کرونا، اومیکرون اور حکومتی اقدام

کنور اویس سمیع 

 کرونا وائرس یعنی کووڈایک نئی SARS-COV-2 نامی کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماری ہے اس بیماری کی علامات بخار،خشک کھانسی،تھکاوٹ،ذائقہ یا کسی چیز کی بو کا نہ آنا یا نہایت ہی کم ہونا، سر میں درد، چکر آنا، گلے میں خراش، پٹھوں یا جوڑوں میں درد وغیرہ شامل ہیں ایسے مریض جن میں کرونا کی بیماری شدید ہو انہیں سانس کی قلت اور سینے میں درد یا الجھن جیسی شدید بیماری کا سامنا کرنا پڑتا ہے کرونا وائرس ایک بہت ہی خطرناک وائرس ہے جو تنفی قطروں کے ذریعے یا باہمی ربط کے ذریعے بہت تیزی سے پھیلتا ہے کرونا وائرس میں مبتلا افراد کو صحتیاب ہونے میں کم سے کم پانچ سے چودہ دن لگتے ہیں جس میں اس کو مکمل طور پر باہمی ربط سے الگ رکھا جاتا ہے اور اس کا علاج کیا جاتا ہے ایسے لوگ جن کا ایمیون سسٹم اچھا ہوتا ہے وہ جلد صحتیاب ہو جاتے ہیں اور ایسے مریض جن کا ایمیون سسٹم کمزور اور وہ دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے لیے صحتیاب ہونے میں ٹائم لگتا ہے اور کچھ کے لیے یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔کرونا کے خطرناک ترین ویرینٹ کی دنیا بھر میں دہشت افریقہ سے پھیلنے والی اس نئی وائرس کی قسم کو ڈبلیو ایچ او نے  اومی کرون  کا نام دیا ہے جو کرونا وائرس کی نسبت تین سو فیصد زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔ اس وائرس کی شروعات افریقی ممالک سے ہوئی بعد میں یہ بوٹسوانا، اسرائیل، بیلجیم میں ریکارڈ ہوا اور آہستہ آہستہ بہت سے ممالک میں پھیل گیا بہت سے ممالک نے افریقی ممالک سمیت ساتھ ممالک پر سفری پابندی لگا دی ہے ایسی طرح پاکستان نے بھی ان ممالک پر سفری پابندی لگاتے ہوئے اس وائرس کا پھیلائو روکنے کے لیے ملکی سطح پر اقدامات شروع کر دئیے ہیں جس میں ویکسنیشن کا عمل کو تیز کر دیا ہے اور جن لوگوں نے ویکسین لگوا لی ہے ان کو بوسٹر ویکسین لگانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ جتنا ممکن ہو اس وائرس کو روکا اور جانی نقصان سے بچا جا سکے کرونا ایک ایسا وائرس ہے جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا بڑی بڑی معیشت والے ملک بھی اس وائرس سے گھبرا کر سر جوڑ کر بیٹھ گئے ایک ایسا دور جہاں ملکوں کی  معیشت کی جنگ چل رہی تھی اس وائرس نے پوری دنیا کو مفلوج بنا کر رکھ دیا کیونکہ یہ وائرس باہمی ربط رش میں زیادہ تیزی سے پھیل رہا تھا اور اس سے بچائو کے لیے ابھی تک کوئی ٹھوس ویکسین نہیں بنی تھی لہذا اس کے پیشِ نظر ہر ملک نے لاک ڈائون کرتے ہوئے لوگوں کو ان کے اپنے اپنے گھروں میں محدود کر دیا اور یہی اس ٹائم کے لیے کرونا سے بچائو کا بہترین اقدام تھا ایسے ملک جن کی معیشت کافی بہتر اور اچھی تھی ان ممالک نے اپنے وسائل استعمال کرتے ہوئے حکمت عملی بنائی تاکہ عوام کو کم سے کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑے مگر وہ ممالک جو پہلے ہی خسارے میں جا رہے تھے ان کے لیے یہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا کہ اس صورت حال میں مشکلات سے کیسے نپٹا جائے کیونکہ ان ممالک میں بے روزگاری اور غریب عوام  بہت زیادہ تھی ان کے لیے ایسی صورت میں شہر، بازار، دفاتر بند کرنا بہت بڑا امتحان تھا کیونکہ ان کی پاس اس سے نمٹانے کے لیے اتنے وسائل نہیں تھے۔پاکستان ان ممالک میں سے تھا جس کی معیشت خسارے کا شکار تھی اور ان دنوں حکومت بھی نئی نئی تھی جس میں کافی نئے لوگ شامل تھے ایسے میں ایک ایسی بیماری کا آجانا جو پوری دنیاکے لیے پریشان کن ہو اس سے نپٹنے کے لیے پاکستان کو بہت سے چیلنجیز کا سامنا تھا پاکستان میں پہلا کرونا وائرس کا کیس  فروری  کو رپورٹ ہوا اس کے بعد وائرس بہت تیزی سے پورے ملک میں پھیل گیا اس صورتِحال کے نتیجہ میں وفاقی حکومت نے این سی او سی نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر قائم کیا جس کا مقصد ملکی سطح پر کرونا سے بچائو کے لیے اقدامات بنانا اور اس پر عمل کروانے کے لیے طریقہ کار دینا تھا جو ملکی معیشت اور کرونا سے بچائو میں مفید ثابت ہو بے شک این سی او سی کے لیے ایسے اقدامات کرنا جو کرونا سے بچاو میں تو مفید مگر عوام کے کیے مشکلات کا سبب بنے بہت ہی مشکل تھا مگر الحمداللہ این سی او سی کے مشکل مگر بہترین اقدامات سے پاکستان نے باقی ممالک سے بہتر اور جلد کرونا جیسے خطرناک وائرس پر قابو پایا ۔پاکستان کے اقدامات اور کرونا پر قابو کو دیکھتے ہوئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی اور ساتھ ہی اپنے بیان میں دیگر ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستان سے سیکھنا چاہئیے کہ کیسے کرونا سے لڑا اور کنٹرول کیا جائے ۔حال ہی میں پنجاب حکومت کی طرف سے ایک مہم کا آغاز کیا گیا ہے جس میں محکمہ صحت کی طرف سے ہر ڈسٹرکٹ میں ٹیم بنائی گئی ہے جو گھر گھر جا کر ویکسین لگائیں گے ایسی طرح ایسی جگہ جہاں روزمرہ میں لوگوں کا روجان زیادہ ہو وہاں حکومتِ پنجاب کی ہدایت پر ویکسین سنٹر کھولے گئے ہیں جو دن رات عوام کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔اومی کرون وائرس جو کہ  بہت تیزی سے پھیلتا ہے اس لیے اس کیلئے اقدامات بھی ہمیں جلدی کرنا ہوں گے لہذا ویکسین کا عمل جلدی مکمل کرنااور ساتھ میں بوسٹر ویکسین کو بھی یقینی بنانا ہوگا ایک محبِ وطن شہری اور سنتِ نبوی پر عمل کرتے ہوئے ہمیں احتیاط اور علاج کے ساتھ ساتھ حکومتِ پنجاب کے اس اقدام میں حکومت کا بھر پور ساتھ اور لوگوں کو اس کے لیے قائل کرنا ہے اور ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دینا ہے ۔ یاد رکھیں کرونا ایک بہت ہی خطرناک وائرس ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے لہذا اس سے بچائو کے لیے اپنی اور اپنے پیاروں کی ویکسین کروائیں اللہ ہم سب کو اپنی حفاظت میں رکھے ۔