دسویں انٹرنیشنل میڈیا کانفرنس 2025

ڈاکٹر قمر غزنوی

 میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اکیڈمک پروفیشنلز کے زیر اہتمام دسویں دو روزہ انٹرنیشنل میڈیا کانفرنس بیکن ہائوس نیشنل یونیورسٹی لاہور میں 18 اور19 فروری بروز منگل اور بدھ منعقد ہو رہی ہے۔ اس کانفرنس کا بنیادی مقصد قومی اور عالمی سطح پر میڈیا پروفیشنلز اور ماہرین ابلاغ کے اشتراک سے ابلاغ عامہ کی تعلیم میں جدت پیدا کرنا اور اسے دور حاضر کے تقاضوں سے روشناس کراتے ہوئے بدلتے ہوئے وقت کے تقاضوں کے پیش نظر ڈھال کر عہد حاضر سے منطبق کرنا ہے۔ ایک ایسی دنیا میں جہاں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں وہاں میڈیا بھی اس بدلتی دنیا سے ہم آہنگ ہونے کی ڈگر پر گامزن ہے' اس تناظر میں اس امر کا احساس شدت سے اجاگر ہوتا ہے کہ میڈیا کی تعلیم کو آئی ٹی کے میدان میں رونما ہونے والی جدت سے روشناس کرا کر جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے عالمی میڈیا کا مقابلہ کرنے کے قابل بنایا جائے ۔فی زمانہ میڈیا ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو قوموں کے مابین تعلقات کے سدھار اور بگاڑ میں اہم کردار ادا کرتا ہے'میڈیا کے محاذ پر ہی مختلف ممالک باہم برسر پیکار دکھائی دیتے ہیں ۔سوشل میڈیا ان دنوں تعلیم و تعلم کے عمل کو آسان بنانے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے ۔کانفرنس کا عنوان ''باخبر اور مربوط سماج کی تقسیم کے خاتمے میں میڈیا لٹریسی کا کردار''ہے۔

سوشل میڈیا کی افادیت کو سمجھنے والے اساتذہ نے اسے اپنانا اور اس کے بہت سے فوائد کو پوری طرح استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل دور میں، ہم بہت سے تعلیمی اداروں کو طلبا کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے سوشل میڈیا کی ترقی کو اپنے نظام میں ڈھالتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ تعلیم میں سوشل میڈیا کا استعمال طلبا، اساتذہ اور والدین کو آسانی سے مفید معلومات حاصل کرنے، دوسرے  گروپوں کے ساتھ جڑنے اور مختلف تعلیمی اداروں کے نظام کو سمجھنے کے قابل بناتا ہے۔ طلبا و طالبات کو سوشل میڈیا کے استعمال کی بدولت دور دراز کے ممالک اور شہروں میں بیٹھے لوگوں کے تعاون کا تجربہ حاصل ہوتا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل معاشرے میں طلبا کو آزادانہ طور پر ترقی کی منازل طے کرنے اور نئے سیاق و سباق کے مطابق تیزی سے اپنانے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔ ڈیجیٹل میڈیا کی مدد سے پیش کر دہ لیکچر اور مواد تک رسائی انتہائی آسان ہوتی ہے اور طالب علم کو جس موضوع یا سبق کی ضرورت ہو، وہ باآسانی سرچ ٹول کی مدد سے تلاش کر کے فائدہ بھی اٹھا سکتا ہے۔طلبا دنیا کے مختلف حصوں سے کانفرنسوں میں شرکت بھی کر سکتے ہیں۔ ویڈیو کانفرنسنگ ٹیکنالوجی اس منظر کو ممکن بناتی ہے۔ سوشل میڈیا اقدامات پر طالب علم بین الاقوامی تعاون کو بھی فروغ دیتے ہیں جس کی بنا پر طلبا  اپنے ساتھیوں کے لسانی اور ثقافتی پس منظر کا علم حاصل کر سکتے ہیں، جو انہیں بین الاقوامی ثقافت سے آگاہ کرتا ہے۔

