محمد اقبال بالے
اس رنگین جہاں
میں دو خوبصورت ایسی جگہےں ہےں جس میں دنیا بھر کے لوگ سیر و سیاحت کے ایک
علاقے سے دوسرے ایک ملک سے دوسرے ملک کی سفر کرتے ہیں ان خوبصورت اور دیدہ
زیب علاقوں میں سے ایک گلگت بلتستان ہے جہاں ہرسال دنیا کے گوش و کنار سے
لوگ قدرت کی حسین مناظر کا نظارہ کرنے کے لئے آتے ہیں۔گلگت بلتستان کو
سیاحوں کی جنت بھی کہا جاتا ہے۔زیادہ تر سیاح دنیا کے دوسرے اہم سیاحتی
مقامات کو دیکھنے کے لئے صرف ایک ہی موسم یعنی موسم بہار میں جاتے ہےں۔لیکن
گلگت بلتستان وہ سیاحتی مقام ہے جس کو دیکھنے کے لئے لوگ صرف بہار کے موسم
میں ہی نہیں بلکہ موسم خزاں میں بھی جوق در جوق آتے ہیں کیونکہ یہاں خزاں
کا موسم بھی بہت ہی دلفریب نظارہ پیش کرتا ہے جو کہ سیاحوں کے دلوں کو موہ
لیتا ہے۔گلگت بلتستان کی مشہور سیاحتی مقامات جس کو سن کے ہر ایک سیاح یہاں
آنا پسند کرتا ہے ۔وہ ہنزہ ویلی،عطا آباد جھیل،دیوسائی،شنگریلا
ریزورٹ،سدپارہ جھیل،کچورا جھیل،قلعہ کھرفوچو،خپلو قلعہ اور شگر فورٹ وغیرہ
ہیں۔اس کے علاوہ ضلع کھرمنگ میں موجود منٹھوکہ آبشار اور خموش آبشار بھی ان
مشہور مقامات کی فہرست میں شامل ہیں اس کے علاوہ کھرمنگ کی ایک پہچان عالم
ربانی، پیکر زھد و علم حضرت شیخ علی برولمو کا مقدس آستانہ بھی ہے جہاں
ہرسال دور دور سے ہر مسلک سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنی مرادیں لے کر زیارت
کے لئے آتے ہیں۔ ضلع کھرمنگ میں اس کے علاوہ بھی بہت سے تاریخی اور سیاحتی
مقامات ہیں لیکن سیاحوں کی نظروں سے اوجھل ہیں ضلعی ہیڈکوارٹر طولتی میں
بھی بے شمار تاریخی عمارتیں اور ٹورسٹ پوائنٹ موجود ہیں جن کو زیادہ تر
سیاح اب بھی نہیں جانتے۔ان میں مشہور کھری ڈونگس طولتی کے عقب میں ایک
تاریخی قلعہ،سکن چدپا جہاں پر بدھست کے آثار ملتے ہیں۔” کھری ڈونگس“یہ
طولتی کے عقب میں بلندی پر واقع ایک چوٹی ہے جہاں پر راجاو ¿ں کے دور میں
دشمنوں پر نظر رکھنے اور علاقے کی سرحدی حفاظت کے لئے ایک تاریخی قلعہ
بنایا ہوا تھا جس کے نشانات اب بھی موجود ہے۔”دس مسجد“ یہ ایک چھوٹی سی
قدیم مسجد ہے۔یہ ایک کراماتی مسجد ہے اس مسجد میں جو بھی دعا مانگےں وہ جلد
قبول ہوجاتی ہے اس لئے دور دراز سے لوگ اس مسجد میں دعا مانگنے کے لئے آتے
ہیں”باغی ژھر “یہ پھولوں اور نایاب پودوں سے سجا ایک خوبصورت باغ ہے جو کہ
طولتی کے نواحی علاقہ ہلتوروک میں واقع ہے جو کہ پورا سرسبزو شادب ہیں۔
مونیمل طولتی کے نالے میں واقع وسیع اور دلکش سبزہ زار اور ہرے میدان ہےں
جو کہ سیاحوں کے دلوں کو خوب فرح و مسرت بخشتے ہےں۔” طولتی گراڑھی “دریائے
سندھ کے اس پار سرزمین سسپلو پاری واقع ہے۔ماضی قریب میں لوگ جب اس وقت پل
نہیں بنے تھے تو یہ گراڑھی لوگوں کی آمد و رفت کا وسیلہ تھا اور اسی گراڑھی
میں بیٹھ کے طولتی کے لوگ اس پار اور پاری کے لوگ طولتی میں داخل ہوتے
تھے۔یہ گراڑھی اب بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں اس لوگ اپنے ذوق کی
تسکین کے لئے اس جدید دور میں بھی اس میں بیٹھ کر دریا پار کر کے لطف اندوز
ہوتے ہیں۔” چھوغو ژھو“ (بڑی جھیل ) طولتی نالے کو کسورو کہتے ہیں اور
چھوغو ڑھو اس نالے سے چند گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔یہ ایک خوبصورت جھیل
ہے جس کا پانی بہت ہی شفاف ہے اس جھیل کے قریب ہی دو اور چھوٹی سی جھیلیں
واقع ہیں۔موسم بہار میں ہرسال مقامی لوگوں کیساتھ دوسرے علاقوں سے آئے ہوئے
سیاح بھی اس جھیل کا نظارہ کرنے جاتے ہیں ۔”بربن چن“یہ پہاڑ اوپر پتھروں
سے بنایا گیا ایک بلند مینار ہے یہاں پہ چڑھ کے آپ طولتی اور گردو نواح کے
سارے گاو ¿ں کی خوبصورتی کو آسانی سے دیکھ سکتے ہیں”چھوغو تھنگ“ طولتی کے
اوپری سطح پر واقع ایک بہت بڑا سیاحتی میدان ہے۔ان سب سیاحتی مقامات کے
ہونے کے باوجود ضلعی انتظامیہ نے طولتی کو ٹورسٹ پوائنٹ میں شامل نہیں کیا
جو کہ علاقے کیساتھ ناانصافی اور بہت افسوس کا مقام ہے۔ہمیں اب بھی یہ امید
ہے کہ انتظامیہ ہیڈکوارٹر طولتی کو ٹورسٹ پوائنٹ میں شامل کرکے اپنی غلطی
کا ازالہ کرے گی ۔ہم انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ یہاں کی تاریخی عمارتوں
کے تحفظ اور سیاحت کو فروغ دینے کے لئے کچھ ضروری اقدامات عمل میں لائیں
تاکہ کثیر تعداد میں سیاح ان تاریخی و ثقافتی مقامات کو دیکھنے کے لئے یہاں
کا رخ کریں۔
