شیخ محسن نجفی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

احسان علی دانش

مفسر قرآن جامع کوثر کے بانی نامور عالم دین علامہ شیخ محسن علی نجفی کی یاد میں ایک تعزیتی کانفرنس بیت مجاہد ملت شیخ مہدی مہدی آبادی کے زیر اہتمام ہوئی جس کی صدارت معروف عالم دین اور جی بی کونسل کے ممبر شیخ احمد نوری نے کی جبکہ ان گنت کتابوں کے مولف شیخ محمد علی توحیدی مہمان خصوصی کے طور پر تشریف فرما تھے۔ اس تعزیتی ریفرنس میں اسلامی جماعت طلبا پنجاب کے صدر شعلہ بیاں خطیب ڈاکٹر اظہر محمود بھی موجود تھے جبکہ حافظ برادران جن کا تعلق راولپنڈی سے ہے انہوں نے ہم آواز ہو کر پہلے قرآن کی تلاوت کی بعد ازاں دونوں نے کورس میں منقبت خوانی کی اور سماں باندھ لیا۔بلتستان کے معروف نعت خواں محمد آصف نے بحضور سرور کائناتﷺ گلہائے عقیدت پیش کر حاضرین سے خوب داد سمیٹی۔پروفیسر قبلہ شیخ محمد علی توحیدی، قبلہ شیخ احمد نوری اور ڈاکٹر علی ابو تراب کے مطابق شیخ صاحب نے اس عالم آب و گل میں زندگی کی چھیاسی بہاریں دیکھیں۔ ان جھیاسی بہاروں میں سے حد بلوغت تک کے یہی کوئی 15 سال حذف کریں تا باقی 70 سال آپ نے اپنی ملت کو علمی ادبی معاشی و معاشرتی طور پر مستحکم کرنے میں گزارے۔ آپ کی دینی تعلیم در علم درگاہ مولائے متقیان نجف اشرف سے حاصل کی اور نجفی سے آپ مشہور ہوگئے۔ ملک کے دار الحکومت اسلام آباد کے عین مرکز میں جامع کوثر کے نام سے ایک بہت بڑے علمی ادارے کی بنیاد رکھی جہاں سے فارغ ہونے والے علما کرام نے اندرون ملک اور بیرون ممالک میں دینی تبلیغ کی باگ ڈور سنبھالی۔ جامع کوثر پاکستان بھر کے علما کے لئے گھر کی حیثیت رکھتے ہیں اور دیر سویر میں لوگ یہاں قیام و طعام کرتے ہیں۔ اسلام آباد کی اس عظیم درسگاہ کے علاہ نجف اشرف میں بھی اسی نام سے ایک مدرسے کا قیام عمل میں لایا گےا ۔ جہاں طلبا علمی تشنگی بجھانے میں مصروف عمل ہیں۔ جامع کوثر کے علاہ ملک بھر میں بے شمار دینی مراکز قائم کئے اور ان کی سرپرستی کرتے رہے۔ ان فلاحی کاموں کے ساتھ ساتھ تالیف و تصنیف کے کاموں میں بھی مستغرق رہے ۔ قرآن کریم کا ترجمہ اور تفسیر جیسے عظیم کارنامے انجام دے سکے۔ تفسیر الکوثر دس جلدوں پر مشتمل ہے۔ تعلیمی میدان میں جو کارنامے سر انجام دیئے ان میں اسوہ کالج سسٹم کے تحت 12 انٹر میڈیٹ کالج 4۔ ٹیکنیکل کالج 2 پیرس میڈیکل کالج 1 عدد IGSC کالج 22 سکینڈری سکولز 28 مڈل سکول، 8 پرائمری سکولز، 2 انٹرمیڈیٹ گرلز کالجز آپ کے زیر سایہ چل رہے ہیں۔ ان تمام اداروں میں زیر تعلیم طلبا کی تعداد 20781 بتائی جاتی ہے۔ اسی طرح ان کی سماجی خدمات کی فہرست بھی طویل ہے۔ انہوں نے ملک بھر میں 321 مساجد تعمیر کرائیں اور 4784 یتیم، نادار اور غریب بچوں اور بچیوں کی شادی کا بھی اہتمام کیا اور ان کے گھروں میں خوشیاں پہنچائیں۔2005 کے زلزلے کے متاثرین میں سے 51210 خاندانوں کی ضروریات کی تکمیل کے لئے نہ صرف بندوبست کیا بلکہ 10091 نئے گھر تعمیر کئے جو متاثریں میں تقسیم کئے گئے۔ کہتے ہیں سالانہ 4035 غریب، یتیم اور بیواﺅں کی کفالت بھی آپ کرتے رہے۔ اسی طرح 2010 کے سیلاب سے متاثرہ 26862 خاندانوں کی ضروریات کی تکمیل کے لئے بھی ان کی کی خدمات قابل صد ستائش ہیں۔اس تعزیتی ریفرنس میں شیخ احمد نوری، شیخ محمد علی توحید اور نامور شاعر احسان علی دانش نے مرحوم شیخ محسن علی نجفی کی پاکیزہ زندگی کی مذکورہ بالا دینی، علمی، ملی اور سماجی خدمات کے مختلف پہلوﺅں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم شیخ صاحب اللہ تعالی پر مکمل بھروسہ کرنے والے تھے اس لئے انہیں زندگی میں مشکل پیش نہیں آئی۔ انہوں نے اپنے جیتے جی وہ کام کےا جسے کرنے کے لئے پورے لشکر کی ضرورت پیش آتی۔ انہوں نے سینکڑوں تعلیمی ادارے کھولے ، سینکڑوں ہزاروں بے گھر لوگوں کو گھر بنا کر دیئے جبکہ ان کے تعلیمی اداروں میں ہزاروں طلبا زیر تعلیم ہیں۔ ان کی رحلت سے جو خلا پیدا ہوگیا ہے اسے پر ہونے میں صدیوں لگےں گی ۔ مقررین کے علاہ نوجوان اسکالر قبلہ شیخ ممتاز حسین، ماہر تعلیم سرحمت اللہ، سر غلام حسین، حاجی علی رضا بھی شریک تھے۔اس تعزیتی کانفرنس میں کانفرنس کے میزبان پروفیسر ڈاکٹر علی ابو تراب مہدی آبادی نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا جن کی آمد سے کانفرنس کامیاب ہوگئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیت مجاہد ملت پر مرحوم شیخ صاحب کے احسانات ہیں لہذا ان احسانات کے بدلے میں ہم آپ کی مغفرت کے لئے دعا ہی کرسکتے ہیں یہی سبب ہے کہ آج دیگر علما سکالرز و دانشور کے علاوہ فرزند مجاہد ملت حاجی علی رضا سمیت سارے گھر والے اس تعزیتی ریفرنس میں خصوصی طور پر شریک ہیں۔