اس سارے منظرنامے میں سب سے ضروری بات یہ ہے کہ عالمی سطح پر میڈیا کی تعلیم کی نہج کیا ہے ؟یہ جان کر ہی اساتذہ وطن عزیز میں میڈیا کی روایتی تعلیم کی بجائے عصری تعلیم کو ممکن بنا سکتے ہیں۔ میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اکیڈمک پروفیشنلز کے زیر اہتمام حالیہ دسویں دو روزہ انٹرنیشنل میڈیا کانفرنس کا بنیادی اور حقیقی ایجنڈا بھی یہی ہے۔اس آرگنائزیشن کا قیام2017 میں ڈین سکول آف میڈیا اینڈ کمیونیکشن سٹڈیز بیکن ہائوس نیشنل یونیورسٹی لاہور کی پروفیسر ڈاکٹر بشری حمیدالرحمن کی زیر سرپرستی عمل میں لایا گیا۔ابتدا میں اسے ایسوسی ایشن آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اکیڈمک پروفیشنلز کا نام دیا گیا تاہم بعد ازاں اس کی وسعت کے پیش نظر اسے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن میں ''میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اکیڈمک پروفیشنلز'' کے نام سے رجسٹرڈ کرایا گیا۔ اپنے قیام کے بعد سے لے کر تاحال اس آرگنائزیشن نے تواتر کے ساتھ انٹرنیشنل کانفرنسوں کے انعقاد کے ذریعے اس امر کو یقینی بنایا ہے کہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر میڈیا کی تعلیم میں پائے جانے والے خلا کو دورکیا جائے تاکہ ہمارے طلباء و طالبات بھی اس میدان میں کسی سے پیچھے نہ ہوں۔یہی وجہ ہے کہ باقاعدگی کے ساتھ ہونے والی ان کانفرنسوں میں دنیا بھر کی جامعات میں تدریس کے فرائض انجام دینے والے ماہرین اور اساتذہ کو مدعو کیا جاتا ہے جو اپنے لیکچرز' گروپ ڈسکشنز اور سوال و جواب کے سیشنز کے ذریعے طلباء کی رہنمائی کا فریضہ انجام دینے کے ساتھ ساتھ ان میں میڈیا ایجوکیشن کی لگن اور تڑپ کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔تنظیم کا ایک اور اہم مقصد عالمی سطح پر اشتراک سے میڈیا اکیڈیمیا کے کردار کو زیادہ سے زیادہ مضبوط کرتے ہوئے ماہرین تعلیم اور سکالرز کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جو ریسرچ کلچر کو فروغ دے' ایسی کوششوں کو یقینی بنائے جس کے تحت  فرد واحد اور سوسائٹی میں ایک ایسا تعلق و رشتہ استوار ہو جو انسانیت کی فلاح و بہبود کو بھی ممکن بنا سکے' یہ مقصد سماجی ذہن کے اجتماعی تجربے کی نسل در نسل منتقلی سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔اس کیلئے ضروری ہے کہ میڈیا اکیڈیمیا اپنی اپنی ثقافت کے امتیازی کردار کو برقرار رکھتے ہوئے جدید نظریات کی پیشرفت سے آگاہ رہے۔میڈیا کے معلمین اور سکالرز کو عصری میڈیا اور کمیونیکیشن کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اجتماعی ترقی کے ایک  مشترکہ فورم کی ضرورت تھی' اس  فورم  کی بنیاد علامہ محمد اقبال اور ان کا مکتبہ فکر رکھ چکے تھے ۔ اس بنیاد پر عمل کرکے، ہم جدید نظریات اور اپنی ثقافت کے کردار کے درمیان توازن حاصل کرکے نہ صرف بہت آگے جا سکتے ہیں بلکہ دونوں کے درمیان ایک ماورائی اتحاد کے واضح ادراک تک پہنچ سکتے ہیں۔ MCAP کا مقصد پاکستانی معاشرے کی میڈیائی تعلیمی قوتوں کو اس بڑے مقصد کے ایک مرکزی ادارے میں منظم کرنا بھی ہے۔بلاخوف تردید یہ کہا جا سکتا ہے کہ ''میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اکیڈمک پروفیشنلز'' کا یہ پلیٹ فارم اس ضرورت کو کماحقہ پورا کر رہا ہے۔

