پی ٹی آئی کی تنظیم سازی

محمد اشفاق

حالات جیسے بھی ہوں لیکن ایک بات طے شدہ ہے کہ اگر کام کرنے کی نیت ٹھیک ہو تو انتہائی نا مساعد حالات میں بھی کامیابی کی جانب بڑھا جا سکتا ہے بالکل اسی طرح کے حالات سے آجکل پاکستان تحریک انصاف دوچار ہے پارٹی کیلیئے وقت اچھا نہیں ہے مرکزی و صوبائی قیادت حکومت سے مقابلہ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے پارٹی کمزور ہوتی جا رہی ہے لیکن ان خراب حالات کے باوجود پی ٹی آئی قیادت کی نظریں ہر طرف لگی ہوئی ہیں وہ حکومت سے مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ پارٹی کی بہتری و مضبوطی کیلیئے بھی دن رات کام کر رہی ہے جس کی واضح مثال ہے کہ ضلع راولپنڈی میں تمام تر تنظیم سازی کا کام مکمل کر لیا گیا ہے تمام تحصیلوں میں بھی تنظیم سازی کا کام مکمل کرتے ہوئے عہدے دار مکمل کر دیئے گے ہیں اور جہاں تک دیکھا گیا ہے کہ جن کارکنوں کو عہدے دیئے گے ہیں وہ تمام میرٹ پر پورا اترتے ہیں جس کا جتنا حق بنتا تھا اس کو دیا گیا ہے اس تنظیم سازی سے پارٹی مزید مضبوط ہو گی جن کارکنوں کو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں وہ اب زیادہ محنت کریں گے اپنی وارڈ میں گاﺅں میں یو سی میں وہ پارٹی کی مضبوطی کیلیئے اپنے تمام تر وسائل برے کار لائیں گے ان کے دلوں میں اس بات کا خوف ہو گا کہ پارٹی نے ان کو ذمہ داری دی ہے اگر وہ اپنے گاﺅں سے پارٹی کی کامیابی کیلیئے کچھ نہ کر سکے تو ان کی بدنامی ہو گی پی ٹی آئی کی ضلعی قیادت نے تنظیم سازی کر کے بہت بڑا کارنامہ سر انجام دیا ہے تمام عہدے دار اس کام سے بہت خوش دکھائی دے رہے ہیں سوشل میڈیا پردھوم مچی ہوئی ہے کارکن ایک دوسرے کو مبارک بادیں دے رہے ہیں کیا غلط ہے کیا صحیح ہے یہ ایک الگ بحث ہے لیکن پی ٹی آئی کے ورکرز اپنی پارٹی کا مورال بلند کرنے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں ۔سارے کام مرکزی یا صوبائی قیادت انجام نہیں دے سکتی ہے کچھ کام مقامی سطح کی قیادت کے کرنے کیلئے ہوتے ہیں اس تنظیم سازی جن مقامی کارکنوں کو عہدیدار چنا گیا ہے وہ بھی مقامی سطح پر پارٹی کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ضرور ادا کریں گے پی ٹی آئی نے مشکل ترین حالات میں بھی تنظیم سازی کا کام مکمل کر کے دکھایا ہے اسی میں پارٹی کی بہتری ہے جبکہ دوسری طرف ن لیگ حکومتی جماعت ہونے کے باوجود تنظیم سازی کرنے میں گھبراہٹ محسوس کر رہی ہے ن لیگی کارکن ایک انجانے خوف تلے دب کر رہ گئے ہیں کسی پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہے پارٹی دن بدن زوال کر طرف جا رہی ہے نون لیگ کے اپنے کارکن ایک خوف میں مبتلا ہیں وہ اپنی پارٹی کا دفاع کرنے کی سکت بھی کھو چکے ہیں جس کی بڑی وجہ تنظیم سازی نہ ہونا ہے نہ تحصیل اور نہ ہی یو سیز کی سطح پر تنظیم سازی موجود ہے ۔نون لیگ کے متعدد زبانی رہنماﺅں کو کہتے سنا گیا ہے کہ جو مرضی ہو جائے جب پارٹی نے ہمارے کندھے پر کوئی ذمہ داری ہی نہیں ڈال رکھی ہے تو ہمیں کیا تکلیف ہے کہ بلاوجہ پارٹی کا دفاع کرتے پھریں ن لیگ کے کارکن بکھر چکے ہیں پی ٹی آئی اگر نا مناسب حالات میں تنظیم سازی کر سکتی ہے تو ن لیگی قیادت اس معاملے میں کیوں کنجوسی سے کام لے رہی ہے باقی اگر پارٹی کو تباہی کے دہانے پر پہنچا ہی دیا گیا ہے لیکن عام کارکنوں کو تو بکھرنے سے بچایا جا سکتا ہے ان کو تنظیم سازی کے پلیٹ فارم میں بند کیا جا سکتا ہے تا کہ وہ ادھر ادھر بھاگ نہ سکیں۔ مرکزی قیادت کی پالیسیوں نے عام عوام کے ساتھ ساتھ مرکزی کردار ادا کرنے والے نون لیگی رہنماﺅں کو بھی مایوس کر دیا ہے وہ صرف اپنی مجبوریوں کی وجہ سے منہ نہیں کھول رہے ہیں ایسے حالات جن میں ن لیگی قیادت کو کوئی سمجھ ہی نہیں آ رہی ہے کہ حالات کو کیسے کنٹرول کیا جائے ضلعی قیادت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ضلعی ،تحصیل اور یو سیز کی سطح پر عہدے دار مقرر کرے تا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کے بل بوتے پر پارٹی کی گرتی ہوئی ساکھ کو قابو میں لا سکیں جب کسی کارکن پر کوئی ذمہ داری ہی نہیں ہے تو کیا وہ خاک ن لیگ کا دفاع کرے گا ایسے کارکن جو ن لیگ کے خلاف باتیں کرنے والوں سے لڑائی جھگڑے تک سے نہیں کتراتے تھے اب وہ انہی لوگوں سے ہاتھ باندھ کر معافی مانگے دیکھے جا رہے ہیں جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے ایک عام کارکن پر بھی کوئی نہ کوئی ذمہ داری عائد ہے جبکہ ن لیگ کے ایک بڑے رہنما پر کوئی ذمہ داری نہیں ڈالی گئی ہے جس کو بنیاد بنا کر وہ ن لیگ کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کرے ن لیگی ورکرز سخت پریشان ہیں حالات و واقعات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ پی ٹی آئی اس وقت ن لیگ سے بہتر کام کر رہی ہے ن لیگ سو کر پارٹی چلا رہی ہے جبکہ پی ٹی آئی قیادت سارا وقت جاگ کر پارٹی کی مضبوطی کیلیئے دن رات ایک کیئے ہوئے ہے۔