مسعود احمد
پاکستان دوقومی نظرئیے کی بنیاد پر بنا، کہ ہندواور مسلمان دو الگ مذاہب، ثقافتیں اور روایات سے تعلق رکھتے ہیں۔ بھارت کے اعصاب پر اب تک پاکستان سوار ہے ۔ اس نے پاکستان کی حیثیت کو کبھی تسلیم نہیںکیا اور اس کی خارجہ پالیسی صرف پاکستان کے گرد گھومتی ہے۔ بھارت ایٹمی دھماکوں کے بعد اچھے سے سمجھ چکا ہے کہ وہ پاکستان کو روایتی جنگ میں نہیں ہرا سکتا۔ لہٰذا اب اس نے پاکستان پر ففتھ جنریشن ہائبرڈ وار مسلط کر دی ہے۔ بھارت چانکیہ کے پراپیگنڈے، تباہی اور نفسیاتی جنگ کے فلسفے کے ساتھ ساتھ نازی پراپیگنڈا وزیر جوزف گوئبل کو بھی مانتا ہے جس نے کہا تھا کہ اگر جھوٹ بولو تو اسے اتنی بار دہراو¿ کہ لوگ اس پر یقین کرنے لگیں۔اس پسِ منظر میں بھارت اور دیگر پاکستان مخالف قوتوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا کو پاکستان کے خلاف جعلی خبریں پھیلانے کا ذریعہ بنا رہا ہے۔ مختلف جہتوں اور بیانیوں کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہاہے۔ حال ہی میں انہوں نے ایک افواہ اڑائی کہ پاکستان میں مارشل لاءلگانے کی کوشش کی گئی۔ اس کے لئے انہوں نے ایک پاکستانی شہری امجد ایوب مرزا کو استعمال کیا اور اس کے بیانات بھارتی میڈیا میں گردش کرتے رہے۔ امجد ایوب مرزا کا تعلق میر پور آزاد کشمیر سے ہے اور وہ سکاٹ لینڈ میں مقیم ہے۔ وہ اور اس کی بہن ایک ریڈیو چینل چلاتے ہیں۔ وہ اکثر بھارتی چینلز پر خود کو گلگت بلتستان کی عوام کے حقوق کا علمبردار ثابت کرتے نظر آتے ہیں۔ دراصل انہیں گلگت بلتستان کے بارے میں کچھ بھی علم نہیں ۔ وہ وہی کہتے ہیں جو انہیںRAWبتاتی ہے۔سکردو سے تعلق رکھنے والے مہدی شاہ رضوی نے بھی حال ہی میں اقبالِ جرم میں بتایا کہ اسے امجد ایوب نے پاکستان مخالف کارروائیوں پر اکسایا۔ اس نے بھی تسلیم کیا کہ اس کی تمام ویڈیوزRAWکے سکرپٹ پر بنائی گئی تھیں ۔ RAWنے سینگی حسنےن سیرنگ کی بھی واشنگٹن میں گلگت بلتستان سٹڈیز کے حوالے سے ایک ادارہ قائم کرنے میں مدد کی ہے۔ لاہور اور اسلام آباد دھرنے کے دنوں میں ٹویٹر پر پاکستان میں خانہ جنگی کے نام سے پاپولر ٹرینڈ چلا ۔اس پرچار لاکھ ٹویٹ کی گئیں جن میں سے ڈھائی لاکھ بھارت سے ہوئیں ۔ ثانیاََ، بین الاقوامی میڈیا میں پاکستانی لکھاریوں کے آرٹیکلز چھپتے ہیں جن میں پاکستان کا منفی تصور پیش کیا جاتا ہے۔ذرائع کے مطابق اس مقصد کے لئے بیرونی قوتیں پاکستانی مفکرز، صحافیوں اور بلاگرز کو پیسے دے کر استعمال کرتی ہیں۔ یہ بات بھارت کے سےکیورٹی کے ماہرین نے ایک ٹاک شو کے دوران کہی جس کا موضوع پاکستانی میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے عوام کو پاک فوج کے خلاف بھڑکانا تھا۔ پچھلے کچھ عرصے میںیہ دیکھا گیا ہے کہ پاک فوج کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران کے خلاف جھوٹی کہانیا ں اور الزامات خبروں کی سرخیوں میں نظر آئے۔ حال ہی میں FATFکے دفتر کے باہر ایک مظاہرہ ہوا جس کی قیادت ایک پاکستانی صحافی طحہ صدیقی کر رہا تھا ، جس نے RAWسے پیسے لے کر پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کی ہوئی ہے۔ امریکہ میں تعینات سابق سفیر حسین حقانی بھی ان سازشوں اور پراپیگنڈا کا حصہ ہے اور بیرونی خفیہ اداروں کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بنا ہوا ہے۔