بیکن ہائوس نیشنل یونیورسٹی لاہور میں منعقدہ متذکرہ دو روزہ کانفرنس اس اعتبار سے قابل ذکر  ہے  کہ کانفرنس میں  ہمیشہ کی طرح دنیا بھر سے ماہرین تعلیم بھی شریک ہوں گے جن میں چیک ریپبلک کی چارلس یونیورسٹی پراگ کے پروفیسر ڈاکٹر نیکو کارپینٹیئر'سویڈن کی مالمو یونیورسٹی کے پروفیسر پلے پرولمن'امریکہ کی پردووی یونیورسٹی کے پروفیسر لی آرٹز'سینیٹ پیٹرزبرگ سٹیٹ یونیورسٹی رشیا کے پروفیسر سویتلانا بوڈرونوا'فیڈرل یونیورسٹی نائیجیریا کے وائس چانسلر پروفیسر اومارو اے پیٹ'یونیورسٹی آف شارجہ کے پروفیسر جیسن گینیوس'یونیورسٹی آف اوگزبرگ جرمنی کے پروفیسر جیفری ومر'مصر کی کائرو یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فاطمہ الازہرہ السید اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی قطر کے ڈاکٹر ایڈی شامل ہیں۔

دو روزہ انٹر نیشنل کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے وائس چانسلر ڈاکٹر معید یوسف'پروفیسر ڈاکٹر بشری حمیدالرحمن ڈین سکول آف میڈیا بی این یو'فیڈرل یونیورسٹی نائیجیریا کے وائس چانسلر پروفیسر اومارو اے پیٹ'امریکی یونیورسٹی کے پروفیسر لی آرٹز 'پروفیسر ڈاکٹر نیکو کارپینٹیئر اور ملک کے ممتاز سینئر صحافی طلعت حسین اور فہد حسین خطاب فرمائیں گے علاوہ ازیں انٹرنیشنل ایسوسی ایشن فار میڈیا اینڈ کمیونیکشن ریسرچ کے صدر ڈاکٹر دایا تھسو کا آڈیو پیغام بھی سنایا جائے گا جبکہ زعیم یعقوب نظامت کے فرائض انجام دیں گے۔ افتتاحی سیشن کے بعد ہونے والے پہلے اجلاس جس کا عنوان ''علاقائی سطح پر معلومات کے حصول میں درپیش چیلنجز اورخطوں کے باہمی تعلق میں میڈیا سے آگاہی کا کردار ہے 'پر اندرون و بیرون ملک سے شریک ماہرین 'سکالرز اور صحافی گفتگو کریں گے جن میں چین کے قونصل جنرل ژہو شیرین'سینئر صحافی کمال صدیقی'یونیورسٹی آف شارجہ کے ڈاکٹر جیسن'میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کے صدر اسد بیگ'سینئر صحافی فہد حسین'قطر یونیورسٹی کے ڈاکٹر ایڈی اور کائرو یونیورسٹی مصر کی ڈاکٹر فاطمہ الازہرہ شامل ہیں اس اجلاس میں بنگلہ دیش کے صحافی سید راشد امام اور سری لنکا کے صحافی دلرکشی ہنڈونیٹی کے آڈیو پیغام بھی سنائے جائیں گے۔اس سیشن کی نظامت کے فرائض ہم نیوز کے سینئر صحافی شیراز حسنات انجام دیں گے۔

پہلے روز کے دوسرے پلینری سیشن میں رائٹرز کے ڈائریکٹر حیثم حسین' فلم ڈائریکٹر سید نور' مالمو یونیورسٹی سویڈن کے ڈاکٹر پلے'سکرین رائٹر اور ناولسٹ آمنہ مفتی' پلے رائٹ تھیٹر ڈائریکٹر شاہد ندیم' سکول آف میڈیا بیکن ہائوس کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر قیصر' ہسٹری آف آرٹ'کلچر اینڈ ہیرٹیج کے پروفیسر ڈاکٹر کنول خالد اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال  ''سکرین کے ذریعے تقسیم کا خاتمہ اور تفریحی میڈیا سے تعلق کی ضرورت'' کے عنوان پر سیر حاصل گفتگو کریں گے جبکہ پنجاب یونیورسٹی کی ڈاکٹر ثوبیہ عابد ماڈریٹر ہوں گی۔ 

