاس یا ساٹھ سال کی زندگی کو جو کہ مختصر ہے اپنی ہٹ دھرمیوں سے خود ہے پریشان کن بنا رکھا ہے اور ہے اور اگر اس زندگی میں تنظیم اختیار کرلی جائے تو زندگی بہتر ہوجاتی ہے۔

   غذا۔  غذا میں ایسی تمام اشیاء جن میں چینی گلوکوز وغیرہ شامل نہ ہوں لیں، زمین کے اوپر نیچے اگنے والی تمام سبزیوں کے استعمال کی اجازت ہے بہت میٹھے پھل ، آم، انگور، کھجور،گنا اور گنے کا رس، شہد کے علاوہ تمام پھلوں کی اجازت ہے بشرطیہ کہ وہ ایک درمیانہ سیب، کے وزن یا سائز سے زیادہ نہ ہوں (ایک پائو) کسی بھی اناج کے آٹے کی روٹی استعمال کی جا سکتی ہے۔ اصلی گھی، مکھن ،بالائی،پنیر اور بناسپتی گھی کے بجائے پکا نے کے تیل استعمال کرنا چاہئیے جس میں چکنائی (کولیسٹرل) نہ ہو۔

آنکھوں پر شوگر کے اثرات:یہ آنکھ کی ایک تشویناک کیفیت ہے یہ آنکھ میں کے پردے کی بیماری ہے او ر آنکھ میں نہ تو کوئی تکلیف ہوتی ہے اور نہ ہی شروع میں بینائی پر اثر پڑتا ہے اس لیئے مریض ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرتا اور اکثر مریض اس وقت رجوع کرتے ہیں جب ان کی بینائی کم ہونے لگتی ہے اور مریض مکمل طور پراندھا ہو جاتا ہے اگر بروقت ڈاکٹر سے رجوع کر لیا جائے تو اس کاعلاج ہونے کے امکانات باقی رہتے ہیں اور بیماری کو بڑھنے سے روک سکتے ہیں اس طریقہ کو(لیزر تھراپی)کہتے ہیں یہ طریقہ علاج ہمارے ملک میں دستیاب ہے شوگر کے مریض کو چاہیئے کہ وہ اپنی آنکھ کے پردے کا معائنہ سال میں دو سے تین مرتبہ ضرور کرالیں۔گردوں پر شوگر کے اثرات یہ شوگر کی سنگین پیچید گیوں میں سے ایک ہے۔

تقریباََ دس سال کے بعد شوگر کے مریض کے پیشاب میں پروٹین (البمن) آنے لگتی ہے۔چونکہ اس میں کوئی تکلیف نہیں ہوتی مریض البومن کی جانب دھیان نہیں دیتا گردے کا فعل بھی نارمل رہتا ہے لیکن اگر اس اسٹیج میں خون میں شکر کا کنٹرول صحیح نہ رکھا گیا تو پیشاب میں پروٹین کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور رفتہ رفتہ گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں ایسی صورت میں اس کا علاج گردے کی مشین کے ذریعے خون کے مہلک اجزاء کی صفائی (ڈئلاسسز) یا گردے کی تبدیلی ہے۔

دل کی شریانوں پر اثرات :دل کے عضلات کو بھی خون کی نالیوں کے ذریعے خوب مہیا ہوتا ہے یہ نالیاں شکر اور چکنائی کی زیادتی کے شکار مریضوں میںآہستہ آہستہ تنگ ہوتی چلی جاتی ہے اور کولیسٹرول ان دیواروں پر جمنا شروع ہو جاتا ہے جس سے یہ سخت ہو جاتی ہیں اور لچک ختم ہو جاتی ہے اور خون آگے نہیں پہنچ پاتا جس کی وجہ سے وہ حصہ جہاں تک خون نہیں پہنچ پاتا متاثر ہوتاہے اور وہ حصہ مردہ ہو جاتا ہے۔ مریض کو سینے میںشدید درد محسوس ہوتا ہے اس کیفیت کو (انجائنا) اور جب شدید درد ہو تو (ہارٹ اٹیک) کہتے ہیں۔ عام آدمی کے مقابلے میں شوگر کے مریض کو انجائنا اور دل کا دورہ دوگنا ذیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

شوگر میں ورزش کے فوائد ،غذائی پرہیز کے بعد شوگر کے علاج میں مدد گار دوسرا اہم حصہ جسمانی ورزش ہے۔ورزش سے شوگر کے مریضوں کو دوہرا  فائدہ حاصل ہوتا ہے ایک طرف تو انسولین موثر طور پر کام کرنے لگتی ہے دوسری طرف مناسب وزن برقرا ر رکھنے اور اگر وزن زیادہ ہے تو غذائی مقدار میں مناسب کمی کے ساتھ ورزش کرنے سے وزن کرنے مین مدد ملتی ہے۔ورزش ہمیشہ متوازن اور باقاعدہ ہونی چاہیئے۔وہ مریض جو پہلے سے بھاری کام کرنے کے عادی ہیں وہ اسے ترک نہ کریں، وہ مریض جن کو روز مرہ مصروفیات میںجسمانی کام کرنے کا موقع نہیں ملتا اگر روزانہ  موقع  ممکن نہ ہو تو ہفتہ میں کم از کم تین دن آدھ گھنٹے تیز رفتاری سے چلنے کی ورزش ضرور کرنی چاہیے  شوگر میں مٹھاس سے پرہیز بہت ضروری ہے   البتہ جامن اس  مرض میں کھانا مفید ہے۔کالا چنا (چھلکوں سمیت) پسوا کر اس آٹے کی روٹی کھانا شوگر میں خاص طور سے فائدہ مند ہے۔آئیے عہد کریں کہ ہم اپنا لائف اسٹائل تبدیل کریں گے اور ایک اچھی صحت مند وتوانہ زندگی بسر کرکے معاشرے کا  ایک مفید شہری بنیں گے۔