پولیس پولو ٹیم زوال کا شکار ۔۔اسباب و وجوہات و تجاویز


تحریر ثقلین اصغر
گلگت پولیس پولو ٹیم کا شمار گلگت کی مایہ ناز اور سینئر ٹیموں میں ہوتا ہے۔ پولیس پولو ٹیم نے نہ صرف گلگت میں بڑے بڑے پولو ٹورنامنٹ  جیتے تھے بلکی شندور میں بھی گلگت بلتستان کو  کئی سام فتح سے ہمکنار کیا۔
پولیس ٹیم گلگت بلتستان کے مایہ  ناز کھلاڑی  مرحوم حوالدار حسین علی ، مرحوم  سپریٹنڈنٹ پولیس راجی رحمت ، شاہ گل گندل شاہ ، مشروف نجات علی شاہ خان جیسے مایہ ناز پلیئر تھے ۔۔ جس کی وجہ سے پولیس  ٹیم ہمیشہ شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتی تھی ۔۔اس کے بعد موجودہ دور میں مایہ ناز اور سینئر پولو پلیئر گلاب خان ، فضل رحمان ، غلام اصغر ، عبدل جبّار ، معراج عالم بختاور، میر علم جیسے پلیئر نے پولیس ٹیم کی قیادت اپنے ہاتھوں میں لی تو پھر ایک دفع پولیس ٹیم نے فتوحات حاصل کرنا شروع کر دیا  ۔۔اور گلگت میں بڑے بڑے پولو ٹورنامنٹ  جشن بہارہ اور جشن آزادی پولو ٹورنامنٹ گلگت کو جیتنے کا اعزاز حاصل کیا ۔۔۔اور ساتھ ساتھ شندور میں بھی  شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوۓ گلگت بلتستان کو کامیابی سے ہمکنار کروایا ۔۔۔
اور کئی سال جی بی سکاوٹس۔  این ۔یل آئی۔ ۔پ پی ۔ڈبلیو۔ ڈی۔ کے سینئر کھلاڑیوں سے ملکر چترال ٹیم کو شکست دیکر گلگت بلتستان کو جیت سے ہمکنار کروایا ۔۔




جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کی پلیئر اچھے اور ذاتی گھوڑے رکھتے تھے  ۔۔۔اور ذاتی گھوڑوں سے کھیل کر  محکمہ پولیس کا نام روشن کرتے تھے  ۔۔اور ان پلیئر کے پاس اب بھی کسی بڑی ٹیم کو شکست دینے اور اپ سیٹ کرنے کی صلا  اور تجربہ رکھتے ہیں وجہ یہ تھی کی محکمہ
کے اعلی افسران اور پولیس ٹیم کے ان چارج افسران پولیس ٹیم کی شاندار سرپرستی کرتے تھے ،۔۔اور پولو ٹیم کو  وسائل فرہم   کرتے تھے ۔۔۔ٹیم کے مشکلات اور درپیش مسائل کو حل کرتے تھے ۔۔اچھے اچھے گھوڑے دیتے تھے ۔۔۔ اور ٹیم کے ساتھ کھڑے ہوتے تھے جس کی وجہ سے ٹیم کی حوصلہ افزائی ہوتی تھی ۔۔۔اور جب آغا خان شاہی پولو گراؤنڈ میں پولیس ٹیم جیت جاتی تھی ۔۔تو پولیس ڈیپارٹمنٹ  کے IGP,DIG,AIG or SP  سب خوش ہوتے تھے ۔۔اس طرح ٹیم کی حوصلہ افزائی ہوتی تھی ۔مگر وقت کے ساتھ ساتھ اعلی افسران اور ٹیم ان چارج صاحبان کی طرف سے پولیس ٹیم پر توجہ کم دی گی جس کے نتیجے میں پولیس ٹیم کی کارکردگی زوال پذیر ہو گی..کہی سالوں سے ایک بھی نیا گھوڑا
نہیں خریدا گیا ۔۔پورے اصطبل کے لئے صرف ایک ہی سائیس دیا گیا ہے  جو پورے اصطبل اور تمام گھوڑوں کی دیکھ بال کرتا ہے ۔۔ جب کی تمام پلیئر اپنے جیب سے ذاتی چندہ جمع کر کے پرائیویٹ لیول پر خود  سائیس رکھے ہوۓ ہیں ۔۔۔جو گھوڑوں کی دیکھ بال کرتے ہیں ۔۔ اصطبل کی حالت بھی قابل رحم ہے ۔۔۔اور جب بارش ہوتی ہے تو اصطبل  پانی سے  بھر جاتا ہے ۔۔۔ جس سے قیمتی گھوڑے بیمار ہوکے مر جاتے ہیں
لیکن گزشتہ سال سے بعض پولیس افسران کی طرف سے یہ احکامات اور آرڈرز دیے جا رہے ہیں کی پلیئرز اپنے ذاتی گھوڑے اصطبل سے نکل دے ۔۔ حلانکی یہ ذاتی گھوڑے شندور لیول کے گھوڑے ہیں ۔۔۔