 کانفرنس کے دوسرے روز دو دو گھنٹوں پر مبنی مختلف ورکنگ گروپس اور پلینری سیشنز کا بیک وقت انعقاد ہو گا ۔اس مرحلے کے پہلے ورکنگ گروپ میں ڈیجٹل محاذ پر ڈیجٹل رائٹس اور سائبر لاز کے حوالے سے سینئر صحافی' مبشر بخاری'شیراز حسنات'ذوالقرنین طاہر'سی ایس ایس پی آر کے ریسرچ فیلو عبدالوارث'اسسٹنٹ انسپیکٹر جنرل آف پولیس انفرمیشن ٹیکنالوجی بلال سلہری'مومینٹم پبلک ریلیشنز کے سی ای او حسن زبیری'افتخار حسین سی ای او آگمینٹ' اسد بیگ'یونیسکو کے نمائندہ حمزہ سواتی اور ڈاکٹر سعدیہ اشتیاق حصہ لیں گے جبکہ ڈاکٹر ذیشان ضیغم اس ورکنگ گروپ کی نظامت کریں گے۔ دوسرے ورکنگ گروپ میں ڈاکٹر بشری حمید الرحمن'ڈاکٹر عابدہ' ڈاکٹر شازیہ اور وردہ منیب 'نصاب میں میڈیا لٹریسی سے آگاہی کے نکتہ نظر پر بحث کریں گے۔تیسرے ورکنگ گروپ میں 'سہ فریقی تعاون: علاقائی رابطے اور کامیابی کیلئے غلط معلومات کے تدارک ' کے عنوان پر سینئر صحافی متین حیدر'طاہر خان' حبیب اکرم'ہارون رشید'حفیظ اللہ نیازی' ایف سی یونیورسٹی کے ڈین ڈاکٹر الطاف اللہ خان'ڈاکٹر صائمہ خان اسسٹنٹ پروفیسر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی' ڈاکٹر زینب احمد اسسٹنٹ پروفیسر بیکن ہائوس یونیورسٹی' ڈاکٹر عامر رانا پاکستان انسٹیوٹ آف پیس سٹڈیز اور یو ایم ٹی کی ڈین ڈاکٹر انجم ضیا شریک گفتگو ہوں گی جبکہ نظامت سکول آف لبرل آرٹس کے ڈاکٹر طاہر کامران کریں گے۔چوتھے ورکنگ گروپ میں 'ریڈیو کے احیائ:پاکستان میں براڈکاسٹنگ کے مستقبل کی تشکیل' کے عنوان سے سینئر صحافی اور براڈ کاسٹرز افضل ساحر' سیمل بلال'محسن نواز' ڈاکٹر سہیل احمد بسرا'شاہ پارہ سلیم اور عقیل ملک شریک گفتگو ہوں گے جبکہ یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب کی اسسٹنٹ پروفیسر حنا ادیب ماڈیریٹر ہوں گی۔کیرئیر کونسلنگ کے سیشن سے سینئر جرنلسٹ ڈاکٹر عائشہ بخش'سلمان دانش ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ ایکسپرٹ' بدر خوشنود ڈیجیٹل اینٹرپنیور ایکسپرٹ' مہمل سرفراز سینئر صحافی'علی امیرالدین موٹیویشنل سپیکر'ڈیجیٹل براڈ کاسٹ جرنلسٹ فرخ شہباز اور ڈویلپمنٹ کمیونیکیشن ایکسپرٹ حسن صدیق طلباء و طالبات کی رہنمائی کریں گے جبکہ چیئر پرسن ڈیپارٹمنٹ آف ڈیجیٹل میڈیا پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر سویرا شامی ماڈیریٹر ہوں گی۔  علاوہ ازیں  ڈی جی پیمرا مسٹر اکرام برکت' ڈاکٹر ساجد محمود'ڈاکٹر عدیل عامر'ڈاکٹر نوید اقبال'ڈاکٹر زاہد بلال'احمد بلال محبوب'طاہر مہدی'مس صدف بیگ'نوید عاصم' پروفیسر عابدہ اشرف' سینئر صحافی محمد مالک' سابق سینیٹر مشاہد حسین سید' پاکستان میں یونیسکو کے آفیسر انچارج انتونی کر ہنگ تم' مختلف موضوعات پر منعقدہ سیشنز سے خطاب کریں گے۔یہ انٹرنیشنل کانفرنس بلاشبہ وطن عزیز میں میڈیا کو درپیش چیلنجز سے عہدہ براء ہونے اور میڈیا کی تدریس میں جدت کے حوالے سے انتہائی اہمیت کی حامل ہو گی۔