بھارت کے گمراہ کن ذرائع ابلاغ


غلط خبریں پھیلانے اور پراپیگنڈا کرنے کا بانی جوزف گوئبل ، نازی منسٹر تھا۔اس کا کہنا تھا کہ جھوٹ بولو اور اس وقت تک بولتے رہو جب تک لوگ اس پر یقین کرنا نہ شروع کر دیں۔ یہی کچھ بھارت دنیا،خصوصاََ مغرب اور اقوامِ متحدہ کے نظریات اور رویے پاکستان کے خلاف کرنے کے لئے کر رہا ہے۔ بھارت نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے 5thجنریشن ہائبریڈ جنگ مسلط کردی ہے ۔حال ہی میں آئی جی پولیس سندھ کے معاملے پرجھوٹی خبروں کا ایک سلسلہ شروع کیا گیا کہ پاکستان میں سول جنگ چھڑ چکی ہے۔ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا نیٹ ورک پر یہ خبریںچلتی رہیں کہ فوج اور پولیس کے درمیان جھڑپیںہو رہی ہیںجن میں بہت سے لوگ مارے جا چکے ہیں۔ 2019میں یورپ، برسلز میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم نے، جس کا نام EU Disinfo Labہے ، 265جعلی خبر رساں اداروں کا پردہ فاش کیا جو کہ65ممالک میں پھیلے ہوئے تھے ۔ان سب کی سرپرستی ایک بھارتی نیٹ ورک کر رہا تھا۔ اس کا مقصد یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ کی نظروں میں پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔ حال ہی میں یہ ادارہ اسی نیٹ ورک کے حوالے سے مزید تفصیلات بھی منظرِ عام پر لایا ہے۔ جھوٹی خبریں پھیلانے والا یہ گروہ جو کہ 750میڈیا آؤٹ لٹ اور 10جعلی NGOs چلا رہا ہے 2005سے سر گرمِِ عمل ہے اور ایسی خبریں گھڑتا ہے جو کہ پاکستان کے حوالے سے حساس ہوں ۔ جعلی NGOsکا کام یہ ہے کہ وہ معروف شخصیات کی جعلی پروفائل بنا کے یا انہیں چوری کر کے اس پرایسی جعلی رپورٹیںاور خبریں نشر کریںجن سے پاکستان میں انتشارپھیلایا جا سکے ۔ بھارتی ایسی ہی جعلی NGOsکے ذریعے پاکستان مخالف پراپیگنڈا کرتے ہیں اور بھارت کے بیانیے کی ترویج کرتے ہیں۔بھارت کی سرپرستی میں کام کرنے والی جعلی NGOsمیںسے کچھ کے نام یہ ہیں، ورلڈ سندھ کانگریس، ورلڈ بلوچ ویمن فورم، گلگت بلتستان سٹڈیز، فرینڈز آف گلگت بلتستان، بلوچی ہیومن رائٹس کونسل، بلوچ سٹوڈنٹ آرگنائزیشن، بلوچ پیپل کانگریس، بلوچ وائس فاؤنڈیشن، بلوچستان ہاؤس ، یورپین آرگنائزیشن فارپاکستان مائنارٹیز۔ 2017 میںایک اسی طرح کے میڈیا ادارے کی جانب سے جینوا کی گلیوں میں بلوچستان کی آزادی کے حوالے سے پوسٹرزآویزاںکئے گئے۔پوسٹر لگاکر تشہیر کرنا بھی بھارت نے نازیوں ہی سے سیکھا ہے کیونکہ وہ اپنے پراپیگنڈا کے لئے پوسٹروں کا بہت زیادہ استعمال کیا کرتے تھے۔ بلوچستان ہاؤس  کے نام سے چلنے والا ادارہ پاکستان حکومت کے خلاف اور آزاد بلوچستان کے حق میں باقاعدگی سے مظاہرے کرتا رہتا ہے۔ یہ تمام میڈیا کے ادارے RAW کی پیداوار ہیں جنہیں وہ نئی دہلی میں قائم شریواستواز گروپ کی مدد سے چلاتاہے۔ انکت شریواستو اس نیٹورک کا مرکزی رہنما ہے اور اس کی ماں اس گروپ کی چیئر پرسن ہے ۔ بھارت کے علاوہ اس گروپ کے دفاتربیلجیم، سوئیزرلینڈ اور کینیڈا میں بھی ہیں۔ ان جعلی میڈیا اداروں کے تمام serversبھارت میں ہیں اوراس میںسے تقریباََ550سے زیادہ domainاسی گروپ کی ہیں۔ BBCکی ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا شریواستوا گروپ کے ماتحت ادارے ، انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف نان الائینڈ سٹڈیز(IINS) نے اکتوبر میں دائیں بازو کے MEP کے لئے بھارتی مقبوضہ کشمیر کے دورے کی مالی معاونت کی۔ یہ دورہ اس وقت منعقد کیا گیا جب بھارتی جموں و کشمیر کی تمام سیاسی قیادت قید میں تھی اور بھارت میں کسی سفارتی دورے کی اجازت نہیں تھی۔ اس وفد نے وزیراعظم مودی اور اجیت دوول سے بھی ملاقات کی ۔BBCکی رپورٹ میںیہ بھی بتایا گیا ہے کہ EU Disinfo Labنے دریافت کیا ہے کہ شریواستوا گروپ کا مادی شرماجعلی خبروں کے اس نیٹ ورک کی سرگرم رکن ہے۔ وہ یورپی یونین کی کے صحافی طور پر EP Todayاور New Dehli Timesمیں کئی آرٹیکل لکھ چکی ہے۔  مادی شرما کی وزیراعظم مودی کے ساتھ تصویریں بھی موجود ہیں۔1971میں بننے والا بھارتی نیوز نیٹ ورک ایشیاء نیوز انٹرنیشنل (ANI) کے 100 سے زائد بیورو ہیں ۔ یہ نیٹ ورک بھارت کا سب سے بڑا نیوز نیٹ ورک اور ویڈیو نشر کرنے والی سب سے بڑی خبر رساں ایجنسی ہے۔دفاعی معاملات کے حوالے سے ANIکی Reuter نیوز ایجنسی کے ساتھ شراکت ہے۔ ANIنے EUکرونیکلز کو استعمال کرتے ہوئے اپنی خبریں بنانا شروع کیں، کیونکہ یہ EPٹوڈے کی خبریں چھپاتے تھے، جن میں سے بیشتر پاکستان مخالف ہوتی ہیں۔ تحقیقات کے مطابق  ایسا13بار ہوا کہ یورپی پارلیمنٹ کے نمائندوں کے EUکرنیکلز میں چھپے آرٹیکل کو توڑ مروڑ کر ، اسے پاکستان اور چین مخالف رنگ دے کر ANIمیں شائع کیا گیا۔ ANIجعلی ویب سائٹس سے آرٹیکلز سے لے کر اسے مرکزی میڈیا میںپھیلا دیتا ہے ۔ لوگوں کا اعتبار حاصل کرنے کے لئے مرے ہوئے صحافیوں اور انسانی حقوق پر کام کرنے والے مشہور لوگوں کے نام جعلی طور پر استعمال کئے جاتے ہیں۔ کمیشن آف سٹڈی دی آرگنائزیشن آف پیس (CSOP) کے سابق چیئر مین لوئیس بیسون کا نام بھی اسی غرض سے استعمال کیا جاتا رہا۔ ان کی وفات 2006میں ہوئی جبکہ اس نیٹ ورک نے انہیں 2007میں UNHRCکا رکن، اور 2011میں واشنگٹن میں ہونے والی ایک تقریب میں شریک ظاہر کیا۔اس پلیٹ فارم سے کئی پاکستان مخالف تنظیموں اور جعلی NGOsکے نمائندو ں کو UNHRCمیں اظہارِ خیال کا موقع دیا گیا جن میں براہمداغ بگٹی اورپشتون تحفظ موومنٹ کے ارکان شامل ہیں۔ اس نیٹ ورک کا مقصد بھی بین الاقوامی سطح پرپاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا اور اقوامِ ِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور یورپی پارلیمنٹ کے پاکستان سے متعلق فیصلوں پر اثر انداز ہونا تھا۔ ان کا مقصد دنیا کو یہ تاثردینا بھی تھا کہ پاکستان ایک غیر مستحکم، دہشت گردی کو فروغ دینے والی اور انسانی حقوق کو پامال کرنے والی ریاست ہے۔ ان کا ایک اور مقصد بھارت کی نیک نامی اور پاکستان کی بدنامی بھی ہے، تا کہ بھارت کے پاکستان مخالف موقف کومزید تقویت مل سکے ۔ پاکستان کے نام نہاد لبرلز جو کہ ساؤتھ ایشین اگینسٹ ٹیررازم اینڈ فار ہیومن رائٹس (SAATH) کے رکن بھی ہیں،اس سلسلے میں منفی کردار ادا کر رہے ہیں۔ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر رہنے والے حسین حقانی نے 2017میں ایک سیمینار کروایا جس میں یوآنا باراکووا کو بھی بلایا گیا جو کہ شریواستوا گروپ کی ایک جعلی خبر رساں تنظیم یورپین فاؤنڈیشن فار ساؤتھ ایشین سٹڈیز (EFSAS) کی محقق اور تجزیہ نگار ہیں ، اور اپنے پاکستان مخالف نظریات کی وجہ سے شہرت رکھتی ہیں۔انہیں پاکستان کے خلاف بولنے کے لئے دعوت دی گئی تھی۔امریکی سینیٹر لیری پرسلر نے ایک بار حسین حقانی کا اصل چہرہ بے نقاب کیا تھا اوران سے کہا تھا حسین حقانی نے پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے اپنی وفاداریاں بدل لی ہیں اور بھارت کو اپنی ترجیح بنا لیا ہے۔ اس کی طرف سے SAATHکے فورم سے پاکستان مخالف پراپیگنڈاپھیلا یا جا رہا ہے  اور پاکستانی معاشرہ میں انتشار اور اداروں میں تصادم جیسے بے بنیاد بھارتی پراپیگنڈے کو فروغ دیا جار ہا ہے ۔ بھارتی میڈیا جسے گودی میڈیا بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کے لئے بہت عناد رکھتا ہے اور ہمیشہ پاکستان کے خلاف انتشار پھیلانے کے لئے جعلی خبریںاور آرٹیکل گھڑتارہتا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق یورپی یونین کے دفترِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے اس معاملے کو بھارت اور یورپی یونین کی دفاعی شراکت کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے دوران اٹھایا جائے گا۔وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کی گمراہ کن خبروں کا جال پاکستان کو الزامات سے بری کر رہا ہے، اور بہکانے والوں کو بے نقاب کر رہا ہے ۔اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین کو اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا ہو گا کہ بھارت کی فاشسٹ حکومت کس طرح جعلی خبر رساں اداروں کے ذریعے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ بھارتی حکومت نہ صرف جنوبی ایشیا کی ترقی کے لئے بلکہ پوری دنیاکے امن اور استحکام کے لئے خطرہ ہے۔