آبی بحران پر جڑواں شہر کا ماتم

 خطہ پوٹھوہار کا تاریخی شہر راولپنڈی جسے شہر اقتدار کا جڑواں شہر بھی کہا جاتا ہے ،منفرد محل وقوع کے حامل اس شہر کے ایک طرف دارالخلافہ اسلام آباد اور دوسری طرف ملکہ کوہسار مری کے بلند وبالا پہاڑ ہیں ۔قدیم دور کی شاہکار تاریخی عمارتیں اس شہر کی خاص پہچان ہیں یہ پاکستان کا چوتھا بڑا شہر ہے ۔ایک طویل عرصے تک یہاں انگریزوں نے حکومت کی اس سے پہلے یہ علاقہ سکھوں کے زیر تسلط رہا ‘قدیم تہذیبوں میں بدھ مت تہذیب کے آثار یہاں نمایاں ہیں جسکی نشانیاں شہر کے قرب و جوار میں آج بھی موجود ہیں، راولپنڈی کا شمار ملک کے ترقی یافتہ شہروں میں ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے ایک طویل عرصے سے یہاں کے بیشتر علاقوں میں پانی کا شدید بحران ہے ،پانی نعمت خداوندی ہے اسکے بغیر زندگی کا وجود ممکن نہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ پائے جانے والا جزو حیات پانی ہے ایک عام انسان کو اپنے گھر کے روزمرہ استعمال کے لئے 30 گیلن پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔آئین پاکستان کے مطابق حکومت کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کو بنیادی ضروریاتِ کی تمام سہولتیں جس میں صاف پانی اور دیگر ضروریات زندگی شامل ہیں فراہم کرے لیکن ناقص منصوبہ بندی اور علاقے میں پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے پانی کی عدم دستیابی نے شہریوں کا جینا محال کردیا ہے ۔وقت کے ساتھ شہر کے پھیلاﺅ اور آبادی میں اضافے کے سبب پانی کی طلب میں بھی اضافہ ہوتا گیا لیکن انتظامیہ کی غفلت کے سبب فراہمی آب کے نظام کو وسعت نہیں دی گئی جسکی وجہ سے آبادی کی کل ضروریات میں سے ایک کروڑ ستر لاکھ گیلن یومیہ پانی کی کمی کا سامنا ہے ،راولپنڈی جیسے بڑے شہر میں پانی کی عدم دستیابی مقامی انتظامیہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مقامی سیاسی قیادت کی طرف سے مسئلے کے حل کے لئے وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، متعدد علاقوں میں ٹیوب ویل اور فلٹریشن پلانٹں خراب ہیں انکی بحالی کی طرف انتظامیہ بالکل توجہ نہیں دے رہی ۔راولپنڈی کے شہری اور کنٹونمنٹ کے گنجان آباد علاقے جن میں لال کرتی ،ٹنچ بھاٹہ،ڈھوک کالاخان ،شاہ خالد کالونی ،سرسید چوک ،لالہ زار ،ڈھیری حسن آباد اور مختلف علاقوں میں پانی کی شدید قلت ہے۔ موسم گرما میں یہاں پر پانی کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کرجاتا ہے۔ شدید گرمی میں شہری دور دراز علاقوں سے اپنی مدد آپ کے تحت پانی لاکر اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے عیدالاضحی کے موقع پر سنت ابراہیمیؑ کی ادائیگی کے لئے شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا رہا، راولپنڈی سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر اسلام آباد میں انسانی حقوق کی دعویدار درجنوں تنظیمیں کام کر رہی ہیں لیکن اہل راولپنڈی اپنے بنیادی حق انسانی زندگی کی علامت پانی جیسی نعمت سے محروم ہیں جڑواں شہر سے متصل پارلیمنٹ ہاووس اسلام آباد جہاں ملک کے طول وعرض سے عوامی نمائندے 24 کروڑ عوام کی قسمت کے فیصلے کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں لیکن یہ اپنی ناک کے نیچے اس شہر میں پانی کی قلت سے بے خبر ہیں۔ ایوان اقتدار میں صبح سے رات تک آئین پاکستان اور اس میں درج انسانی حقوق پر عمل درآمد پر لیکچر دیئے جاتے ہیں، منصوبہ ساز ملکی تعمیر و ترقی کے منصوبے پیش کرتے ہیں اور اسکے لئے اربوں روپے کے فنڈز مختص کئے جاتے ہیں لیکن چند کلومیٹر کی مسافت پر نزدیکی آبادی اور آس پاس کے رہنے والے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں گزشتہ کئی برسوں سے یہاں پر پانی کا سنگین بحران ہے لیکن یہ منصوبہ ساز انکے لئے آج تک فراہمی آب کی کوئی منصوبہ سازی نہیں کرسکے، ترقی کے سفر میں دنیا ہم سے بہت آگے نکل چکی ہے لیکن یہ باعث شرم ہے کہ ہمارے شہروں میں لوگ آج بھی سروں پر بالٹیاں اور کین اٹھائے پانی کی تلاش میں در بدر نظر آتے ہیں ۔راولپنڈی کے شہریوں کو پانی کی فراہمی واسا اور کنٹونمنٹ بورڈ کی ذمہ داری ہے لیکن دونوں ادارے فراہمی آب کی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہیں ،کنٹونمنٹ بورڈ ماہانہ چند گھنٹے پانی فراہم کرتا ہے اور موسم گرما میں یہ سہولت بھی میسر نہیں ہوتی لیکن بل ہر ماہ پابندی سے وصول کیے جاتے ہےں۔ آبی وسائل کی فراہمی کے لئے قائم حکومتی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی ضروریات کے مطابق پانی فراہم کریں ایسا نہ کرنے کی صورت میں یہ ادارے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔پانی کی قلت میں کبھی کراچی شہر کا نام بدنام تھا اور یہاں ٹینکر مافیا کا راج تھا لیکن اب راولپنڈی کی صورتحال بھی قدرے مختلف نہیں یہاں بھی ٹینکر مافیا متحرک ہے اور پانی پر ٹینکر مافیا کا قبضہ ہے ، مہنگائی سے پریشان عوام مہنگے داموں پانی کے ٹینکر خرید کر گزارا کررہے ہیں مجبور اوربے بس عوام کا کوئی پرسان حال نہیں جون کی شدید گرمی اور چلچلاتی دھوپ میں موسم کی شدت سے نڈحال پریشان عوام پینے اور روزمرہ استعمال کے لیے پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ شہری ٹینکر مافیا کے رحم کرم پر ہیں۔ واسا ،کنٹونمنٹ بورڈ اور پرائیویٹ ٹینکر مافیا کی ملی بھگت سے مہنگے داموں پانی کے ٹینکر فروخت کر کے عوام کو لوٹا جارہا ہے ۔شہریوں کی جانب سے حکومت اور متعلقہ اداروں کی اس اہم دیرینہ مسئلے کی طرف بار ا توجہ دلانے کے باوجود مسئلہ جوں کا توں ہے۔ کئی قد آور شخصیات کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے اور ہر دور میں ملکی سیاست میں ان کا اہم کردار رہا ہے۔ اس شہر کے باسیوں نے کئی سیاسی کارکنوں کو سیاسی شخصیت بنا کر ان کو اقتدار کے ایوانوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انکے پاس وزارت کے قلمدان بھی رہے لیکن ان قد آور سیاسی شخصیات نے بھی انکے لئے وعدوں کے سوا کچھ نہ کیا اور یہاں کے باسی آج بھی پانی کی نعمت سے محروم ہیں ۔ راولپنڈی کے متاثرہ علاقوں کے آبی وسائل کی فراہمی کے دیرینہ مسئلہ کو ٹھوس اور مستقل بنیادوں پر حل کے لیے پنجاب کی متحرک وزیراعلی محترمہ مریم نواز شریف کی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے ،جذبہ عوامی خدمت سے سرشار وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کی خصوصی توجہ سے ہی مسئلہ کا فوری اور دیرپا حل ممکن ہو سکے گا۔