 سینئر پلیئرز کے گھوڑوں کے علاوہ ڈیپارٹمنٹ کے پاس شندور لیول کا ایک گھوڑا بھی موجود نہیں ہے ۔۔۔
اگر سینئر پلیئرز کے ذاتی گھوڑوں کو اصطبل سے نکلنا ہی مقصود ہے تو پھر  محکمہ کی طرف سے پلیئرز کو 
نئے گھوڑے خرید کر دئے جائیں
 تاکی پلیئرز ان گھوڑوں پر کھیل سکے ۔۔۔ایک اور اہم بات وہ یہ ہے گزشتہ سال محکمہ پولیس نے کچھ نیے اور نوجوان کھلاڑیوں کو برتی تو کیا ہے مگر ابھی تک یہ نوجوان کھلاڑی نا تجربہ کار ہیں ۔۔ اور اس لیول اور میعار کے نہیں ہیں کی ابھی سے ہی ان کو گلگت بلتستان پولیس A ٹیم میں کھیل سکیں۔
   ۔۔۔لیکن گزشتہ پولو ٹورنمنٹ میں تمام سینئر پولو پلیئرز۔۔۔۔ فضل ،گلاب ،اصغر ،بختاور, جبّار ، اور معراج کو نکل کے جونیئر اور نا  تجربہ کار پلیئرز بھرتی شدہ پلیئرز کو کھلایا گیا ۔۔۔ جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے ۔۔۔
صفر کے مقابلے میں 9 گول سے ہارے 
اور ایک کے مقابلے9 گول سے ہار کا سلسلہ جاری ہے جب کی  نوجوان پلیئرز کو فضل گلاب اصغر بختاور, جبّار کے میعار تک انے کے لئے انکو کم از کم آٹھ سے دس سال مزید درکار ہیں  ۔۔لہذا ضرورت اس امر کی ہے کی مندر زجیل تجاویز  پر عمل درآمد کی جاے ۔۔



۱: پرانے سینئر کھلاڑیوں فضل،گلاب اصغر ،بختاور, جبّار، تاجا پر مشتمل پولیس A ٹیم بنای جائے
۲: اور نیے بھرتی ہونے والے پلیئرز  میں سے جو اچھی کارکردگی دکھاے 
اور جس کا گھوڑا اچھا ہو ان کو پولیس B ٹیم اور ان سے بھی جونیئر  پلیئرز کو پولیس C ٹیم بنای جائے ۔۔
۳: اور فروری کے آخری ہفتے سے پولیس ٹیم کی پریکٹس اور ٹریننگ شروع کی جاے۔ اور اس دفع جشن بہاراں کے لئے بھرپور تیاری کی جائے
تاکی پولیس کے سینئر اور تجربہ کار پلیئرز شندور میں بھی گلگت کی نمائندگی کر سکیں  ۔
۴ جب تک میعار اور اچھے سرکاری گھوڑے دستیاب نہیں ہوتے ہیں تب تک کے لیۓ سینئر پلیئرز کو اپنے ذاتی معیاری گھوڑوں کو اصطبل میں رکھنے اور ان کھیلنے کی اجازت دی جاے۔۔
۵ پولیس پولو ٹیم انچارج سپریڈنٹ پولیس صاحب اپنی ٹیم کے ساتھ ربوط ہوجاے اور وقتاً فاوقتاً اصطبل کا دروہ کرے ۔۔ گھوڑوں اور پلیئرز کی کرکاردگی پر نظر رکھے ۔۔۔اور ان کے مشکلات دور کرنے کی کوشش کرے ۔۔۔ جیسے کمانڈنٹ ناردرن لائٹ انفنٹری کے حکم پر کرنل افضل فاروقی NLI ٹیم انچارج اپنی ٹیم کے ساتھ دن رات کھڑے ہیں اور گلگت بلتستان سکاؤٹس کی DG صاحب کی نگرانی میں میجر فہد حنیف گلگت بلتستان سکاؤٹس ٹیم کے ساتھ رات دن مربوط اور کھڑے ہیں جس کی وجہ سے آج NLI اور GB سکاؤٹس کی ٹیموں کی کارکردگی ہہت شاندار ہے ۔۔
۶ پولیس اصطبل میں کم از کم 6 نوکر برتی کیے جاے۔ جو گھوڑوں کی بہتر انداز میں دیکھ بل کر سکے ۔۔
۷ اصطبل کو جلد سے جلد ریپئر کروانے کی اشد ضرورت ہے جیسے PWD کا اصطبل ہے ۔۔اسی طرح ہی پولیس اصطبل کو تعمیر کیا جاے۔۔
۸۔ اچھا کھیل پیش کرنے پر پلیئرز کی حوصلہ افزائی کی جاے۔ انعامات دیے جاے اور خراب کارکردگی پر سرپرستی ہوگی تو پلیئرز اپنے کھیل کے میعار کو بہتر بناے گے ۔۔

امید کی جاتی ہے پولیس ٹیم کے لئے انچارج سپرنٹنڈنٹ پولیس ان تجاویز پر توجہ دے کر پولیس ٹیم کی کارکردگی بڑھانے پر توجہ دیں گے اور سازشی اور غلط بریف کر کے اپنے ذاتی مقاصد حاصل کرنے والے حضرات سے کنارہ کشی اختیار کر کے اپنے سینئر کھلاڑیوں سے یہ مشاورت کریں گے شکریہ۔۔