بھارت نے ایک جھوٹی خبر اور بھی پھیلانا شروع کی ہے کہ انہوں نے دوحہ میں طالبان قیادت سے ملاقات کی۔ پاکستان پر دباو¿ ڈالنے کے لئے اس خبرکو خوب پھیلایا گیا لیکن طالبان کے ترجمان نے اس خبر کو بے بنیاد قرار دیا۔ اس خجالت کے بعد بھارت نے بھی جے شنکر کی طالبان سے ملاقات کی خبروں کو غلط قرار دے دیا۔ اربعاََ، محتاط تحقیقات کے بعد لاہور حملوں میں RAWکے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔یہ دھماکہ تب ہوا جب FATFپاکستان کے مستقبل کے بارے میں اہم فیصلے کر رہا تھا۔ اس دھماکے کا مقصد حافظ سعید کا نام اجاگر کرنا تھا جس کا علاقے اس جگہ کے قریب ہی تھا۔ بھارت کی تاریخ جعلی حملوں سے بھری پڑی ہے۔ اس طرز کی پہلی کارروائی 1971میں ایک طیارے کی ہائی جیکنگ تھی جس کا نام گنگا تھا۔ اس کے بعد چھتےس سنگھ پورہ حملہ، ممبئی حملہ، پٹھان کوٹ حملہ، اڑی حملہ اور پلوامہ حملہ کے واقعات ہوئے۔حالیہ جموں ہوائی اڈے پر دو ڈرون حملے بھی ایک ڈرامہ تھا۔ یہ ڈرون حملے آل پارٹیز کانفرنس کے ناکام ہونے کے بعد بھارت نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے کئے ۔ اگرچہ بھارت نے یہ تصور پیش کیا کہ یہ حملے پاکستان اور پاکستان حامی دہشت گردوں نے کئے ہیں۔ یہ بھی جنرل بپن اور بھارت فضائیہ کے چیف کی اندرونی سیاست کا حصہ تھے۔ اہم بات یہ ہے کہ لاہور حملے کے بعد ایک پورا نیٹ ورک گرفتار ہوا جس کے پیچھے RAWکارفر ما تھی۔ ان حملوں کا ماسٹر مائنڈ بھی RAWسے تعلق رکھتا ہے۔ اس حملے کے بعد پاکستان کے سائبر انفراسٹرکچر پر بھی ہزاروں حملے ہوئے جن کا مقصد تحقیقات میں رخنے ڈالنا تھا۔ بھارت تو پاکستان سے اتنا خوف زدہ ہے کہ ایک بار اس نے پاکستانی جاسوس کبوتراور غبارے تک پکڑنے کا انکشاف کیاتھا۔ وزیرِ اعظم عمران خان کے معروف الفاظ Absolutely Not کے بعد بہت سی بین الاقوامی قوتیں انتقاماََ پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نہیں نکلنے دے رہیں اور یہ بات اس سے ثابت بھی ہوئی جب 27میں سے 26عوامل پرعمل درآمد کے بعد بھی پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نہیں نکالا گیا۔ FATFاب اےک ٹیکنیکل فورم ہونے کے بجائے ایک سیاسی فورم بن چکا ہے۔ حال ہی میں امریکہ نے پاکستان کا نام Child Soldier Prevention Act (CSPA)میں شامل کر دیا ہے۔ اس رپورٹ کا معیار 18سال سے کم عمر بچوں کے فوج، پولیس یا دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں میں بھرتی ہونے کی ممانعت ہے۔ اس کے نتیجے میںپاکستان کی دفاعی امداد اور اقوام ِ متحدہ کے قیام امن کی کارروائیوں میں شرکت پر بابندیاں لگ سکتی ہیں ۔ پاکستان کے حوالے سے اس قسم کے کوئی شواہد نہیں ملے ۔ پاک فوج میں بھرتی کی کم ترین عمر سترہ برس ہے۔ اس کے بعد بھرتی ہونے والے نوجوانوں کوایک سے دوسال کی تربیت دی جاتی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ برطانوی فوج میں بھرتی ہونے کی کم ترین عمر 16سال ہے لیکن اس پر کوئی ایسی پابندی عائد نہیں۔ یہ چال پاکستان کو بے بس کر کے گرے لسٹ سے نکلنے نہ دینے کی سازش ہے۔ پاکستان کے حالیہ فیصلے ایک خودمختار ریاست کی حیثیت سے درست، جرات مندانہ اور پاکستان کے بہترین مفاد میں تھے۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے درست کہا ہے کہ ہمارا مستقبل چین سے منسوب ہے جو ہمیشہ پاکستان کا ساتھ کھڑا رہاہے۔