نثار حسین
پاکستان کی ترقی کے حوالے سے گزشتہ کئی برسوں سے کوئی ٹھوس کام نہ ہوسکا حکومتیں آتی جاتیں رہیں مگرملک کو معاشی گرداب سے نکالنے کیلئے کہیں بھی کسی نے کوئی سنجیدہ سرگرمی نہیں دکھائی تاہم الیکشن کے انعقاد کیلئے آنے والی نگران حکومت نے معاشی خرابیاں دور کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے اور چند ماہ میں وہ کچھ کر دکھایا جو طویل مدت کے لئے آنے والی منتخب حکومتیں نہ کرسکیں ملک میں معاشی جمود ٹوٹاحقیقی معاشی سرگرمیوں کاتیز رفتاری سے آغاز ہوا ۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا اس تناظر میں دورہ چین اہمیت اختیار کرگیا ۔نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ چین میں تیسرے بین الاقوامی بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کی ۔ یہ دورہ اس لہذا سے انتہائی اہم اور اہمیت کا حامل ہے کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے دورہ کے دوران چین‘ روس‘ سری لنکا‘ کینیا کے صدور سمیت متعدد عالمی رہنماﺅں سے ملاقات کی اور دو طرفہ علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور دو طرفہ تعلقات تجارت بڑھانے اور سرمایہ کاری کے حوالے سے بات چیت کی نگران وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران گوادر کی تعمیر وترقی اور 1.5 ارب ڈالر سرمایہ کاری سمیت20 معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ وزیراعظم نے چین میں قیام کے دوران چینی سرمایہ کاروں اور تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے موزوں ماحول دوست پالیسیوں کے بارے میں آگاہ کیا ۔تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر چینی وزیراعظم لی کی چیانگ سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا اعادہ کرتے ہوئے سیاسی واقتصادی ،تعلیم، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، ثقافتی عوامی روابط کو وسعت دینے اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا ۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات میں دونوں رہنماﺅں نے علاقائی تعاون کے فروغ کیلئے خطے میں روابط کی مضبوطی کی اہمیت پر زوردیا ۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان اور روس انسداد دہشت گردی کے حوالے سے یکساں موقف رکھتے ہیں۔ افغانستان میں امن واستحکام کیلئے دو طرفہ تعاون اہمیت کا حامل ہے۔ علاقائی وعالمی امور پرانکی مشترکہ سوچ ہے ۔ روس کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق ہوا انہوں نے پاکستان اور روس کے مابین تعاون کے فروغ کیلئے پاکستان کے عزم کو دہرایا ۔روسی صدرنے کہا کہ خطے کی معاشی ترقی کیلئے سلامتی کو یقینی بنانا ضروری ہے اورمل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ولادیمیر پوٹن کی جانب سے عالمی سطح پر غذائی تحفظ کیلئے روس کی جانب کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔انہوں نے روس کے غریب ترین افریقی ملکوں کو مفت اناج کی فراہمی کے منصوبے کے بارے میں بھی بنایا وزیر اعظم انوار الحق نے کینیا کے صدر ڈاکٹر ولیم روٹو سے ملاقات میں دونوں ملکوں میں تجارت ،سرمایہ کاری ،تعلیم ، لوگوں کے روا بطہ بڑھانے کے حوالے سے تعاون فروغ دینے کی بات کی ۔ دو طرفہ تجارت کی استعداد سے فائدہ اٹھانے پر اتفاق کیاگیا ، وزیراعظم انوار الحق نے صحافی ارشد شریف کے قتل پر بننے والی جے آئی ٹی کو جلد رپور ٹ دینے کیلئے سہولت فراہم کرنے کی درخواست کی۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور سری لنکا کے صدررانیل کرماسنگھے نے پاکستان اورسری لنکا کے مابین موجودہ تعلقات اور دونوں ممالک کے عوام کی ہم آہنگی کو خوش آئندہ قرار دیا ،انوارلحق کاکڑ نے خطے کے وسیع تر مفاد میں غربت کے خاتمہ،معاشی ترقی و خوشحالی کیلئے تعاون جاری رکھنے اور امن و استحکام و روابط کے فروغ کیلئے تعاون بڑھانے پر زور دیا ،دونوں رہنماﺅں نے پاکستان اور سری لنکا کو درپیش چیلنجوں کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔ ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک کے حکام اس حوالے سے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کریں گے۔نگران وزیراعظم نے قازقستان کہ صدر قاسم جورمات توقایف سے ملاقات میں بھی دونوں ممالک کے درمیان روابط باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ خیالات کیا،دونوں ممالک کے مابین تجارت و توانائی کے شعبے میں نعاون کے فروغ پر بھی گفتگو ہوئی۔نگران وزیراعظم کے دورہ سے جہاں پاکستان اور چین کے تعلقات مزید مستحکم ہونگے وھاں سی پیک سے پاکستان ٹریڈ ، ٹرانس شپمنٹ کا مرکز بنے گا اور خطے کے دوسرے ممالک کو بہتر رسائی اور مواقع میسر آئیں گے یہ منصوبہ روز گار کی فراہمی کیلئے ایک راہداری بھی ثابت ہو گا۔یوں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی عالمی قیاد ت سے ملاقاتوں کے نتیجہ میں پاکستان کی خطے میں ممتاز حیثیت اجاگر ہوگی ،تعمیر وترقی کے تیزرفتار منصوبوں پر عملدرآمد سے خوشحالی کی نئی راہیں استوار ہوسکیں گی ۔