کل ہم اس بات کا رونا رو رہے تھے کہ دیامر کی دھرتی بانجھ پن کا شکار ہے جو پڑھے لکھے نوجوانوں کی کھیپ تیارکرنے سے قاصر ہے ۔ ایسی کھیپ جو مختلف شعبہ زندگی میں ملک وقوم کے ساتھ ساتھ علاقے کی خدمت اور نمائندگی کرسکے ۔ آج اللہ تعالی کے فضل وکرم سے جب گائوں گائوں قریہ قریہ جدید علوم وفنون سے آراستہ وپیراستہ مستقبل کے سہانے خواب اپنے چکمتے دمکتے پرعزم چہروں پر سجائے نوجوانوں کو دیکھ کر مایوسی کے گھٹاٹوپ اندھیروں کو امید کی پرنور کرنوں میں ڈھلتے دیکھا جارہاہے ۔ پہلی بار ضلع بھر کے ہزاروں ٹیکنیکل اور نان ٹیکنیکل گریجویٹس نے باہم مشاورت واتفاق رائے سے گریجویٹس الائنس دیامر (GAD)کے نام سے ایک تنظیم بھی قائم کررکھی ہے ۔ جو گزشتہ قریبا ایک سال سے اپنے جائز حقوق کی حصولی کیلئے سرگرم عمل ہیں ۔ GAD کو دیگر سماجی و غیر سرکاری تنظیموں کے مقابلے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے منسلک لوگوں کی جانب سے مکمل تعاون اس لئے حاصل ہے کہ اس الائنس میں شامل ہر رکن تعلیم یافتہ باشعور اور مہذب ہے اور ان کے مطالبات سو فیصد جائز اور برحق ہیں ۔ ذرائع کے مطابق GAD سے منسلک ٹیکنیکل اور نان ٹیکنیکل گریجویٹس کی تعداد بالترتیب پاکستان انجینیئرنگ کونسل PECکے رجسٹرڈ انجینیئرز 100 جیالوجسٹ 85 ، سب انجینیئرز 300 اور نان ٹیکنیکل گریجویٹس کی تعداد 500 سے زیادہ ہے ۔ میں نے ''دیامر کو ترجیح کیوں''کے عنوان سے اپنے گزشتہ کالم میں عرض کیاتھاکہ دیامر کل کے بحرانوں سے پاک نئے ترقی یافتہ خوشخال اور خودکفیل پاکستان کا میزبان اور پاسبان ہے کیونکہ پاکستان کی آبی توانائی اور معاشی بحرانوں کے خاتمے کیلئے ناگزیر ملکی تاریخ کاسب سے بڑا بین الاقوامی اہمیت کا حامل منصوبہ دیامر بھاشاڈیم اسی ضلع دیامر کے دامن میں بننے جارہا ہے ۔ وطن عزیز کی وسیع تر قومی مفاد میں عوام دیامر نے تاریخ کی سب سے بڑی قربانی دی ہے ۔ صرف اس پر بس نہیں پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والا گیم چینجر منصوبہ CPEC بھی اسی ضلع کے وسط سے گزر رہا ہے ۔اس لئے ضروری ہے کہ نئے پاکستان کے میزبانوں اور پاسبانوں کو اس انداز میں تیار کیاجائے کہ کل کلاں وہ حقیقی معنوں میں میزبانی اور پاسبانی کا حق ادا کر سکیں ۔ اس سلسلے میں GADسے منسلک تمام گریجویٹس نے باہم مشاورت اتفاق رائے سے ایک پانچ نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ تیار کیا ہے ۔ جن میں
1 : دیامر بھاشاڈیم پروجیکٹ میں گریڈ 1 سے 16 تک ملازمتوں میں صرف دیامر کے نوجوان کو تعینات کیاجائے اور گریڈ 17 میں دیامر کو خصوصی ترجیح دی جائے۔
2 : تمام پرائیویٹ ملٹی نیشنل کنسلٹنٹ اور کنٹریکٹ کمپنیوں میں دیامر کے نوجوانوں کو ترجیحی بنیادوں پر ملازمتیں فراہم کی جائے ۔
3 : دیامر کے پڑھے لکھے نوجوانوں کیلئے خصوصی سکالرشپس اور مختلف اداروں اور کمپنیوں میں انٹرن شپ کااہتمام کیاجائے ۔
4 : دیامر میں ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹس، میڈیکل اور انجینئرنگ کالج کا قیام عمل میں لایاجائے ۔
گزشتہ دنوں جی ایم واپڈا جناب بریگیڈیئر (ر)شعیب تقی صاحب اور GAD کے زمہ داران کے مابین ان مطالبات کے حوالیسے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے طویل مذاکرات بھی ہوئے ۔ اس کانفرنس ڈپٹی کمشنر دیامر سعد بن اسد صاحب بھی موجود تھے ۔ کانفرنس میں بہت سے امور پر اتفاق بھی ہوا تھا ۔ تاہم 27جنوری 2021کو GADکیجانب سے احتجاج کی بھی کال دے دی گئی ہے ۔ ان تمام حقائق کی بنیاد پر وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب، وفاقی وزیر KAGBجناب علی امین گنڈاپور صاحب، وزیراعلی جی بی، چیئرمین واپڈا اور چیف سیکرٹری جی بی کی خدمت میں یہ تجویز پیش کی جاتی ہے کہ عوام دیامر کی ملک وقوم کی خاطر عظیم قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ضلع بھر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی مستقل روزگار کیلئے خصوصی منصوبہ یاپیکیج مرتب کریں ۔ اس اقدام سے جہاں ایک طرف عوام دیامر بالخصوص GAD کی احساس محرومی کاخاتمہ ہوگا وہاں دوسری طرف کل کے نئے ترقی یافتہ پاکستان کی میزبانی اور پاسبانی کیلئے تعلیم یافتہ باشعور اور مہذب میزبانوں اور پاسبانوں کی ایک بہترین کھیپ بھی تیار ہوسکے اور دیامر ڈیم کا عظیم منصوبہ کسی تعطل کا شکار نہ ہو ۔